الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
The Book of The Obligations of Khumus
8. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُحِلَّتْ لَكُمُ الْغَنَائِمُ»:
8. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ تمہارے لیے غنیمت کے مال حلال کئے گئے۔
(8) Chapter. The statement of the Prophet (p.b.u.h): “Booty has been made legal for you Muslims”.
حدیث نمبر: Q3119
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وهي للعامة حتى يبينه الرسول صلى الله عليه وسلم.وَهِيَ لِلْعَامَّةِ حَتَّى يُبَيِّنَهُ الرَّسُولُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا «وعدكم الله مغانم كثيرة تأخذونها فعجل لكم هذه» اللہ تعالیٰ نے تم سے بہت سی غنیمتوں کا وعدہ کیا ہے جس میں سے یہ (خیبر کی غنیمت) پہلے ہی دے دی ہے۔ تو یہ غنیمت کا مال (قرآن کی رو سے) سب لوگوں کا حق ہے مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرما دیا کہ کون کون اس کے مستحق ہیں۔

حدیث نمبر: 3119
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا خالد، حدثنا حصين، عن عامر، عن عروة البارقي رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"الخيل معقود في نواصيها الخير الاجر والمغنم إلى يوم القيامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ الْأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے خالد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حصین نے بیان کیا ‘ ان سے عامر نے اور ان سے عروہ بارقی رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھوڑوں کی پیشانیوں سے قیامت تک خیر و برکت (آخرت میں) اور غنیمت (دنیا میں) بندھی ہوئی ہے۔

Narrated `Urwa-al-Bariqi: The Prophet said, "Horses are always the source of good, namely, rewards (in the Hereafter) and booty, till the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 348


