الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
بارش طلب کرنے کی نماز
The Book of Prayer - Rain
4. باب التَّعَوُّذِ عِنْدَ رُؤْيَةِ الرِّيحِ وَالْغَيْمِ وَالْفَرَحِ بِالْمَطَرِ:
4. باب: ہوا اور بادل دیکھ کر پناہ مانگنا اور بارش دیکھ کر خوش ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2085
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، اخبرنا ابن وهب ، قال: سمعت ابن جريج ، يحدثنا، عن عطاء بن ابي رباح ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا عصفت الريح، قال: " اللهم إني اسالك خيرها وخير ما فيها وخير ما ارسلت به، واعوذ بك من شرها وشر ما فيها وشر ما ارسلت به "، قالت: وإذا تخيلت السماء تغير لونه وخرج ودخل واقبل وادبر، فإذا مطرت سري عنه، فعرفت ذلك في وجهه. قالت عائشة: فسالته، فقال: " لعله يا عائشة كما قال قوم عاد: فلما راوه عارضا مستقبل اوديتهم قالوا هذا عارض ممطرنا سورة الاحقاف آية 24 ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ جُرَيْجٍ ، يُحَدِّثُنَا، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْج النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَصَفَتِ الرِّيحُ، قَالَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا فِيهَا وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ "، قَالَتْ: وَإِذَا تَخَيَّلَتِ السَّمَاءُ تَغَيَّرَ لَوْنُهُ وَخَرَجَ وَدَخَلَ وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ، فَإِذَا مَطَرَتْ سُرِّيَ عَنْهُ، فَعَرَفْتُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ. قَالَتْ عَائِشَةُ: فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: " لَعَلَّهُ يَا عَائِشَةُ كَمَا قَالَ قَوْمُ عَادٍ: فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا سورة الأحقاف آية 24 ".
ابن جریج عطاء بن ابی رباح سے حدیث بیان کرتے ہیں، انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روای کی کہ انھوں نے کہا: جب تیز ہوا چلتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے: "اے اللہ!میں تجھ سے اس کی خیر اور بھلائی کا سوا ل کرتا ہوں۔اور جو اس میں ہے اس کی اور جو کچھ اس کے زریعے بھیجا گیا ہے اس کی خیر (کا طلبگار ہوں) اور اس کے شر سے اور جو کچھ اس میں ہے اور جو اس میں بھیجا گیا ہے ا س کے شر سے تیری پناہ چاہتاہوں" (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: جب آسمان پر بادل گھر آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ بدل جاتا اور آ پ (اضطراب کے عالم میں) کبھی باہر نکلتے اور کبھی اندر آتے، کبھی آگے بڑھتے اور کبھی پیچھے ہٹتے، اس کے بعد جب بارش برسنے لگتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (یہ کیفیت) دورہوجاتی، مجھے اس کیفیت کا پتہ چل گیا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تومیں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عائشہ!ہوسکتاہے (یہ اسی طرح ہو) جیسے قوم عاد نے (بادلوں کو دیکھ کر) کہا تھا: "جب انھوں نے اس (عذاب) کو بادل کی طرح اپنی بستیوں کی طرف آتے دیکھا تو انھوں نے کہا: یہ بادل ہے جو ہم پربرسے گا۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب تیز ہوا چلتی تو دعا کرتے: اے اللہ!!میں تجھ سے اس کی خیر و بھلائی کا طالب ہوں۔ اور جو اس میں ہے اس کی خیر کا اور جو کچھ اس کے اس میں بھیجا گیا ہے اس کی خیر مانگتا ہوں اور اس کے شر سے اور جو اس میں ہے اس کے شر سے اور جو اس میں بھیجا گیا ہے ا س کے شر سے تیری پناہ چاہتاہوں (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) بیان فرماتی ہیں جب آسمان پر بادل گرجتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ بدل جاتا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم (اضطراب اور ڈر سے) کبھی اندر آتے اور کبھی باہر نکلتے، کبھی آگے بڑھتے اور کبھی پیچھے ہٹتے، اور جب بارش ہو جاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ کیفیت ختم ہو جاتی، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں جب مجھے اس کیفیت کا پتہ چلا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں سوال کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ!ہو سکتا ہے یہ وہی صروت ہو جیسے عاد کی قوم نے دیکھ کر کہا تھا: جب انھوں نے اس (عذاب) کو بادل کی طرح اپنی بستیوں کی طرف آتے دیکھا تو کہا: یہ بادل ہے جو ہم پربارش برسائے گا۔(الأحقاف: 24)
ترقیم فوادعبدالباقی: 899

