الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
(Abwab Un Noam )
119. باب فِي رَدِّ الْوَسْوَسَةِ
119. باب: وسوسہ دور کرنے کا بیان۔
Chapter: Warding off waswasah.
حدیث نمبر: 5110
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عباس بن عبد العظيم، حدثنا النضر بن محمد، حدثنا عكرمة يعني ابن عمار، قال: وحدثنا ابو زميل، قال: سالت ابن عباس، فقلت:" ما شيء اجده في صدري؟ قال: قلت؟ والله ما اتكلم به، قال: فقال لي: اشيء من شك؟ , قال: وضحك، قال: ما نجا من ذلك احد، قال: حتى انزل الله عز وجل: فإن كنت في شك مما انزلنا إليك فاسال الذين يقرءون الكتاب من قبلك سورة يونس آية 94 , قال: فقال لي: إذا وجدت في نفسك شيئا، فقل: هو الاول، والآخر، والظاهر، والباطن، وهو بكل شيء عليم".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ يَعْنِي ابْنَ عَمَّارٍ، قَالَ: وحَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقُلْتُ:" مَا شَيْءٌ أَجِدُهُ فِي صَدْرِي؟ قَالَ: قُلْتُ؟ وَاللَّهِ مَا أَتَكَلَّمُ بِهِ، قَالَ: فَقَالَ لِي: أَشَيْءٌ مِنْ شَكٍّ؟ , قَالَ: وَضَحِكَ، قَالَ: مَا نَجَا مِنْ ذَلِكَ أَحَدٌ، قَالَ: حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: فَإِنْ كُنْتَ فِي شَكٍّ مِمَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَءُونَ الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكَ سورة يونس آية 94 , قال: فَقَالَ لي: إِذَا وَجَدْتَ فِي نَفْسِكَ شَيْئًا، فَقُلْ: هُوَ الْأَوَّلُ، وَالْآخِرُ، وَالظَّاهِرُ، وَالْبَاطِنُ، وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ".
ابوزمیل کہتے ہیں میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: میرے دل میں کیسی کھٹک ہو رہی ہے؟ انہوں نے کہا: کیا ہوا؟ میں نے کہا: قسم اللہ کی! میں اس کے متعلق کچھ نہ کہوں گا، تو انہوں نے مجھ سے کہا: کیا کوئی شک کی چیز ہے، یہ کہہ کر ہنسے اور بولے: اس سے تو کوئی نہیں بچا ہے، یہاں تک کہ اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی  «فإن كنت في شك مما أنزلنا إليك فاسأل الذين يقرءون الكتاب» اگر تجھے اس کلام میں شک ہے جو ہم نے تجھ پر اتارا ہے تو ان لوگوں سے پوچھ لے جو تم سے پہلے اتاری ہوئی کتاب (توراۃ و انجیل) پڑھتے ہیں (یونس: ۹۴)، پھر انہوں نے مجھ سے کہا: جب تم اپنے دل میں اس قسم کا وسوسہ پاؤ تو «هو الأول والآخر والظاهر والباطن وهو بكل شىء عليم» وہی اول ہے اور وہی آخر وہی ظاہر ہے اور وہی باطن اور وہ ہر چیز کو بخوبی جاننے والا ہے۔ (الحدید: ۳)، پڑھ لیا کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5677) (حسن الإسناد)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: Abu Zumayl said: I asked Ibn Abbas, saying: What is that I find in my breast? He asked: What is it? I replied: I swear by Allah, I cannot speak about it. He asked me: Is it something doubtful? and he laughed. He then said: No one could escape that, until Allah, the exalted, revealed: "If thou went in doubt as to what we have revealed unto thee, and ask those who have been reading the Book from before thee. " He said: If you find something in your heart, say: He is the first and the Last, the Evident and the Immanent, and He has full knowledge of all things.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5091


قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
حدیث نمبر: 5111
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا سهيل، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: جاءه ناس من اصحابه، فقالوا:" يا رسول الله، نجد في انفسنا الشيء نعظم ان نتكلم به او الكلام به، ما نحب ان لنا وانا تكلمنا به، قال: اوقد وجدتموه؟ قالوا: نعم , قال: ذاك صريح الإيمان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالُوا:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا الشَّيْءَ نُعْظِمُ أَنْ نَتَكَلَّمَ بِهِ أَوِ الْكَلَامَ بِهِ، مَا نُحِبُّ أَنَّ لَنَا وَأَنَّا تَكَلَّمْنَا بِهِ، قَالَ: أَوَقَدْ وَجَدْتُمُوهُ؟ قَالُوا: نَعَمْ , قال: ذَاكَ صَرِيحُ الْإِيمَانِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگ آئے، اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اپنے دلوں میں ایسے وسوسے پاتے ہیں، جن کو بیان کرنا ہم پر بہت گراں ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے اندر ایسے وسوسے پیدا ہوں اور ہم ان کو بیان کریں، آپ نے فرمایا: کیا تمہیں ایسے وسوسے ہوتے ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: یہ تو عین ایمان ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12657)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإیمان 60 (132)، مسند احمد (2/441) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی عین ایمان یہی ہے جو تمہیں ان باتوں کو قبول کرنے اور ان کی تصدیق کرنے سے روک رہا ہے جنہیں شیطان تمہارے دلوں میں ڈالتا ہے یہاں تک کہ وہ وسوسہ ہو جاتا ہے اور تمہارے دلوں میں جم نہیں پاتا، یہ مطلب ہرگز نہیں کہ خود یہ وسوسہ ہی عین ایمان ہے۔ وسوسہ تو شیطان کی وجہ سے وجود میں آتا ہے پھر یہ ایمان صریح کیسے ہو سکتا ہے۔

Abu Hurairah said; His companion came to him and said; Messenger of Allah! We have thoughts which we cannot dare talk about and we do not like that we have them or talk about them. He said: Have you experienced that? They replied: yes. He said: that is clear faith.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5092


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5112
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة , وابن قدامة بن اعين، قالا: حدثنا جرير، عن منصور، عن ذر، عن عبد الله بن شداد، عن ابن عباس، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا رسول الله، إن احدنا يجد في نفسه يعرض بالشيء لان يكون حممة احب إليه من ان يتكلم به , فقال: الله اكبر الله اكبر الله اكبر، الحمد لله الذي رد كيده إلى الوسوسة" , قال ابن قدامة: رد امره مكان رد كيده.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَابْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَحَدَنَا يَجِدُ فِي نَفْسِهِ يُعَرِّضُ بِالشَّيْءِ لَأَنْ يَكُونَ حُمَمَةً أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَتَكَلَّمَ بِهِ , فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي رَدَّ كَيْدَهُ إِلَى الْوَسْوَسَةِ" , قال ابْنُ قُدَامَةَ: رَدَّ أَمْرَهُ مَكَانَ رَدَّ كَيْدَهُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم میں سے کسی کے دل میں ایسا وسوسہ پیدا ہوتا ہے، کہ اس کو بیان کرنے سے راکھ ہو جانا یا جل کر کوئلہ ہو جانا بہتر معلوم ہوتا ہے، آپ نے فرمایا: اللہ اکبر، اللہ اکبر، شکر ہے اس اللہ کا جس نے شیطان کے مکر کو وسوسہ بنا دیا (اور وسوسہ مومن کو نقصان نہیں پہنچاتا)۔ ابن قدامہ نے اپنی روایت میں «رد كيده» کی جگہ «رد أمره» کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5788)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/232، 340) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: A man came to the Prophet ﷺ and said: Messenger of Allah! one of us has thoughts of such nature that he would rather be reduced to charcoal than speak about them. He said: Allah is Most Great, Allah is Most Great, Allah is Most Great. Praise be to Allah Who has reduced the guile of the devil to evil prompting. Ibn Qudamah said "reduced his matter" instead of "reduced his guile". Ibn Qudamah said "reduced his matter" instead of "reduced his guile".
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5093


