الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لین دین کے مسائل
The Book of Transactions
15. باب مَنْ بَاعَ نَخْلاً عَلَيْهَا ثَمَرٌ:
15. باب: جو شخص کھجور کا درخت بیچے اور اس پر کھجور لگی ہو۔
حدیث نمبر: 3902
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا يحيى بن سعيد . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، جميعا عن عبيد الله . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، واللفظ له: حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ايما نخل اشتري اصولها وقد ابرت، فإن ثمرها للذي ابرها، إلا ان يشترط الذي اشتراها ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، جَمِيعًا عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لَهُ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْر ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَيُّمَا نَخْلٍ اشْتُرِيَ أُصُولُهَا وَقَدْ أُبِّرَتْ، فَإِنَّ ثَمَرَهَا لِلَّذِي أَبَّرَهَا، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الَّذِي اشْتَرَاهَا ".
عبیداللہ نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کھجور کا جو درخت خریدا گیا اور اس کی تابیر کی گئی تھی تو اس کا پھل اسی کے لیے ہے جس نے تابیر کی، مگر یہ کہ وہ آدمی جس نے اسے خریدا (سودے میں اس کی) شرط طے کر لے
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے روایت بیان کرتے ہیں، الفاظ ابوبکر بن ابی شیبہ کے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے پورا کھجور کا درخت تابیر کے بعد خریدا، تو اس کا پھل تابیر کرنے والے کا ہو گا الا یہ کہ خریدنے والا اس کے لینے کی شرط لگا لے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1543

   صحيح البخاري2379عبد الله بن عمرمن ابتاع نخلا بعد أن تؤبر فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع من ابتاع عبدا وله مال فماله للذي باعه إلا أن يشترط المبتاع
   صحيح البخاري2204عبد الله بن عمرمن باع نخلا قد أبرت فثمرها للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   صحيح البخاري2206عبد الله بن عمرأيما امرئ أبر نخلا ثم باع أصلها فللذي أبر ثمر النخل إلا أن يشترطه المبتاع
   صحيح البخاري2716عبد الله بن عمرمن باع نخلا قد أبرت فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   صحيح مسلم3905عبد الله بن عمرمن ابتاع نخلا بعد أن تؤبر فثمرتها للذي باعها إلا أن يشترط المبتاع من ابتاع عبدا فماله للذي باعه إلا أن يشترط المبتاع
   صحيح مسلم3902عبد الله بن عمرأيما نخل اشتري أصولها وقد أبرت فإن ثمرها للذي أبرها إلا أن يشترط الذي اشتراها
   صحيح مسلم3901عبد الله بن عمرمن باع نخلا قد أبرت فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   صحيح مسلم3903عبد الله بن عمرأيما امرئ أبر نخلا ثم باع أصلها فللذي أبر ثمر النخل إلا أن يشترط المبتاع
   جامع الترمذي1244عبد الله بن عمرمن ابتاع نخلا بعد أن تؤبر فثمرتها للذي باعها إلا أن يشترط المبتاع من ابتاع عبدا وله مال فماله للذي باعه إلا أن يشترط المبتاع
   سنن أبي داود3433عبد الله بن عمرمن باع عبدا وله مال فماله للبائع إلا أن يشترطه المبتاع من باع نخلا مؤبرا فالثمرة للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   سنن النسائى الصغرى4639عبد الله بن عمرأيما امرئ أبر نخلا ثم باع أصلها فللذي أبر ثمر النخل إلا أن يشترط المبتاع
   سنن النسائى الصغرى4640عبد الله بن عمرمن ابتاع نخلا بعد أن تؤبر فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع من باع عبدا وله مال فماله للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   سنن ابن ماجه2211عبد الله بن عمرمن باع نخلا قد أبرت فثمرتها للذي باعها إلا أن يشترط المبتاع من ابتاع عبدا وله مال فماله للذي باعه إلا أن يشترط المبتاع
   سنن ابن ماجه2212عبد الله بن عمرمن باع نخلا وباع عبدا جمعهما جميعا
   سنن ابن ماجه2210عبد الله بن عمرمن اشترى نخلا قد أبرت فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم483عبد الله بن عمرمن باع نخلا قد ابرت فثمرها للبائع إلا ان يشترطه المبتاع
   بلوغ المرام718عبد الله بن عمر من ابتاع نخلا بعد أن تؤبر فثمرتها للذي باعها إلا أن يشترط المبتاع
   مسندالحميدي625عبد الله بن عمرمن باع عبدا وله مال، فماله للذي باعه إلا أن يشترط المبتاع، ومن باع نخلا بعد أن تؤبر، فثمرها للبائع إلا أن يشترطه المبتاع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 483  
´جانوروں سے حسن سلوک کی فضیلت`
«. . . 234- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من باع نخلا قد أبرت فثمرها للبائع إلا أن يشترطه المبتاع. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کھجور کے وہ درخت بیچے جن کی پیوندکاری کی گئی ہو تو اس کے پھل کا حقدار بیچنے والا ہے الا یہ کہ خریدنے والا شرط طے کر لے کہ پھل میرا ہو گا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 483]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2204، ومسلم 77/1543، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ عام دلیل اپنے عموم پر جاری رہتی ہے الا یہ کہ کوئی خاص دلیل اس کی تخصیص کر دے۔
➋ لین دین اور دیگر امور میں مسلمان آپس میں جو شرائط طے کر لیں ان کا اعتبار ہوگا الا یہ کہ یہ شرائط واضح طور پر کتاب و سنت کے خلاف ہوں تو رد کردی جائیں گی۔
➌ درختوں کی پیوند کاری جائز ہے۔
➍ عبادات ہوں یا معاملات اسلام ہر سلسلے میں ہماری رہنمائی کرتا ہے۔
➎ معاملات میں جھگڑے سے بچنے کے لئے وضاحت اور صراحت مستحب ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 234   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2210  
´قلم کئے ہوئے کھجور کے درخت کو بیچنے یا مالدار غلام کو بیچنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی تابیر (قلم) کئے ہوئے کھجور کا درخت خریدے، تو اس میں لگنے والا پھل بیچنے والے کا ہو گا، الا یہ کہ خریدار خود پھل لینے کی شرط طے کر لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2210]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
درختوں کا پھل اس وقت بننا شروع ہوتا ہے جب پھول کے نر حصے کا زردانہ مادہ حصے کی ڈنڈی کے سرے تک پہنچ جائے۔
عام درختوں میں ایک ہی پھول میں نر اور مادہ حصے ہوتے ہیں، اس طرح مادہ پھول آسانی سے بارآور ہو جاتا ہے جو بعد میں پھل بن جاتا ہے۔
بعض پودوں میں نر پھول الگ ہوتے ہیں اور مادہ پھول الگ۔
ان میں حشرات اور ہوا کے ذریعے سے نر پھول کا زردانہ مادہ پھول تک پہنچ جاتا ہے اور پھل بننا شروع ہو جاتا ہے۔
کھجور کے درخت میں نر پھول ایک درخت پر لگتے ہیں اور مادہ پھول دوسرے درخت پر۔
ان میں اگر ہوااور حشرات کے ذریعے سے بار آوری پر اعتماد کیا جائے تو پھل بہت کم لگتا ہے، اس لیے نر درخت کے پھول لے کر مادہ درخت پر چڑھ کر اس کے پھولوں پر چھڑکے جاتے ہیں۔
اس طرح پھل زیادہ لگتا ہے۔
عربی میں اسے تأبیر کہتے ہیں۔

