الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
91. بَابُ الْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا:
91. باب: بیوی اپنے شوہر کے گھر کی حاکم ہے۔
(91) Chapter. The woman is a guardian in her husband’s house.
حدیث نمبر: 5200
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، اخبرنا موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته، والامير راع، والرجل راع على اهل بيته، والمراة راعية على بيت زوجها وولده، فكلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالْأَمِيرُ رَاعٍ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ زَوْجِهَا وَوَلَدِهِ، فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے ہر ایک حاکم ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ امیر (حاکم) ہے، مرد اپنے گھر والوں پر حاکم ہے۔ عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں پر حاکم ہے۔ تم میں سے ہر ایک حاکم ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "All of you are guardians and are responsible for your wards. The ruler is a guardian and the man is a guardian of his family; the lady is a guardian and is responsible for her husband's house and his offspring; and so all of you are guardians and are responsible for your wards."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 128


   صحيح البخاري5200عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الأمير راع الرجل راع على أهل بيته المرأة راعية على بيت زوجها وولده
   صحيح البخاري5188عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول الإمام راع وهو مسئول الرجل راع على أهله وهو مسئول المرأة راعية على بيت زوجها وهي مسئولة العبد راع على مال سيده وهو مسئول
   صحيح البخاري2558عبد الله بن عمركلكم راع ومسئول عن رعيته الإمام راع ومسئول عن رعيته الرجل في أهله راع وهو مسئول عن رعيته المرأة في بيت زوجها راعية وهي مسئولة عن رعيتها الخادم في مال سيده راع وهو مسئول عن رعيته
   صحيح البخاري7138عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الإمام الذي على الناس راع وهو مسئول عن رعيته الرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عن رعيته المرأة راعية على أهل بيت زوجها وولده وهي مسئولة عنهم عبد الرجل راع على مال سيده وهو مسئول عنه كلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته
   صحيح البخاري2409عبد الله بن عمركلكم راع ومسئول عن رعيته الإمام راع وهو مسئول عن رعيته الرجل في أهله راع وهو مسئول عن رعيته المرأة في بيت زوجها راعية وهي مسئولة عن رعيتها الخادم في مال سيده راع وهو مسئول عن رعيته
   صحيح البخاري2554عبد الله بن عمركلكم راع فمسئول عن رعيته الأمير الذي على الناس راع وهو مسئول عنهم الرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عنهم المرأة راعية على بيت بعلها وولده وهي مسئولة عنهم العبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه ألا فكلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته
   صحيح البخاري2751عبد الله بن عمركلكم راع ومسئول عن رعيته الإمام راع ومسئول عن رعيته الرجل راع في أهله ومسئول عن رعيته المرأة في بيت زوجها راعية ومسئولة عن رعيتها الخادم في مال سيده راع ومسئول عن رعيته الرجل راع في مال أبيه
   صحيح البخاري893عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الإمام راع ومسئول عن رعيته الرجل راع في أهله وهو مسئول عن رعيته المرأة راعية في بيت زوجها ومسئولة عن رعيتها الخادم راع في مال سيده ومسئول عن رعيته
   صحيح مسلم4724عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الأمير الذي على الناس راع وهو مسئول عن رعيته الرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عنهم المرأة راعية على بيت بعلها وولده وهي مسئولة عنهم العبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه
   جامع الترمذي1705عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الأمير الذي على الناس راع ومسئول عن رعيته الرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عنهم المرأة راعية على بيت بعلها وهي مسئولة عنه العبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه
   سنن أبي داود2928عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الأمير الذي على الناس راع عليهم وهو مسئول عنهم الرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عنهم المرأة راعية على بيت بعلها وولده وهي مسئولة عنهم العبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه
   المعجم الصغير للطبراني1012عبد الله بن عمر كل راع مسئول عن رعيته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1705  
