الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: مشروبات کے بیان میں
The Book of Drinks
28. بَابُ آنِيَةِ الْفِضَّةِ:
28. باب: چاندی کے برتن میں پینا حرام ہے۔
(28) Chapter. Silver utensils.
حدیث نمبر: 5633
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا ابن ابي عدي، عن ابن عون، عن مجاهد، عن ابن ابي ليلى، قال: خرجنا مع حذيفة وذكر النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تشربوا في آنية الذهب والفضة، ولا تلبسوا الحرير والديباج، فإنها لهم في الدنيا ولكم في الآخرة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ حُذَيْفَةَ وَذَكَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَشْرَبُوا فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَلَا تَلْبَسُوا الْحَرِيرَ وَالدِّيبَاجَ، فَإِنَّهَا لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَكُمْ فِي الْآخِرَةِ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا، ان سے ابن عون نے بیان کیا، ان سے مجاہد نے اور ان سے ابن ابی لیلیٰ نے بیان کیا کہ ہم حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکلے پھر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ سونے اور چاندی کے پیالہ میں نہ پیا کرو اور نہ ریشم و دیبا پہنا کرو کیونکہ یہ چیزیں ان کے لیے دینا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں۔

Narrated Hudhaifa: The Prophet said, "Do not drink in gold or silver utensils, and do not wear clothes of silk or Dibaj, for these things are for them (unbelievers) in this world and for you in the Hereafter."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 537


   صحيح البخاري5837حذيفة بن حسيلنهانا النبي أن نشرب في آنية الذهب والفضة أن نأكل فيها عن لبس الحرير الديباج وأن نجلس عليه
   صحيح البخاري5632حذيفة بن حسيلهن لهم في الدنيا وهي لكم في الآخرة
   صحيح البخاري5633حذيفة بن حسيللا تشربوا في آنية الذهب الفضة لا تلبسوا الحرير الديباج لهم في الدنيا ولكم في الآخرة
   صحيح البخاري5831حذيفة بن حسيلالذهب والفضة والحرير والديباج هي لهم في الدنيا ولكم في الآخرة
   جامع الترمذي1878حذيفة بن حسيلنهى عن الشرب في آنية الفضة الذهب لبس الحرير الديباج لهم في الدنيا ولكم في الآخرة
   سنن أبي داود3723حذيفة بن حسيلنهى عن الحرير والديباج وعن الشرب في آنية الذهب والفضة وقال هي لهم في الدنيا ولكم في الآخرة
   سنن ابن ماجه3590حذيفة بن حسيلهو لهم في الدنيا ولنا في الآخرة
   سنن ابن ماجه3414حذيفة بن حسيلهي لهم في الدنيا وهي لكم في الآخرة
   مسندالحميدي444حذيفة بن حسيللا تشربوا في آنية الفضة والذهب، ولا تلبسوا الديباج والحرير؛ فإنه لهم في الدنيا ولكم في الآخرة
   مسندالحميدي445حذيفة بن حسيل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3414  
´چاندی کے برتن میں پینے کا بیان۔`
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے چاندی کے برتن میں پینے سے منع فرمایا ہے، آپ کا ارشاد ہے: یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3414]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
سونے چاندی کے برتنوں کا استعمال کافروں کی عادت ہے۔

