الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حد اور سزاؤں کے بیان میں
The Book of Al-Hudud
9. بَابُ ظَهْرُ الْمُؤْمِنِ حِمًى، إِلاَّ فِي حَدٍّ أَوْ حَقٍّ:
9. باب: مسلمان کی پیٹھ محفوظ ہے ہاں جب کوئی حد کا کام کرے تو اس کی پیٹھ پر مار لگا سکتے ہیں۔
(9) Chapter. A believer is safe except if he transgresses Allah’s legal limits or takes others rights.
حدیث نمبر: 6785
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن عبد الله، حدثنا عاصم بن علي، حدثنا عاصم بن محمد، عن واقد بن محمد، سمعت ابي، قال عبد الله، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، في حجة الوداع:" الا اي شهر تعلمونه اعظم حرمة؟ قالوا: الا شهرنا هذا، قال: الا اي بلد تعلمونه اعظم حرمة؟ قالوا: الا بلدنا هذا، قال: الا اي يوم تعلمونه اعظم حرمة؟ قالوا: الا يومنا هذا، قال: فإن الله تبارك وتعالى قد حرم عليكم دماءكم، واموالكم، واعراضكم، إلا بحقها، كحرمة يومكم هذا، في بلدكم هذا، في شهركم هذا، الا هل بلغت، ثلاثا، كل ذلك يجيبونه، الا نعم، قال: ويحكم او ويلكم لا ترجعن بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ:" أَلَا أَيُّ شَهْرٍ تَعْلَمُونَهُ أَعْظَمُ حُرْمَةً؟ قَالُوا: أَلَا شَهْرُنَا هَذَا، قَالَ: أَلَا أَيُّ بَلَدٍ تَعْلَمُونَهُ أَعْظَمُ حُرْمَةً؟ قَالُوا: أَلَا بَلَدُنَا هَذَا، قَالَ: أَلَا أَيُّ يَوْمٍ تَعْلَمُونَهُ أَعْظَمُ حُرْمَةً؟ قَالُوا: أَلَا يَوْمُنَا هَذَا، قَالَ: فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَدْ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ دِمَاءَكُمْ، وَأَمْوَالَكُمْ، وَأَعْرَاضَكُمْ، إِلَّا بِحَقِّهَا، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ، ثَلَاثًا، كُلُّ ذَلِكَ يُجِيبُونَهُ، أَلَا نَعَمْ، قَالَ: وَيْحَكُمْ أَوْ وَيْلَكُمْ لَا تَرْجِعُنَّ بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ".
مجھ سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم عاصم بن محمد نے بیان کیا، ان سے واقد بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے اپنے والد سے سنا کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا ہاں تم لوگ کس چیز کو سب سے زیادہ حرمت والی سمجھتے ہو؟ لوگوں نے کہا کہ اپنے اسی مہینہ کو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں، کس شہر کو تم سب سے زیادہ حرمت والا سمجھتے ہو؟ لوگوں نے جواب دیا کہ اپنے اسی شہر کو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ہاں، کس دن کو تم سب سے زیادہ حرمت والا خیال کرتے ہو؟ لوگوں نے کہا کہ اپنے اسی دن کو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اب فرمایا پھر بلاشبہ اللہ نے تمہارے خون، تمہارے مال اور تمہاری عزتوں کو حرمت والا قرار دیا ہے، سوا اس کے حق کے، جیسا کہ اس دن کی حرمت اس شہر اور اس مہینہ میں ہے۔ ہاں! کیا میں نے تمہیں پہنچا دیا۔ تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور ہر مرتبہ صحابہ نے جواب دیا کہ جی ہاں، پہنچا دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس میرے بعد تم کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو۔

Narrated `Abdullah: Allah Apostle said in Hajjat-al-Wada`, "Which month (of the year) do you think is most sacred?" The people said, "This current month of ours (the month of Dhull-Hijja)." He said, "Which town (country) do you think is the most sacred?" They said, "This city of ours (Mecca)." He said, "Which day do you think is the most sacred?" The people said, "This day of ours." He then said, "Allah, the Blessed, the Supreme, has made your blood, your property and your honor as sacred as this day of yours in this town of yours, in this month of yours (and such protection cannot be slighted) except rightfully." He then said thrice, "Have I conveyed Allah's Message (to you)?" The people answered him each time saying, 'Yes." The Prophet added, 'May Allah be merciful to you (or, woe on you)! Do not revert to disbelief after me by cutting the necks of each other.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 81, Number 776


   صحيح البخاري6043عبد الله بن عمرحرم عليكم دماءكم وأموالكم وأعراضكم كحرمة يومكم هذا في شهركم هذا في بلدكم هذا