´امام اور حاکم کی ذمہ داریوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر آدمی نگہبان ہے اور اپنی رعیت کے بارے میں جواب دہ ہے، چنانچہ لوگوں کا امیر ان کا نگہبان ہے اور وہ اپنی رعایا کے بارے میں جواب دہ ہے، اسی طرح مرد اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور ان کے بارے میں جواب دہ ہے، عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگہبان ہے اور اس کے بارے میں جواب دہ ہے، غلام اپنے مالک کے مال کا نگہبان ہے اور اس کے بارے میں جواب دہ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1705]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جو جس چیز کا ذمہ دار ہے اس سے اس چیز کے متعلق باز پرس بھی ہوگی،
اب یہ ذمہ دار کا کام ہے کہ اپنے متعلق یہ احساس و خیال رکھے کہ اسے اس ذمہ دار ی کا حساب وکتاب بھی دینا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1705   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2928  
´امام (حکمراں) پر رعایا کے کون سے حقوق لازم ہیں؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار سن لو! تم میں سے ہر شخص اپنی رعایا کا نگہبان ہے اور (قیامت کے دن) اس سے اپنی رعایا سے متعلق بازپرس ہو گی ۱؎ لہٰذا امیر جو لوگوں کا حاکم ہو وہ ان کا نگہبان ہے اس سے ان کے متعلق بازپرس ہو گی اور آدمی اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا ۲؎ اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے اولاد کی نگہبان ہے اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا غلام اپنے آقا و مالک کے مال کا نگہبان ہے اور اس سے اس کے متعلق پوچھا جائے گا، تو (سمجھ لو) تم میں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 2928]
فوائد ومسائل:
ہر فرد اپنے دائرہ اختیار میں اپنی حدود تک ان سب کا محافظ وذمہ دار ہے۔
لہذا کوئی بھی اپنے دینی و دنیاوی فرائض ادا کرنے میں کوتاہی نہ کرے۔
یہی احساس ذمہ داری ایک مثالی معاشرے کی تشکیل کی بنیاد ہے۔


بچوں کی تعلیم وتربیت میں ماں باپ دونوں شریک ہوتے ہیں۔
مگر ماں کی ذمہ داری ایک اعتبار سے زیادہ ہے کہ بچے فطرتا اسی کی طرف مائل ہوتے ہیں۔
اور زیادہ تر اسی کی رعیت اور نگرانی میں رہتے ہیں۔
اس لئے شریعت نے اس کو بچوں پر راعی (نگران) بنایا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2928   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5200  
5200. سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم سب نگہبان ہو اور تم سب سے اپنی رعایا کے متعلق باز پرس ہو گی۔ حاکم وقت بھی نگہبان اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں کی نگران ہے۔ الغرض تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی نگہبانی کے متعلق سوال کیا جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5200]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے یوں ہے کہ جب ہر ایک سے اس کی رعیت کے متعلق باز پرس ہو گی تو بیوی سے شوہر کے گھرکے متعلق ہوگی کہ اس نے اپنے شوہر کے گھر کی نگرانی کی یا نہیں۔
اسی طرح ہر ایک ذمہ دار سے سوال کیا جائے گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5200   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5200  
5200. سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم سب نگہبان ہو اور تم سب سے اپنی رعایا کے متعلق باز پرس ہو گی۔ حاکم وقت بھی نگہبان اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں کی نگران ہے۔ الغرض تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی نگہبانی کے متعلق سوال کیا جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5200]
حدیث حاشیہ:
(1)
اللہ تعالیٰ نے نیک بیویوں کے اوصاف ان الفاظ میں بیان کیے ہیں:
نیک عورتیں وہ ہیں جو شوہروں کی فرمانبردار ہوں اور ان کی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت و نگرانی میں ان کے حقوق کی حفاظت کرنے والی ہوں۔
(النساء: 34)
اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ خاوند کی عدم موجودگی میں گھر، اولاد اور اس کے مال و متاع کی ذمے دار ہے، جس کے معنی یہ ہیں کہ وہ کسی غیر مرد کو گھر میں داخل نہ ہونے دے اور نہ خود کسی غیر مرد سے آزادانہ میل میلاپ یا خوش طبعی کی باتیں ہی کرے، نیز وہ شوہر کے مال کی امین ہو، اسے فضول کاموں میں خرچ نہ کرے اور نہ اس کی اجازت کے بغیر اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرے اور نہ چوری چھپے خاوند کا مال اپنے میکے والوں کو دینا ہی شروع کر دے۔
اسی طرح وہ اس کی اولاد کی نگہداشت و تربیت کرے۔
(2)
مذکورہ حدیث کے مطابق جب ہر ایک سے اس کی رعیت کے متعلق باز پرس ہوگی تو بیوی سے شوہر کے گھر کے متعلق بھی سوال ہوگا کہ اس نے اپنے شوہرکے گھر کی نگرانی کی ہے یا نہیں۔
والله المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5200   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.