(مرفوع) حدثنا ابو كامل، حدثنا يزيد يعني ابن زريع. ح وحدثنا احمد بن منيع، عن يحيى بن زكريا وهذا لفظه، عن داود، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد، قال: لما" امر النبي صلى الله عليه وسلم برجم ماعز بن مالك، خرجنا به إلى البقيع، فوالله ما اوثقناه ولا حفرنا له ولكنه قام لنا، قال ابو كامل: قال فرميناه بالعظام والمدر والخزف فاشتد واشتددنا خلفه، حتى اتى عرض الحرة فانتصب لنا فرميناه بجلاميد الحرة حتى سكت، قال: فما استغفر له ولا سبه". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ زَكَرِيَّا وَهَذَا لَفْظُهُ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: لَمَّا" أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، خَرَجْنَا بِهِ إِلَى الْبَقِيعِ، فَوَاللَّهِ مَا أَوْثَقْنَاهُ وَلَا حَفَرْنَا لَهُ وَلَكِنَّهُ قَامَ لَنَا، قَالَ أَبُو كَامِلٍ: قَالَ فَرَمَيْنَاهُ بِالْعِظَامِ وَالْمَدَرِ وَالْخَزَفِ فَاشْتَدَّ وَاشْتَدَدْنَا خَلْفَهُ، حَتَّى أَتَى عَرْضَ الْحَرَّةِ فَانْتَصَبَ لَنَا فَرَمَيْنَاهُ بِجَلَامِيدِ الْحَرَّةِ حَتَّى سَكَتَ، قَالَ: فَمَا اسْتَغْفَرَ لَهُ وَلَا سَبَّهُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا حکم دیا تو ہم انہیں لے کر بقیع کی طرف چلے، قسم اللہ کی! نہ ہم نے انہیں باندھا، نہ ہم نے ان کے لیے گڑھا کھودا، لیکن وہ خود کھڑے ہو گئے، ہم نے انہیں ہڈیوں، ڈھیلوں اور مٹی کے برتن کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں سے مار ا، تو وہ ادھر ادھر دوڑنے لگے، ہم بھی ان کے پیچھے دوڑے یہاں تک کہ وہ حرہ پتھریلی جگہ کی طرف آئے تو وہ کھڑے ہو گئے ہم نے انہیں حرہ کے بڑے بڑے پتھروں سے مارا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈے ہو گئے، تو نہ تو آپ نے ان کی مغفرت کے لیے دعا کی، اور نہ ہی انہیں برا کہا۔
Abu Saeed said: When the Prophet (May peace e upon him) commanded to stone Ma’iz bin Malik, we took him out to Baql. I swear by Allah, we did not tie him, nor did we dig a pit for him. But he was standing before us. The narrator Abu Kamil said: So we threw at him bones, clods of mud and pieces of earthenware. He ran away and we ran after him till he came to a side of the Harrah. He stood there before us and we threw at him big stones of the Harrah until he died. He (the Prophet) did not ask forgiveness for him, nor did he speak ill of him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4417
(مرفوع) حدثنا مؤمل بن هشام، حدثنا إسماعيل، عن الجريري، عن ابي نضرة، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، وليس بتمامه، قال: ذهبوا يسبونه فنهاهم، قال: ذهبوا يستغفرون له فنهاهم، قال: هو رجل اصاب ذنبا حسيبه الله. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ، قَالَ: ذَهَبُوا يَسُبُّونَهُ فَنَهَاهُمْ، قَالَ: ذَهَبُوا يَسْتَغْفِرُونَ لَهُ فَنَهَاهُمْ، قَالَ: هُوَ رَجُلٌ أَصَابَ ذَنْبًا حَسِيبُهُ اللَّهُ.
