الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
شکار کرنے، ذبح کیے جانے والے اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت کھایا جا سکتا ہے
The Book of Hunting, Slaughter, and what may be Eaten
حدیث نمبر: 5042
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني سلمة بن شبيب ، حدثنا الحسن بن اعين ، حدثنا معقل ، عن ابي الزبير ، قال: سالت جابرا عن الضب، فقال: لا تطعموه وقذره، وقال: قال عمر بن الخطاب : " إن النبي صلى الله عليه وسلم لم يحرمه، إن الله عز وجل ينفع به غير واحد، فإنما طعام عامة الرعاء منه ولو كان عندي طعمته ".وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا عَنِ الضَّبِّ، فَقَالَ: لَا تَطْعَمُوهُ وَقَذِرَهُ، وَقَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : " إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُحَرِّمْهُ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَنْفَعُ بِهِ غَيْرَ وَاحِدٍ، فَإِنَّمَا طَعَامُ عَامَّةِ الرِّعَاءِ مِنْهُ وَلَوْ كَانَ عِنْدِي طَعِمْتُهُ ".
ابو زبیر نے کہا: میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سانڈے کے متعلق سوال کیا، انھوں نے کہا: اسے مت کھاؤ۔اور اس سے اظہار کراہت کیا اور بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام نہیں کیا۔بلا شبہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے (بھی) کو نفع پہنچاتا ہے، یہ عام چرواہوں کی غذا ہے۔ (حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مزید کہا:) اگر یہ میرے پاس ہوتا تو میں اسے کھا لیتا۔
ابو زبیر بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہما سے ضب کے بارے میں سوال کیا؟ تو انہوں نے جواب دیا، اسے نہ کھاؤ اور اس سے کراہت کا اظہار کیا اور بتایا، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام قرار نہیں دیا، اللہ عزوجل بہت سے لوگوں کو اس سے نفع پہنچائے گا، اکثر چرواہوں کی خوراک بس یہی ہے اور اگر یہ میرے پاس ہوتی، تو میں اسے کھاتا (مکہ اور مدینہ میں یہ نہیں تھی)۔
حدیث نمبر: 5043
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن داود ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد ، قال: قال رجل: يا رسول الله، إنا بارض مضبة فما تامرنا او فما تفتينا؟ قال ذكر لي ان امة من بني إسرائيل مسخت، فلم يامر ولم ينه. قال ابو سعيد: فلما كان بعد ذلك، قال عمر : " إن الله عز وجل لينفع به غير واحد، وإنه لطعام عامة هذه الرعاء ولو كان عندي لطعمته إنما عافه رسول الله صلى الله عليه وسلم ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضٍ مَضَبَّةٍ فَمَا تَأْمُرُنَا أَوْ فَمَا تُفْتِينَا؟ قَالَ ذُكِرَ لِي أَنَّ أُمَّةً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ مُسِخَتْ، فَلَمْ يَأْمُرْ وَلَمْ يَنْهَ. قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ، قَالَ عُمَرُ : " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيَنْفَعُ بِهِ غَيْرَ وَاحِدٍ، وَإِنَّهُ لَطَعَامُ عَامَّةِ هَذِهِ الرِّعَاءِ وَلَوْ كَانَ عِنْدِي لَطَعِمْتُهُ إِنَّمَا عَافَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
داود نے ابو نضرہ سے، انھوں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک شخص نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم سانڈوں سے بھری ہوئی سرزمین میں رہتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟یا کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کیا فتویٰ دیتے ہیں؟ مجھے بتایاگیا کہ بنو اسرائیل کی ایک امت (بڑی جماعت) مسخ کر (کے رینگنے والے جانوروں میں تبدیل کر) دی گئی تھی۔" (اس کے بعد) آپ نے نہ اجازت دی اور نہ منع فرمایا۔ حضرت ابوسعید (خدری رضی اللہ عنہ) نے کہا: پھر بعد کا عہد آیا توحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ عزوجل اس کے ذریعے سے ایک سے زیادہ لوگوں کو نفع پہنچاتا ہے۔یہ عام چرواہوں کی غذا ہے، اگر یہ میرے پاس ہوتا تو میں اسے کھاتا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو نامرغوب محسوس کیا تھا۔ (اسے حرام قرار نہیں دیا تھا۔)
حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ایک شخص نے کہا، اے اللہ کے رسول! ہم ایسے علاقہ میں رہتے ہیں، جہاں ضب بہت ہیں، تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ یا آپ ہمیں کیا فتویٰ دیتے ہیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے بتایا گیا ہے کہ بنو اسرائیل کی ایک جماعت مسخ کر دی گئی (شاید یہ وہ ہو)۔" اس لیے آپ نے نہ حکم دیا اور نہ روکا، ابو سعید رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، اس واقعہ کے بعد، حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اللہ عزوجل اس سے بہت سے لوگوں کو نفع پہنچاتا ہے اور ان عام چرواہوں کی خوراک یہی ہے اور اگر میرے پاس ہوتی تو میں اسے کھاتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اس سے کراہت محسوس کی ہے۔
حدیث نمبر: 5044
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن حاتم ، حدثنا بهز ، حدثنا ابو عقيل الدورقي ، حدثنا ابو نضرة ، عن ابي سعيد ، ان اعرابيا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إني في غائط مضبة وإنه عامة طعام اهلي، قال: فلم يجبه، فقلنا: عاوده فعاوده، فلم يجبه ثلاثا، ثم ناداه رسول الله صلى الله عليه وسلم في الثالثة، فقال يا اعرابي: " إن الله لعن او غضب على سبط من بني إسرائيل، فمسخهم دواب يدبون في الارض، فلا ادري لعل هذا منها فلست آكلها ولا انهى عنها ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي فِي غَائِطٍ مَضَبَّةٍ وَإِنَّهُ عَامَّةُ طَعَامِ أَهْلِي، قَالَ: فَلَمْ يُجِبْهُ، فَقُلْنَا: عَاوِدْهُ فَعَاوَدَهُ، فَلَمْ يُجِبْهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ نَادَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الثَّالِثَةِ، فَقَالَ يَا أَعْرَابِيُّ: " إِنَّ اللَّهَ لَعَنَ أَوْ غَضِبَ عَلَى سِبْطٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَمَسَخَهُمْ دَوَابَّ يَدِبُّونَ فِي الْأَرْضِ، فَلَا أَدْرِي لَعَلَّ هَذَا مِنْهَا فَلَسْتُ آكُلُهَا وَلَا أَنْهَى عَنْهَا ".
ابوعقیل دورقی نے کہا: ہمیں ابو نضرہ نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔میں سانڈوں سے بھرے ہوئے ایک نشیبی علاقے میں رہتا ہوں اور میرے گھر والوں کی عام غذا یہی ہے۔آپ نے اس کو کوئی جواب نہیں دیا، ہم نے اس سے کہا: دوبارہ عرض کرو، اس نے دوبارہ عرض کی، مگر آپ نے تین بار (دہرانے پر بھی) کوئی جواب نہ دیا، پھر تیسری بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو آواز دی اور فرمایا: "اے اعرابی! اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے کسی گروہ پر لعنت کی یا غضب فرمایا اور ان کو زمین پر چلنے والے جانوروں کی شکل میں مسخ کردیا۔مجھے علم نہیں، شاید یہ انھی جانوروں میں سے ہو، (جن کی شکل میں ان لوگوں کو مسخ کیا گیا تھا) اس لیے نہ اس کو کھاتا ہوں اور نہ اس سے روکتا ہوں۔"
حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا، میں ایک نشیبی، ضب والی زمین میں رہتا ہوں اور یہ میرے گھر والوں کا عمومی کھانا ہے، آپ نے اسے کوئی جواب نہ دیا، تو ہم نے کہا، آپ سے دوبارہ پوچھیں، اس نے آپ سے دوبارہ پوچھا، تو آپ نے اسے جواب نہ دیا، تین دفعہ ایسے ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری دفعہ آواز دی اور فرمایا: اے اعرابی! اللہ تعالیٰ نے بنو اسرائیل کے ایک خاندان پر لعنت بھیجی، یا ان سے ناراض ہوا اور انہیں جانوروں کی صورت میں مسخ کر دیا، وہ زمین میں چلتے ہیں، میں نہیں جانتا، شاید یہ ان میں سے ہو، اس لیے میں اسے نہیں کھاتا اور اسے روکتا بھی نہیں۔
8. باب إِبَاحَةِ الْجَرَادِ:
8. باب: ٹڈی کھانا درست ہے۔
Chapter: The permissibility of eating Locusts
حدیث نمبر: 5045
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل الجحدري ، حدثنا ابو عوانة ، عن ابي يعفور ، عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال: " غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم سبع غزوات ناكل الجراد ".حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: " غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ نَأْكُلُ الْجَرَادَ ".