(2)
تأبیر ایک مشقت طلب کام ہے اور اس پر پیداور کی مقدار کا انحصار ہے، اس لیے اگر تأبیر کے بعد درخت بیچا جائے تو بیچنے والے کی محنت ضائع جاتی ہے، چنانچہ سودا کرتے وقت یہ وضاحت ہونی چاہیے کہ صرف درخت بیچا جارہا ہے یا اس کا پھل بھی۔
اگر وضاحت نہ کی گئی ہو تو صرف درخت فروخت ہوگا، اس کا پھل بدستور بیچنے والے کی ملکیت رہے گا، البتہ آئندہ سالوں میں جب خریدار تأبیر کرے گا تو پھل کا مستحق بھی وہی ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2210   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1244  
´پیوند کاری کے بعد کھجور کے درخت کو بیچنے کا اور ایسے غلام کو بیچنے کا بیان جس کے پاس مال ہو۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے «تأبیر» ۱؎ (پیوند کاری) کے بعد کھجور کا درخت خریدا تو اس کا پھل بیچنے والے ہی کا ہو گا ۲؎ الا یہ کہ خریدنے والا (خریدتے وقت پھل کی) شرط لگا لے۔ اور جس نے کوئی ایسا غلام خریدا جس کے پاس مال ہو تو اس کا مال بیچنے والے ہی کا ہو گا الا یہ کہ خریدنے والا (خریدتے وقت مال کی) شرط لگا لے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1244]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تأبیر:
پیوند کاری کرنے کو کہتے ہیں،
اس کی صورت یہ ہے کہ نرکھجورکا گابھا لے کرمادہ کھجورکے خوشے میں رکھ دیتے ہیں،
جب وہ گابھا کھلتااورپھٹتا ہے تو باذن الٰہی وہ پھل زیادہ دیتاہے۔

2؎:
اس سے معلوم ہوا کہ اگر پیوند کا ری نہ کی گئی ہو تو پھل کھجور کے درخت کی بیع میں شامل ہوگا اور وہ خریدارکا ہوگا،
جمہورکی یہی رائے ہے،
جب کہ امام ابوحنیفہ کا یہ قول ہے کہ دونوں صورتوں میں بائع کا حق ہے،
اور ابن ابی لیلیٰ کا کہنا ہے کہ دونوں صورتوں میں خریدارکا حق ہے،
مگریہ دونوں اقوال احادیث کے خلاف ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1244   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3433  
´بیچے جانے والے غلام کے پاس مال ہو تو وہ کس کا ہو گا؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی غلام کو بیچا اور اس کے پاس مال ہو، تو اس کا مال بائع لے گا، الا یہ کہتے ہیں کہ خریدار پہلے سے اس مال کی شرط لگا لے ۱؎، (ایسے ہی) جس نے تابیر (اصلاح) کئے ہوئے (گابھا دئیے ہوئے کھجور کا درخت بیچا تو پھل بائع کا ہو گا الا یہ کہ خریدار خریدتے وقت شرط لگا لے (کہ پھل میں لوں گا)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3433]
فوائد ومسائل:
توضیح۔
کھجوروں پر پھل آنے سے پہلے ان کی خاص انداز سے اصلاح کی جاتی ہے۔
اور مادہ کھجوروں میں نر کا بور وغیرہ ڈالا جاتا ہے۔
اسے تابیر (بورڈالنا۔
یا پیوندکاری)
کہتے ہیں۔
اس حدیث میں یہ اشارہ ہے۔
کہ اگر غیر تابیرشدہ کھجور بیچی گئی ہو اور اس پر پھل ہو تو وہ خریدار کیا ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3433   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.