الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لباس اور زینت کے احکام
The Book of Clothes and Adornment
11. بَابُ تَحْرِيمِ خَاتَمِ الذَّهَبِ عَلَي الرِّجَالِ ، وَنَسْخِ مَا كَانَ مِنْ إبَاحَتِهِ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ
11. باب: سونے کی انگوٹھی مرد کو حرام ہے۔
حدیث نمبر: 5473
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، ومحمد بن رمح ، قالا: اخبرنا الليث . ح وحدثنا قتيبة ، حدثنا ليث ، عن نافع ، عن عبد الله : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اصطنع خاتما من ذهب، فكان يجعل فصه في باطن كفه إذا لبسه، فصنع الناس، ثم إنه جلس على المنبر فنزعه، فقال: " إني كنت البس هذا الخاتم واجعل فصه من داخل فرمى به، ثم قال: " والله لا البسه ابدا "، فنبذ الناس خواتيمهم، ولفظ الحديث ليحيى.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْح ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ . ح وحدثنا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اصْطَنَعَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، فَكَانَ يَجْعَلُ فَصَّهُ فِي بَاطِنِ كَفِّهِ إِذَا لَبِسَهُ، فَصَنَعَ النَّاسُ، ثُمَّ إِنَّهُ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَنَزَعَهُ، فَقَالَ: " إِنِّي كُنْتُ أَلْبَسُ هَذَا الْخَاتَمَ وَأَجْعَلُ فَصَّهُ مِنْ دَاخِلٍ فَرَمَى بِهِ، ثُمَّ قَالَ: " وَاللَّهِ لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا "، فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ، وَلَفْظُ الْحَدِيثِ لِيَحْيَى.
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی محمد بن رمح اور قتیبہ نے کہا: ہمیں لیث نے نافع سے خبر دی، انھوں نے حضرت عبد اللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی آپ اسے پہنتے تو اس کا نگینہ ہتھیلی کے اندر کی طرف کر لیا کرتے تھے تو لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوالیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہو ئے۔اس انگوٹھی کو اتار دیا اور فرما یا: " میں اس انگوٹھی کو پہنتا تھا تو نگینے کو اندر کی طرف کر لیتا تھا: " پھر آپ نے اسے پھینک دیااور فرمایا: "اللہ کی قسم! میں اس کو کبھی نہیں پہنوں گا۔"پھر لو گوں نے بھی اپنی اپنی انگوٹھیا ں پھینک دیں۔حدیث کے الفا ظ یحییٰ کے بیا ن کردہ) ہیں۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی، جب اس کو پہنتے تو اس کا نگینہ ہتھیلی کے اندر کی طرف کر لیتے، سو لوگوں نے بھی ایسی انگوٹھیاں بنوا لیں، پھر آپ منبر پر تشریف فرما ہوئے اور اسے اتار دیا اور فرمایا: میں اس انگوٹھی کو پہنتا تھا اور اس کا نگینہ اندر کی طرف کر لیتا تھا۔ پھر آپ نے اسے پھینک دیا، پھر فرمایا: اللہ کی قسم، میں اس کو کبھی نہیں پہنوں گا۔ تو لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2091

   صحيح البخاري5865عبد الله بن عمراتخذ خاتما من ذهب وجعل فصه مما يلي كفه فاتخذه الناس فرمى به
   صحيح البخاري5867عبد الله بن عمرلا ألبسه أبدا فنبذ الناس خواتيمهم
   صحيح البخاري5873عبد الله بن عمراتخذ رسول الله خاتما من ورق وكان في يده ثم كان بعد في يد أبي بكر
   صحيح البخاري5866عبد الله بن عمراتخذ خاتما من فضة فاتخذ الناس خواتيم الفضة قال ابن عمر فلبس الخاتم بعد النبي أبو بكر
   صحيح البخاري6651عبد الله بن عمرلا ألبسه أبدا
   صحيح البخاري5876عبد الله بن عمراصطنعته وإني لا ألبسه فنبذه فنبذ الناس
   صحيح مسلم5477عبد الله بن عمراتخذ النبي خاتما من ذهب ثم ألقاه ثم اتخذ خاتما من ورق ونقش فيه محمد رسول الله
   صحيح مسلم5476عبد الله بن عمراتخذ رسول الله خاتما من ورق فكان في يده ثم كان في يد أبي بكر
   صحيح مسلم5473عبد الله بن عمرألبس هذا الخاتم وأجعل فصه من داخل فرمى به
   جامع الترمذي1741عبد الله بن عمراتخذت هذا الخاتم في يميني ثم نبذه ونبذ الناس خواتيمهم
   سنن أبي داود4227عبد الله بن عمريتختم في يساره وكان فصه في باطن كفه
   سنن أبي داود4218عبد الله بن عمرلا ألبسه أبدا ثم اتخذ خاتما من فضة نقش فيه محمد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى5292عبد الله بن عمرألبس هذا الخاتم وأجعل فصه من داخل فرمى به
