الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
54. بَابُ الصُّفُوفِ عَلَى الْجِنَازَةِ:
54. باب: جنازہ کی نماز میں صفیں باندھنا۔
(54) Chapter. The rows for funeral prayer.
حدیث نمبر: 1320
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام بن يوسف، ان ابن جريج اخبرهم , قال: اخبرني عطاء، انه سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنهما , يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" قد توفي اليوم رجل صالح من الحبش، فهلم فصلوا عليه , قال: فصففنا، فصلى النبي صلى الله عليه وسلم عليه ونحن صفوف"، قال: ابو الزبير، عن جابر، كنت في الصف الثاني.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ , قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ تُوُفِّيَ الْيَوْمَ رَجُلٌ صَالِحٌ مِنَ الْحَبَشِ، فَهَلُمَّ فَصَلُّوا عَلَيْهِ , قَالَ: فَصَفَفْنَا، فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ وَنَحْنُ صُفُوفٌ"، قَالَ: أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، كُنْتُ فِي الصَّفِّ الثَّانِي.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی کہ انہیں ابن جریج نے خبر دی ‘ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عطاء بن ابی رباح نے خبر دی ‘ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج حبش کے ایک مرد صالح (نجاشی حبش کے بادشاہ) کا انتقال ہو گیا ہے۔ آؤ ان کی نماز جنازہ پڑھو۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر ہم نے صف بندی کر لی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔ ہم صف باندھے کھڑے تھے۔ ابوالزبیر نے جابر رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے نقل کیا کہ میں دوسری صف میں تھا۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet said, "Today a pious man from Ethiopia (i.e. An Najashi) has expired, come on to offer the funeral prayer." (Jabir said): We lined up in rows and after that the Prophet led the prayer and we were in rows. Jabir added, I was in the second row."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 406


   صحيح البخاري3879جابر بن عبد اللهصلى على أصحمة النجاشي كبر عليه أربعا
   صحيح البخاري3877جابر بن عبد اللهحين مات النجاشي مات اليوم رجل صالح فقوموا فصلوا
   صحيح البخاري3878جابر بن عبد اللهصلى على أصحمة النجاشي صفنا وراءه فكنت في الصف
   صحيح البخاري1334جابر بن عبد اللهصلى على أصحمة النجاشي كبر أربعا
   صحيح البخاري1317جابر بن عبد اللهصلى على النجاشي كنت في الصف الثاني أو الثالث
   صحيح البخاري1320جابر بن عبد اللهتوفي اليوم رجل صالح من الحبش فهلم فصلوا عليه صففنا فصلى النبي عليه ونحن صفوف
   صحيح مسلم2208جابر بن عبد اللهمات اليوم عبد لله صالح أصحمة فقام فأمنا وصلى عليه
   صحيح مسلم2209جابر بن عبد اللهأخا لكم قد مات فقوموا فصلوا عليه قمنا فصفنا صفين
   صحيح مسلم2207جابر بن عبد اللهصلى على أصحمة النجاشي كبر عليه أربعا
   سنن النسائى الصغرى1976جابر بن عبد اللهكنت في الصف الثاني يوم صلى رسول الله على النجاشي
   سنن النسائى الصغرى1975جابر بن عبد اللهأخاكم قد مات فقوموا فصلوا عليه
   سنن النسائى الصغرى1972جابر بن عبد اللهأخاكم النجاشي قد مات قوموا فصلوا عليه صف بنا كما يصف على الجنازة وصلى عليه
   مسندالحميدي1328جابر بن عبد اللهقد مات اليوم عبد صالح، فقوموا فصلوا على أصحمة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1320  
