الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
148. بَابُ قَتْلِ النِّسَاءِ فِي الْحَرْبِ:
148. باب: جنگ میں عورتوں کا قتل کرنا کیسا ہے؟
(148) Chapter. Killing the women in the war.
حدیث نمبر: 3015
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إبراهيم، قال: قلت لابي اسامة حدثكم عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: وجدت امراة مقتولة في بعض مغازي رسول الله صلى الله عليه وسلم" فنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن قتل النساء، والصبيان".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي أُسَامَةَ حَدَّثَكُمْ عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: وُجِدَتِ امْرَأَةٌ مَقْتُولَةً فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ، وَالصِّبْيَانِ".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابواسامہ سے پوچھا، کیا عبیداللہ نے آپ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کسی غزوے میں مقتول پائی گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرمایا (تو انہوں نے اس کا اقرار کیا)۔

Narrated Ibn `Umar: During some of the Ghazawat of Allah's Apostle a woman was found killed, so Allah's Apostle forbade the killing of women and children.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 258


   صحيح البخاري3015عبد الله بن عمرعن قتل النساء والصبيان
   صحيح البخاري3014عبد الله بن عمرقتل النساء والصبيان
   صحيح مسلم4548عبد الله بن عمرعن قتل النساء والصبيان
   صحيح مسلم4547عبد الله بن عمرقتل النساء والصبيان
   جامع الترمذي1569عبد الله بن عمرنهى عن قتل النساء والصبيان
   سنن أبي داود2668عبد الله بن عمرأنكر رسول الله قتل النساء والصبيان
   سنن ابن ماجه2841عبد الله بن عمررأى امرأة مقتولة في بعض الطريق فنهى عن قتل النساء
   بلوغ المرام1094عبد الله بن عمرراى امراة مقتولة في بعض مغازيه فانكر قتل النساء والصبيان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2841  
´دشمن پر حملہ کرنے، شبخون (رات میں چھاپہ) مارنے، ان کی عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے کے احکام کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے میں ایک عورت کو دیکھا جسے قتل کر دیا گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2841]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عورتوں اور بچوں کو قتل کرنا منع ہے۔
اسی طرح بوڑھے راہب اور دوسرے ایسے افراد جو جنگ میں شریک نہیں ہوتے انھیں بھی قتل کرنا درست نہیں۔

(6)
جب کوئی غلط کام سامنے آئے تو اس سے فوراً روک دینا چاہیے تاکہ دوسروں کو بھی معلوم ہوجائے اور وہ اس غلطی کے ارتکاب سے بچیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2841   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1569  
´عورتوں اور بچوں کے قتل کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی غزوے میں ایک عورت مقتول پائی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مذمت کی اور عورتوں و بچوں کے قتل سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1569]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عورت کے قتل کرنے کی حرمت پرسب کا اتفاق ہے،
ہاں! اگر وہ شریک جنگ ہوکر لڑے تو ایسی صورت میں عورت کا قتل جائز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1569   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3015  
3015. حضرت ابن عمر ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کی بعض لڑائیوں میں ایک عورت قتل شدہ پائی گئی تو رسول اللہ ﷺ نے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے منع فرمادیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3015]
حدیث حاشیہ:
ابو اسامہ کا یہ جواب امام بخاری ؒ کی روایت میں مذکور نہیں ہے، لیکن اسحاق بن راہویہ نے اپنی مسند میں یہ حدیث نکالی اس میں صاف مذکور ہے کہ ابو اسامہ نے اقرار کیا ہاں! (وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3015   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3015  
3015. حضرت ابن عمر ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کی بعض لڑائیوں میں ایک عورت قتل شدہ پائی گئی تو رسول اللہ ﷺ نے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے منع فرمادیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3015]
حدیث حاشیہ:

دوران جنگ میں بچوں اور عورتوں کو قتل کرنے کے متعلق عام طور پر دوموقف بیا ن کیے جاتےہیں:
۔
انھیں قتل کرنا مطلق طور پر جائز ہے۔
۔
انھیں قتل کرنا مطلق طور پر ناجائز ہے۔
لیکن امام بخاری ؒ کے انداز بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ اس مسئلے میں کچھ تفصیل ہے۔
وہ اس طرح کہ تین صورتوں میں انھیں قتل کیا جاسکتا ہے:
الف۔
جب وہ خود جنگ میں شریک ہوں اور باقاعدہ مسلمانوں کا مقابلہ کرنے کے لیے خم ٹھونک کر میدان میں آجائیں۔
ب۔
کفار ومشرکین انھیں بطور ڈھال استعمال کریں، یعنی دوران جنگ میں انھیں آگے کردیں۔
ج۔
شب خون مارتے وقت لاشعوری طور پرمارے جائیں۔
ان تین صورتوں کے علاوہ انھیں قتل کرنا جائز نہیں۔

حافظ ابن حجر ؒنے اس کی وجہ ان الفاظ میں بیان کی ہے:
عورتیں اس لیے کہ کمزور ہیں اور میدان جنگ میں نہیں لڑ سکتیں اور بچے اس لیے کہ وہ فعل کفر سے قاصر ہیں کیونکہ کفر ہی قتال کا باعث ہے۔
واللہ أعلم۔
(فتح الباري: 179/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3015   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.