الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
Chapters on Sacrifices
1. بَابُ : أَضَاحِيِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
1. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کا بیان۔
Chapter: The sacrifices of the Messenger of Allah (saws)
حدیث نمبر: 3122
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، انبانا سفيان الثوري ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن ابي سلمة ، عن عائشة ، وعن ابي هريرة " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اراد ان يضحي، اشترى كبشين عظيمين سمينين اقرنين املحين موجوءين، فذبح احدهما عن امته لمن شهد لله بالتوحيد وشهد له بالبلاغ، وذبح الآخر عن محمد وعن آل محمد صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ، اشْتَرَى كَبْشَيْنِ عَظِيمَيْنِ سَمِينَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ مَوْجُوءَيْنِ، فَذَبَحَ أَحَدَهُمَا عَنْ أُمَّتِهِ لِمَنْ شَهِدَ لِلَّهِ بِالتَّوْحِيدِ وَشَهِدَ لَهُ بِالْبَلَاغِ، وَذَبَحَ الْآخَرَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَعَنْ آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ام المؤمنین عائشہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قربانی کا ارادہ فرماتے تو دو بڑے، موٹے سینگ دار، چتکبرے، خصی کئے ہوئے مینڈھے خریدتے، ان میں سے ایک اپنی امت کے ان لوگوں کی طرف سے ذبح فرماتے، جو اللہ کی توحید اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی دیتے ہیں، اور دوسرا محمد اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ذبح فرماتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14968، 17731، ومصباح الزجاجة: 1083)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/220) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن عقيل ضعيف
و سفيان الثوري عنعن
و للحديث شواھد ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 488

   سنن ابن ماجه3122اشترى كبشين عظيمين سمينين أقرنين أملحين موجوءين فذبح أحدهما عن أمته لمن شهد لله بالتوحيد وشهد له بالبلاغ وذبح الآخر عن محمد وعن آل محمد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3122  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قربانی کا ارادہ فرماتے تو دو بڑے، موٹے سینگ دار، چتکبرے، خصی کئے ہوئے مینڈھے خریدتے، ان میں سے ایک اپنی امت کے ان لوگوں کی طرف سے ذبح فرماتے، جو اللہ کی توحید اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی دیتے ہیں، اور دوسرا محمد اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ذبح فرماتے۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3122]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
قربانی کے جانور عمدہ ہونے چاہییں۔

(2)
جانور ظاہری شکل وصورت میں بھی اچھا ہونا چاہیے۔

(3)
خصی جانور کی قربانی درست ہے اسے عیب نہ شمار کیا جاتا۔

(4)
گھر کے تمام افراد کی طرف سے ایک جانور کی قربانی کافی ہے۔

(5)
کسی اور کی طرف سے قربانی کرنا درست ہے۔

(6)
میت کی طرف سے قربانی كرنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔
نبی اکرم ﷺ کے عمومی عمل سے استدلال اس لیے صحیح نہیں کہ بعض علماء کے نزدیک وہ آپﷺ کا خاصہ ہے جس میں امت کے لیے آپکی اقتداء جائز نہیں۔ دیکھیے: (إرواء الغليل: 4/ 354)
علاوہ ازیں خیر القرون (صحابہ وتابعین کے بہترین ادوار)
میں بھی میت کی طرف سے قربانی کرنے کا ثبوت  نہیں ملتا۔
صرف ایک نقطۂ نظر سے اس کا جواز ہو سکتا ہے کہ میت کی طرف صدقہ کرنا جائز ہے یعنی ایصال ثواب کے طور پر اس کا انکار کرنا ممکن نہیں ہے۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3122   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.