الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
2. بَابُ قَوْلِهِ: {وَلَقَدْ كَذَّبَ أَصْحَابُ الْحِجْرِ الْمُرْسَلِينَ} :
2. باب: آیت کی تفسیر ”اور بالیقین حجر والوں نے بھی ہمارے رسولوں کو جھٹلایا“۔
(2) Chapter. The Statement of Allah: “And verily, the dwellers of Al-Hijr (Rocky Track, i.e., Thamud people) denied the Messengers.” (V.15:80)
حدیث نمبر: 4702
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا معن، قال: حدثني مالك، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لاصحاب الحجر:" لا تدخلوا على هؤلاء القوم إلا ان تكونوا باكين، فإن لم تكونوا باكين، فلا تدخلوا عليهم، ان يصيبكم مثل ما اصابهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَصْحَابِ الْحِجْرِ:" لَا تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا بَاكِينَ، فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معن نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصحاب حجر کے متعلق فرمایا تھا کہ اس قوم کی بستی سے جب گزرنا ہی پڑ گیا ہے تو روتے ہوئے گزرو اور اگر روتے ہوئے نہیں گزر سکتے تو پھر اس میں نہ جاؤ۔ کہیں تم پر بھی وہی عذاب نہ آئے جو ان پر آیا تھا۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: (While we were going for the Battle of Tabuk and when we reached the places of the dwellers of Al- Hijr), Allah's Messenger said about the dwellers of Al-Hijr (to us). "Do not enter (the dwelling places) of these people unless you enter weeping, but if you weep not, then do not enter upon them, lest you be afflicted with what they were afflicted with."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 225


   صحيح البخاري433عبد الله بن عمرلا تدخلوا على هؤلاء المعذبين إلا أن تكونوا باكين فإن لم تكونوا باكين فلا تدخلوا عليهم لا يصيبكم ما أصابهم
   صحيح البخاري3381عبد الله بن عمرلا تدخلوا مساكن الذين ظلموا أنفسهم إلا أن تكونوا باكين أن يصيبكم مثل ما أصابهم
   صحيح البخاري4420عبد الله بن عمرلا تدخلوا على هؤلاء المعذبين إلا أن تكونوا باكين أن يصيبكم مثل ما أصابهم
   صحيح البخاري3380عبد الله بن عمرلا تدخلوا مساكن الذين ظلموا أنفسهم إلا أن تكونوا باكين أن يصيبكم ما أصابهم ثم تقنع بردائه وهو على الرحل
   صحيح البخاري4419عبد الله بن عمرلا تدخلوا مساكن الذين ظلموا أنفسهم أن يصيبكم ما أصابهم إلا أن تكونوا باكين
   صحيح البخاري4702عبد الله بن عمرلا تدخلوا على هؤلاء القوم إلا أن تكونوا باكين فإن لم تكونوا باكين فلا تدخلوا عليهم أن يصيبكم مثل ما أصابهم
   صحيح مسلم7465عبد الله بن عمرلا تدخلوا مساكن الذين ظلموا أنفسهم إلا أن تكونوا باكين حذرا أن يصيبكم مثل ما أصابهم ثم زجر فأسرع حتى خلفها
   صحيح مسلم7465عبد الله بن عمرلا تدخلوا على هؤلاء القوم المعذبين إلا أن تكونوا باكين فإن لم تكونوا باكين فلا تدخلوا عليهم أن يصيبكم مثل ما أصابهم
   مسندالحميدي668عبد الله بن عمرلا تدخلوا على هؤلاء الذين عذبوا إلا أنتم باكون، وإن لم تكونوا باكين فلا تدخلوا عليهم، فإني أخاف أن يصيبكم مثل ما أصابهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4702  
4702. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اصحاب الحجر کے متعلق فرمایا تھا: اس قوم کی بستی سے جب گزرنا پڑے تو روتے ہوئے گزرو اور اگر روتے ہوئے نہیں گزر سکتے تو پھر وہاں نہ جاؤ، مبادا تم پر وہی عذاب آ جائے جو ان پر آیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4702]
حدیث حاشیہ:

ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ؓ سفر تبوک میں جب حجر کے مقام پر پہنچے تو آپ نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو حکم دیا کہ ان کے کنوؤں سے پانی نہ پئیں اور نہ ڈول بھریں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی:
ہم نے تو آٹا گوندھ لیا ہے اور پانی بھر لیا ہے آپ نے فرمایا:
آٹا پھینک دو اور پانی بہادو۔
(صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3378)
ایک دوسری روایت کے مطابق آپ نے وہ آٹا اونٹوں کو کھلانے کی اجازت دے دی اور آپ نے حکم دیا کہ اس کنویں سے پانی پلاؤ جس سے اونٹنی پانی پیتی تھی، (صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3379)
پھر آپ نےچادر سے اپنا سر ڈھانپ لیا اور تیزی سے اپنی سواری کو چلاتے ہوئے وہاں سے نکل گئے۔
(صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3380)

ان واقعات سے یہ بتانا مقصود تھا کہ اگر مشرکین مکہ بھی قوم ثمود کی ڈگر پر چل رہے ہیں تو ان کا انجام بھی وہی ہونے والا ہے، لہٰذا ان سے الجھنے کی ضرورت نہیں مناسب وقت آنے پر اللہ تعالیٰ ان سے نمٹ لے گا۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4702   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.