قال الشيخ الألباني: صحيح
120. باب فِي الرَّجُلِ يَنْتَمِي إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ
120. باب: غلام اپنے آقا کو چھوڑ کر اپنی نسبت کسی اور سے کرے تو کیسا ہے؟
Chapter: When a man claims to belong to someone other than his master.
حدیث نمبر: 5113
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا عاصم الاحول، قال: حدثني ابو عثمان، قال: حدثني سعد بن مالك، قال: سمعته اذناي، ووعاه قلبي من محمد صلى الله عليه وسلم، انه قال:" من ادعى إلى غير ابيه، وهو يعلم انه غير ابيه، فالجنة عليه حرام" , قال: فلقيت ابا بكرة فذكرت ذلك له، فقال: سمعته اذناي ووعاه قلبي من محمد صلى الله عليه وسلم، قال عاصم: فقلت: يا ابا عثمان، لقد شهد عندك رجلان ايما رجلين؟ فقال: اما احدهما: فاول من رمى بسهم في سبيل الله او في الإسلام يعني سعد بن مالك، والآخر: قدم من الطائف في بضعة وعشرين رجلا على اقدامهم , فذكر فضلا، قال النفيلي: حيث حدث بهذا الحديث: والله إنه عندي احلى من العسل , يعني قوله: حدثنا , وحدثني، قال ابو علي: وسمعت ابا داود، يقول: سمعت احمد، يقول: ليس لحديث اهل الكوفة نور، قال: وما رايت مثل اهل البصرة كانوا تعلموه من شعبة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي مِنْ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ، فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ" , قال: فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرَةَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي مِنْ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَاصِمٌ: فَقُلْتُ: يَا أَبَا عُثْمَانَ، لَقَدْ شَهِدَ عِنْدَكَ رَجُلَانِ أَيُّمَا رَجُلَيْنِ؟ فَقَالَ: أَمَّا أَحَدُهُمَا: فَأَوَّلُ مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ فِي الْإِسْلَامِ يَعْنِي سَعْدَ بْنَ مَالِكٍ، وَالْآخَرُ: قَدِمَ مِنْ الطَّائِفِ فِي بِضْعَةٍ وَعِشْرِينَ رَجُلًا عَلَى أَقْدَامِهِمْ , فَذَكَرَ فَضْلًا، قَالَ النُّفَيْلِيُّ: حَيْثُ حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ: وَاللَّهِ إِنَّهُ عِنْدِي أَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ , يَعْنِي قَوْلَهُ: حَدَّثَنَا , وَحَدَّثَنِي، قَالَ أَبُو عَلِيٍّ: وَسَمِعْتُ أَبَا دَاوُدَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ، يَقُولُ: لَيْسَ لِحَدِيثِ أَهْلِ الْكُوفَةِ نُورٌ، قَالَ: وَمَا رَأَيْتُ مِثْلَ أَهْلِ الْبَصْرَةِ كَانُوا تَعَلَّمُوهُ مِنْ شُعْبَةَ.
سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے کانوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے اور میرے دل نے یاد رکھا ہے، آپ نے فرمایا: جو شخص جان بوجھ کر، اپنے آپ کو اپنے والد کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے تو جنت اس پر حرام ہے۔ عثمان کہتے ہیں: میں سعد رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سن کر ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے اس حدیث کا ذکر کیا، تو انہوں نے بھی کہا: میرے کانوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، اور میرے دل نے اسے یاد رکھا، عاصم کہتے ہیں: اس پر میں نے کہا: ابوعثمان تمہارے پاس دو آدمیوں نے اس بات کی گواہی دی، لیکن یہ دونوں صاحب کون ہیں؟ ان کی صفات و خصوصیات کیا ہیں؟ تو انہوں نے کہا: ایک وہ ہیں جنہوں نے اللہ کی راہ میں یا اسلام میں سب سے پہلے تیر چلایا یعنی سعد بن مالک رضی اللہ عنہ اور دوسرے وہ ہیں جو طائف سے بیس سے زائد آدمیوں کے ساتھ پیدل چل کر آئے پھر ان کی فضیلت بیان کی۔ نفیلی نے یہ حدیث بیان کی تو کہا: قسم اللہ کی! یہ حدیث میرے لیے شہد سے بھی زیادہ میٹھی ہے، یعنی ان کا «حدثنا وحدثني»  کہنا (مجھے بہت پسند ہے)۔ ابوعلی کہتے ہیں: میں نے ابوداؤد سے سنا ہے، وہ کہتے تھے: میں نے احمد کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ اہل کوفہ کی حدیث میں کوئی نور نہیں ہوتا (کیونکہ وہ اسانید کو صحیح طریقہ پر بیان نہیں کرتے، اور اخبار و تحدیث کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتے) اور کہا: میں نے اہل بصرہ جیسے اچھے لوگ بھی نہیں دیکھے انہوں نے شعبہ سے حدیث حاصل کی (اور شعبہ کا طریقہ اسناد کو اچھی طرح بتا دینے کا تھا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المغازي 56 (4326)، صحیح مسلم/الإیمان 27 (63)، سنن ابن ماجہ/الحدود 36 (2610)، (تحفة الأشراف: 3902)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/169، 174، 179، 5/38، 46)، سنن الدارمی/السیر 83 (2572)، الفرائض 2 (2902) (صحیح)» ‏‏‏‏

