الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
2. بَابُ أَفْضَلُ النَّاسِ مُؤْمِنٌ يُجَاهِدُ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ:
2. باب: سب لوگوں میں افضل وہ شخص ہے جو اللہ کی راہ میں اپنی جان اور مال سے جہاد کرے۔
(2) Chapter. The best among the people is that believer who strives his utmost in Allah’s Cause with both his life and property.
حدیث نمبر: 2787
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، ان ابا هريرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" مثل المجاهد في سبيل الله، والله اعلم، بمن يجاهد في سبيله كمثل الصائم القائم، وتوكل الله للمجاهد في سبيله، بان يتوفاه ان يدخله الجنة، او يرجعه سالما مع اجر، او غنيمة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ، بِمَنْ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِهِ كَمَثَلِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ، وَتَوَكَّلَ اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِهِ، بِأَنْ يَتَوَفَّاهُ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ يَرْجِعَهُ سَالِمًا مَعَ أَجْرٍ، أَوْ غَنِيمَةٍ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کی مثال۔۔۔۔ اور اللہ تعالیٰ اس شخص کو خوب جانتا ہے جو (خلوص دل کے ساتھ صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے) اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے۔۔۔۔ اس شخص کی سی ہے جو رات میں برابر نماز پڑھتا رہے اور دن میں برابر روزے رکھتا رہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والے کیلئے اس کی ذمہ داری لے لی ہے کہ اگر اسے شہادت دے گا تو اسے بے حساب و کتاب جنت میں داخل کرے گا یا پھر زندہ و سلامت (گھر) ثواب اور مال غنیمت کے ساتھ واپس کرے گا۔

Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying, "The example of a Mujahid in Allah's Cause-- and Allah knows better who really strives in His Cause----is like a person who fasts and prays continuously. Allah guarantees that He will admit the Mujahid in His Cause into Paradise if he is killed, otherwise He will return him to his home safely with rewards and war booty."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 46


   صحيح البخاري2787عبد الرحمن بن صخرمثل المجاهد في سبيل الله والله أعلم بمن يجاهد في سبيله كمثل الصائم القائم توكل الله للمجاهد في سبيله بأن يتوفاه أن يدخله الجنة أو يرجعه سالما مع أجر أو غنيمة
   صحيح مسلم4869عبد الرحمن بن صخرمثل المجاهد في سبيل الله كمثل الصائم القائم القانت بآيات الله لا يفتر من صيام ولا صلاة حتى يرجع المجاهد في سبيل الله
   سنن النسائى الصغرى3126عبد الرحمن بن صخرمثل المجاهد في سبيل الله والله أعلم بمن يجاهد في سبيل الله كمثل الصائم القائم توكل الله للمجاهد في سبيله بأن يتوفاه فيدخله الجنة أو يرجعه سالما بما نال من أجر أو غنيمة
   سنن النسائى الصغرى3129عبد الرحمن بن صخرمثل المجاهد في سبيل الله والله أعلم بمن يجاهد في سبيله كمثل الصائم القائم الخاشع الراكع الساجد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2787  
2787. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی مثال۔۔۔ اور یہ تو اللہ ہی جانتا ہے کہ اللہ کی راہ میں جہاد کون کرتا ہے۔۔۔ اس روزہ دار کی طرح ہے جو رات بھر قیام میں مصروف رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے لیے اللہ تعالیٰ نے ضمانت دی ہے کہ اسے وفات دیتے ہیں جنت میں داخل کردےگا یااجروغنیمت سمیت اسے سلامتی سے واپس کرے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2787]
حدیث حاشیہ:
یعنی نیت کا حال خدا ہی کو خوب معلوم ہے کہ وہ مخلص ہے یا نہیں‘ اگر مخلص ہے تو وہ مجاہد ہوگا ورنہ کوئی دنیا کے مال و جاہ اور ناموری کے لئے لڑے وہ مجاہد فی سبیل اللہ نہیں ہے۔
مثال میں نماز پڑھنے سے نماز نفل اسی طرح روزہ رکھنے سے نفل روزہ مراد ہے کہ کوئی شخص دن بھر نفل روزے رکھتا ہو اور رات بھر نفل نماز پڑھتا ہو‘ مجاہد کا درجہ اس سے بھی بڑھ کر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2787   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2787  
2787. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی مثال۔۔۔ اور یہ تو اللہ ہی جانتا ہے کہ اللہ کی راہ میں جہاد کون کرتا ہے۔۔۔ اس روزہ دار کی طرح ہے جو رات بھر قیام میں مصروف رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے لیے اللہ تعالیٰ نے ضمانت دی ہے کہ اسے وفات دیتے ہیں جنت میں داخل کردےگا یااجروغنیمت سمیت اسے سلامتی سے واپس کرے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2787]
حدیث حاشیہ:

اللہ تعالیٰ نے مجاہد کے لیے ضمانت دی ہے کہ اگروہ شہید ہوجائے تو اسے مرنے کے فوراً بعد جنت میں داخل کردے گا۔
اور اگر وہ اللہ کی راہ میں کام نہ آئے بلکہ وہ سلامتی کے ساتھ واپس آجائے تو اللہ تعالیٰ ثواب اور غنیمت عطا کرے گا،یہ نہیں ہوسکتا کہ سلامتی کی صورت میں اسے کچھ حاصل نہ ہو،بلکہ اسے غنیمت اور اجر دونوں ملیں گے یا کم از ایک توضرور ملےگا۔

اس حدیث سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ نیت کاحال تو اللہ تعالیٰ ہی جانتاہے،اگر وہ مخلص ہے تو وہ مجاہد ہوگا اگرمخلص نہیں بلکہ دنیا کے مال ومتاع یا اپنی شہرت کے لیے میدان جنگ میں اترا ہے تو وہ مجاہد فی سبیل اللہ نہیں ہے اور نہ وہ اللہ کے ہاں کسی قسم کے اجر کا ہی حق دار ہے،نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ مجاہد فی سبیل اللہ کا کوئی لمحہ بھی اجروثواب سے خالی نہیں جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿لَا يُصِيبُهُمْ ظَمَأٌ وَلَا نَصَبٌ وَلَا مَخْمَصَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَلَا يَطَئُونَ مَوْطِئًا يَغِيظُ الْكُفَّارَ وَلَا يَنَالُونَ مِنْ عَدُوٍّ نَّيْلًا إِلَّا كُتِبَ لَهُم بِهِ عَمَلٌ صَالِحٌ ۚ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ ﴿١٢٠﴾ وَلَا يُنفِقُونَ نَفَقَةً صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً وَلَا يَقْطَعُونَ وَادِيًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ لِيَجْزِيَهُمُ اللَّـهُ أَحْسَنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ)
مجاہدین اللہ کی راہ میں پیاس،تکان اور بھوک کی جو بھی مصیبت برداشت کرتے ہیں یا کوئی ایسا مقام طے کرتے ہیں جو کافروں کو ناگوار ہویا دشمن پر ہو کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں تو ان کے لیے نیک عمل لکھ دیا جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ اچھے کام کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا،نیز یہ مجاہدین جو بھی تھوڑا یا زیادہ خرچ کرتے ہیں یا کوئی وادی طے کرتے ہیں تو یہ چیزیں ان کے حق میں لکھ دی جاتی تاکہ اللہ انھیں ان کے اعمال کا بہترصلہ دے جو وہ کرتے ہیں۔
(التوبة: 9/: 120۔
121)

یعنی جہاد کے سفر میں مجاہد کے ہر ایک فعل کے بدلے ایک عمل صالح،اس کے اعمال نامے میں لکھ دیاجاتا ہے،خواہ اس کا یہ فعل اختیاری ہو یا غیر اختیاری،ان تمام کاموں کا اللہ کے ہاں اسے اجر ملے گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2787   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.