الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
The Book of Gifts and The Superiority of Giving Gifts and The Exhortation for Giving Gifts
37. بَابُ إِذَا حَمَلَ رَجُلٌ عَلَى فَرَسٍ فَهْوَ كَالْعُمْرَى وَالصَّدَقَةِ:
37. باب: جب کوئی کسی شخص کو گھوڑا سواری کے لیے ہدیہ کر دے تو وہ عمریٰ اور صدقہ کی طرح ہوتا ہے (کہ اسے واپس نہیں لیا جا سکتا)۔
(37) Chapter. If somebody gives another person a horse (as a gift) then the rule is the same as that concerning the Umra or Sadaqa (i.e., the giver has no right to claim restitution).
حدیث نمبر: Q2636
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) وقال بعض الناس له ان يرجع فيها.(مرفوع) وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ لَهُ أَنْ يَرْجِعَ فِيهَا.
‏‏‏‏ لیکن بعض لوگوں نے کہا ہے کہ وہ واپس لیا جا سکتا ہے۔

حدیث نمبر: 2636
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، اخبرنا سفيان، قال: سمعت مالكا يسال زيد بن اسلم، قال: سمعت ابي، يقول، قال عمر رضي الله عنه: حملت على فرس في سبيل الله، فرايته يباع، فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" لا تشتره، ولا تعد في صدقتك".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكًا يَسْأَلُ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ، قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللهِ، فَرَأَيْتُهُ يُبَاعُ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَا تَشْتَرِهِ، وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ".
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، کہا کہ میں نے مالک سے سنا، انہوں نے زید بن اسلم سے پوچھا تھا تو انہوں نے بیان کیا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے ایک گھوڑا اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے ایک شخص کو دے دیا تھا، پھر میں نے دیکھا کہ وہ اسے بیچ رہا ہے۔ اس لیے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اسے واپس میں ہی خرید لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس گھوڑے کو نہ خرید۔ اپنا دیا ہوا صدقہ واپس نہ لو۔

Narrated `Umar bin Al-Khattab: Once I gave a horse (for riding) in Allah's Cause. Later I saw it being sold. I asked Allah's Apostle (whether I could buy it). He said, "Don't buy it, for you should not get back what you have given in charity."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 804