Saeed bin Malik said: My ears heard it end my heart remembered it from Muhammad ﷺ who said: if a man claims to be the son of a man who is not his father, paradise will be forbidden for him. He said: I then met Abu Bakrah and mentioned it to him. He said: my ears heard it and my heart remembered it from Muhammad ﷺ. Asim said: I said: Abu Uthman! Two men testified before you. Who are they? He said: One of them is the one who is first to shoot arrow in the path of Allah or in the path of Islam, that is to say: Saad bin Malik. The other is the one came from al-Taif with ten and some men on foot. He then mentioned his excellence. Abu Dawud said: When al-Nufaili mentioned this tradition, he said: I swear by Allah, this is sweater with me than honey, that is no say, his way transmission. Abu Ali said: I heard Abu Dawud say: I heard Ahmad say: The people of Kufah have no light in their traditions. I did not see them like the people of Basrah. They learnt it from Shubah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5094


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5114
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حجاج بن ابي يعقوب، حدثنا معاوية يعني ابن عمرو، حدثنا زائدة، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من تولى قوما بغير إذن مواليه، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل منه يوم القيامة عدل ولا صرف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ تَوَلَّى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے مولیٰ (آقا) کی اجازت ۱؎ کے بغیر کسی قوم کو اپنا مولیٰ (آقا) بنائے تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام ہی لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن نہ اس کا کوئی فرض قبول ہو گا اور نہ ہی کوئی نفل قبول ہو گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/العتق 4 (1508)، الحج 85 (1371)، (تحفة الأشراف: 12376)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/398، 417) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎ «من غير إذن مواليه» کی قید زیادہ تقبیح کے لئے ہے اگر موالی اس کی اجازت دیں تو بھی غیر کو اپنا مولیٰ بنانا حرام ہے۔

Abu Hurairah reported the Prophet ﷺ as saying: if a man becomes the client of any people without the permission of his patrons (i. e. those who have freed him), on him will be the curse of Allah, of angels and of all people; no obligatory or supererogatory worship will be accepted from him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5095


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5115
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن عبد الرحمن الدمشقي، حدثنا عمر بن عبد الواحد، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد ونحن ببيروت، عن انس بن مالك، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من ادعى إلى غير ابيه او انتمى إلى غير مواليه، فعليه لعنة الله المتتابعة إلى يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ وَنَحْنُ بِبَيْرُوتَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ أَوِ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ الْمُتَتَابِعَةُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص اپنے کو اپنے والد کے سوا کسی اور کا بیٹا بتائے یا اپنے مولیٰ (آقا) کے بجائے کسی اور کو اپنا آقا بنائے تو اس پر پیہم قیامت تک اللہ کی لعنت ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 861) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas bin Malik reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: If anyone pretends to be the son of a man other than his father, or attributes his freedom to people other than those who set him free, on him will be the curse of Allah that will continue till the day of resurrection.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5096


قال الشيخ الألباني: صحيح
121. باب فِي التَّفَاخُرِ بِالأَحْسَابِ
121. باب: حسب و نسب پر فخر کرنے کا بیان۔
Chapter: Regarding boasting of one’s lineage.
حدیث نمبر: 5116
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن مروان الرقي، حدثنا المعافي. ح وحدثنا احمد بن سعيد الهمداني، اخبرنا ابن وهب وهذا حديثه، عن هشام بن سعد،عن سعيد بن ابي سعيد، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز وجل قد اذهب عنكم عبية الجاهلية وفخرها بالآباء: مؤمن تقي، وفاجر شقي: انتم بنو آدم وآدم من تراب ليدعن رجال فخرهم باقوام، إنما هم فحم من فحم جهنم، او ليكونن اهون على الله من الجعلان التي تدفع بانفها النتن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعَافَي. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ وَهَذَا حَدِيثُهُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ،عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَذْهَبَ عَنْكُمْ عُبِّيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ وَفَخْرَهَا بِالْآبَاءِ: مُؤْمِنٌ تَقِيٌّ، وَفَاجِرٌ شَقِيٌّ: أَنْتُمْ بَنُو آدَمَ وَآدَمُ مِنْ تُرَابٍ لَيَدَعَنَّ رِجَالٌ فَخْرَهُمْ بِأَقْوَامٍ، إِنَّمَا هُمْ فَحْمٌ مِنْ فَحْمِ جَهَنَّمَ، أَوْ لَيَكُونُنَّ أَهْوَنَ عَلَى اللَّهِ مِنَ الْجِعْلَانِ الَّتِي تَدْفَعُ بِأَنْفِهَا النَّتِنَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کی نخوت و غرور کو ختم کر دیا اور باپ دادا کا نام لے کر فخر کرنے سے روک دیا، (اب دو قسم کے لوگ ہیں) ایک متقی و پرہیزگار مومن، دوسرا بدبخت فاجر، تم سب آدم کی اولاد ہو، اور آدم مٹی سے پیدا ہوئے ہیں ۱؎، لوگوں کو اپنی قوموں پر فخر کرنا چھوڑ دینا چاہیئے کیونکہ ان کے آباء جہنم کے کوئلوں میں سے کوئلہ ہیں (اس لیے کہ وہ کافر تھے، اور کوئلے پر فخر کرنے کے کیا معنی) اگر انہوں نے اپنے آباء پر فخر کرنا نہ چھوڑا تو اللہ کے نزدیک اس گبریلے کیڑے سے بھی زیادہ ذلیل ہو جائیں گے، جو اپنی ناک سے گندگی کو ڈھکیل کر لے جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/المناقب 75 (3956)، (تحفة الأشراف: 14333) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اصلاً تم سب ایک ہو پھر ایک دوسرے پر فخر کرنا کیسا۔