   صحيح البخاري3643عروة بن أبي الجعدالخير معقود بنواصي الخيل إلى يوم القيامة
   صحيح البخاري3119عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير الأجر والمغنم إلى يوم القيامة
   صحيح البخاري2850عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة
   صحيح البخاري2852عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   صحيح مسلم4850عروة بن أبي الجعدالخير معقوص بنواصي الخيل قال فقيل له يا رسول الله بم ذاك قال الأجر والمغنم إلى يوم القيامة
   صحيح مسلم4849عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   جامع الترمذي1694عروة بن أبي الجعدالخير معقود في نواصي الخيل إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   سنن النسائى الصغرى3607عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   سنن النسائى الصغرى3606عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   سنن النسائى الصغرى3605عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   سنن النسائى الصغرى3604عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة
   سنن ابن ماجه2786عروة بن أبي الجعدالخير معقود بنواصي الخيل إلى يوم القيامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2852  
´مسلمانوں کا امیر عادل ہو یا ظالم اس کی قیادت میں جہاد ہمیشہ ہوتا رہے گا`
«. . . حَدَّثَنَا عُرْوَةُ الْبَارِقِيُّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ . . .»
. . . عروہ بارقی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خیر و برکت قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ بندھی رہے گی یعنی آخرت میں ثواب اور دنیا میں مال غنیمت ملتا رہے گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ: 2852]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 2852 کا باب: «بَابُ الْجِهَادُ مَاضٍ مَعَ الْبَرِّ وَالْفَاجِرِ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
باب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے مسلمانوں کے امیر فاجر یا نیک پر استدلال فرمایا اور دلیل کے طور پر جو حدیث پیش فرمائی اس کا تعلق گھوڑوں کے ساتھ ہے، بظاہر باب اور حدیث میں مناسبت مشکل ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«. . . . . ولم يقيد ذالك بما إذا كان الإمام عادلا فدل على أن لا فرق فى حصول هذا الفضل بين أن يكون الغذو مع الإمام العادل أو الجائر.» [فتح الباري، ج 6، ص: 70]
. . . . . اس وقت کے ساتھ اسے قید نہیں کیا جب کہ امام عادل ہو، یعنی اس فضیلت کا حصول امام کے عادل ہونے کے ساتھ خاص نہیں ہے، پس دلالت ہے اس حدیث میں کہ نہیں ہے فرق (اس فضیلت کو حاصل کرنے کے لیے) چاہے امام عادل ہو یا ظالم۔
ابن حجر رحمہ اللہ کے اس قول سے حدیث اور ترجمۃ الباب میں مناسبت قائم ہو جاتی ہے کہ جب تک گھوڑے ہوں گے اس پر جہاد ہوتا رہے گا، اور ان گھوڑوں کی پیشانیوں پر برکت ہو گی قیامت تک، یعنی قیامت تک جہاد جاری رہے گا، اور یہ عین ممکن ہے کہ قیامت تک کئی ایسے دور ہوں گے جو اچھے بھی ہوں گے اور برے بھی، اور ان ادوار میں امام عادل بھی ہو گا اور ظالم بھی۔
علامہ عینی حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اس باب کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ یہ ثابت کرنا چاہ رہے ہیں کہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا۔ [عمدة القاري، ج 14، ص: 214]
علامہ ابن التین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
«أنه وقع فى رواية أبى الحسن القابسي فى لفظ الترجمة الجهاد ماض على البر والفاجر [فتح الباري، ج 6، ص: 71]
مقصد ترجمۃ الباب کا یہ ہے کہ جہاد ہر شخص پر قیامت تک کے لیے واجب اور ضروری ہے، خواہ نیک ہو یا فاجر۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ابوالحسن القابسی کی روایت میں ترجمۃ الباب کے الفاظ یوں وارد ہوئے ہیں:
«الجهاد ماض على البر و الفاجر.»
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد اول، حدیث\صفحہ نمبر: 404   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1694  
´گھوڑوں کی فضیلت کا بیان۔`
عروہ بارقی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک خیر (بھلائی) بندھی ہوئی ہے، خیر سے مراد اجر اور غنیمت ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1694]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ وہ گھوڑے ہیں جو جہاد کے لیے استعمال یا جہاد کے لیے تیار کیے جارہے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1694   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3119  
3119. حضرت عروہ بارقی ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانیوں سے قیامت تک کے لیے خیروبرکت، یعنی اجروغنیمت کو باندھ دیا گیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3119]
حدیث حاشیہ:
اشارہ یہ ہے کہ جہاد میں شریک ہونے والوں کو إن شاءاللہ مال غنیمت ملے گا۔
اس کا مطلب یہ کہ غنیمت کا مستحق ہر شخص نہیں ہے۔
گویا آیت میں جو اجمال تھا اس کی تفصیل و وضاحت سنت نے کردی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3119   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3119  
3119. حضرت عروہ بارقی ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانیوں سے قیامت تک کے لیے خیروبرکت، یعنی اجروغنیمت کو باندھ دیا گیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3119]
حدیث حاشیہ:

اللہ تعالیٰ نے اس اُمت کے لیے غنیمت کا مال حلال کردیاہے۔
اس سے پہلے کسی اُمت کے لیے غنیمت کا مال حلال نہ تھا، چنانچہ اس وقت مال غنیمت میدان جنگ میں جمع کردیا جاتا اورآسمان سےآگ آتی اور اسے جلاکر راکھ کردیتی، لیکن اس اُمت کے لیے غنیمت کا مال حلال قراردیا گیا ہے۔

اس حدیث میں اشارہ ہے کہ میدان جنگ میں شریک ہونے والے گھوڑے باعث برکت ہیں کہ ان کی پیشانیوں سے مال غنیمت باندھ دیا گیا ہے جو مجاہدین کے لیے حلال ہے۔
اس کامطلب ہے کہ شرکت کرنے والوں کو غنیمت ضرور ملے گی، نیز اس کا حقدار ہرشخص نہیں بلکہ وہ مجاہد ہے جو جنگ میں شریک ہو، گویاذکر کردہ آیت میں جو اجمال تھا، اس حدیث نے اس کی وضاحت اور تشریح کردی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3119   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.