   صحيح البخاري3206عائشة بنت عبد اللهما أدري لعله كما قال قوم فلما رأوه عارضا مستقبل أوديتهم
   صحيح البخاري4829عائشة بنت عبد اللهما يؤمني أن يكون فيه عذاب عذب قوم بالريح وقد رأى قوم العذاب فقالوا هذا عارض ممطرنا
   صحيح البخاري1032عائشة بنت عبد اللهاللهم صيبا نافعا
   صحيح مسلم2084عائشة بنت عبد اللهإذا كان يوم الريح والغيم عرف ذلك في وجهه وأقبل وأدبر إذا مطرت سر به وذهب عنه ذلك قالت عائشة فسألته فقال إني خشيت أن يكون عذابا سلط على أمتي يقول إذا رأى المطر رحمة
   صحيح مسلم2085عائشة بنت عبد اللهاللهم إني أسألك خيرها وخير ما فيها وخير ما أرسلت به وأعوذ بك من شرها وشر ما فيها وشر ما أرسلت به قالت وإذا تخيلت السماء تغير لونه وخرج ودخل وأقبل وأدبر فإذا مطرت سري عنه
   صحيح مسلم2086عائشة بنت عبد اللهما يؤمنني أن يكون فيه عذاب قد عذب قوم بالريح وقد رأى قوم العذاب فقالوا هذا عارض ممطرنا
   جامع الترمذي3449عائشة بنت عبد اللهاللهم إني أسألك من خيرها وخير ما فيها وخير ما أرسلت به وأعوذ بك من شرها وشر ما فيها وشر ما أرسلت به
   جامع الترمذي3257عائشة بنت عبد اللهما أدري لعله كما قال الله فلما رأوه عارضا مستقبل أوديتهم قالوا هذا عارض ممطرنا
   سنن أبي داود5099عائشة بنت عبد اللهإذا رأى ناشئا في أفق السماء ترك العمل وإن كان في صلاة ثم يقول اللهم إني أعوذ بك من شرها فإن مطر قال اللهم صيبا هنيئا
   سنن أبي داود5098عائشة بنت عبد اللهما يؤمنني أن يكون فيه عذاب قد عذب قوم بالريح وقد رأى قوم العذاب فقالوا هذا عارض ممطرنا
   سنن النسائى الصغرى1524عائشة بنت عبد اللهإذا أمطر قال اللهم اجعله صيبا نافعا
   سنن ابن ماجه3891عائشة بنت عبد اللهما يدريك لعله كما قال قوم هود فلما رأوه عارضا مستقبل أوديتهم قالوا هذا عارض ممطرنا بل هو ما استعجلتم به
   سنن ابن ماجه3889عائشة بنت عبد اللهاللهم سيبا نافعا
   سنن ابن ماجه3890عائشة بنت عبد اللهاللهم اجعله صيبا هنيئا
   بلوغ المرام411عائشة بنت عبد الله اللهم صيبا نافعا
   مسندالحميدي272عائشة بنت عبد اللهاللهم سيبا نافعا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3889  
´بادل اور بارش دیکھنے کے وقت کیا دعا پڑھے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب آسمان کے کسی کنارے سے اٹھتے بادل کو دیکھتے تو جس کام میں مشغول ہوتے اسے چھوڑ دیتے، یہاں تک کہ اگر نماز میں (بھی) ہوتے تو بادل کی طرف چہرہ مبارک کرتے، اور یہ دعا ما نگتے: «اللهم إنا نعوذ بك من شر ما أرسل به» اے اللہ ہم تیری پناہ مانگتے ہیں اس چیز کے شر سے جو اس کے ساتھ بھیجی گئی ہے پھر اگر بارش شروع ہو جاتی تو فرماتے: «اللهم سيبا نافعا» اے اللہ جاری اور فائدہ دینے والا پانی عنایت فرما، دو یا تین مرتبہ یہی الفاظ دہراتے اور اگر اللہ تعالیٰ بادل ہٹا دیتا اور بار۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3889]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بارش اللہ کی ر حمت ہے لیکن اللہ کا عذاب بھی ہوسکتی ہے۔
اس لئے بادل دیکھ کر اللہ کی رحمت کی اُمید کے ساتھ ساتھ اس کے عذاب سے پناہ بھی مانگنی چاہیے۔

