الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
11. باب اسْتِحْبَابِ تَحِيَّةِ الْمَسْجِدِ بِرَكْعَتَيْنِ وَكَرَاهَةِ الْجُلُوسِ قَبْلَ صَلاَتِهِمَا وَأَنَّهَا مَشْرُوعَةٌ فِي جَمِيعِ الأَوْقَاتِ:
11. باب: دو رکعات تحیۃ المسجد پڑھنا مستحبب ہے اور دو رکعت پڑھے بغیر مسجد میں بیٹھنے کے مکروہ ہونے اور ان دو رکعتوں کے تمام اوقات میں مشروع ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1656
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن جواس الحنفي ابو عاصم ، حدثنا عبيد الله الاشجعي ، عن سفيان ، عن محارب بن دثار ، عن جابر بن عبد الله ، قال: " كان لي على النبي صلى الله عليه وسلم دين، فقضاني، وزادني، ودخلت عليه المسجد، فقال لي: " صل ركعتين ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَوَّاسٍ الْحَنَفِيُّ أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الأَشْجَعِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " كَانَ لِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ، فَقَضَانِي، وَزَادَنِي، وَدَخَلْتُ عَلَيْهِ الْمَسْجِدَ، فَقَالَ لِي: " صَلِّ رَكْعَتَيْنِ ".
سفیان بن محارب بن وثار سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میرا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمے قرض تھا، آپ نے اسے ادا کیا اور مجھے زائد رقم دی اور جب میں آپ کی مسجد میں داخل ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: "دو رکعت نماز ادا کرلو۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میرا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ قرض تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ادا کیا اور مجھے رقم زائد دی اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو رکعت نماز ادا کرو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 715

   صحيح البخاري931جابر بن عبد اللهأصليت قال لا قال قم فصل ركعتين
   صحيح البخاري3087جابر بن عبد اللهادخل المسجد فصل ركعتين
   صحيح البخاري930جابر بن عبد اللهأصليت يا فلان قال لا قال قم فاركع
   صحيح البخاري1166جابر بن عبد اللهإذا جاء أحدكم والإمام يخطب أو قد خرج فليصل ركعتين
   صحيح مسلم2020جابر بن عبد اللهأصليت قال لا قال قم فصل الركعتين وفي رواية قتيبة قال صل ركعتين
   صحيح مسلم2024جابر بن عبد اللهقم فاركع ركعتين وتجوز فيهما ثم قال إذا جاء أحدكم يوم الجمعة والإمام يخطب فليركع ركعتين وليتجوز فيهما
   صحيح مسلم1656جابر بن عبد اللهصل ركعتين
   صحيح مسلم2018جابر بن عبد اللهأصليت يا فلان قال لا قال قم فاركع
   صحيح مسلم2021جابر بن عبد اللهأركعت ركعتين قال لا فقال اركع
   صحيح مسلم2022جابر بن عبد اللهإذا جاء أحدكم يوم الجمعة وقد خرج الإمام فليصل ركعتين
   صحيح مسلم2023جابر بن عبد اللهأركعت ركعتين قال لا قال قم فاركعهما
   جامع الترمذي510جابر بن عبد اللهقم فاركع
   سنن أبي داود1115جابر بن عبد اللهأصليت يا فلان قال لا قال قم فاركع
   سنن النسائى الصغرى1410جابر بن عبد اللهصليت قال لا قال قم فاركع
   سنن النسائى الصغرى1401جابر بن عبد اللهأركعت ركعتين قال لا قال فاركع
   سنن النسائى الصغرى1396جابر بن عبد اللهإذا جاء أحدكم وقد خرج الإمام فليصل ركعتين
   سنن ابن ماجه1112جابر بن عبد اللهأصليت قال لا قال فصل ركعتين
   بلوغ المرام364جابر بن عبد الله«‏‏‏‏صليت؟» ‏‏‏‏ قال: لا قال: «‏‏‏‏قم فصل ركعتين»
   مسندالحميدي1257جابر بن عبد اللهأصليت؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1112  
´دوران خطبہ مسجد میں آنے والا کیا کرے؟`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ مسجد میں آئے اس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے پوچھا: کیا تم نے نماز ادا کر لی؟ انہوں نے کہا: جی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو رکعت پڑھ لو ۱؎۔ عمرو بن دینار نے سلیک کا ذکر نہیں کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1112]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس سے معلوم ہوا کی خطبے دوران میں آنے والے کو بھی دو رکعت پڑھ کر بیٹھنا چاہیے تو دوسرے اوقات میں آنے والے کو بدرجہ اولیٰ دو رکعت پڑھ کر بیٹھنا چاہیے۔

(2)
ان دو رکعتوں کو تحیۃ المسجد بھی قرار دیا گیا ہے۔
اور جمعے کی سنتیں بھی تاہم مذکورہ بالا صورت میں دو رکعت سے زیادہ پڑھنا درست نہیں۔
ہاں خطبہ شروع ہونے سے پہلے (دودو رکعت کرکے)
جتنی چاہے نماز پڑھ سکتا ہے۔ (صحیح البخاري، الجمعة، باب الدھن للجمعة، حدیث: 883)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1112   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 364  
´نماز جمعہ کا بیان`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جمعہ کے روز ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے سے دریافت فرمایا نماز (تحیۃ المسجد) پڑھی ہے؟ وہ بولا نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اٹھو اور دو رکعت نماز ادا کر۔ (بخاری ومسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 364»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الجمعة، باب من جاء والإمام يخطب صلي ركعتين، حديث:931، ومسلم، الجمعة، باب التحية والإمام يخطب، حديث:875.»
تشریح:
1. معلوم ہوا کہ خطبۂجمعہ کے دوران میں دو رکعت نماز پڑھنی چاہیے۔
اس میں استماع خطبہ کے عام حکم کی تخصیص ہے۔
2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خطیب خطبۂجمعہ کے علاوہ بھی ضرورت کے وقت بات چیت کر سکتا ہے بلکہ نئے آنے والے کو دو رکعت نماز پڑھنے کی تلقین بھی کر سکتا ہے۔
3.احناف ان دو رکعتوں کے قائل نہیں۔
یہ حدیث ان کی تردید کرتی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 364   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1656  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مختلف صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو تَحِیَّةُ الْمَسْجِد پڑھنے کا حکم دینا اس بات کی دلیل ہے کہ حتی الوسع اس عمل کو چھوڑنا نہیں چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1656   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.