   صحيح البخاري6785عبد الله بن عمردماءكم وأموالكم وأعراضكم إلا بحقها كحرمة يومكم
   صحيح البخاري1742عبد الله بن عمرحرم عليكم دماءكم وأموالكم وأعراضكم كحرمة يومكم هذا في شهركم هذا في بلدكم هذا
   سنن ابن ماجه235عبد الله بن عمرليبلغ شاهدكم غائبكم
   سنن ابن ماجه3058عبد الله بن عمردماؤكم وأموالكم وأعراضكم عليكم حرام كحرمة هذا البلد في هذا الشهر في هذا اليوم هل بلغت قالوا نعم فطفق النبي اللهم اشهد ثم ودع الناس فقالوا هذه حجة الوداع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6785  
6785. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا: تم کس مہینےکو حرمت میں عظیم تر جانتے ہو؟ صحابہ نے کہا: اسی مہینے (ذوالحجہ) کو۔ آپ نے فرمایا: بتاؤ تم کس شہر کو سے زیادہ حرمت والا خیال کرتے ہو؟ لوگوں نے جواب دیا: اسی شہر (مکہ) کو۔ پھر آپ نے دریافت فرمایا: تم کس دن کو سب سے زیادہ عزت والا سمجھتے ہو؟ صحابہ کرام نے کہا: اپنے اسی دن (یوم نحر) کو۔ آپ ﷺ نے فرمایا: بے شک اللہ تعالٰی نے حق شرع کے سوا تمہارے خون تمہارے مال اور تمہاری عزتیں تم پر حرام کر دی ہیں جیسا کہ اس دن کی حرمت اس شہر اور اس مہینے میں ہے۔ پھر آپ نے تین مرتبہ فرمایا: کیا میں نے تمہیں اللہ کا پیغام پہنچا دیا ہے؟ صحابہ کرام نے ہر مرتبہ یہی جواب دیا کہ ہاں پہنچا دیا ہے۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا: تمہاری خرابی ہو! میرے بعد تم کفار جیسے نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں اڑانے لگو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6785]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے ظاہر ہے کہ مسلمان کا عنداللہ کتنا بڑا مقام ہے۔
جس کا لحاظ ہر مسلمان کا اہم فریضہ ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6785   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6785  
6785. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا: تم کس مہینےکو حرمت میں عظیم تر جانتے ہو؟ صحابہ نے کہا: اسی مہینے (ذوالحجہ) کو۔ آپ نے فرمایا: بتاؤ تم کس شہر کو سے زیادہ حرمت والا خیال کرتے ہو؟ لوگوں نے جواب دیا: اسی شہر (مکہ) کو۔ پھر آپ نے دریافت فرمایا: تم کس دن کو سب سے زیادہ عزت والا سمجھتے ہو؟ صحابہ کرام نے کہا: اپنے اسی دن (یوم نحر) کو۔ آپ ﷺ نے فرمایا: بے شک اللہ تعالٰی نے حق شرع کے سوا تمہارے خون تمہارے مال اور تمہاری عزتیں تم پر حرام کر دی ہیں جیسا کہ اس دن کی حرمت اس شہر اور اس مہینے میں ہے۔ پھر آپ نے تین مرتبہ فرمایا: کیا میں نے تمہیں اللہ کا پیغام پہنچا دیا ہے؟ صحابہ کرام نے ہر مرتبہ یہی جواب دیا کہ ہاں پہنچا دیا ہے۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا: تمہاری خرابی ہو! میرے بعد تم کفار جیسے نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں اڑانے لگو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6785]
حدیث حاشیہ:
(1)
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مومن کی پیٹھ ہر قسم کی ایذا رسانی سے محفوظ ہے لیکن اگر اس پر حد واجب ہوتو محفوظ نہیں۔
اسی طرح اگر کسی کا حق اس کے ذمے ہوتو اسے وصول کر لینے کے لیے اس کی پیٹھ کو مارا جا سکتا ہے، اس کے سوا مومن کا خون، مال اور اس کی آبرو محفوظ ہے۔
کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اس کے جان ومال کو اپنے لیے مباح اور حلال خیال کرے یا اس کی آبرو کو اپنے لیے جائز سمجھے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں مسلمان کا مقام بہت بلند ہے جس کا لحاظ رکھنا ہر مسلمان کا اہم فریضہ ہے۔
(فتح الباري: 104/12) (2)
میرے بعد تم کافر نہ بن جانا اس جملے کے کئی ایک مفہوم شارحین نے بیان کیے ہیں:
٭حق کے بغیر کسی کے قتل کو حلال خیال کرنا کفر ہے۔
٭اس سے مراد کفران نعمت ہے۔
٭یہ فعل کفر کے قریب کر دیتا ہے۔
٭یہ فعل کافروں کے فعل جیسا ہے۔
٭اس سے حقیقت کفر مراد ہے، یعنی کفرنہ کرو اور ہمیشہ اسلام پر قائم رہو۔
٭ یہ جملہ ان کے لیے ہے جو ہتھیار پہن کر خود کو ڈھانپ لیتے ہیں، ہتھیار لگانے والے کو کافر کہا جاتا ہے۔
ایک دوسرے کو کافر نہ کہو ورنہ ایک دوسرے کو قتل کرنے لگو گے۔
ان تمام اقوال میں سے چوتھا قول زیادہ قرین قیاس ہے۔
(عمدة القاري: 66/16)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6785   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.