ابو عوانہ نے ابو یعفور سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شامل ہوئے (جن کے دوران میں) ہم ٹڈیاں کھاتے رہے۔
حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات غزوات میں شرکت کی، ہم مکڑی کھاتے تھے۔
حدیث نمبر: 5046
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم ، وابن ابي عمر جميعا، عن ابن عيينة ، عن ابي يعفور بهذا الإسناد، قال ابو بكر في روايته: سبع غزوات، وقال إسحاق: ست، وقال ابن ابي عمر: ست او سبع.وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي رِوَايَتِهِ: سَبْعَ غَزَوَاتٍ، وقَالَ إِسْحَاقُ: سِتَّ، وقَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: سِتَّ أَوْ سَبْعَ.
ابو بکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم اور ابن ابی عمر سب نے ابن عینیہ سے، انھوں نے ابو یعفور سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیا ن کی۔ ابو بکر نے اپنی روایت میں"سات جنگیں" کہا، اسحاق نے "چھ" اور ابن ابی عمر نے"چھ یا سات" کہا۔
امام صاحب یہ روایت اپنے مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، ابوبکر کی روایت میں سات غزوات ہے اور اسحاق کی روایت میں چھ ہے اور ابن ابی عمر کی روایت میں چھ یا سات ہے۔
حدیث نمبر: 5047
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي . ح وحدثنا ابن بشار ، عن محمد بن جعفر كلاهما، عن شعبة ، عن ابي يعفور بهذا الإسناد، وقال سبع غزوات.وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ.
شعبہ نے ابو یعفور سے یہ حدیث اسی سند سے روایت کی اور انھوں نے "سات غزوات" کہا۔
امام صاحب یہ روایت اپنے دو اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، اس میں "سات غزوات" ہے۔
9. باب إِبَاحَةِ الأَرْنَبِ:
9. باب: خرگوش حلال ہے۔
Chapter: The permissibility of eating Rabbit
حدیث نمبر: 5048
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن هشام بن زيد ، عن انس بن مالك ، قال: " مررنا فاستنفجنا ارنبا بمر الظهران، فسعوا عليه فلغبوا، قال: فسعيت حتى ادركتها، فاتيت بها ابا طلحة فذبحها فبعث بوركها وفخذيها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتيت بها رسول الله صلى الله عليه وسلم فقبله ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " مَرَرْنَا فَاسْتَنْفَجْنَا أَرْنَبًا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، فَسَعَوْا عَلَيْهِ فَلَغَبُوا، قَالَ: فَسَعَيْتُ حَتَّى أَدْرَكْتُهَا، فَأَتَيْتُ بِهَا أَبَا طَلْحَةَ فَذَبَحَهَا فَبَعَثَ بِوَرِكِهَا وَفَخِذَيْهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبِلَهُ ".
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے ہشام بن زید سے حدیث بیان کی، انھوں نےحضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم جا رہے تھے کہ (مقام) مرالظہران میں ایک خرگوش دیکھا تو اس کا پیچھا کیا۔ پہلے لوگ اس پر دوڑے لیکن تھک گئے پھر میں دوڑا تو میں نے پکڑ لیا اور سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس لایا۔ انہوں نے اس کو ذبح کیا اور اس کا پٹھ اور دونوں رانیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجیں۔ میں لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو لے لیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ ہم مر الظھران سے گزرے اور وہاں ہم نے ایک خرگوش کو اٹھایا، صحابہ کرام اس کے پیچھے دوڑے اور تھک ہار گئے اور میں نے دوڑ کر اس کو پکڑ لیا اور اسے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس لایا، انہوں نے اس کو ذبح کیا اور اس کی سرین اور دونوں ران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھیجے اور میں انہیں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول فرما لیا۔
حدیث نمبر: 5049
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه زهير بن حرب ، حدثنا يحيى بن سعيد . ح وحدثني يحيي بن حبيب ، حدثنا خالد يعني ابن الحارث كلاهما، عن شعبة بهذا الإسناد وفي حديث يحيى بوركها او فخذيها.وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَفِي حَدِيثِ يَحْيَى بِوَرِكِهَا أَوْ فَخِذَيْهَا.