ابونضرہ سے روایت ہے ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آگے اسی جیسی روایت ہے، اور پوری نہیں ہے اس میں ہے: لوگ اسے برا بھلا کہنے لگے، تو آپ نے انہیں منع فرمایا، پھر لوگ اس کی مغفرت کی دعا کرنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں روک دیا، اور فرمایا: ”وہ ایک شخص تھا جس نے گناہ کیا، اب اللہ اس سے سمجھ لے گا (چاہے گا تو معاف کر دے ورنہ اسے سزا دے گا تم کیوں دخل دیتے ہو)“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4331) (ضعیف)» (ابو نضرة منذر بن مالک بن قطعة تابعی ہیں، اور انہوں نے واسطہ ذکر نہیں کیا ہے، اس لئے حدیث مرسل وضعیف ہے)
Abu Nadrah said: A man came to Prophet ﷺ. He then mentioned a similar tradition but not completely. This version has: People began to speak ill of him but he (the Prophet) forbade them. Then they began to ask forgiveness from him, but he forbade them by saying. He is a man who had committed a sin. Allah will call him to account himself.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4418
(مرفوع) حدثنا احمد بن إسحاق الاهوازي ، حدثنا ابو احمد ، حدثنا بشير بن المهاجر ، حدثني عبد الله بن بريدة ، عن ابيه ، قال: كنا اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم نتحدث:" ان الغامدية، وماعز بن مالك لو رجعا بعد اعترافهما، او قال: لو لم يرجعا بعد اعترافهما لم يطلبهما، وإنما رجمهما عند الرابعة" . (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاق الْأَهْوَازِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا بُشَيْرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنَّا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَتَحَدَّثُ:" أَنَّ الْغَامِدِيَّةَ، وَمَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ لَوْ رَجَعَا بَعْدَ اعْتِرَافِهِمَا، أَوْ قَالَ: لَوْ لَمْ يَرْجِعَا بَعْدَ اعْتِرَافِهِمَا لَمْ يَطْلُبْهُمَا، وَإِنَّمَا رَجَمَهُمَا عِنْدَ الرَّابِعَةِ" .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کا ذکر کیا کرتے تھے کہ غامدیہ ۱؎ اور ماعز بن مالک رضی اللہ عنہما دونوں اگر اقرار سے پھر جاتے، یا اقرار کے بعد پھر اقرار نہ کرتے تو آپ ان دونوں کو سزا نہ دیتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو اس وقت رجم کیا جب وہ چار چار بار اقرار کر چکے تھے (اور ان کے اقرار میں کسی طرح کا کوئی شک باقی نہیں رہ گیا تھا)۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 1948) (ضعیف)»
وضاحت: ۱؎: قبیلہ غامد کی ایک عورت جسے زنا کی وجہ سے رجم کیا گیا تھا۔
Narrated Buraydah ibn al-Hasib: We, the Companions of the Messenger of Allah ﷺ, used to talk mutually: Would that al-Ghamidiyyah and Maiz ibn Malik had withdrawn after their confession; or he said: Had they not withdrawn after their confession, he would not have pursued them (for punishment). He had them stoned after the fourth (confession).
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4420
(مرفوع) حدثنا عبدة بن عبد الله، ومحمد بن داود بن صبيح، قال عبدة: اخبرنا حرمي بن حفص، قال: حدثنا محمد بن عبد الله بن علاثة،حدثنا عبد العزيز بن عمر بن عبد العزيز، ان خالد بن اللجلاج حدثه، ان اللجلاج اباه اخبره،" انه كان قاعدا يعتمل في السوق فمرت امراة تحمل صبيا فثار الناس معها وثرت فيمن ثار، فانتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وهو يقول: من ابو هذا معك؟ فسكتت، فقال شاب حذوها: انا ابوه يا رسول الله، فاقبل عليها، فقال: من ابو هذا معك؟ قال الفتى: انا ابوه يا رسول الله، فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى بعض من حوله يسالهم عنه، فقالوا: ما علمنا إلا خيرا، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: احصنت؟ قال: نعم، فامر به فرجم، قال: فخرجنا به فحفرنا له حتى امكنا ثم رميناه بالحجارة حتى هدا، فجاء رجل يسال عن المرجوم فانطلقنا به إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقلنا: هذا جاء يسال عن الخبيث، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لهو اطيب عند الله من ريح المسك، فإذا هو ابوه فاعناه على غسله وتكفينه ودفنه، وما ادري؟ قال: والصلاة عليه ام لا؟"، وهذا حديث عبدة وهو اتم. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ صَبِيحٍ، قَالَ عَبْدَةُ: أَخْبَرَنَا حَرَمِيُّ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُلَاثَةَ،حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَنَّ خَالِدَ بْنَ اللَّجْلَاجِ حَدَّثَهُ، أَنَّ اللَّجْلَاجَ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ،" أَنَّهُ كَانَ قَاعِدًا يَعْتَمِلُ فِي السُّوقِ فَمَرَّتِ امْرَأَةٌ تَحْمِلُ صَبِيًّا فَثَارَ النَّاسُ مَعَهَا وَثُرْتُ فِيمَنْ ثَارَ، فَانْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَقُولُ: مَنْ أَبُو هَذَا مَعَكِ؟ فَسَكَتَتْ، فَقَالَ شَابٌّ حَذْوَهَا: أَنَا أَبُوهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَقْبَلَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: مَنْ أَبُو هَذَا مَعَكِ؟ قَالَ الْفَتَى: أَنَا أَبُوهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بَعْضِ مَنْ حَوْلَهُ يَسْأَلُهُمْ عَنْهُ، فَقَالُوا: مَا عَلِمْنَا إِلَّا خَيْرًا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَحْصَنْتَ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، قَالَ: فَخَرَجْنَا بِهِ فَحَفَرْنَا لَهُ حَتَّى أَمْكَنَّا ثُمَّ رَمَيْنَاهُ بِالْحِجَارَةِ حَتَّى هَدَأَ، فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْأَلُ عَنِ الْمَرْجُومِ فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: هَذَا جَاءَ يَسْأَلُ عَنِ الْخَبِيثِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَهُوَ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، فَإِذَا هُوَ أَبُوهُ فَأَعَنَّاهُ عَلَى غُسْلِهِ وَتَكْفِينِهِ وَدَفْنِهِ، وَمَا أَدْرِي؟ قَالَ: وَالصَّلَاةِ عَلَيْهِ أَمْ لَا؟"، وَهَذَا حَدِيثُ عَبْدَةَ وَهُوَ أَتَمُّ.
خالد بن لجلاج کا بیان ہے کہ ان کے والد الجلاج نے انہیں بتایا کہ وہ بیٹھے بازار میں کام کر رہے تھے اتنے میں ایک عورت ایک لڑکے کو لیے گزری تو لوگ اس کو دیکھ کر اٹھ کھڑے ہوئے ان اٹھنے والوں میں میں بھی تھا، اور میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا آپ اس سے پوچھ رہے تھے: ”اس بچہ کا باپ کون ہے؟“ وہ عورت چپ تھی، ایک نوجوان جو اس کے برابر میں تھا بولا: اللہ کے رسول! میں اس کا باپ ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر اس عورت کی طرف متوجہ ہوئے، اور پوچھا: ”اس بچے کا باپ کون ہے؟“ تو نوجوان نے پھر کہا: اللہ کے رسول! میں اس کا باپ ہوں، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اردگرد جو لوگ بیٹھے تھے ان میں سے کسی کی طرف دیکھا، آپ ان سے اس نوجوان کے متعلق دریافت فرما رہے تھے؟ تو لوگوں نے کہا: ہم تو اسے نیک ہی جانتے ہیں، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”کیا تم شادی شدہ ہو؟“ اس نے کہا: جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ رجم کر دیا گیا، اس میں ہے کہ ہم اس کو لے کر نکلے اور ایک گڑھے میں اسے گاڑا پھر پتھروں سے اسے مارا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈا ہو گیا، اتنے میں ایک شخص آیا، اور اس رجم کئے گئے شخص کے متعلق پوچھنے لگا، تو اسے لے کر ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور ہم نے کہا: یہ اس خبیث کے متعلق پوچھ رہا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اللہ کے نزدیک مشک کی بو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے“ پھر پتا چلا کہ وہ اس کا باپ تھا ہم نے اس کے غسل اور کفن دفن میں اس کی مدد کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے ”اور اس پر نماز پڑھنے میں بھی (مدد کی) کہا یا نہیں“ یہ عبدہ کی روایت ہے، اور زیادہ کامل ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11171)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/479) (حسن الإسناد)»
Narrated Al-Lajlaj al-Amiri: I was working in the market. A woman passed carrying a child. The people rushed towards her, and I also rushed along with them. I then went to the Prophet ﷺ while he was asking: Who is the father of this (child) who is with you? She remained silent. A young man by her side said: I am his father, Messenger of Allah! He then turned towards her and asked: Who is the father of this child with you? The young man said: I am his father, Messenger of Allah! The Messenger of Allah ﷺ then looked at some of those who were around him and asked them about him. They said: We only know good (about him). The Prophet ﷺ said to him: Are you married? He said: Yes. So he gave orders regarding him and he was stoned to death. He (the narrator) said: We took him out, dug a pit for him and put him in it. We then threw stones at him until he died. A man then came asking about the man who was stoned. We brought him to the Prophet ﷺ and said: This man has come asking about the wicked man. The Messenger of Allah ﷺ said: He is more agreeable than the fragrance of musk in the eyes of Allah. The man was his father. We then helped him in washing, shrouding and burying him. (The narrator said: ) I do not know whether he said or did not say "in praying over him. " This is the tradition of Abdah, and it is more accurate.