الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
54. باب اسْتِحْبَابِ الْقُنُوتِ فِي جَمِيعِ الصَّلاَةِ إِذَا نَزَلَتْ بِالْمُسْلِمِينَ نَازِلَةٌ:
54. باب: جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 1542
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن مهران الرازي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، ان ابا هريرة حدثهم، " ان النبي صلى الله عليه وسلم، قنت بعد الركعة في صلاة شهرا، إذا قال: سمع الله لمن حمده، يقول في قنوته: اللهم انج الوليد بن الوليد، اللهم نج سلمة بن هشام، اللهم نج عياش بن ابي ربيعة، اللهم نج المستضعفين من المؤمنين، اللهم اشدد وطاتك على مضر، اللهم اجعلها عليهم سنين كسني يوسف "، قال ابو هريرة: ثم رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ترك الدعاء بعد، فقلت: ارى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قد ترك الدعاء لهم، قال: فقيل: وما تراهم قد قدموا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُمْ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَنَتَ بَعْدَ الرَّكْعَةِ فِي صَلَاةٍ شَهْرًا، إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، يَقُولُ فِي قُنُوتِهِ: اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ نَجِّ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ نَجِّ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ نَجِّ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ "، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: ثُمَّ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَرَكَ الدُّعَاءَ بَعْدُ، فَقُلْتُ: أُرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ تَرَكَ الدُّعَاءَ لَهُمْ، قَالَ: فَقِيلَ: وَمَا تُرَاهُمْ قَدْ قَدِمُوا.
ہمیں اوزاعی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث سنائی، انھوں نے ابو سلمہ سے روایت کی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے انھیں حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک رکوع کے بعد قنوت (عاجزی سے دعا) کی، جب آپ سمع اللہ لمن حمدہ کہہ لیتے (تو) اپنی قنوت میں یہ (الفاظ) کہتے: اے اللہ! ولید بن ولیدکو نجات دے، اے اللہ عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے، اے اللہ کمزور سمجھے جانے والے (دوسرے) مومنوں کو نجات عطا کر، اے اللہ! ان پر اپنے روندنے کو سخت تر کر اور اسے ان پر، یوسف علیہ السلام کے (زمانے کے) قحط کے مانند کر دے۔ مسجدوں اور نماز کی جگہوں کے احکام ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے یہ دعا چھوڑ دی، میں نے (ساتھیوں سے) کہا: میں دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا چھوڑ دی ہے۔ کہا: (جواب میں) مجھ سے کہا گیا، تم انھیں دیکھتے نہیں، (جن کے لیے دعا ہوئی تھی) وہ سب آچکے ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں رکوع کے بعد ایک ماہ تک قنوت کیا جب آپصلی اللہ علیہ وسلم سَمِعَ اللہُ لِمَن حَمِدَہُ کہہ لیتے تو یہ دعائے قنوت پڑھتے۔ اے اللہ! ولید بن ولید کو نجات دے، اے اللہ! سلمہ بن ہشام کو نجات دے، اے اللہ! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے۔ اے اللہ! کمزور مسلمانوں کو نجات دے، اے اللہ! مضریوں کو بڑی شدت سے روند ڈال۔ اے اللہ! ان پر یوسف عَلیہِ السَّلام کے دور کا قحط مسلط کر دے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، پھر میں نے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے حق میں دعا کرنا چھوڑ دیا ہے تو مجھے بتایا گیا کہ تم دیکھ نہیں رہے ہو کہ یہ لوگ آ چکے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 675

