الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مشروبات کا بیان
The Book of Drinks
9. باب إِبَاحَةِ النَّبِيذِ الَّذِي لَمْ يَشْتَدَّ وَلَمْ يَصِرْ مُسْكِرًا:
9. باب: جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے۔
حدیث نمبر: 5233
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن ابي حازم ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، قال: " دعا ابو اسيد الساعدي رسول الله صلى الله عليه وسلم في عرسه، فكانت امراته يومئذ خادمهم وهي العروس، قال سهل: تدرون ما سقت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ انقعت له تمرات من الليل في تور، فلما اكل سقته إياه ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: " دَعَا أَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عُرْسِهِ، فَكَانَتِ امْرَأَتُهُ يَوْمَئِذٍ خَادِمَهُمْ وَهِيَ الْعَرُوسُ، قَالَ سَهْلٌ: تَدْرُونَ مَا سَقَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ أَنْقَعَتْ لَهُ تَمَرَاتٍ مِنَ اللَّيْلِ فِي تَوْرٍ، فَلَمَّا أَكَلَ سَقَتْهُ إِيَّاهُ ".
عبد العزیز بن ابی حازم نے ابو حازم سے انھوں نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: حضرت ابو اسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے اپنی شادی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت دی اس دن ان کی بیوی خدمت بجا لا رہی تھیں، حالا نکہ وہ دلہن تھیں۔سہل نے کہا: کیا تم جا نتے ہو کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا پلا یا تھا؟ اس نے را ت کو پتھر کے ایک بڑے برتن میں پانی کے اندر کچھ کھجوریں ڈال دی تھیں جب آپ کھا نے سے فارغ ہو ئے تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ (مشروب) پلا یا۔
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو اسید ساعدی رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی شادی کے موقعہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلایا، (آپ کے کچھ ساتھی بھی ساتھ تھے) اس دن ان کی خدمت، ابواسید رضی اللہ تعالی عنہ کی بیوی نے ہی کی جو دلہن تھی، حضرت سہل رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، تم جانتے ہو، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا پلایا؟ اس نے رات کو ایک پتھر کے بڑے پیالے میں کچھ کھجوریں پانی میں ڈال دیں، جب آپ نے کھانا کھا لیا تو آپ کو یہ نبیذ پلا دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2006

   صحيح البخاري6685سهل بن سعدأنقعت له تمرا في تور من الليل حتى أصبح عليه فسقته إياه
   صحيح البخاري5597سهل بن سعدأنقعت له تمرات من الليل في تور
   صحيح البخاري5176سهل بن سعدأنقعت له تمرات من الليل فلما أكل سقته إياه
   صحيح البخاري5183سهل بن سعدأنقعت له تمرات من الليل في تور
   صحيح البخاري5182سهل بن سعدبلت تمرات في تور من حجارة من الليل فلما فرغ النبي من الطعام أماثته له فسقته تتحفه بذلك
   صحيح البخاري5591سهل بن سعدأنقعت له تمرات من الليل في تور
   صحيح مسلم5233سهل بن سعدأنقعت له تمرات من الليل في تور فلما أكل سقته إياه
   سنن ابن ماجه1912سهل بن سعدأنقعت تمرات من الليل فلما أصبحت صفيتهن فأسقيتهن إياه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1912  
´ولیمہ کا بیان۔`
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابواسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی شادی میں بلایا، تو سب لوگوں کی خدمت دلہن ہی نے کی، وہ دلہن کہتی ہیں: جانتے ہو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا پلایا؟ میں نے چند کھجوریں رات کو بھگو دی تھیں، صبح کو میں نے ان کو صاف کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا شربت پلایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1912]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ولیمے کے لیے اپنی طاقت کے مطابق اہتمام کرنا چاہیے۔
اگر کوئی شخص معمولی دعوت ہی کر سکتا ہو تو اس کو قرض لے کر پر تکلف دعوت کرنے کی ضرورت نہیں۔

(2)
ہرشخص کی دعوت قبول کرنی چاہیے، خواہ وہ غریب ہو یا امیر۔

(3)
عورت مہمانوں کی خدمت کر سکتی ہے اگرچہ وہ محرم نہ ہوں بشرطیکہ شرعی پردے کا خیال رکھا جائے۔

(4)
کجھوروں کو پانی میں بھگو کر جو شربت بنایا جاتا ہے اسے نبیذ کہتے ہیں۔
اس میں نشہ نہیں ہوتا اس طرح کا شربت منقی پانی میں رات بھر بھگو کر بھی بنایا جاتا ہے۔
اگر اسے مناسب مدت سے زیادہ رکھا جائے تو اس میں نشہ پیدا ہو جاتا ہے، اس وقت اس کا پینا حرام ہے۔
اس کی علامت یہ ہے کہ شربت پر جھاگ پیدا ہو جاتا ہے اور اس کا ذائقہ میٹھے کے بجائے کڑوا ہو جاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1912   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5233  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
دلہن کا خاوند کے گھر آنے والے مہمانوں کے لیے کھانا وغیرہ تیار کرنا اور اس سلسلہ کے دوسرے کام کاج کرنا معیوب نہیں ہے،
وہ شادی کے مہمانوں کی خود اس قسم کی خدمت کر سکتی ہے،
جو پردہ میں خلل انداز نہ ہو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5233   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.