الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
90. بَابُ سُتْرَةُ الإِمَامِ سُتْرَةُ مَنْ خَلْفَهُ:
90. باب: امام کا سترہ مقتدیوں کو بھی کفایت کرتا ہے۔
(90) Chapter. The Sutra of the Imam is also a Sutra for those who are behind him.
حدیث نمبر: 495
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، قال: حدثنا شعبة، عن عون بن ابي جحيفة، قال: سمعت ابي،" ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى بهم بالبطحاء، وبين يديه عنزة، الظهر ركعتين والعصر ركعتين تمر بين يديه المراة والحمار".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ بِالْبَطْحَاءِ، وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ، الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ تَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ الْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا عون بن ابی حجیفہ سے، کہا میں نے اپنے باپ (وہب بن عبداللہ) سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بطحاء میں نماز پڑھائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عنزہ (ڈنڈا جس کے نیچے پھل لگا ہوا ہو) گاڑ دیا گیا تھا۔ (چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسافر تھے اس لیے) ظہر کی دو رکعت اور عصر کی دو رکعت ادا کیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے عورتیں اور گدھے گزر رہے تھے۔

Narrated `Aun bin Abi Juhaifa: I heard my father saying, "The Prophet led us, and prayed a two-rak`at Zuhr prayer and then a tworak` at `Asr prayer at Al-Batha' [??] with a short spear (planted) in front of him (as a Sutra) while women and donkeys were passing in front of him (beyond that stick).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 474


   صحيح البخاري495وهب بن عبد اللهصلى بهم بالبطحاء وبين يديه عنزة الظهر ركعتين والعصر ركعتين تمر بين يديه المرأة والحمار
   صحيح البخاري5786وهب بن عبد اللهخرج في حلة مشمرا فصلى ركعتين إلى العنزة ورأيت الناس والدواب يمرون بين يديه من وراء العنزة
   صحيح البخاري633وهب بن عبد اللهخرج بلال بالعنزة حتى ركزها بين يدي رسول الله بالأبطح وأقام الصلاة
   صحيح البخاري499وهب بن عبد اللهصلى بنا الظهر والعصر وبين يديه عنزة والمرأة والحمار يمرون من ورائها
   صحيح البخاري501وهب بن عبد اللهصلى بالبطحاء الظهر والعصر ركعتين ونصب بين يديه عنزة وتوضأ فجعل الناس يتمسحون بوضوئه
   جامع الترمذي197وهب بن عبد اللهخرج بلال بين يديه بالعنزة فركزها بالبطحاء فصلى إليها رسول الله يمر بين يديه الكلب والحمار وعليه حلة حمراء كأني أنظر إلى بريق ساقيه
   سنن أبي داود688وهب بن عبد اللهصلى بهم بالبطحاء وبين يديه عنزة الظهر ركعتين والعصر ركعتين يمر خلف العنزة المرأة والحمار
   سنن النسائى الصغرى137وهب بن عبد اللهصلى بالناس والحمر والكلاب والمرأة يمرون بين يديه
   سنن النسائى الصغرى773وهب بن عبد اللهخرج في حلة حمراء فركز عنزة فصلى إليها يمر من ورائها الكلب والمرأة والحمار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 137  
´وضو کے بچے ہوئے پانی کو کام میں لانے کا بیان۔`
ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بطحاء میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، بلال رضی اللہ عنہ نے آپ کے وضو کا پانی (جو برتن میں بچا تھا) نکالا، تو لوگ اسے لینے کے لیے جھپٹے، میں نے بھی اس میں سے کچھ لیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے لکڑی نصب کی، تو آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور آپ کے سامنے سے گدھے، کتے اور عورتیں گزر رہی تھیں۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 137]
137۔ اردو حاشیہ:
➊ امام صاحب مذکورہ روایت اس باب کے تحت لا کر یہ بتلانا چاہتے ہیں کہ ماء مستعمل پاک ہے اور اسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ماء مستعمل کی بابت مزید تفصیل کے لیے کتاب المیاہ کا ابتدائیہ دیکھیے۔
➋ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شدید محبت تھی جس کا اظہار اس حدیث سے بھی ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم آپ کے وضو سے بچے ہوئے پانی کو اپنے جسم وغیرہ پر بطور تبرک ملتے تھے۔ یہ صرف اور صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے کیونکہ آپ کے بعد قرون اولیٰ میں سے کسی سے بھی یہ نہیں ملتاکہ کسی نے کسی صحابی یا تابعی سے بطور تبرک یہ عمل کیا ہو۔
➌ سترے کے آگے سے کسی چیز کا گزرنا نماز کے لیے نقصان دہ نہیں، سترے کے بغیر مذکورہ چیزوں کا گزرنا نقصان دہ ہے، اس لیے سترے کا اہتمام کرنا نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور مذکورہ چیزوں سے بچاؤ کا ایک عمدہ تحفظ بھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 137   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 773  
´سرخ کپڑوں میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سرخ جوڑے میں نکلے، اور آپ نے اپنے سامنے ایک برچھی گاڑی، پھر اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی، اور اس کے پیچھے سے کتے، عورتیں اور گدھے گزرتے رہے۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 773]
773 ۔ اردو حاشیہ:
➊ ابن قیم رحمہ اللہ کی تحقیق کے مطابق وہ حلہ خالص سرخ نہ تھا بلکہ اس میں سرخ دھاریاں تھیں، سطح سفید تھی۔ دیکھیے: [زاد المعاد: 137/1]
لہٰذا اس روایت کا ان روایات سے تعارض نہ ہو گا جن میں سرخ کپڑا پہننے سے روکا گیا ہے۔
➋ حلے سے مراد ہے، دو چادریں ایک رنگ کی اور ایک جیسی۔ ایک ازار اور دوسری ردا۔
➌ برچھایا چھوٹا نیزہ بطور سترہ گاڑا گیا تھا۔ اس کی بحث حدیث 748 میں گزر چکی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 773   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 688  
´نمازی کے سترہ کا بیان۔`
ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بطحاء میں ظہر اور عصر کی دو دو رکعتیں پڑھائیں اور آپ کے سامنے برچھی (بطور سترہ) تھی، اور برچھی کے پیچھے سے عورتیں اور گدھے گزرتے تھے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب السترة /حدیث: 688]
688۔ اردو حاشیہ:
➊ امام کا سترہ مقتدیوں کے لیے کافی ہے۔
➋ سترے کے آگے سے کوئی بھی گزرے تو اس میں نمازی کا نقصان نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 688   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 197  
´اذان کے وقت شہادت کی دونوں انگلیاں دونوں کانوں میں داخل کرنے کا بیان۔`
ابوجحیفہ (وہب بن عبداللہ) رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے بلال کو اذان دیتے دیکھا، وہ گھوم رہے تھے ۱؎ اپنا چہرہ ادھر اور ادھر پھیر رہے تھے اور ان کی انگلیاں ان کے دونوں کانوں میں تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سرخ خیمے میں تھے، وہ چمڑے کا تھا، بلال آپ کے سامنے سے نیزہ لے کر نکلے اور اسے بطحاء (میدان) میں گاڑ دیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھائی۔ اس نیزے کے آگے سے ۲؎ کتے اور گدھے گزر رہے تھے۔ آپ ایک سرخ چادر پہنے ہوئے تھے، میں گویا آپ کی پنڈلیوں کی سفیدی دیکھ رہا ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 197]
اردو حاشہ:
1؎:
قیس بن ربیع کی روایت میں جو عون ہی سے مروی ہے یوں ہے ((فَلَمَّا بَلَغَ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ،
حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ لَوَى عُنُقَهُ يَمِينًا وَشِمَالًا وَلَمْ يَسْتَدِرْ)
)
 یعنی:
بلال جب حي الصلاة حي على الفلاح پر پہنچے تو اپنی گردن دائیں بائیں گھمائی اور خود نہیں گھومے دونوں روایتوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ جنہوں نے گھومنے کا اثبات کیا ہے انہوں نے اس سے مراد سر کا گھومنا لیا ہے اور جنہوں نے اس کی نفی کی ہے انہوں نے پورے جسم کے گھومنے کی نفی کی ہے۔