   صحيح البخاري3386عبد الرحمن بن صخراللهم أنج عياش بن أبي ربيعة اللهم أنج سلمة بن هشام اللهم أنج الوليد بن الوليد اللهم أنج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم اجعلها سنين كسني يوسف
   صحيح البخاري6940عبد الرحمن بن صخراللهم أنج عياش بن أبي ربيعة سلمة بن هشام الوليد بن الوليد اللهم أنج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر ابعث عليهم سنين كسني يوسف
   صحيح البخاري4598عبد الرحمن بن صخراللهم نج عياش بن أبي ربيعة اللهم نج سلمة بن هشام اللهم نج الوليد بن الوليد اللهم نج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم اجعلها سنين كسني يوسف
   صحيح البخاري1006عبد الرحمن بن صخراللهم أنج عياش بن أبي ربيعة اللهم أنج سلمة بن هشام اللهم أنج الوليد بن الوليد اللهم أنج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم اجعلها سنين كسني يوسف غفار غفر الله لها أسلم سالمها الله
   صحيح البخاري4560عبد الرحمن بن صخراللهم أنج الوليد بن الوليد سلمة بن هشام عياش بن أبي ربيعة اللهم اشدد وطأتك على مضر واجعلها سنين كسني يوسف اللهم العن فلانا وفلانا لأحياء من العرب
   صحيح البخاري2932عبد الرحمن بن صخراللهم أنج سلمة بن هشام اللهم أنج الوليد بن الوليد اللهم أنج عياش بن أبي ربيعة اللهم أنج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم سنين كسني يوسف
   صحيح البخاري804عبد الرحمن بن صخراللهم أنج الوليد بن الوليد سلمة بن هشام عياش بن أبي ربيعة المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر واجعلها عليهم سنين كسني يوسف أهل المشرق يومئذ من مضر مخالفون له
   صحيح البخاري6200عبد الرحمن بن صخراللهم أنج الوليد بن الوليد سلمة بن هشام عياش بن أبي ربيعة المستضعفين بمكة اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم اجعلها عليهم سنين كسني يوسف
   صحيح البخاري6393عبد الرحمن بن صخراللهم أنج عياش بن أبي ربيعة اللهم أنج الوليد بن الوليد اللهم أنج سلمة بن هشام اللهم أنج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم اجعلها عليهم سنين كسني يوسف
   صحيح مسلم1542عبد الرحمن بن صخراللهم أنج الوليد بن الوليد اللهم نج سلمة بن هشام اللهم نج عياش بن أبي ربيعة اللهم نج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم اجعلها عليهم سنين كسني يوسف
   صحيح مسلم1540عبد الرحمن بن صخراللهم أنج الوليد بن الوليد سلمة بن هشام عياش بن أبي ربيعة المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر واجعلها عليهم كسني يوسف اللهم العن لحيان رعلا ذكوان عصية عصت الله ورسوله ثم بلغنا أنه ترك ذلك لما أنزل ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليه
   سنن أبي داود1442عبد الرحمن بن صخراللهم نج الوليد بن الوليد اللهم نج سلمة بن هشام اللهم نج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم اجعلها عليهم سنين كسني يوسف
   سنن النسائى الصغرى1075عبد الرحمن بن صخراللهم أنج الوليد بن الوليد سلمة بن هشام عياش بن أبي ربيعة المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر واجعلها عليهم كسني يوسف
   سنن النسائى الصغرى1074عبد الرحمن بن صخراللهم أنج الوليد بن الوليد سلمة بن هشام عياش بن أبي ربيعة المستضعفين بمكة اللهم اشدد وطأتك على مضر واجعلها عليهم سنين كسني يوسف
   سنن ابن ماجه1244عبد الرحمن بن صخراللهم أنج الوليد بن الوليد سلمة بن هشام عياش بن أبي ربيعة المستضعفين بمكة اللهم اشدد وطأتك على مضر اجعلها عليهم سنين كسني يوسف