(2)
کافروں کی عادت اختیار کرنا مسلمانوں کے لئے منع ہے۔

(3)
جو شخص دنیا میں اللہ کی منع کردہ اشیاء سے پرہیز کرتا ہے جنت میں اسے خاص نعمتیں حاصل ہوں گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3414   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1878  
´سونے اور چاندی کے برتن میں پینے کی کراہت کا بیان۔`
ابن ابی لیلیٰ بیان کرتے ہیں کہ حذیفہ رضی الله عنہ نے ایک آدمی سے پانی طلب کیا تو اس نے انہیں چاندی کے برتن میں پانی دیا، انہوں نے پانی کو اس کے منہ پر پھینک دیا، اور کہا: میں اس سے منع کر چکا تھا، پھر بھی اس نے باز رہنے سے انکار کیا ۱؎، بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے اور چاندی کے برتن میں پانی پینے سے منع فرمایا ہے، اور ریشم پہننے سے اور دیباج سے اور فرمایا: یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہے اور تمہارے لیے آخرت میں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1878]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی میں نے اسے پہلے ہی ان برتنوں کے استعمال سے منع کردیاتھا،
لیکن منع کرنے کے باوجود جب یہ باز نہ آیا تبھی میں نے اس کے چہرہ پر یہ پانی پھینکا تاکہ آئندہ اس کا خیال رکھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1878   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3723  
´سونے اور چاندی کے برتن میں کھانا پینا منع ہے۔`
ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ مدائن میں تھے، آپ نے پانی طلب کیا تو ایک زمیندار چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا تو آپ نے اسے اسی پر پھینک دیا، اور کہا: میں نے اسے اس پر صرف اس لیے پھینکا ہے کہ میں اسے منع کر چکا ہوں لیکن یہ اس سے باز نہیں آیا، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم اور دیبا پہننے سے اور سونے، چاندی کے برتن میں پینے سے منع کیا ہے، اور فرمایا ہے: یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3723]
فوائد ومسائل:
فائدہ: ریشم اور سونا بطور زیور اور لباس عورتوں کےلئے حلال ہیں۔
مردوں کےلئے صرف چاندی مباح ہے۔
جبکہ سونا اور ریشم حرام ہیں۔
سونے چاندی کے برتن سبھی کےلئے حرام ہیں۔
اسی طرح ریشمی بچھونا بھی مردوں کےلئے بالاتفاق حرام ہے۔
اور عورتوں کےلئے بعض لوگ حلال سمجھتے ہیں۔
بعض حرام۔
(فتح الباري، اللباس، باب افتراش الحریر) لیکن احتیاط ہی بہتر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3723   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5633  
5633. حضرت ابی لیلیٰ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم حضرت ابو حذیفہ ؓ کے ساتھ باہر نکلے انہوں نے نبی ﷺ کا ذکر کیا کہ آپ نے فرمایا تھا: سونے چاندی کے برتنوں میں نہ کھاؤ پیو نیز ریشم اور دیبا بھی نہ پہنو کیونکہ یہ چیزیں ان (کفار) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہوں گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5633]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ دنیا میں کفار سونے اور چاندی کے برتنون کو بڑے فخر اور تکبر کے انداز میں مالداروں کے سامنے اس میں کھانے پینے کی چیزیں پیش کرتے ہیں اس لیے مسلمانوں کو بچنے کا حکم دیا گیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5633   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5633  
5633. حضرت ابی لیلیٰ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم حضرت ابو حذیفہ ؓ کے ساتھ باہر نکلے انہوں نے نبی ﷺ کا ذکر کیا کہ آپ نے فرمایا تھا: سونے چاندی کے برتنوں میں نہ کھاؤ پیو نیز ریشم اور دیبا بھی نہ پہنو کیونکہ یہ چیزیں ان (کفار) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہوں گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5633]
حدیث حاشیہ:
(1)
چاندی اور سونے کے برتنوں میں مسلمانوں کے لیے کھانا پینا قطعاً حرام ہے، البتہ کافر لوگ اس دنیا میں سونے اور چاندی کے برتن بڑے فخر و غرور سے استعمال کرتے ہیں اور مال داروں کے سامنے ان میں کھانے پینے کی چیزیں پیش کرتے ہیں۔
مسلمانوں کو ان میں کھانے پینے سے منع کیا گیا ہے۔
(2)
اس کے حرام ہونے کی صرف یہ وجہ نہیں کہ اسے کفار استعمال کرتے ہیں بلکہ اس کے استعمال سے فقراء اور محتاج لوگوں کی دل شکنی ہوتی ہے، نیز یہ تکبر و غرور کی علامت ہے، اس کے علاوہ ان کے استعمال میں اسراف بھی ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5633   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.