الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
87. بَابُ : مَا جَاءَ فِيمَنْ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ
87. باب: دوران خطبہ مسجد میں آنے والا کیا کرے؟
حدیث نمبر: 1112
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، سمع جابرا ، وابو الزبير ، سمع جابر بن عبد الله ، قال: دخل سليك الغطفاني المسجد والنبي صلى الله عليه وسلم يخطب، فقال:" اصليت؟"، قال: لا، قال:" فصل ركعتين"، واما عمرو فلم يذكر سليكا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، سَمِعَ جَابِرًا ، وَأَبُو الزُّبَيْرِ ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: دَخَلَ سُلَيْكٌ الْغَطَفَانِيُّ الْمَسْجِدَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ:" أَصَلَّيْتَ؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ"، وَأَمَّا عَمْرٌو فَلَمْ يَذْكُرْ سُلَيْكًا.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ مسجد میں آئے اس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے پوچھا: کیا تم نے نماز ادا کر لی؟ انہوں نے کہا: جی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو رکعت پڑھ لو ۱؎۔ عمرو بن دینار نے سلیک کا ذکر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث عمر و بن دینار عن جابر أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 32 (930)، 33 (931)، صحیح مسلم/الجمعة 14 (875)، (تحفة الأشراف: 2532)، وحدیث أبي الزبیر عن جابر قد تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2771)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 237 (1115)، سنن الترمذی/الصلاة 250 (510)، سنن النسائی/الجمعة 16 (1396)، مسند احمد (3/297، 308، 369)، سنن الدارمی/الصلاة 196 (1592) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اسے «تحیۃ المسجد» کہتے ہیں، اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص امام کے خطبہ دینے کی حالت میں آئے تو وہ دو رکعتیں پڑھے، بعض لوگوں نے اسے سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ کے ساتھ خاص کیا ہے، اور کہا ہے کہ انہیں یہ حکم اس لئے دیا گیا تھا کہ لوگ ان کی غربت دیکھ کر ان کا تعاون کریں، لیکن ابوداود کی ایک روایت کے الفاظ یوں آئے ہیں: «إذا جاء أحدكم والإمام يخطب فليصل ركعتين» جب بھی تم میں سے کوئی شخص مسجد آئے، اور امام خطبہ دے رہا ہو تو دو رکعت پڑھ لے اس سے ان کے اس قول کی تردید ہو جاتی ہے کہ یہ سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ کے ساتھ خاص تھا۔

It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said: “Sulaik Ghatafani entered the mosque when the Prophet (ﷺ) was delivering the sermon. He said: ‘Have you prayed?’ He said: ‘No.’ He said: ‘Then perform two Rak’ah.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

   صحيح البخاري931جابر بن عبد اللهأصليت قال لا قال قم فصل ركعتين
   صحيح البخاري3087جابر بن عبد اللهادخل المسجد فصل ركعتين
   صحيح البخاري930جابر بن عبد اللهأصليت يا فلان قال لا قال قم فاركع
   صحيح البخاري1166جابر بن عبد اللهإذا جاء أحدكم والإمام يخطب أو قد خرج فليصل ركعتين
   صحيح مسلم2020جابر بن عبد اللهأصليت قال لا قال قم فصل الركعتين وفي رواية قتيبة قال صل ركعتين
   صحيح مسلم2024جابر بن عبد اللهقم فاركع ركعتين وتجوز فيهما ثم قال إذا جاء أحدكم يوم الجمعة والإمام يخطب فليركع ركعتين وليتجوز فيهما
   صحيح مسلم1656جابر بن عبد اللهصل ركعتين
   صحيح مسلم2018جابر بن عبد اللهأصليت يا فلان قال لا قال قم فاركع
   صحيح مسلم2021جابر بن عبد اللهأركعت ركعتين قال لا فقال اركع
   صحيح مسلم2022جابر بن عبد اللهإذا جاء أحدكم يوم الجمعة وقد خرج الإمام فليصل ركعتين
   صحيح مسلم2023جابر بن عبد اللهأركعت ركعتين قال لا قال قم فاركعهما
   جامع الترمذي510جابر بن عبد اللهقم فاركع
   سنن أبي داود1115جابر بن عبد اللهأصليت يا فلان قال لا قال قم فاركع
   سنن النسائى الصغرى1410جابر بن عبد اللهصليت قال لا قال قم فاركع
   سنن النسائى الصغرى1401جابر بن عبد اللهأركعت ركعتين قال لا قال فاركع
   سنن النسائى الصغرى1396جابر بن عبد اللهإذا جاء أحدكم وقد خرج الإمام فليصل ركعتين
   سنن ابن ماجه1112جابر بن عبد اللهأصليت قال لا قال فصل ركعتين
   بلوغ المرام364جابر بن عبد الله«‏‏‏‏صليت؟» ‏‏‏‏ قال: لا قال: «‏‏‏‏قم فصل ركعتين»
   مسندالحميدي1257جابر بن عبد اللهأصليت؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1112  
´دوران خطبہ مسجد میں آنے والا کیا کرے؟`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ مسجد میں آئے اس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے پوچھا: کیا تم نے نماز ادا کر لی؟ انہوں نے کہا: جی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو رکعت پڑھ لو ۱؎۔ عمرو بن دینار نے سلیک کا ذکر نہیں کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1112]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس سے معلوم ہوا کی خطبے دوران میں آنے والے کو بھی دو رکعت پڑھ کر بیٹھنا چاہیے تو دوسرے اوقات میں آنے والے کو بدرجہ اولیٰ دو رکعت پڑھ کر بیٹھنا چاہیے۔

(2)
ان دو رکعتوں کو تحیۃ المسجد بھی قرار دیا گیا ہے۔
اور جمعے کی سنتیں بھی تاہم مذکورہ بالا صورت میں دو رکعت سے زیادہ پڑھنا درست نہیں۔
ہاں خطبہ شروع ہونے سے پہلے (دودو رکعت کرکے)
جتنی چاہے نماز پڑھ سکتا ہے۔ (صحیح البخاري، الجمعة، باب الدھن للجمعة، حدیث: 883)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1112   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 364  
´نماز جمعہ کا بیان`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جمعہ کے روز ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے سے دریافت فرمایا نماز (تحیۃ المسجد) پڑھی ہے؟ وہ بولا نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اٹھو اور دو رکعت نماز ادا کر۔ (بخاری ومسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 364»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الجمعة، باب من جاء والإمام يخطب صلي ركعتين، حديث:931، ومسلم، الجمعة، باب التحية والإمام يخطب، حديث:875.»
تشریح:
1. معلوم ہوا کہ خطبۂجمعہ کے دوران میں دو رکعت نماز پڑھنی چاہیے۔
اس میں استماع خطبہ کے عام حکم کی تخصیص ہے۔
2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خطیب خطبۂجمعہ کے علاوہ بھی ضرورت کے وقت بات چیت کر سکتا ہے بلکہ نئے آنے والے کو دو رکعت نماز پڑھنے کی تلقین بھی کر سکتا ہے۔
3.احناف ان دو رکعتوں کے قائل نہیں۔
یہ حدیث ان کی تردید کرتی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 364   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.