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1074  
´نماز فجر میں دعائے قنوت پڑھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں دوسری رکعت سے اپنا سر اٹھایا تو آپ نے دعا کی: اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور مکہ کے کمزور لوگوں کو دشمنوں کے چنگل سے نجات دے، اے اللہ! قبیلہ مضر پر اپنی پکڑ سخت کر دے، اور ان کے اوپر یوسف علیہ السلام (کی قوم) جیسا سا قحط مسلط کر دے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1074]
1074۔ اردو حاشیہ:
➊ الفاظ سے صراحتاً معلوم ہوتا ہے کہ یہ قنوت نازلہ ہے جو آپ ہمیشہ نہیں فرماتے تھے۔
➋ یوسف علیہ السلام کے قحط سے تشبیہ کا مطلب یہ ہے کہ وہ کئی سال جاری رہا اور ایسا ہی ہوا، ان کے خلاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا قبول ہوئی، ان پر قحط سالی آئی اور مضر والے کئی برس تک قحط کی بلا میں گرفتار رہے یہاں تک کہ وہ ہڈیاں، چمڑے اور مردار تک کھانے لگے۔ پھر جب قریش اس قحط سے عاجز آگئے تو ان کا نمائندہ اور سردار ابوسفیان مدینہ منورہ حاضر ہوا اور قحط کے خاتمے کے لیے دعا کی اپیل کی تو نبیٔ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مشروط طور پر قحط کے خاتمے کی دعا فرما دی اور قحط دور ہو گیا۔ دیکھیے: [صحیح البخاري، الاستسقاء، حدیث: 1007]
➌ صبح کی نماز میں قنوت نازلہ جائز ہے۔
➍ قنوت نازلہ رکوع کے بعد ہو گی۔
➎ کسی کا نام لے کے دعا یا بددعا کرنے سے نماز باطل نہیں ہوتی جیسا کہ احناف کا موقف ہے۔
➏ قنوت نازلہ بلند آواز سے کرنا مستحب ہے۔ صحیح بخاری میں صراحت ہے کہ آپ بلند آواز سے قنوت کراتے تھے۔ دیکھیے: [صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4560] نیز سنن أبي داود کی روایت میں ہے: «يُؤَمِّنُ مَن خَلفَه» آپ کے پیچھے والے آمین کہتے تھے۔ [سنن أبي داود، الوتر، حدیث: 1443]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1074   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1244  
´نماز فجر میں دعائے قنوت پڑھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر سے اپنا سر اٹھاتے تو فرماتے: «اللهم أنج الوليد بن الوليد وسلمة بن هشام وعياش بن أبي ربيعة والمستضعفين بمكة اللهم اشدد وطأتك على مضر واجعلها عليهم سنين كسني يوسف» اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور مکہ کے کمزور حال مسلمانوں کو نجات دیدے، اے اللہ! تو اپنی پکڑ قبیلہ مضر پر سخت کر دے، اور یوسف علیہ السلام کے عہد کے قحط کے سالوں کی طرح ان پر بھی قحط مسلط کر دے) ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1244]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قنوت نازلہ آخری رکعت میں رکوع کے بعد پڑھی جاتی ہے۔

(2)
اس میں امام بلند آواز سے مناسب دعایئں کرتا ہے۔

(3)
قنوت نازلہ میں مظلوم مسلمانوں کا نام لے کر ان کے حق میں اور کافروں کا نام لے کر ان کے خلاف دعا کی جا سکتی ہے۔
دیکھئے: (صحیح البخاري، التفسیر، باب ﴿لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْئٌ﴾ حدیث: 4560 وصحیح المسلم، المساجد، باب استحباب القنوت فی جمیع الصلوات۔
۔
۔
، حدیث: 675)

   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1244   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1542  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
وَطْأَتَكَ:
وَطْأً پامالی کرنا،
روندنا،
مقصد یہ ہے ان کا مؤاخذہ فرما۔
(2)
سِنِين:
سنة کی جمع ہے یہ لفظ قحط سالی کے لیے استعمال ہوتا ہے،
مقصد یہ ہے کہ ان کو قحط سالی سے دوچار فرما۔
(3)
قَدِمُوا:
وہ آ چکے ہیں،
بعض حضرات نے اس کا ترجمہ مَاتُوا کیا ہے،
جو درست نہیں ہے کیونکہ سلمہ بن ہشام 14 ہجری میں فوت ہوئے ہیں اور عیاش بن ابی ربیعہ 15 ہجری میں،
صرف ولید بن ولید آپﷺ کی خدمت میں پہنچتے ہی وفات پا گئے تھے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مسلمان قیدیوں کی خلاصی اور نجات کے لیے نماز میں دعا کی جا سکتی ہے۔
ولید بن ولید،
خالد بن ولید کے بھائی ہیں۔
سلمہ بن ہشام ابوجہل کا بھائی ہے اور عیاش بن ابی ربیعہ بھی ابوجہل کا ماں کی طرف سے بھائی ہے۔
یہ تینوں مشرکین مکہ کی قید میں تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے نتیجے میں مشرکوں کی قید سے چھوٹ کر بھاگ آئے اور ان کی آمد کے بعد آپﷺ نے دعا چھوڑ دی اس لیے دعا چھوڑنے سے اس کا منسوخ ہونا کیسے ثابت ہوا یہ تو مقصد پورا ہونے کی بنا پر ترک کر دی گئی تھی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1542   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.