الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
92. بَابُ بَيْعِ النَّخْلِ بِأَصْلِهِ:
92. باب: کھجور کے درخت کو جڑ سمیت بیچنا۔
(92) Chapter. The sale of date-palms completely (with roots and stems).
حدیث نمبر: 2206
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ايما امرئ ابر نخلا، ثم باع اصلها، فللذي ابر ثمر النخل، إلا ان يشترطه المبتاع".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَيُّمَا امْرِئٍ أَبَّرَ نَخْلًا، ثُمَّ بَاعَ أَصْلَهَا، فَلِلَّذِي أَبَّرَ ثَمَرُ النَّخْلِ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَهُ الْمُبْتَاعُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے نافع نے، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے بھی کسی کھجور کے درخت کو پیوندی بنایا۔ پھر اس درخت ہی کو بیچ دیا تو (اس موسم کا پھل) اسی کا ہو گا جس نے پیوندی کیا ہے، لیکن اگر خریدار نے پھلوں کی بھی شرط لگا دی ہے (تو یہ امر دیگر ہے)۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "Whoever pollinates date palms and then sells them, the fruits will belong to him unless the buyer stipulates that the fruits should belong to him (and the seller agrees).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 408


   صحيح البخاري2379عبد الله بن عمرمن ابتاع نخلا بعد أن تؤبر فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع من ابتاع عبدا وله مال فماله للذي باعه إلا أن يشترط المبتاع
   صحيح البخاري2204عبد الله بن عمرمن باع نخلا قد أبرت فثمرها للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   صحيح البخاري2206عبد الله بن عمرأيما امرئ أبر نخلا ثم باع أصلها فللذي أبر ثمر النخل إلا أن يشترطه المبتاع
   صحيح البخاري2716عبد الله بن عمرمن باع نخلا قد أبرت فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   صحيح مسلم3905عبد الله بن عمرمن ابتاع نخلا بعد أن تؤبر فثمرتها للذي باعها إلا أن يشترط المبتاع من ابتاع عبدا فماله للذي باعه إلا أن يشترط المبتاع
   صحيح مسلم3902عبد الله بن عمرأيما نخل اشتري أصولها وقد أبرت فإن ثمرها للذي أبرها إلا أن يشترط الذي اشتراها
   صحيح مسلم3901عبد الله بن عمرمن باع نخلا قد أبرت فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   صحيح مسلم3903عبد الله بن عمرأيما امرئ أبر نخلا ثم باع أصلها فللذي أبر ثمر النخل إلا أن يشترط المبتاع
   جامع الترمذي1244عبد الله بن عمرمن ابتاع نخلا بعد أن تؤبر فثمرتها للذي باعها إلا أن يشترط المبتاع من ابتاع عبدا وله مال فماله للذي باعه إلا أن يشترط المبتاع
   سنن أبي داود3433عبد الله بن عمرمن باع عبدا وله مال فماله للبائع إلا أن يشترطه المبتاع من باع نخلا مؤبرا فالثمرة للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   سنن النسائى الصغرى4639عبد الله بن عمرأيما امرئ أبر نخلا ثم باع أصلها فللذي أبر ثمر النخل إلا أن يشترط المبتاع
   سنن النسائى الصغرى4640عبد الله بن عمرمن ابتاع نخلا بعد أن تؤبر فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع من باع عبدا وله مال فماله للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   سنن ابن ماجه2211عبد الله بن عمرمن باع نخلا قد أبرت فثمرتها للذي باعها إلا أن يشترط المبتاع من ابتاع عبدا وله مال فماله للذي باعه إلا أن يشترط المبتاع
   سنن ابن ماجه2212عبد الله بن عمرمن باع نخلا وباع عبدا جمعهما جميعا
   سنن ابن ماجه2210عبد الله بن عمرمن اشترى نخلا قد أبرت فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم483عبد الله بن عمرمن باع نخلا قد ابرت فثمرها للبائع إلا ان يشترطه المبتاع
   بلوغ المرام718عبد الله بن عمر من ابتاع نخلا بعد أن تؤبر فثمرتها للذي باعها إلا أن يشترط المبتاع