   صحيح البخاري2623عمر بن الخطابلا تشتره وإن أعطاكه بدرهم واحد العائد في صدقته كالكلب يعود في قيئه
   صحيح البخاري2636عمر بن الخطابلا تشتره ولا تعد في صدقتك
   صحيح البخاري2970عمر بن الخطابلا تشتره ولا تعد في صدقتك
   صحيح البخاري3003عمر بن الخطابالعائد في هبته كالكلب يعود في قيئه
   صحيح البخاري1490عمر بن الخطابالعائد في صدقته كالعائد في قيئه
   صحيح مسلم4165عمر بن الخطابلا تشتره وإن أعطيته بدرهم مثل العائد في صدقته كمثل الكلب يعود في قيئه
   صحيح مسلم4163عمر بن الخطابلا تبتعه ولا تعد في صدقتك العائد في صدقته كالكلب يعود في قيئه
   سنن النسائى الصغرى2616عمر بن الخطابلا تشتره وإن أعطاكه بدرهم العائد في صدقته كالكلب يعود في قيئه
   سنن ابن ماجه2390عمر بن الخطابلا تعد في صدقتك
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم285عمر بن الخطابلا تشتره وإن اعطاكه بدرهم، فإن العائد فى صدقته كالكلب يعود فى قيئه
   بلوغ المرام794عمر بن الخطاب لا تبتعه وإن أعطاكه بدرهم
   مسندالحميدي15عمر بن الخطابلا تشتره، ولا تعد في صدقتك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 285  
´صدقہ واپس لینا جائز نہیں ہے`
«. . . لا تشتره وإن اعطاكه بدرهم، فإن العائد فى صدقته كالكلب يعود فى قيئه . . .»
. . . اپنا صدقہ واپس لینے والا کتے کی مانند ہے جو اپنی قے (الٹی) کو چاٹ لیتا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 285]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1490، ومسلم 1620، من حديث مالك به]
تفقه:
① نیز دیکھئے: حدیث: 214
② جو شخص کسی کو صدقہ دے تو اسے واپس (یعنی دوبارہ) خرید نہیں سکتا۔
③ جسے صدقہ دیا جائے وہ ضرورت کے وقت اسے بیچ سکتا ہے۔
④ صدقہ واپس لینا جائز نہیں ہے۔
⑤ شریعت نے حیل (حیلہ بازی) کا سدباب کیا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 168   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 794  
´ھبہ عمری اور رقبی کا بیان`
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک گھوڑا اللہ کے راستہ میں ایک آدمی کو سواری کے لئے دیا۔ اس نے اسے ناکارہ کر دیا۔ میں نے خیال کیا کہ وہ اسے سستے داموں بیچنے والا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کیا میں اسے خرید سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں اگر یہ گھوڑا ایک درہم کے عوض بھی دے تب بھی نہ خریدو۔ (الحدیث) (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 794»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الهبة، باب لا يحل لأحد أن يرجع في هبته وصدقته، حديث:2623.»
تشریح:
1. صدقہ و خیرات میں دی ہوئی چیز قیمتاً بھی واپس نہیں لینی چاہیے۔
بعض علماء نے اسے خریدنا حرام ٹھہرایا ہے۔
لیکن جمہور علماء کہتے ہیں کہ یہ نہی تنزیہی ہے۔
2. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ان کا خیرات کردہ گھوڑا خریدنے سے منع فرمایا کہ ایسی خاص صورتوں میں فروخت کرنے والا خریدار سے تسامح اور چشم پوشی کر جاتا ہے جس سے فروخت کنندہ کو نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔
اس طرح اس چیز کی قیمت میں کمی کا واقع ہونا گویا اپنی خیرات کو واپس لینے کے مترادف ہے جو کہ جائز نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 794   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2636  
2636. حضرت عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ میں نے کسی کو اللہ کی راہ میں گھوڑا دیا۔ پھر میں نے دیکھا کہ وہ فروخت ہو رہا ہے۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: اسے مت خریدو اور اپنا صدقہ واپس نہ لو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2636]
حدیث حاشیہ:
وہ جس کو دیا اس کی ملک ہوچکا اب اس میں رجوع جائز نہیں۔
باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2636   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2636  
2636. حضرت عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ میں نے کسی کو اللہ کی راہ میں گھوڑا دیا۔ پھر میں نے دیکھا کہ وہ فروخت ہو رہا ہے۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: اسے مت خریدو اور اپنا صدقہ واپس نہ لو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2636]
حدیث حاشیہ:
(1)
شارح بخاری ابن بطال ؒفرماتے ہیں:
فی سبیل اللہ گھوڑے پر سواری کرنا اگر تملیک کے لیے ہے تو وہ صدقے کی طرح ہے، اگر اس نے قبضہ کر لیا ہے تو اس میں رجوع کرنا جائز نہیں۔
اور اگر جہاد کے لیے وقف کیا ہے تو بھی رجوع جائز نہیں۔
جمہور اہل علم کا یہی موقف ہے۔
(2)
قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عمر ؓ نے اسے مالک بنا دیا تھا۔
گھوڑے کو فی سبیل اللہ وقف نہیں کیا تھا۔
اگر وقف ہوتا تو اس کے فروخت کرنے اور حضرت عمر ؓ کے خریدنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
دراصل امام بخاری ؒ ایک موقف کی تردید کرنا چاہتے ہیں کہ ہبہ میں رجوع جائز ہے اگرچہ وہ اجنبی کے لیے ہی کیوں نہ ہو۔
یہ موقف صحیح نہیں۔
ہبہ میں رجوع جائز نہیں جس کی تفصیل ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔
(فتح الباري: 303/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2636   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.