الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
حدیث نمبر: 3643
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) ولكن سمعته، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: الخير معقود بنواصي الخيل إلى يوم القيامة، قال: وقد رايت في داره سبعين فرسا، قال سفيان: يشتري له شاة كانها اضحية".(مرفوع) وَلَكِنْ سَمِعْتُهُ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: الْخَيْرُ مَعْقُودٌ بِنَوَاصِي الْخَيْلِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، قَالَ: وَقَدْ رَأَيْتُ فِي دَارِهِ سَبْعِينَ فَرَسًا، قَالَ سُفْيَانُ: يَشْتَرِي لَهُ شَاةً كَأَنَّهَا أُضْحِيَّةٌ".
البتہ یہ دوسری حدیث خود میں نے عروہ رضی اللہ عنہ سے سنی ہے، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خیر اور بھلائی گھوڑوں کی پیشانی کے ساتھ قیامت تک کے لیے بندھی ہوئی ہے۔ شبیب نے کہا کہ میں نے عروہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں ستر گھوڑے دیکھے۔ سفیان نے کہا کہ عروہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بکری خریدی تھی۔ شاید وہ قربانی کے لیے ہو گی۔

(In another narration) `Urwa said, "I heard Allah's Apostle saying, "There is always goodness in horses till the Day of Resurrection." (The subnarrator added, "I saw 70 horses in `Urwa's house.') (Sufyan said, "The Prophet asked `Urwa to buy a sheep for him as a sacrifice.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 836


   صحيح البخاري3643عروة بن أبي الجعدالخير معقود بنواصي الخيل إلى يوم القيامة
   صحيح البخاري3119عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير الأجر والمغنم إلى يوم القيامة
   صحيح البخاري2850عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة
   صحيح البخاري2852عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   صحيح مسلم4850عروة بن أبي الجعدالخير معقوص بنواصي الخيل قال فقيل له يا رسول الله بم ذاك قال الأجر والمغنم إلى يوم القيامة
   صحيح مسلم4849عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   جامع الترمذي1694عروة بن أبي الجعدالخير معقود في نواصي الخيل إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   سنن النسائى الصغرى3607عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   سنن النسائى الصغرى3606عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   سنن النسائى الصغرى3605عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   سنن النسائى الصغرى3604عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة
   سنن ابن ماجه2786عروة بن أبي الجعدالخير معقود بنواصي الخيل إلى يوم القيامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2852  
´مسلمانوں کا امیر عادل ہو یا ظالم اس کی قیادت میں جہاد ہمیشہ ہوتا رہے گا`
«. . . حَدَّثَنَا عُرْوَةُ الْبَارِقِيُّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ . . .»
. . . عروہ بارقی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خیر و برکت قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ بندھی رہے گی یعنی آخرت میں ثواب اور دنیا میں مال غنیمت ملتا رہے گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ: 2852]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 2852 کا باب: «بَابُ الْجِهَادُ مَاضٍ مَعَ الْبَرِّ وَالْفَاجِرِ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
باب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے مسلمانوں کے امیر فاجر یا نیک پر استدلال فرمایا اور دلیل کے طور پر جو حدیث پیش فرمائی اس کا تعلق گھوڑوں کے ساتھ ہے، بظاہر باب اور حدیث میں مناسبت مشکل ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«. . . . . ولم يقيد ذالك بما إذا كان الإمام عادلا فدل على أن لا فرق فى حصول هذا الفضل بين أن يكون الغذو مع الإمام العادل أو الجائر.» [فتح الباري، ج 6، ص: 70]
. . . . . اس وقت کے ساتھ اسے قید نہیں کیا جب کہ امام عادل ہو، یعنی اس فضیلت کا حصول امام کے عادل ہونے کے ساتھ خاص نہیں ہے، پس دلالت ہے اس حدیث میں کہ نہیں ہے فرق (اس فضیلت کو حاصل کرنے کے لیے) چاہے امام عادل ہو یا ظالم۔
ابن حجر رحمہ اللہ کے اس قول سے حدیث اور ترجمۃ الباب میں مناسبت قائم ہو جاتی ہے کہ جب تک گھوڑے ہوں گے اس پر جہاد ہوتا رہے گا، اور ان گھوڑوں کی پیشانیوں پر برکت ہو گی قیامت تک، یعنی قیامت تک جہاد جاری رہے گا، اور یہ عین ممکن ہے کہ قیامت تک کئی ایسے دور ہوں گے جو اچھے بھی ہوں گے اور برے بھی، اور ان ادوار میں امام عادل بھی ہو گا اور ظالم بھی۔
علامہ عینی حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اس باب کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ یہ ثابت کرنا چاہ رہے ہیں کہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا۔ [عمدة القاري، ج 14، ص: 214]
علامہ ابن التین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
«أنه وقع فى رواية أبى الحسن القابسي فى لفظ الترجمة الجهاد ماض على البر والفاجر [فتح الباري، ج 6، ص: 71]
مقصد ترجمۃ الباب کا یہ ہے کہ جہاد ہر شخص پر قیامت تک کے لیے واجب اور ضروری ہے، خواہ نیک ہو یا فاجر۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ابوالحسن القابسی کی روایت میں ترجمۃ الباب کے الفاظ یوں وارد ہوئے ہیں:
«الجهاد ماض على البر و الفاجر.»
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد اول، حدیث\صفحہ نمبر: 404   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1694  
´گھوڑوں کی فضیلت کا بیان۔`
عروہ بارقی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک خیر (بھلائی) بندھی ہوئی ہے، خیر سے مراد اجر اور غنیمت ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1694]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ وہ گھوڑے ہیں جو جہاد کے لیے استعمال یا جہاد کے لیے تیار کیے جارہے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1694   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3643  
3643. (شبیب بن غرقدہ کہتے ہیں کہ) میں نے ایک دوسری حدیث خود حضرت عروہ ؓ سے سنی، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: خیروبرکت تو قیامت کے دن تک گھوڑوں کی پیشانی سے بندھی ہوئی ہے۔ چنانچہ شبیب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عروہ ؓ کی حویلی میں ستر گھوڑے بندھے ہوئے دیکھے۔ سفیان کہتے ہیں کہ حضرت عروہ ؓ نے آپ ﷺ کے لیے بکری خریدی تھی شاید وہ قربانی کےلیے ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3643]
حدیث حاشیہ:
یہاں یہ اعتراض ہواہے کہ حضرت امام بخاری ؒ کو عروہ کی کونسی حدیث مقصود ہے اگر گھوڑوں کی حدیث مقصود ہے تو وہ بے شک موصول ہے مگر اس کو باب سے مناسبت نہیں ہے اور اگر بکری والی حدیث مقصود ہے تو وہ باب کے موافق ہے کیونکہ اس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک معجزہ یعنی دعا کا قبول ہونا مذکور ہے مگر وہ موصول نہیں ہے، شبیب کے قبیلے والے مجہول ہیں۔
جواب یہ ہے کہ قبیلے والے متعدد اشخاص تھے۔
وہ سب جھوٹ بولیں، یہ نہیں ہوسکتا تو حدیث موصول اور صحیح ہوگئی۔
گھوڑوں والی حدیث ميں ایک پیش گوئی ہے جو حرف بہ حرف صحیح ثابت ہورہی ہے۔
یہ بھی اس طرح باب سے متعلق ہے کہ اس میں آپ کی صداقت کی دلیل موجود ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3643   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3643  
3643. (شبیب بن غرقدہ کہتے ہیں کہ) میں نے ایک دوسری حدیث خود حضرت عروہ ؓ سے سنی، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: خیروبرکت تو قیامت کے دن تک گھوڑوں کی پیشانی سے بندھی ہوئی ہے۔ چنانچہ شبیب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عروہ ؓ کی حویلی میں ستر گھوڑے بندھے ہوئے دیکھے۔ سفیان کہتے ہیں کہ حضرت عروہ ؓ نے آپ ﷺ کے لیے بکری خریدی تھی شاید وہ قربانی کےلیے ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3643]
حدیث حاشیہ:

اس مقام پر یہ اشکال ہے کہ امام بخاری ؒ کو حضرت عروہ بارقی ؓ کی کون سی حدیث مقصود ہے؟ اگرگھوڑوں کی حدیث مقصود ہے تو وہ بلاشبہ موصول ہے مگر اس کو عنوان سے کوئی مناسبت نہیں اور اگر بکری والی حدیث مقصود ہے تو عنوان کے مطابق تو ہے مگر وہ موصول نہیں کیونکہ شبیب کے قبیلے والے مجہول ہیں۔
اس کاجواب اس طرح دیا گیا ہے کہ قبیلے والے متعدد اشخاص تھے وہ سب جھوٹ بولیں یہ نہیں ہوسکتا،نیز جب یہ معلوم ہے کہ شبیب صرف عادل راوی سے روایت کرتا ہے تو یقین کیا جائے گا کہ انھوں نے قبیلے کے عادل راویوں ہی سے روایت لی ہے۔
بہرحال یہ روایت متصل ہے اور اس میں رسول اللہ ﷺ کے ایک معجزے کا بیان ہے کہ عروہ باقی کے لیے آپ کی دعا قبول ہوئی۔
اگر مٹی بھی خریدتے تو وہ بھی سونے کے بھاؤ فروخت ہوتی تھی اور انھیں اس سے کافی نفع ہوتا تھا۔
یہ نبوت کی دلیل ہے۔

اس حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عروہ بارقی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سودے کو نہ صرف برقراررکھا بلکہ اسے پسند فرمایا اور دعا فرمائی کہ اللہ تعالیٰ اس کی خریدوفروخت کے معاملات میں برکت عطا فرمائے۔

معلوم ہوا کہ منافع کی شرح میں کوئی تعین نہیں ہے۔
اس واقعے سے پتہ چلتا ہے کہ انھوں نےقیمت خرید کے برابر نفع وصول کیا۔
واللہ أعلم۔

گھوڑوں والی حدیث بھی عنوان کے عین مطابق ہے کہ آج جدید اسلحے کی فراوانی کے باوجود بھی فوج میں گھوڑے کی اہمیت باقی ہے۔
بہرحال دونوں احادیث متصل ہیں اور عنوان کے مطابق ہیں۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3643   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.