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4421
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا طلق بن غنام، حدثنا عبد السلام بن حفص، حدثنا ابو حازم، عن سهل بن سعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ان رجلا اتاه فاقر عنده انه زنى بامراة سماها له، فبعث رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المراة، فسالها عن ذلك؟ فانكرت ان تكون زنت، فجلده الحد وتركها". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ رَجُلًا أَتَاهُ فَأَقَرَّ عِنْدَهُ أَنَّهُ زَنَى بِامْرَأَةٍ سَمَّاهَا لَهُ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَرْأَةِ، فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ؟ فَأَنْكَرَتْ أَنْ تَكُونَ زَنَتْ، فَجَلَدَهُ الْحَدَّ وَتَرَكَهَا".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اقرار کیا کہ اس نے ایک عورت سے جس کا اس نے آپ سے نام لیا، زنا کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو بلوایا، اور اس کے بارے میں اس سے پوچھا تو اس نے اس بات سے انکار کیا کہ اس نے زنا کیا ہے، تو آپ نے اس مرد پر حد نافذ کی، اسے سو کوڑے لگائے اور عورت کو چھوڑ دیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4705)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/339، 340)، ویأتی برقم (4466) (صحیح)»
Narrated Sahl ibn Saad: A man came to the Prophet ﷺ and confessed before him that he had committed fornication with a woman whom he named. The Messenger of Allah ﷺ sent for the woman and asked her about it. But she denied that she had committed fornication. So he inflicted the prescribed punishment of flogging on him, and let her go.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4423
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک عورت سے زنا کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا تو اسے حد میں کوڑے لگائے گئے پھر آپ کو بتایا گیا کہ وہ تو شادی شدہ تھا تو آپ نے حکم دیا کہ اسے رجم کر دیا جائے چنانچہ وہ رجم کر دیا گیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو محمد بن بکر برسانی نے ابن جریج سے جابر پر موقوفاً روایت کیا ہے، اور ابوعاصم نے ابن جریج سے اسی طرح روایت کیا ہے جیسے ابن وہب نے کیا ہے، اس میں انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے اس میں ہے کہ ایک شخص نے زنا کیا، اس کے شادی شدہ ہونے کا علم نہیں تھا، تو اسے کوڑے مارے گئے، پھر پتہ چلا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے رجم کر دیا گیا۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: A man committed fornication with a woman. So the Messenger of Allah ﷺ ordered regarding him and the prescribed punishment of flogging was inflicted on him. He was then informed that he was married. So he commanded regarding him and he was stoned to death. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Muhammad bin Bakr al-Barsani from Ibn Juraij as a statement of Jabir, and Abu Asim has transmitted it from Ibn Juraid similar to that of Ibn Wahb. He did not mention the Prophet ﷺ. But he said: A man committed fornication, but did not know that he was married ; so he was flogged. It was then known that he was married, so he was stoned to death.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4424
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک عورت سے زنا کیا لیکن یہ پتہ نہیں چلا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے کوڑے لگائے گئے، پھر معلوم ہوا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے رجم کر دیا گیا۔
