الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: دیتوں کا بیان
Types of Blood-Wit (Kitab Al-Diyat)
3. باب الإِمَامِ يَأْمُرُ بِالْعَفْوِ فِي الدَّمِ
3. باب: امام (حاکم) خون معاف کر دینے کا حکم دے تو کیسا ہے؟
Chapter: The Imam Enjoining A Pardon In The Case Of Bloodshed.
حدیث نمبر: 4498
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، اخبرنا ابو معاوية، حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال:" قتل رجل على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فرفع ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم فدفعه إلى ولي المقتول، فقال القاتل: يا رسول الله والله ما اردت قتله، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم للولي: اما إنه إن كان صادقا ثم قتلته دخلت النار، قال: فخلى سبيله، قال: وكان مكتوفا بنسعة فخرج يجر نسعته فسمي ذا النسعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" قُتِلَ رَجُلٌ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَفَعَهُ إِلَى وَلِيِّ الْمَقْتُولِ، فَقَالَ الْقَاتِلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ قَتْلَهُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْوَلِيِّ: أَمَا إِنَّهُ إِنْ كَانَ صَادِقًا ثُمَّ قَتَلْتَهُ دَخَلْتَ النَّارَ، قَالَ: فَخَلَّى سَبِيلَهُ، قَالَ: وَكَانَ مَكْتُوفًا بِنِسْعَةٍ فَخَرَجَ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ فَسُمِّيَ ذَا النِّسْعَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص قتل کر دیا گیا تو یہ مقدمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں پیش کیا گیا، آپ نے اس (قاتل) کو مقتول کے وارث کے حوالے کر دیا، قاتل کہنے لگا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میرا ارادہ اسے قتل کرنے کا نہ تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وارث سے فرمایا: سنو! اگر یہ سچا ہے اور تم نے اسے قتل کر دیا، تو تم جہنم میں جاؤ گے یہ سن کر اس نے قاتل کو چھوڑ دیا، اس کے دونوں ہاتھ ایک تسمے سے بندھے ہوئے تھے، وہ اپنا تسمہ گھسیٹتا ہوا نکلا، تو اس کا نام ذوالنسعۃ یعنی تسمہ والا پڑ گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدیات 13 (1407)، سنن النسائی/القسامة 3 (4726)، سنن ابن ماجہ/الدیات 34 (2690)، (تحفة الأشراف: 12507) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: A man was killed in the lifetime of the Prophet ﷺ. The matter was brought to the Prophet ﷺ. He entrusted him to the legal guardian of the slain. The slayer said: Messenger of Allah, I swear by Allah, I did not intend to kill him. The Messenger of Allah ﷺ said to the legal guardian: Now if he is true and you kill him, you will enter Hell-fire. So he let him go. His hands were tied with a strap. He came out pulling his strap. Hence he was called Dhu an-Nis'ah (possessor of strap).
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4483


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
الحديث الآتي (4499) شاھد له

   جامع الترمذي1407عبد الرحمن بن صخرإن كان قوله صادقا فقتلته دخلت النار
   سنن أبي داود4498عبد الرحمن بن صخرأما إنه إن كان صادقا ثم قتلته دخلت النار قال فخلى سبيله قال و
   سنن ابن ماجه2690عبد الرحمن بن صخرإن كان صادقا ثم قتلته دخلت النار
   سنن النسائى الصغرى4726عبد الرحمن بن صخرأما إنه إن كان صادقا ثم قتلته دخلت النار فخلى سبيله قال وكان مكتوفا بنسعة فخرج يجر نسعته فسمي ذا النسعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1407  
´قصاص اور عفو کے سلسلے میں مقتول کے ولی (وارث) کے فیصلے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک آدمی قتل کر دیا گیا، تو قاتل مقتول کے ولی (وارث) کے سپرد کر دیا گیا، قاتل نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں نے اسے قصداً قتل نہیں کیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار! اگر وہ (قاتل) اپنے قول میں سچا ہے پھر بھی تم نے اسے قتل کر دیا تو تم جہنم میں جاؤ گے ۱؎، چنانچہ مقتول کے ولی نے اسے چھوڑ دیا، وہ آدمی رسی سے بندھا ہوا تھا، تو وہ رسی گھسیٹتا ہوا باہر نکلا، اس لیے اس کا نام ذوالنسعہ (رسی یا تسمے والا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1407]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کیوں کہ قاتل اپنے دعویٰ میں ا گر سچا ہے تو اسے قتل کردینے کی صورت میں ولی کے گناہ گار ہونے کا خدشہ ہے،
اس لیے اس کا نہ قتل کرنا زیادہ مناسب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1407   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.