الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
53. بَابُ الصَّلاَةِ فِي مَوَاضِعِ الْخَسْفِ وَالْعَذَابِ:
53. باب: دھنسی ہوئی جگہوں میں یا جہاں کوئی اور عذاب اترا ہو وہاں نماز (پڑھنا کیسا ہے؟)۔
(53) Chapter. (What is said about) offering Salat (prayer) at the places where the earth had sunk down and Allah’s punishment had fallen.
حدیث نمبر: Q433
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
ويذكر ان عليا رضي الله عنه كره الصلاة بخسف بابل.وَيُذْكَرُ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَرِهَ الصَّلَاةَ بِخَسْفِ بَابِلَ.
‏‏‏‏ علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ آپ نے بابل کی دھنسی ہوئی جگہ میں نماز کو مکروہ سمجھا۔

حدیث نمبر: 433
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثني مالك، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تدخلوا على هؤلاء المعذبين إلا ان تكونوا باكين، فإن لم تكونوا باكين فلا تدخلوا عليهم، لا يصيبكم ما اصابهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلَاءِ الْمُعَذَّبِينَ إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ، لَا يُصِيبُكُمْ مَا أَصَابَهُمْ".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن دینار کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ان عذاب والوں کے آثار سے اگر تمہارا گزر ہو تو روتے ہوئے گزرو، اگر تم اس موقع پر رو نہ سکو تو ان سے گزرو ہی نہیں۔ ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی ان کا سا عذاب آ جائے۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "Do not enter (the places) of these people where Allah's punishment had fallen unless you do so weeping. If you do not weep, do not enter (the places of these people) because Allah's curse and punishment which fell upon them may fall upon you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 425


   صحيح البخاري433عبد الله بن عمرلا تدخلوا على هؤلاء المعذبين إلا أن تكونوا باكين فإن لم تكونوا باكين فلا تدخلوا عليهم لا يصيبكم ما أصابهم
   صحيح البخاري3381عبد الله بن عمرلا تدخلوا مساكن الذين ظلموا أنفسهم إلا أن تكونوا باكين أن يصيبكم مثل ما أصابهم
   صحيح البخاري4420عبد الله بن عمرلا تدخلوا على هؤلاء المعذبين إلا أن تكونوا باكين أن يصيبكم مثل ما أصابهم
   صحيح البخاري3380عبد الله بن عمرلا تدخلوا مساكن الذين ظلموا أنفسهم إلا أن تكونوا باكين أن يصيبكم ما أصابهم ثم تقنع بردائه وهو على الرحل
   صحيح البخاري4419عبد الله بن عمرلا تدخلوا مساكن الذين ظلموا أنفسهم أن يصيبكم ما أصابهم إلا أن تكونوا باكين
   صحيح البخاري4702عبد الله بن عمرلا تدخلوا على هؤلاء القوم إلا أن تكونوا باكين فإن لم تكونوا باكين فلا تدخلوا عليهم أن يصيبكم مثل ما أصابهم
   صحيح مسلم7465عبد الله بن عمرلا تدخلوا مساكن الذين ظلموا أنفسهم إلا أن تكونوا باكين حذرا أن يصيبكم مثل ما أصابهم ثم زجر فأسرع حتى خلفها
   صحيح مسلم7465عبد الله بن عمرلا تدخلوا على هؤلاء القوم المعذبين إلا أن تكونوا باكين فإن لم تكونوا باكين فلا تدخلوا عليهم أن يصيبكم مثل ما أصابهم
   مسندالحميدي668عبد الله بن عمرلا تدخلوا على هؤلاء الذين عذبوا إلا أنتم باكون، وإن لم تكونوا باكين فلا تدخلوا عليهم، فإني أخاف أن يصيبكم مثل ما أصابهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:433  
433. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ان عذاب یافتہ قوموں کے آثار سے اگر تمہارا گزر ہو تو اس طرح گزرو کہ تم پر یہ گریہ و بکا طاری ہو۔ اگر رو نہ سکو تو وہاں سے مت گزرو،مبادا تم پر وہی عذاب آ جائے جس نے انہیں اپنی گرفت میں لیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:433]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒ کا دوسرا استدلال یہ مرفوع حدیث ہے کہ نبی ﷺ جب غزوہ تبوک کے لیے جاتے ہوئے دیار ثمود یعنی مقام حجر سے گزرے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر ایسے مقامات سے گزرنے کی مجبوری ہو تو اللہ کے عذاب سے ڈرتے ہوئے گزرنا چاہیے، غفلت اور بے پروائی سے کام نہیں لینا چاہیے۔
علامہ ابن بطال ؒ نے امام بخاری ؒ کے استدلال سے اختلاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایسے مقامات پر نماز پڑھنا جائز ہے، کیونکہ نماز میں بھی رونا اور عاجزی کرنا ہوتا ہے۔
(شرح ابن بطال: 87/2)
گویا ابن بطال ؒ کے نزدیک مذکورہ حدیث حضرت علی ؓ کے عمل کے مطابق نہیں۔
حافظ ابن حجر ؒ کہتے ہیں کہ حدیث پورے طور پر حضرت علی ؓ کے عمل کے مطابق ہے، کیونکہ اس حدیث میں ہے۔
کہ رسول اللہ ﷺ نے وہاں پڑاؤ نہیں کیا۔
جیسا کہ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنا سر جھکا لیا اور جلدی جلدی چلنے لگے تاآنکہ اس وادی کو عبور کر لیا۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4419)
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے وہاں قیام نہیں فرمایا اور نہ نماز ہی پڑھی۔
جیسا کہ حضرت علی ؓ نے بابل کے خسف شدہ مقام سے گزرتے ہوئے کیا تھا، اس لیے معلوم ہوا کہ عذاب والے علاقوں اور خسف شدہ مقامات میں قیامت کرنا اور وہاں نماز ادا کرنا شارع علیہ السلام کو پسند نہیں۔
اور یہی امام بخاری ؒ کا مقصود ہے۔
یہ شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ گریہ وبکاتو کمال خشوع کی علامت ہے اور نماز میں یہ کیفیت مطلوب ہے، اس لیے نماز سے روکنا کیسے ثابت ہوا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ نماز کے اندر جو خشوع خضوع مطلوب ہے، وہ نماز ہی کے سلسلے میں ہے اور صورت مذکورہ میں جو گریہ طاری ہو گا وہ عذاب یافتہ اقوام کے احوال میں غور وفکر سے متعلق ہے جو نماز میں مطلوب حضور قلب کے منافی ہے۔
واللہ أعلم۔

اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ انسان کوخود اپنی خبر گیری کرتے رہنا چاہیے، نیز عذاب شدہ اقوام کے مقامات پر رہائش رکھنے کی ممانعت ہے، اگر وہاں سے بامر مجبوری کبھی گزرنا پڑے تو جلدی جلدی گزرناچاہیے۔
جیسا کہ درج ذیل آیت کریمہ سے بھی اس کا اشارہ ملتا ہے:
﴿ وَسَكَنتُمْ فِي مَسَاكِنِ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَضَرَبْنَا لَكُمُ الْأَمْثَالَ﴾ اور تم ایسے لوگوں کی بستیوں میں آباد ہوئے تھے جنھوں نے اپنے آپ پر ظلم ڈھایا تھا اور تم پر واضح ہو چکا تھا کہ ان سے ہم نے کیا سلوک کیا تھا اور ہم نے تمھیں ان کے حالات بھی بتا دیے تھے۔
(إبراهیم: 14۔
45)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 433   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.