(2)
بارش انسان کےلئے انتہائی ضروری ہونے کے باجود اس میں نقصان کا پہلو بھی موجود ہے۔
اس لئے بارش کے نفع مند ہونے کی دعا کرنا ضروری ہے۔

(3)
بادل کا برسے بغیر چھٹ جانا اس لئے اللہ کا انعام ہے۔
کہ اس کے عذاب ہونے کا خطرہ ٹل گیا-
(4)
بندے کوہر حال میں اللہ سے امید کے ساتھ ساتھ اللہ کا خوف بھی رکھنا چاہیے اور ان مواقع پر یہ عایئں پڑھنے کاالتزام کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3889   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3257  
´سورۃ الاحقاف سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب برسنے والا کوئی بادل دیکھتے تو آگے بڑھتے پیچھے ہٹتے (اندر آتے باہر جاتے) مگر جب بارش ہونے لگتی تو اسے دیکھ خوش ہو جاتے، میں نے عرض کیا: ایسا کیوں کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں (صحیح) جانتا تو نہیں شاید وہ کچھ ایسا ہی نہ ہو جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے «فلما رأوه عارضا مستقبل أوديتهم قالوا هذا عارض ممطرنا» جب انہوں نے اسے بحیثیت بادل اپنی وادیوں کی طرف آتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے کہا: یہ بادل ہم پر برسنے آ رہا ہے، بلکہ یہ وہ عذاب ہے جس کی تم ن۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3257]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جب انہوں نے اسے بحیثیت بادل اپنی وادیوں کی طرف آتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے کہا:
یہ بادل ہم پر برسنے آ رہا ہے،
بلکہ یہ وہ عذاب ہے جس کی تم نے جلدی مچا رکھی تھی (آندھی ہے کہ جس میں نہایت دردناک عذاب ہے) (الأحقاف: 24)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3257   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5098  
´جب آندھی آئے تو کیا پڑھے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی کھلکھلا کر ہنستے نہیں دیکھا کہ آپ کے حلق کے کوے کو دیکھ سکوں، آپ تو صرف تبسم فرماتے (ہلکا سا مسکراتے) تھے، آپ جب بدلی یا آندھی دیکھتے تو اس کا اثر آپ کے چہرے پر دیکھا جاتا (آپ تردد اور تشویش میں مبتلا ہو جاتے) تو (ایک بار) میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! لوگ تو جب بدلی دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں کہ بارش ہو گی، اور آپ کو دیکھتی ہوں کہ آپ جب بدلی دیکھتے ہیں تو آپ کے چہرے سے ناگواری (گھبراہٹ اور پریشانی) جھلکتی ہے (اس کی وجہ کیا ہے؟) آپ نے فرمایا: اے عائشہ! مجھے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5098]
فوائد ومسائل:

زور سے کھل کھلا کر اور ازحد منہ کھول کر ہنسنا نامناسب اور وقار کے منافی ہے۔
چاہیے کہ ایسے مسکرانے کو اپنی عادت بنایا جائے جو سنت ہے۔


تیز ہوا (آندھی) یا بادل کو دیکھ کر اس کی خیر کی دعا کرنی چاہیے اور عذاب سے پناہ مانگنی چاہیے۔
جیسے کہ اوپر بیان ہوا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5098   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.