1320. حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت ہے،انھوں نے کہا:نبی ﷺ نے فرمایا: آج ملک حبشہ کا ایک صالح شخص فوت ہو گیا ہے،آؤ،اس کی نماز جنازہ پڑھو۔ حضرت جابر ؓ نے کہا:ہم نے صفیں درست کیں اور نبی ﷺ نے اس پر نماز جنازہ پڑھی جبکہ ہم آپ کے پیچھے صف بستہ تھے۔ ابو زبیرحضرت جابر ؓ سے بیان کرتے ہیں،انھوں نے فرمایا:میں دوسری صف میں تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1320]
حدیث حاشیہ:
ان سب حدیثوں سے میت غائب پر نماز جنازہ غائبانہ پڑھنا ثابت ہوا۔
امام شافعی ؒ اور امام احمد ؒ اور اکثر سلف کا یہی قول ہے۔
علامہ ابن حزم ؒ کہتے ہیں کہ کسی بھی صحابی سے اس کی ممانعت ثابت نہیں اور قیاس بھی اسی کو مقتضی ہے کہ جنازے کی نماز میں دعا کرنا ہے اور دعا کرنے میں یہ ضروری نہیں کہ جس کے لیے دعا کی جائے وہ ضرور حاضر بھی ہو۔
نبی کریم ﷺ نے شاہ حبش نجاشی کا جنازہ غائبانہ ادا فرمایا۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ نماز جنازہ غائبانہ درست ہے، مگر اس بارے میں علمائے احناف نے بہت کچھ تاویلات سے کام کیا ہے۔
کچھ لوگوں نے کہا کہ آنحضرت ﷺ کے لیے زمین کا پردہ ہٹاکر اللہ نے نجاشی کا جنازہ ظاہر کردیا تھا۔
کچھ کہتے ہیں کہ یہ خصوصیات نبوی سے ہے۔
کچھ نے کہا کہ یہ خاص نجاشی کے لیے تھا۔
بہر حال یہ تاویلات دورازکار ہیں۔
نبی کریم ﷺ سے نجاشی کے لیے پھر معاویہ بن معاویہ مزنی کے لیے‘ نماز جنازہ غائبانہ ثابت ہے۔
حضرت مولانا عبیداللہ صاحب شیخ الحدیث مبارکپوری ؒ فرماتے ہیں:
وأجيب عن ذلك بأن الأصل عدم الخصوصية، ولو فتح باب هذا الخصوص؛ لأنسد كثير من أحكام الشرع. قال الخطابي:
زعم أن النبي - صلى الله عليه وسلم - كان مخصوصاً بهذا الفعل فاسد؛ لأن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - إذا فعل شيئاً من أفعال الشريعة كان علينا إتباعه والإيتساء به، والتخصيص لا يعلم إلا بدليل، ومما يبين ذلك أنه - صلى الله عليه وسلم - خرج بالناس إلى الصلاة فصف بهم وصلوا معه، فعلم أن هذا التأويل فاسد. وقال ابن قدامة:
نقتدي بالنبي - صلى الله عليه وسلم - ما لم يثبت ما يقتضي اختصاصه۔
(مرعاة)
یعنی نجاشی کے لیے آنحضرت ﷺ کی نماز جنازہ غائبانہ کو مخصوص کرنے کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ اصل میں عدم خصوصیت ہے اور اگر خواہ مخواہ ایسے خصوص کا دروازہ کھولا جائے گا‘ تو بہت سے احکام شریعت یہی کہہ کر مسدود کردئیے جائیں گے کہ یہ خصوصیات نبوی میں سے ہیں۔
امام خطابی نے کہا کہ یہ گمان کہ نماز جنازہ غائبانہ آنحضرت ﷺ کے ساتھ مخصوص تھی بالکل فاسد ہے۔
اس لیے کہ جب رسول کریم ﷺ کوئی کام کریں تو اس کا اتباع ہم پر واجب ہے۔
تخصیص کے لیے کوئی کھلی دلیل ہونی ضروری ہے۔
یہاں تو صاف بیان کیا گیا ہے کہ رسول کریم ﷺ لوگوں کو ہمراہ لے کر نجاشی کی نماز پڑھانے کے لیے نکلے۔
صف بندی ہوئی اور آپ نے نماز پڑھائی۔
ظاہر ہوا کہ یہ تاویل فاسد ہے۔
ابن قدامہ نے کہا کہ جب تک کسی امر میں آنحضرت ﷺ کی خصوصیت صحیح دلیل سے ثابت نہ ہو ہم اس میں آنحضرت ﷺ کی اقتدا کریں گے۔
کچھ روایات جن سے کچھ اختصاص پر روشنی پڑسکتی ہے مروی ہیں۔
مگر وہ سب ضعیف اور ناقابل استناد ہیں۔
علامہ ابن حجرؒ نے فرمایا کہ ان پر توجہ نہیں دی جاسکتی۔
اور واقدی کی یہ روایت کہ آنحضرت ﷺ کے لیے نجاشی کے جنازہ اور زمین کا درمیانی پردہ ہٹا دیا گیا تھا بغیر سند کے ہے جو ہرگز استدلال کے قابل نہیں ہے۔
شیخ عبدالحق محدث دہلوی نے شرح سفر السعادت میں ایسا ہی لکھا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1320   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.