الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
43. بَابُ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ:
43. باب: قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ خیر و برکت بندھی ہوئی ہے۔
(43) Chapter. Good will remain (as a peranent quality) in the forelocks of horses (especially those kept for the purpose of Jihad) till the Day of Resurrection.
حدیث نمبر: 2850
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن حصين وابن ابي السفر، عن الشعبي، عن عروة بن الجعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة"، قال سليمان: عن شعبة، عن عروة بن ابي الجعد، تابعه مسدد، عن هشيم، عن حصين، عن الشعبي، عن عروة بن ابي الجعد.(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُصَيْنٍ وَابْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْجَعْدِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ"، قَالَ سُلَيْمَانُ: عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، تَابَعَهُ مُسَدَّدٌ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حصین اور ابن ابی السفر نے، ان سے شعبی نے اور ان سے عروہ بن جعد رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ خیر و برکت بندھی رہے گی۔ سلیمان نے شعبہ کے واسطہ سے بیان کیا کہ ان سے عروہ بن ابی الجعد رضی اللہ عنہ نے اس روایت کی متابعت (جس میں بجائے ابن الجعد کے ابن ابی الجعد ہے) مسدد نے ہشیم سے کی، ان سے حصین نے، ان سے شعبی نے اور ان سے عروہ ابن ابی الجعد نے۔

Narrated Urwa bin Ja'd: The Prophet (saws) said, "Good will remain (as a permanent quality) in the foreheads of horses till the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 103


   صحيح البخاري3643عروة بن أبي الجعدالخير معقود بنواصي الخيل إلى يوم القيامة
   صحيح البخاري3119عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير الأجر والمغنم إلى يوم القيامة
   صحيح البخاري2850عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة
   صحيح البخاري2852عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   صحيح مسلم4850عروة بن أبي الجعدالخير معقوص بنواصي الخيل قال فقيل له يا رسول الله بم ذاك قال الأجر والمغنم إلى يوم القيامة
   صحيح مسلم4849عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   جامع الترمذي1694عروة بن أبي الجعدالخير معقود في نواصي الخيل إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   سنن النسائى الصغرى3607عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   سنن النسائى الصغرى3606عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   سنن النسائى الصغرى3605عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   سنن النسائى الصغرى3604عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة
   سنن ابن ماجه2786عروة بن أبي الجعدالخير معقود بنواصي الخيل إلى يوم القيامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2852  
´مسلمانوں کا امیر عادل ہو یا ظالم اس کی قیادت میں جہاد ہمیشہ ہوتا رہے گا`
«. . . حَدَّثَنَا عُرْوَةُ الْبَارِقِيُّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ . . .»
. . . عروہ بارقی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خیر و برکت قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ بندھی رہے گی یعنی آخرت میں ثواب اور دنیا میں مال غنیمت ملتا رہے گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ: 2852]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 2852 کا باب: «بَابُ الْجِهَادُ مَاضٍ مَعَ الْبَرِّ وَالْفَاجِرِ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
باب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے مسلمانوں کے امیر فاجر یا نیک پر استدلال فرمایا اور دلیل کے طور پر جو حدیث پیش فرمائی اس کا تعلق گھوڑوں کے ساتھ ہے، بظاہر باب اور حدیث میں مناسبت مشکل ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«. . . . . ولم يقيد ذالك بما إذا كان الإمام عادلا فدل على أن لا فرق فى حصول هذا الفضل بين أن يكون الغذو مع الإمام العادل أو الجائر.» [فتح الباري، ج 6، ص: 70]
. . . . . اس وقت کے ساتھ اسے قید نہیں کیا جب کہ امام عادل ہو، یعنی اس فضیلت کا حصول امام کے عادل ہونے کے ساتھ خاص نہیں ہے، پس دلالت ہے اس حدیث میں کہ نہیں ہے فرق (اس فضیلت کو حاصل کرنے کے لیے) چاہے امام عادل ہو یا ظالم۔
ابن حجر رحمہ اللہ کے اس قول سے حدیث اور ترجمۃ الباب میں مناسبت قائم ہو جاتی ہے کہ جب تک گھوڑے ہوں گے اس پر جہاد ہوتا رہے گا، اور ان گھوڑوں کی پیشانیوں پر برکت ہو گی قیامت تک، یعنی قیامت تک جہاد جاری رہے گا، اور یہ عین ممکن ہے کہ قیامت تک کئی ایسے دور ہوں گے جو اچھے بھی ہوں گے اور برے بھی، اور ان ادوار میں امام عادل بھی ہو گا اور ظالم بھی۔
علامہ عینی حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اس باب کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ یہ ثابت کرنا چاہ رہے ہیں کہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا۔ [عمدة القاري، ج 14، ص: 214]
علامہ ابن التین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
«أنه وقع فى رواية أبى الحسن القابسي فى لفظ الترجمة الجهاد ماض على البر والفاجر [فتح الباري، ج 6، ص: 71]
مقصد ترجمۃ الباب کا یہ ہے کہ جہاد ہر شخص پر قیامت تک کے لیے واجب اور ضروری ہے، خواہ نیک ہو یا فاجر۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ابوالحسن القابسی کی روایت میں ترجمۃ الباب کے الفاظ یوں وارد ہوئے ہیں:
«الجهاد ماض على البر و الفاجر.»
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد اول، حدیث\صفحہ نمبر: 404   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1694  
´گھوڑوں کی فضیلت کا بیان۔`
عروہ بارقی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک خیر (بھلائی) بندھی ہوئی ہے، خیر سے مراد اجر اور غنیمت ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1694]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ وہ گھوڑے ہیں جو جہاد کے لیے استعمال یا جہاد کے لیے تیار کیے جارہے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1694   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2850  
2850. حضرت عروہ بن جعد ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک خیرو برکت وابستہ ہے۔ سلیمان نے شعبہ سے انھوں نےعروہ بن ابو جعد سے اس روایت کو بیان کیا ہے۔ مسدد نے ہشیم سے، انھوں نے حصین سے، انھوں نے شعبی سے، انھوں نے عروہ بن ابو جعد سے روایت کرنے میں سلمان کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2850]
حدیث حاشیہ:
سعد نے بھی ابی الجعد کہا۔
ابن مدینی نے بھی اسی کو ٹھیک کہا ہے اور ابن ابی حاتم نے کہا کہ ابو الجعد کا نام سعد تھا۔
سلیمان کی روایت ابو نعیم کے مستخرج میں اور مسدد کی روایت ان کے مسند میں موصول ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2850   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.