   مسندالحميدي625عبد الله بن عمرمن باع عبدا وله مال، فماله للذي باعه إلا أن يشترط المبتاع، ومن باع نخلا بعد أن تؤبر، فثمرها للبائع إلا أن يشترطه المبتاع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 483  
´جانوروں سے حسن سلوک کی فضیلت`
«. . . 234- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من باع نخلا قد أبرت فثمرها للبائع إلا أن يشترطه المبتاع. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کھجور کے وہ درخت بیچے جن کی پیوندکاری کی گئی ہو تو اس کے پھل کا حقدار بیچنے والا ہے الا یہ کہ خریدنے والا شرط طے کر لے کہ پھل میرا ہو گا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 483]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2204، ومسلم 77/1543، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ عام دلیل اپنے عموم پر جاری رہتی ہے الا یہ کہ کوئی خاص دلیل اس کی تخصیص کر دے۔
➋ لین دین اور دیگر امور میں مسلمان آپس میں جو شرائط طے کر لیں ان کا اعتبار ہوگا الا یہ کہ یہ شرائط واضح طور پر کتاب و سنت کے خلاف ہوں تو رد کردی جائیں گی۔
➌ درختوں کی پیوند کاری جائز ہے۔
➍ عبادات ہوں یا معاملات اسلام ہر سلسلے میں ہماری رہنمائی کرتا ہے۔
➎ معاملات میں جھگڑے سے بچنے کے لئے وضاحت اور صراحت مستحب ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 234   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2210  
´قلم کئے ہوئے کھجور کے درخت کو بیچنے یا مالدار غلام کو بیچنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی تابیر (قلم) کئے ہوئے کھجور کا درخت خریدے، تو اس میں لگنے والا پھل بیچنے والے کا ہو گا، الا یہ کہ خریدار خود پھل لینے کی شرط طے کر لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2210]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
درختوں کا پھل اس وقت بننا شروع ہوتا ہے جب پھول کے نر حصے کا زردانہ مادہ حصے کی ڈنڈی کے سرے تک پہنچ جائے۔
عام درختوں میں ایک ہی پھول میں نر اور مادہ حصے ہوتے ہیں، اس طرح مادہ پھول آسانی سے بارآور ہو جاتا ہے جو بعد میں پھل بن جاتا ہے۔
بعض پودوں میں نر پھول الگ ہوتے ہیں اور مادہ پھول الگ۔
ان میں حشرات اور ہوا کے ذریعے سے نر پھول کا زردانہ مادہ پھول تک پہنچ جاتا ہے اور پھل بننا شروع ہو جاتا ہے۔
کھجور کے درخت میں نر پھول ایک درخت پر لگتے ہیں اور مادہ پھول دوسرے درخت پر۔
ان میں اگر ہوااور حشرات کے ذریعے سے بار آوری پر اعتماد کیا جائے تو پھل بہت کم لگتا ہے، اس لیے نر درخت کے پھول لے کر مادہ درخت پر چڑھ کر اس کے پھولوں پر چھڑکے جاتے ہیں۔
اس طرح پھل زیادہ لگتا ہے۔
عربی میں اسے تأبیر کہتے ہیں۔

(2)
تأبیر ایک مشقت طلب کام ہے اور اس پر پیداور کی مقدار کا انحصار ہے، اس لیے اگر تأبیر کے بعد درخت بیچا جائے تو بیچنے والے کی محنت ضائع جاتی ہے، چنانچہ سودا کرتے وقت یہ وضاحت ہونی چاہیے کہ صرف درخت بیچا جارہا ہے یا اس کا پھل بھی۔
اگر وضاحت نہ کی گئی ہو تو صرف درخت فروخت ہوگا، اس کا پھل بدستور بیچنے والے کی ملکیت رہے گا، البتہ آئندہ سالوں میں جب خریدار تأبیر کرے گا تو پھل کا مستحق بھی وہی ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2210   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1244  
´پیوند کاری کے بعد کھجور کے درخت کو بیچنے کا اور ایسے غلام کو بیچنے کا بیان جس کے پاس مال ہو۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے «تأبیر» ۱؎ (پیوند کاری) کے بعد کھجور کا درخت خریدا تو اس کا پھل بیچنے والے ہی کا ہو گا ۲؎ الا یہ کہ خریدنے والا (خریدتے وقت پھل کی) شرط لگا لے۔ اور جس نے کوئی ایسا غلام خریدا جس کے پاس مال ہو تو اس کا مال بیچنے والے ہی کا ہو گا الا یہ کہ خریدنے والا (خریدتے وقت مال کی) شرط لگا لے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1244]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تأبیر:
