الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
2. بَابُ مَا جَاءَ فِي سَبْعِ أَرَضِينَ:
2. باب: سات زمینوں کا بیان۔
(2) Chapter. What has been said regarding the seven earths.
حدیث نمبر: 3198
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبيد بن إسماعيل، حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل انه خاصمته اروى في حق زعمت انه انتقصه لها إلى مروان، فقال: سعيد انا انتقص من حقها شيئا اشهد لسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من اخذ شبرا من الارض ظلما فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع ارضين، قال: ابن ابي الزناد، عن هشام، عن ابيه قال: قال لي: سعيد بن زيد دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ أَنَّهُ خَاصَمَتْهُ أَرْوَى فِي حَقٍّ زَعَمَتْ أَنَّهُ انْتَقَصَهُ لَهَا إِلَى مَرْوَانَ، فَقَالَ: سَعِيدٌ أَنَا أَنْتَقِصُ مِنْ حَقِّهَا شَيْئًا أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ ظُلْمًا فَإِنَّهُ يُطَوَّقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ، قَالَ: ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ لِي: سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ نے کہ ارویٰ بنت ابی اوس سے ان کا ایک (زمین کے) بارے میں جھگڑا ہوا۔ جس کے متعلق ارویٰ کہتی تھی کہ سعید نے میری زمین چھین لی۔ یہ مقدمہ مروان خلیفہ کے یہاں فیصلہ کے لیے گیا جو مدینہ کا حاکم تھا۔ سعید رضی اللہ عنہ نے کہا بھلا کیا میں ان کا حق دبا لوں گا، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ جس نے ایک بالشت زمین بھی ظلم سے کسی کی دبا لی تو قیامت کے دن ساتوں زمینوں کا طوق اس کی گردن میں ڈالا جائے گا۔ ابن ابی الزناد نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا، اور ان سے سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے (تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث بیان فرمائی تھی)۔

Narrated Sa`id bin Zaid bin `Amr bin Nufail: That Arwa sued him before Marwan for a right, which she claimed, he had deprived her of. On that Sa`id said, "How should I deprive her of her right? I testify that I heard Allah's Apostle saying, 'If anyone takes a span of land unjustly, his neck will be encircled with it down seven earths on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 420


   صحيح البخاري2452سعيد بن زيدمن ظلم من الأرض شيئا طوقه من سبع أرضين
   صحيح البخاري3198سعيد بن زيدمن أخذ شبرا من الأرض ظلما فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين
   صحيح مسلم4134سعيد بن زيدمن أخذ شبرا من الأرض ظلما طوقه إلى سبع أرضين
   صحيح مسلم4135سعيد بن زيدمن أخذ شبرا من الأرض ظلما فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين
   صحيح مسلم4132سعيد بن زيدمن اقتطع شبرا من الأرض ظلما طوقه الله إياه يوم القيامة من سبع أرضين
   صحيح مسلم4133سعيد بن زيدمن أخذ شبرا من الأرض بغير حقه طوقه في سبع أرضين يوم القيامة
   المعجم الصغير للطبراني921سعيد بن زيدمن أخذ شبرا من الأرض بغير حق طوقه يوم القيامة من سبع أرضين
   بلوغ المرام755سعيد بن زيد من اقتطع شبرا من الأرض ظلما طوقه الله إياه يوم القيامة من سبع أرضين
   المعجم الصغير للطبراني1051سعيد بن زيد من سرق من الأرض شبرا أو غلة جاء يحمله يوم القيامة إلى أسفل الأرضين السبع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3198  
3198. سعید بن زید بن عمرو بن نفیل ؓ سے روایت ہے کہ مسماۃ اروی سے ان کا کسی حق کے متعلق جھگڑا ہوگیا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ انھوں نے اس کی زمین کم کردی ہے۔ وہ اپنا معاملہ مروان کے پاس لے کرگئی۔ حضرت سعید ؓ نے فرمایا: میں اس کا حق کسی طرح کم کرسکتا ہوں جبکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سناہے: جس شخص نے زمین کا کچھ حصہ بھی ظلم سے لے لیا تو اسے قیامت کے دن سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔ ابن ابی زناد، ہشام سے اور وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت سعید بن زید ؓ نے مجھے کہاکہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3198]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث سے ﴿وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ﴾ کی تفسیر کی ہے کہ آسمانوں کی طرح زمین کے بھی سات طبقات ہیں اور وہ آسمانوں کی طرح ایک دوسرے کے اوپر ہیں۔

تیسری حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ لوگ جاہلیت میں محرم کو صفر تک مؤخر کر دیتے تھے۔
قرآن کریم نے ان کے اس عمل کو نسیئی سے تعبیر کیا ہے وہ تقدیم و تاخیر اس لیے کرتے تھے کہ اس مہینے میں جنگ اور لوٹ مار کر سکیں اس لیے وہ محرم کو صفر بنا لیتے۔
وہ ہر سال اسی طرح کرتے اور محرم کو دوسرے مہینے کی طرف منتقل کرتے رہتے حتی کہ وہ اپنے مخصوص وقت میں گھوم آتا جس سے وہ اسے آگے لے گئے تھے۔
الغرض رسول اللہ ﷺ کے حج کے موقع پر مہینے اسی حالت کی طرف لوٹ آئے تھے جس حالت میں اللہ تعالیٰ نے انھیں ترتیب دیا تھا۔
اور حج ذوالحجہ میں ہوا جو اس کا وقت ہے جبکہ حضرت ابو بکر ؓ کا اس سے پہلے حج ذوالقعدہ میں ہوا تھا۔
واللہ أعلم الغرض نص قرآنی سے سات آسمانوں اور انھی کی طرح سات زمینوں کا وجود ثابت ہوا۔
جو ان کا انکار کرتا ہے وہ گویا قرآن کا انکار کرتا ہے۔
اب سات آسمانوں اور سات زمینوں کی کھوج لگانا انسانی اختیارات سے تجاوز کرنا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3198   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.