صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
75. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الْغَضَبِ وَالشِّدَّةِ لأَمْرِ اللَّهِ:
75. باب: خلاف شرع کام پر غصہ اور سختی کرنا۔
(75) Chapter. What is allowed to say when one is angry or harsh for Allah’s sake.
حدیث نمبر: 6113
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال المكي، حدثنا عبد الله بن سعيد. ح وحدثني محمد بن زياد، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا عبد الله بن سعيد، قال: حدثني سالم ابو النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن بسر بن سعيد، عن زيد بن ثابت رضي الله عنه، قال: احتجر رسول الله صلى الله عليه وسلم حجيرة مخصفة او حصيرا، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فيها فتتبع إليه رجال وجاءوا يصلون بصلاته، ثم جاءوا ليلة فحضروا وابطا رسول الله صلى الله عليه وسلم عنهم فلم يخرج إليهم، فرفعوا اصواتهم وحصبوا الباب فخرج إليهم مغضبا، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما زال بكم صنيعكم حتى ظننت انه سيكتب عليكم، فعليكم بالصلاة في بيوتكم، فإن خير صلاة المرء في بيته إلا الصلاة المكتوبة".(مرفوع) وَقَالَ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ. ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: احْتَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَيْرَةً مُخَصَّفَةً أَوْ حَصِيرًا، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِيهَا فَتَتَبَّعَ إِلَيْهِ رِجَالٌ وَجَاءُوا يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ، ثُمَّ جَاءُوا لَيْلَةً فَحَضَرُوا وَأَبْطَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُمْ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ، فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ وَحَصَبُوا الْباب فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ مُغْضَبًا، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا زَالَ بِكُمْ صَنِيعُكُمْ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُكْتَبُ عَلَيْكُمْ، فَعَلَيْكُمْ بِالصَّلَاةِ فِي بُيُوتِكُمْ، فَإِنَّ خَيْرَ صَلَاةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ".
اور مکی بن ابراہیم نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن سعید نے بیان کیا (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے محمد بن زیاد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمر بن عبیداللہ کے غلام سالم ابوالنضر نے بیان کیا، ان سے بسر بن سعید نے بیان کیا اور ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی شاخوں یا بوریئے سے ایک مکان چھوٹے سے حجرے کی طرح بنا لیا تھا۔ وہاں آ کر آپ تہجد کی نماز پڑھا کرتے تھے، چند لوگ بھی وہاں آ گئے اور انہوں نے آپ کی اقتداء میں نماز پڑھی پھر سب لوگ دوسری رات بھی آ گئے اور ٹھہرے رہے لیکن آپ گھر ہی میں رہے اور باہر ان کے پاس تشریف نہیں لائے۔ لوگ آواز بلند کرنے لگے اور دروازے پر کنکریاں ماریں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غصہ کی حالت میں باہر تشریف لائے اور فرمایا تم چاہتے ہو کہ ہمیشہ یہ نماز پڑھتے رہو تاکہ تم پر فرض ہو جائے (اس وقت مشکل ہو) دیکھو تم نفل نمازیں اپنے گھروں میں ہی پڑھا کرو۔ کیونکہ فرض نمازوں کے سوا آدمی کی بہترین نفل نماز وہ ہے جو گھر میں پڑھی جائے۔

Narrated Zaid bin Thabit: Allah's Apostle made a small room (with a palm leaf mat). Allah's Apostle came out (of his house) and prayed in it. Some men came and joined him in his prayer. Then again the next night they came for the prayer, but Allah's Apostle delayed and did not come out to them. So they raised their voices and knocked the door with small stones (to draw his attention). He came out to them in a state of anger, saying, "You are still insisting (on your deed, i.e. Tarawih prayer in the mosque) that I thought that this prayer (Tarawih) might become obligatory on you. So you people, offer this prayer at your homes, for the best prayer of a person is the one which he offers at home, except the compulsory (congregational) prayer."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 134



   صحيح البخاري6113زيد بن ثابتعليكم بالصلاة في بيوتكم فإن خير صلاة المرء في بيته إلا الصلاة المكتوبة
   صحيح البخاري7290زيد بن ثابتصلوا أيها الناس في بيوتكم فإن أفضل صلاة المرء في بيته إلا الصلاة المكتوبة
   صحيح البخاري731زيد بن ثابتأفضل الصلاة صلاة المرء في بيته إلا المكتوبة
   صحيح مسلم1825زيد بن ثابتعليكم بالصلاة في بيوتكم فإن خير صلاة المرء في بيته إلا الصلاة المكتوبة
   جامع الترمذي450زيد بن ثابتأفضل صلاتكم في بيوتكم إلا المكتوبة
   سنن أبي داود1447زيد بن ثابتعليكم بالصلاة في بيوتكم فإن خير صلاة المرء في بيته إلا الصلاة المكتوبة
   سنن أبي داود1044زيد بن ثابتصلاة المرء في بيته أفضل من صلاته في مسجدي هذا إلا المكتوبة
   سنن النسائى الصغرى1600زيد بن ثابتصلوا أيها الناس في بيوتكم فإن أفضل صلاة المرء في بيته إلا الصلاة المكتوبة
   بلوغ المرام322زيد بن ثابت أفضل صلاة المرء في بيته إلا المكتوبة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1044  
´آدمی کے اپنے گھر میں نفل پڑھنے کا بیان۔`
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی نماز اس کے اپنے گھر میں اس کی میری اس مسجد میں نماز سے افضل ہے سوائے فرض نماز کے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1044]
1044۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ ارشاد مردوں کو ہے عورتوں کو نہیں کیونکہ ان کے لئے فرض نماز بھی گھر میں پڑھنا زیادہ افضل ہے۔ اگرچہ جماعت میں آنے کی اجازت ہے۔
➋ بیت الحرام اور بیت المقدس بھی مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر قیاس ہیں۔
➌ ان نوافل سے مراد ایسے نوافل ہیں۔ جو مسجد سے مخصوص نہیں، مثلاً تحیۃ المسجد اور جمعہ سے پہلے کے نوافل وغیرہ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1044   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 322  
´نماز باجماعت اور امامت کے مسائل کا بیان`
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھاس پھوس سے بنی ہوئی چٹائی سے ایک چھوٹا (خیمہ نما) حجرہ بنایا اور اس میں نماز پڑھنے لگے۔ لوگوں کو جب معلوم ہوا تو وہ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگے۔ اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ مرد کی اپنے گھر میں نماز افضل ہے سوائے فرض نماز کے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 322»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأذان، باب صلاة الليل، حديث:731، ومسلم، صلاة المسافرين، باب استحباب صلاة النافلة في بيته، حديث:781.»
تشریح:
1. یہ ماہ رمضان کا موقع تھا کہ آپ نے اپنے لیے مسجد میں الگ ایک مختصر سی مخصوص جگہ بنالی۔
2. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اگر ایسا کرنا مقتدیوں اور نمازیوں کے لیے باعث ضرر اور تکلیف نہ ہو تو مسجد میں مخصوص جگہ بنائی جا سکتی ہے۔
3.مکمل روایت کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے رات کی نماز پڑھتے تھے۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو علم ہوا تو انھوں نے آپ کے پیچھے نماز پڑھنا شروع کر دی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات دیر سے اس حجرے سے باہر نکلے اور فرمایا: میں نے تمھارا حال دیکھ لیا ہے‘ اپنے گھروں میں نماز پڑھو کیونکہ فرض نماز کے علاوہ مردوں کی نماز گھر میں افضل ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 322