پیوند کاری کرنے کو کہتے ہیں،
اس کی صورت یہ ہے کہ نرکھجورکا گابھا لے کرمادہ کھجورکے خوشے میں رکھ دیتے ہیں،
جب وہ گابھا کھلتااورپھٹتا ہے تو باذن الٰہی وہ پھل زیادہ دیتاہے۔

2؎:
اس سے معلوم ہوا کہ اگر پیوند کا ری نہ کی گئی ہو تو پھل کھجور کے درخت کی بیع میں شامل ہوگا اور وہ خریدارکا ہوگا،
جمہورکی یہی رائے ہے،
جب کہ امام ابوحنیفہ کا یہ قول ہے کہ دونوں صورتوں میں بائع کا حق ہے،
اور ابن ابی لیلیٰ کا کہنا ہے کہ دونوں صورتوں میں خریدارکا حق ہے،
مگریہ دونوں اقوال احادیث کے خلاف ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1244   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3433  
´بیچے جانے والے غلام کے پاس مال ہو تو وہ کس کا ہو گا؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی غلام کو بیچا اور اس کے پاس مال ہو، تو اس کا مال بائع لے گا، الا یہ کہتے ہیں کہ خریدار پہلے سے اس مال کی شرط لگا لے ۱؎، (ایسے ہی) جس نے تابیر (اصلاح) کئے ہوئے (گابھا دئیے ہوئے کھجور کا درخت بیچا تو پھل بائع کا ہو گا الا یہ کہ خریدار خریدتے وقت شرط لگا لے (کہ پھل میں لوں گا)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3433]
فوائد ومسائل:
توضیح۔
کھجوروں پر پھل آنے سے پہلے ان کی خاص انداز سے اصلاح کی جاتی ہے۔
اور مادہ کھجوروں میں نر کا بور وغیرہ ڈالا جاتا ہے۔
اسے تابیر (بورڈالنا۔
یا پیوندکاری)
کہتے ہیں۔
اس حدیث میں یہ اشارہ ہے۔
کہ اگر غیر تابیرشدہ کھجور بیچی گئی ہو اور اس پر پھل ہو تو وہ خریدار کیا ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3433   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2206  
2206. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص کھجور کو پیوند کرے، پھر اسے فروخت کردے تو اس کا پھل اسی کاہوگا جس نے اسے پیوند کیا مگر یہ کہ خریدار اس پھل کی شرط کرلے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2206]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ یہاں بھی معاملہ خریدار پر موقوف ہے۔
اگر اس نے کوئی شرط لگا کر وہ بیع کی ہے تو وہ شرط نافذ ہوگی اور اگر بغیر شرط سودا ہوا ہے تو اس موسم کا پھل پہلے مالک ہی کا ہوگا۔
جس نے ان درختوں کو پیوندی کیا ہے۔
حدیث سے درخت کا اصل جڑ سمیت بیجنا ثابت ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2206   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2206  
2206. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص کھجور کو پیوند کرے، پھر اسے فروخت کردے تو اس کا پھل اسی کاہوگا جس نے اسے پیوند کیا مگر یہ کہ خریدار اس پھل کی شرط کرلے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2206]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تنے کو پھل سمیت فروخت کرنا جائز ہے۔
اس صورت میں معاملہ خریدار پر موقوف ہوگا۔
اگر اس نے درخت خریدتے وقت شرط لگادی کہ پھل سمیت لے رہا ہوں تو وہ شرط نافذ ہوگی اور اگر شرط کے بغیر سودا ہوا ہے تو موجودہ پھل پہلے مالک کا ہوگا، لیکن ہمارے ہاں رواج ہے کہ اگر آم کا باغ فروخت ہوا ہے تو جو کچھ بھی ہوگا وہ خریدار کا ہوگا، یعنی معاشرتی طور پر تسلیم کر لیا گیا ہے کہ جو کچھ فروخت ہوا ہے وہ خریدار کا ہے۔
(2)
بہرحال جھگڑے کی صورت میں حدیث کے مطابق فیصلہ ہوگا کہ اگر درخت فروخت ہوئے اور کسی قسم کی شرط نہیں لگائی گئی تو درختوں کا پھل فروخت کرنے والے کا ہے ہاں، اگر خریدار نے شرط لگادی تو پھر وہی پھل کا حق دار ہوگا۔
والله أعلم.
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2206   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.