2؎:
یعنی نیزہ اور قبلہ کے درمیان سے نہ کہ آپ کے اور نیز ے کے درمیان سے کیونکہ عمر بن ابی زائدہ کی روایت میں  ((وَرَأَيْتُ النَّاسَ وَالدَّوَابَّ يَمُرُّونَ بَيْنَ يَدَيْ الْعَنَزَةِ)) ہے،
میں نے دیکھا کہ لوگ اور جانور نیزہ کے آگے سے گزر رہے تھے۔

3؎:
اس پر سنت سے کوئی دلیل نہیں،
رہا اسے اذان پر قیاس کرنا تو یہ قیاس مع الفارق ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 197   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:495  
495. حضرت ابوجحیفہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے وادی بطحاء میں لوگوں کو نماز پڑھائی اور آپ کے سامنے نیزہ گاڑ دیا گیا۔ آپ نے (سفر کی وجہ سے) ظہر کی دو رکعت ادا کیں، اسی طرح عصر کی بھی دو رکعات پڑھیں۔ آپ کے سامنے سے عورتیں اور گدھے گزر رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:495]
حدیث حاشیہ:

اس روایت میں واضح طور پر ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مکہ مکرمہ کے نزدیک ایک میدانی علاقے وادی بطحاء میں ظہر اور عصر کی نماز پڑھائی اورسفر کی بنیاد پر ان میں قصر کی، نیز سترے کے طورپرآپ کے سامنے نیزہ گاڑ دیا گیا، چنانچہ دوران نمازمیں سترے کے آگے سے عورتیں اور گدھے گزرتے رہے، لیکن اس کی کوئی پروا نہیں کی گئی۔

اس روایت سے یہ بھی معلوم ہواکہ امام کےسترے ہی کومقتدیوں کے لیے کافی خیال کرلیا گیا، ان کے لیے الگ سترے کااہتمام نہیں کیاگیا۔
روایت میں ہے کہ آپ کے سامنے سے عورتیں اورگدھے گزر رہے تھے۔
اس سے مراد آپ کے اور نیزے کے درمیان سے گزرنا نہیں بلکہ نیزے کے آگے سے گزرنا مراد ہے، جیسا کہ صحیح بخاری ہی کی ایک روایت میں وضاحت ہے کہ میں نے لوگوں اورچوپاؤں کو دیکھا کہ وہ نیزے کے آگے سے گزررہے تھے۔
(صحیح البخاري، اللباس، حدیث: 5786)
صحیح بخاری ہی کی روایت میں ہے کہ حضرت بلال ؓ نے آپ کے سامنے نیزہ نصب کیا، پھر نماز کے لیے تکبیر کہی۔
(صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 633)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 495   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.