الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
1. بَابُ فَضْلُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ:
1. باب: جہاد کی فضیلت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات کے بیان میں۔
(1) Chapter. The superiority of Jihad.
حدیث نمبر: 2785
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور، اخبرنا عفان، حدثنا همام، حدثنا محمد بن جحادة، قال: اخبرني ابو حصين ان ذكوان حدثه، ان ابا هريرةرضي الله عنه حدثه، قال:" جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: دلني على عمل يعدل الجهاد، قال: لا اجده، قال: هل تستطيع إذا خرج المجاهد ان تدخل مسجدك فتقوم، ولا تفتر، وتصوم، ولا تفطر، قال: ومن يستطيع ذلك، قال ابو هريرة: إن فرس المجاهد ليستن في طوله، فيكتب له حسنات".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو حَصِينٍ أَنَّ ذَكْوَانَ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ، قَالَ:" جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يَعْدِلُ الْجِهَادَ، قَالَ: لَا أَجِدُهُ، قَالَ: هَلْ تَسْتَطِيعُ إِذَا خَرَجَ الْمُجَاهِدُ أَنْ تَدْخُلَ مَسْجِدَكَ فَتَقُومَ، وَلَا تَفْتُرَ، وَتَصُومَ، وَلَا تُفْطِرَ، قَالَ: وَمَنْ يَسْتَطِيعُ ذَلِكَ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: إِنَّ فَرَسَ الْمُجَاهِدِ لَيَسْتَنُّ فِي طِوَلِهِ، فَيُكْتَبُ لَهُ حَسَنَاتٍ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عفان بن مسلم نے خبر دی ‘ کہا ہم سے ہمام نے ‘ کہا ہم سے محمد بن حجادہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے ابوحصین نے خبر دی ‘ ان سے ذکوان نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صاحب (نام نامعلوم) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئیے جو ثواب میں جہاد کے برابر ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا کوئی عمل میں نہیں پاتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اتنا کر سکتے ہو کہ جب مجاہد (جہاد کے لیے) نکلے تو تم اپنی مسجد میں آ کر برابر نماز پڑھنی شروع کر دو اور (نماز پڑھتے رہو اور درمیان میں) کوئی سستی اور کاہلی تمہیں محسوس نہ ہو، اسی طرح روزے رکھنے لگو اور کوئی دن بغیر روزے کے نہ گزرے۔ ان صاحب نے عرض کیا بھلا ایسا کون کر سکتا ہے؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجاہد کا گھوڑا جب رسی میں بندھا ہوا زمین (پر پاؤں) مارتا ہے تو اس پر بھی اس کے لیے نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔

Narrated Abu Huraira: A man came to Allah's Apostle and said, "Instruct me as to such a deed as equals Jihad (in reward)." He replied, "I do not find such a deed." Then he added, "Can you, while the Muslim fighter is in the battle-field, enter your mosque to perform prayers without cease and fast and never break your fast?" The man said, "But who can do that?" Abu- Huraira added, "The Mujahid (i.e. Muslim fighter) is rewarded even for the footsteps of his horse while it wanders bout (for grazing) tied in a long rope."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 44


   صحيح البخاري2785عبد الرحمن بن صخرتستطيع إذا خرج المجاهد أن تدخل مسجدك فتقوم ولا تفتر وتصوم ولا تفطر فرس المجاهد ليستن في طوله فيكتب له حسنات
   سنن النسائى الصغرى3130عبد الرحمن بن صخرتستطيع إذا خرج المجاهد تدخل مسجدا فتقوم لا تفتر وتصوم لا تفطر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2785  
2785. حضرت ابوہریرۃ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکرعرض کرنے لگا: آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جو جہاد کے برابر ہو؟ آپ ﷺ نے فرمایا: میں کوئی ایسا عمل نہیں پانا جو جہاد کے برابر ہو۔ آپ نے مزید فرمایا: کیا تجھ میں طاقت ہے کہ جب مجاہد جہاد کے لیے نکلے تو تو اپنی مسجد میں داخل ہوجائے، وہاں اللہ کی عبادت کرتا رہے اور ذرہ بھر سستی نہ کرے اور تو مسلسل روزے رکھتا رہے کوئی روزہ ترک نہ کرے؟ اس شخص نے عرض کیا: اس عمل کی کون طاقت رکھتا ہے؟ حضرت ابوہریرۃ ؓنے فرمایا: مجاہد کا گھوڑا جب رسی میں بندھا ہوا زمین پر پاؤں مارتا ہے تو اس پر بھی اس کے لیے نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2785]
حدیث حاشیہ:

روایت کے آخر میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول ایک دوسری حدیث میں مرفوعاً بھی بیان ہوا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
گھوڑا اس شخص کے لیے ثواب کا ذریعہ ہے جس نے اسے اللہ کے راستے میں باندھا اور اس کی رسی چراگاہ یا باغ میں ددرازکردی،وہ چراگاہ یا باغ میں جس قدرچارہ کھائے گا وہ اس کے لیے نیکیاں ہوں گی۔
اگروہ رسی کوتوڑڈالے اور ایک یا دو بلندیاں اور ٹیلے دوڑ جائے تواس کی لید اور اس کے قدموں کے نشانات بھی اس شخص کے لیے نیکیاں ہوں گی۔
اگر وہ نہر کے پاس سے گزرے اور اس سے پانی پیے،حالانکہ مالک کا اسے پانی پلانے کا ارادہ نہیں تھا تو یہ بھی اس کی نیکیاں ہوں گی۔
اس قسم کا گھوڑا ثواب کا ذریعہ ہے۔
" (صحیح البخاري، الجھاد، حدیث 2860)

مقصد یہ ہے کہ مجاہد جب جہاد کے لیے نکلتا ہے تو پھر دن رات،سوتے جاگتے جو کام بھی وہ کرے گا اسے ثواب ملے گا،خواہ وہ خود کرے یا اس کا نوکر ومزدور یا اس کا کوئی جانور کرے۔
یہ فضیلت صرف عمل جہاد کی ہے باقی طاعات میں نہیں کیونکہ نمازی اور روزےدار کو اس وقت تک اجر ملے گا جب تک وہ نماز یا روزے میں مصروف ہے جبکہ مجاہد کے لیے چوبیس گھنٹے ثواب کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2785   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.