Jabir said: A man committed fornication with a woman. It was not known that he was married. So he was flogged. It was then known that he was married, so he was stoned to death.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4425
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، ان هشاما الدستوائي، وابان ابن يزيد، حدثاهم المعنى، عن يحيى، عن ابي قلابة، عن ابي المهلب، عن عمران بن حصين: ان امراة، قال في حديث ابان: من جهينة، اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت:" إنها زنت وهي حبلى، فدعا النبي صلى الله عليه وسلم وليا لها، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: احسن إليها فإذا وضعت فجئ بها، فلما ان وضعت جاء بها، فامر بها النبي صلى الله عليه وسلم فشكت عليها ثيابها، ثم امر بها فرجمت، ثم امرهم فصلوا عليها، فقال عمر: يا رسول الله تصلي عليها وقد زنت، قال: والذي نفسي بيده لقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من اهل المدينة لوسعتهم، وهل وجدت افضل من ان جادت بنفسها"، لم يقل: عن ابان، فشكت عليها ثيابها. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ هِشَامًا الدَّسْتُوَائِيَّ، وَأَبَانَ ابْنَ يَزِيدَ، حَدَّثَاهُمُ الْمَعْنَى، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ: أَنَّ امْرَأَةً، قَالَ فِي حَدِيثِ أَبَانَ: مِنْ جُهَيْنَةَ، أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" إِنَّهَا زَنَتْ وَهِيَ حُبْلَى، فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيًّا لَهَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ فَجِئْ بِهَا، فَلَمَّا أَنْ وَضَعَتْ جَاءَ بِهَا، فَأَمَرَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ فَصَلُّوا عَلَيْهَا، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِّمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ، وَهَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا"، لَمْ يَقُلْ: عَنْ أَبَانَ، فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور اس نے عرض کیا کہ اس نے زنا کیا ہے، اور وہ حاملہ ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ولی کو بلوایا، اور اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے ساتھ بھلائی سے پیش آنا، اور جب یہ حمل وضع کر چکے تو اسے لے کر آنا“ چنانچہ جب وہ حمل وضع کر چکی تو وہ اسے لے کر آیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا، پھر آپ نے لوگوں کو حکم دیا تو لوگوں نے اس کے جنازہ کی نماز پڑھی، عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اللہ کے رسول! ہم اس کی نماز جنازہ پڑھیں حالانکہ اس نے زنا کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ اہل مدینہ کے ستر آدمیوں میں تقسیم کر دی جائے تو انہیں کافی ہو گی، کیا تم اس سے بہتر کوئی بات پاؤ گے کہ اس نے اپنی جان قربان کر دی؟“۔ ابان کی روایت میں ”اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے تھے“ کے الفاظ نہیں ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحدود 5 (1696)، سنن الترمذی/الحدود 9 (1435)، سنن النسائی/الجنائز 64 (1959)، سنن ابن ماجہ/الحدود 9 (2555)، (تحفة الأشراف: 10879، 10881)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4 /420، 435، 437، 440)، دي /الحدود 18 (2370) (صحیح)»
Narrated Imran ibn Husayn: A woman belonging to the tribe of Juhaynah (according to the version of Aban) came to the Prophet ﷺ and said that she had committed fornication and that she was pregnant. The Messenger of Allah ﷺ called her guardian. Then the Messenger of Allah ﷺ said to him: Be good to her, and when she bears a child, bring her (to me). When she gave birth to the child, he brought her (to him). The Prophet ﷺ gave orders regarding her, and her clothes were tied to her. He then commanded regarding her and she was stoned to death. He commanded the people (to pray) and they prayed over her. Thereupon Umar said: Are you praying over her, Messenger of Allah, when she has committed fornication? He said: By Him in Whose hand my soul is, she has repented to such an extent that if it were divided among the seventy people of Madina, it would have been enough for them all. And what do you find better than the fact that she gave her life. Aban did not say in his version: Then her clothes were tied to her.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4426