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: Allah, Most High, has removed from you the pride of the pre-Islamic period and its boasting in ancestors. One is only a pious believer or a miserable sinner. You are sons of Adam, and Adam came from dust. Let the people cease to boast about their ancestors. They are merely fuel in Jahannam; or they will certainly be of less account with Allah than the beetle which rolls dung with its nose.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5097


قال الشيخ الألباني: حسن
122. باب فِي الْعَصَبِيَّةِ
122. باب: عصبیت (تعصب) کا بیان۔
Chapter: Regarding tribalism.
حدیث نمبر: 5117
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا سماك بن حرب، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود، عن ابيه، قال:" من نصر قومه على غير الحق، فهو كالبعير الذي ردي فهو ينزع بذنبه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" مَنْ نَصَرَ قَوْمَهُ عَلَى غَيْرِ الْحَقِّ، فَهُوَ كَالْبَعِيرِ الَّذِي رُدِّيَ فَهُوَ يُنْزَعُ بِذَنَبِهِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس نے اپنی قوم کی ناحق مدد کی تو اس کی مثال اس اونٹ کی سی ہے جو کنوئیں میں گرا دیا گیا ہو اور پھر دم پکڑ کر نکالا جا رہا ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9363) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تو جس طرح دم پکڑ کر اونٹ کا نکالنا ممکن نہیں ہے ایسے ہی متعصب شخص کا جہنم سے نکلنا بھی ناممکن ہو گا۔

Narrated Abdullah ibn Masud: If anyone helps his people in an unrighteous cause, he is like a camel which falls into a well and is pulled out by its tail.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5098


قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف مرفوع
حدیث نمبر: 5118
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن بشار، حدثنا ابو عامر، حدثنا سفيان، عن سماك بن حرب، عن عبد الرحمن بن عبد الله، عن ابيه، قال: انتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو في قبة من ادم، فذكر نحوه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا آپ چمڑے کے ایک خیمے میں تھے، آگے راوی نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9363) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abdullah bin Masud said: I went to the prophet ﷺ when he was in a skin tent. He then mentioned something similar to it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5099


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5119
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمود بن خالد الدمشقي، حدثنا الفريابي، حدثنا سلمة بن بشر الدمشقي، عن بنت واثلة بن الاسقع، انها سمعت اباها، يقول: قلت: يا رسول الله،" ما العصبية؟ , قال: ان تعين قومك على الظلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ بِشْرٍ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ بِنْتِ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، أَنَّهَا سَمِعَتْ أَبَاهَا، يَقُولُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" مَا الْعَصَبِيَّةُ؟ , قَالَ: أَنْ تُعِينَ قَوْمَكَ عَلَى الظُّلْمِ".
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول: عصبیت کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عصبیت یہ ہے کہ تم اپنی قوم کا ظلم و زیادتی میں ساتھ دو، اور ان کی مدد کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الفتن 7 (3949)، (تحفة الأشراف: 11757)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/107) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی راویہ بنت واثلہ مجہول اور سلمہ لین الحدیث ہیں)

Narrated Wathilah ibn al-Asqa: I asked: Messenger of Allah! what is party spirit? He replied: That you should help your people in wrongdoing.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5100


قال الشيخ الألباني: ضعيف

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.