یحییٰ بن یحییٰ اور خالد بن حارث دونوں نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی، یحییٰ کی حدیث میں: "اس کا پچھلا حصہ یا اس کی دونوں رانوں" کے الفاظ ہیں۔
امام صاحب یہ روایت اپنے دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، یحییٰ کی حدیث میں ہے، اس کی سرین یا اس کے دونوں ران۔
10. باب إِبَاحَةِ مَا يُسْتَعَانُ بِهِ عَلَى الاِصْطِيَادِ وَالْعَدُوِّ وَكَرَاهَةِ الْخَذْفِ:
10. باب: شکار کے لیے اور دوڑنے کے لیے جو سامان ضروری ہو وہ درست ہے لیکن چھوٹی چھوٹی کنکریاں پھینکنا درست ہے۔
Chapter: The permissibility of using things that help in hunting and pursuing the enemy, but throwing small pebbles is disliked
حدیث نمبر: 5050
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا كهمس ، عن ابن بريدة ، قال: راى عبد الله بن المغفل رجلا من اصحابه يخذف، فقال له: " لا تخذف، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يكره، او قال: ينهى عن الخذف، فإنه لا يصطاد به الصيد ولا ينكا به العدو ولكنه يكسر السن ويفقا العين، ثم رآه بعد ذلك يخذف، فقال له: اخبرك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يكره او ينهى عن الخذف ثم اراك تخذف، لا اكلمك كلمة كذا وكذا "،حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، قَالَ: رَأَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُغَفَّلِ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِهِ يَخْذِفُ، فَقَالَ لَهُ: " لَا تَخْذِفْ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ، أَوَ قَالَ: يَنْهَى عَنِ الْخَذْفِ، فَإِنَّهُ لَا يُصْطَادُ بِهِ الصَّيْدُ وَلَا يُنْكَأُ بِهِ الْعَدُوُّ وَلَكِنَّهُ يَكْسِرُ السِّنَّ وَيَفْقَأُ الْعَيْنَ، ثُمَّ رَآهُ بَعْدَ ذَلِكَ يَخْذِفُ، فَقَالَ لَهُ: أُخْبِرُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ أَوْ يَنْهَى عَنِ الْخَذْفِ ثُمَّ أَرَاكَ تَخْذِفُ، لَا أُكَلِّمُكَ كَلِمَةً كَذَا وَكَذَا "،
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں کہمس نے ابن بریدہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں میں سے ایک شخص کو کنکر سے (کسی چیز کو) نشانہ بناتے ہوئے دیکھا تو کہا: کنکر سے نشانہ مت بناؤ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ناپسند فرماتے تھے۔یا کہا۔کنکر مارنے سے منع فرماتے تھے، کیونکہ اس کے ذریعے سے نہ کوئی شکار مارا جاسکتا ہے۔نہ دشمن کو (پیچھے) دھکیلا جاسکتاہےیہ (صرف) دانت توڑتاہے یا آنکھ پھوڑتا ہے۔اس کے بعد انھوں نے اس شخص کو پھر کنکر مارتے دیکھا تو اس سے کہا: میں تمھیں بتاتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ناپسند فرماتے تھے یا (کہا:) آپ اس سے منع فرماتے تھے، پھر میں تمھیں دیکھتا ہوں کہ تم کنکر مار رہے ہو!میں اتنا اتنا (عرصہ) تم سے ایک جملہ تک نہ کہوں گا (بات تک نہ کروں گا)
حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے ساتھیوں سے ایک آدمی کو انگلیوں میں رکھ کر کنکر پھینکتے ہوئے دیکھا، تو اسے کہا، کنکر نہ پھینکو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو ناپسند کرتے تھے، یا کہا، خذف سے منع کرتے تھے، کیونکہ اس سے نہ شکار کیا جا سکتا ہے اور نہ دشمن ہی کو تکلیف پہنچائی جا سکتی ہے، لیکن یہ دانت توڑتا ہے اور آنکھ پھوڑتا ہے، پھر اس کے بعد پھر اسے کنکر پھینکتے دیکھا، تو اسے کہا، میں نے تمہیں آگاہ کیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کنکر پھینکنے کو ناپسند کرتے تھے یا اس سے منع کرتے تھے، پھر میں تمہیں کنکر پھینکتے دیکھ رہا ہوں، میں تم سے اتنا اتناعرصہ گفتگو نہیں کروں گا۔
حدیث نمبر: 5051
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو داود سليمان بن معبد ، حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرنا كهمس بهذا الإسناد نحوه.حَدَّثَنِي أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ مَعْبَد ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا كَهْمَسٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
عثمان بن عمر نے کہا: ہمیں کہمس نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند خبر دی۔
امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔

Previous    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.