فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 540
´عشاء کے اخیر وقت کا بیان۔`
حمید کہتے ہیں: انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھی پہنی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، ایک رات آپ نے آدھی رات کے قریب تک عشاء مؤخر کی، جب نماز پڑھ چکے تو آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور آپ نے فرمایا: ”جب تک تم لوگ نماز کا انتظار کرتے رہے برابر نماز میں رہے۔“ انس کہتے ہیں: گویا میں آپ کی انگوٹھی کی چمک دیکھ رہا ہوں۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 540]
540 ۔ اردو حاشیہ:
➊”لوگ نماز پڑھ کر سوگئے۔“ جب کہ تم عشاء کی نماز کی وجہ سے نیند اور آرام کو مؤخر کرتے ہو اور صرف نماز کے انتظار میں جاگتے ہو، لہٰذا مغرب سے عشاء کی نماز تک کا وقت ثواب کے لحاظ سے نماز کی طرح ہے۔ اگر نماز سے نماز عشاء مراد ہے تو لوگوں سے مراد مدینہ منورہ کی دوسری مساجد کے لوگ ہوں گے جہاں نماز عشاء جلدی پڑھ لی جاتی تھی۔ اس صورت میں یہ مسجد نبوی کے نمازیوں کی فضیلت ہے۔
➋”انگوٹھی کی چمک“ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی، نگینہ بھی چاندی کا تھا۔ یہ انگوٹھی آپ نے مہرلگانے کے لیے بنوائی تھی۔ معلوم ہوا کہ مرد انگوٹھی پہن سکتا ہے لیکن شرط ہے کہ چاندی کی ہو، نہ کہ سونے کی۔ واللہ اعلم۔
➌انگوٹھی کے نگینے پر نام وغیرہ کندہ کروایا جا سکتا ہے۔
➍وعظ و نصیحت کرتے وقت امام کا مقتدیوں کی طرف متوجہ ہونا مسنون عمل ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 540