(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن همام، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل سلامى من الناس عليه صدقة، كل يوم تطلع فيه الشمس يعدل بين الناس صدقة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ سُلَامَى مِنَ النَّاس عَلَيْهِ صَدَقَةٌ، كُلَّ يَوْمٍ تَطْلُعُ فِيهِ الشَّمْسُ يَعْدِلُ بَيْنَ النَّاسِ صَدَقَةٌ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ہمام سے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”انسان کے بدن کے (تین سو ساٹھ جوڑوں میں سے) ہر جوڑ پر ہر اس دن کا صدقہ واجب ہے جس میں سورج طلوع ہوتا ہے اور لوگوں کے درمیان انصاف کرنا بھی ایک صدقہ ہے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "There is a Sadaqa to be given for every joint of the human body; and for every day on which the sun rises there is a reward of a Sadaqa (i.e. charitable gift) for the one who establishes justice among people."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 49, Number 870
كل سلامى من الناس عليه صدقة كل يوم تطلع فيه الشمس يعدل بين الاثنين صدقة يعين الرجل على دابته فيحمل عليها أو يرفع عليها متاعه صدقة الكلمة الطيبة صدقة كل خطوة يخطوها إلى الصلاة صدقة يميط الأذى عن الطريق صدقة
كل سلامى من الناس عليه صدقة كل يوم تطلع فيه الشمس تعدل بين الاثنين صدقة تعين الرجل في دابته فتحمله عليها أو ترفع له عليها متاعه صدقة الكلمة الطيبة صدقة كل خطوة تمشيها إلى الصلاة صدقة تميط الأذى عن الطريق صدقة
كل سلامى من الناس عليه صدقة كل يوم تطلع عليه الشمس تعدل بين الاثنين صدقة تعين الرجل في دابته وتحمله عليها أو ترفع له عليها متاعه صدقة الكلمة الطيبة صدقة كل خطوة تمشيها إلى الصلاة صدقة تميط الأذى عن الطريق صدقة
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2707
2707. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہر دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے لوگوں کے تمام جوڑوں پر صدقہ ہے اور لوگوں کے درمیان انصاف کرنا بھی ایک صدقہ ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2707]
حدیث حاشیہ: یعنی جو صدقہ واجب تھا وہ لوگوں کے درمیان عدل کرنے سے بھی ادا ہوجاتا ہے۔ گویا اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکریہ بھی ہے کہ لوگوں کے درمیان انصاف کیا جائے یہ بھی ایک طرح کا صدقہ ہی ہے جس کے نتائج بہت دور رس ہوتے ہیں، اسی لیے آپس میں میل ملاپ کرادینے کو نفل نماز اور نفلی روزہ سے بھی زیادہ اہم عمل بتلایا گیا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2707
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2707
2707. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہر دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے لوگوں کے تمام جوڑوں پر صدقہ ہے اور لوگوں کے درمیان انصاف کرنا بھی ایک صدقہ ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2707]
حدیث حاشیہ: (1) انسان کی ہڈیاں اور جوڑ اس کا اصل وجود ہے۔ انہی کے ذریعے سے وہ حرکت کرتا ہے۔ اس لیے ہڈیاں اور جوڑ اللہ کے بہت بڑے احسان ہیں اور ہر احسان پر اللہ کا شکر واجب ہے۔ (2) اللہ تعالیٰ نے تخفیف فرمائی ہے کہ لوگوں کے درمیان صلح کرا دینے اور ان میں عدل و انصاف کرنے سے اس کا کفارہ ادا ہو جاتا ہے۔ عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ فیصلہ کرنے سے مقصود عدل و انصاف کا قائم کرنا اور جھگڑا ختم کرنا ہے، نیز سب لوگ حاکم نہیں ہوتے۔ حکام کا عدل و انصاف کرنے کا حکم ہے اور جو حکمران نہیں ہیں وہ لوگوں کے درمیان اصلاح کا فریضہ ادا کریں۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2707