   سنن النسائى الصغرى5290عبد الله بن عمرلا ينبغي لأحد أن ينقش على نقش خاتمي هذا وجعل فصه في بطن كفه
   سنن النسائى الصغرى5277عبد الله بن عمرألبس هذا الخاتم وإني لن ألبسه أبدا فنبذه فنبذ الناس خواتيمهم
   سنن النسائى الصغرى5294عبد الله بن عمراتخذ خاتما من فضة فكان يختم به ولا يلبسه
   سنن النسائى الصغرى5295عبد الله بن عمراتخذ رسول الله خاتما من ورق فأدخله في يده ثم كان في يد أبي بكر ثم كان في يد عمر ثم كان في يد عثمان حتى هلك في بئر أريس
   سنن النسائى الصغرى5218عبد الله بن عمرلا ألبسه أبدا وألقى الناس خواتيمهم
   سنن النسائى الصغرى5218عبد الله بن عمرلا ألبسه أبدا
   سنن النسائى الصغرى5219عبد الله بن عمرلا ينبغي لأحد أن ينقش على نقش خاتمي هذا ثم جعل فصه في بطن كفه
   سنن النسائى الصغرى5220عبد الله بن عمرأمر بخاتم من فضة فأمر أن ينقش فيه محمد رسول الله وكان في يد رسول الله حتى مات
   سنن النسائى الصغرى5221عبد الله بن عمراتخذ خاتما من ذهب وكان فصه في باطن كفه فاتخذ الناس خواتيم من ذهب فطرحه رسول الله فطرح الناس خواتيمهم
   سنن النسائى الصغرى5167عبد الله بن عمرألبس هذا الخاتم وإني لن ألبسه أبدا فنبذه فنبذ الناس خواتيمهم
   سنن النسائى الصغرى5278عبد الله بن عمرنقش خاتم رسول الله محمد رسول الله
   سنن ابن ماجه3645عبد الله بن عمريجعل فص خاتمه مما يلي كفه
   سنن ابن ماجه3639عبد الله بن عمرلا ينقش أحد على نقش خاتمي هذا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم421عبد الله بن عمرلا البسه ابدا
   مسندالحميدي692عبد الله بن عمراتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ذهب، ثم ألقاه واتخذ من فضة فصة منه، وجعل فصه من باطن كفه، ونقش فيه محمد رسول الله ونهى أن ينقش أحد عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 421  
´سونے کی انگوٹھی پہننے کی حرمت`
«. . . 291- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يلبس خاتما من ذهب، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فنبذه، وقال: لا ألبسه أبدا، فنبذ الناس خواتيمهم. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سونے کی انگوٹھی پہنتے تھے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور اسے پھینک دیا اور فرمایا: میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا۔ تو لوگوں نے بھی اپنی (سونے کی) انگوٹھیاں پھینک دیں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 421]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5867، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ مردوں کے لئے سونے کی انگوٹھی پہننا جائز نہیں ہے بلکہ بعض استثنائی اُمور کو چھوڑ کر سونے کی ہر چیز کا استعمال ممنوع ہے۔
➋ صحابۂ کرام میں اتباعِ سنت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا، یہی وجہ ہے کہ وہ ہر وقت کتاب وسنت پر عمل کرنے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے میں کوشاں رہتے تھے۔
➌ شرعی احکامات میں ناسخ ومنسوخ کا مسئلہ برحق ہے اور کئی مقامات پر بعض احکامات منسوخ ہوئے ہیں۔
➍ سونے اور لوہے کی انگوٹھی کو چھوڑ کر دوسری انگوٹھی پہننا جائز ہے۔ سعید بن المسیب رحمہ اللہ نے فرمایا: انگوٹھی پہنو اور لوگوں کو بتاؤ کہ میں نے تجھے یہ فتویٰ دیا ہے۔ (الموطأ 2/936 ح1808، وسنده صحيح]
➎ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں ہاتھ (کی انگلی) میں انگوٹھی پہنی ہے۔ [ديكهئے صحيح مسلم: 2٠94/62، دارالسلام: 5487]
آپ نے بائیں ہاتھ کی چھنگلیا میں بھی انگوٹھی پہنی ہے۔ [صحيح مسلم: 2095، دارالسلام: 5489]
معلوم ہوا کہ دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں کی انگلیوں میں انگوٹھی پہننا جائز ہے۔ اسی پر قیاس کرتے ہوئے عرض ہے کہ دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں کی کلائیوں پر گھڑی باندھنا جائز ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 291   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1741  
´داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہننے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنائی اور اسے داہنے ہاتھ میں پہنا، پھر منبر پر بیٹھے اور فرمایا: میں نے اس انگوٹھی کو اپنے داہنے ہاتھ میں پہنا تھا، پھر آپ نے اسے نکال کر پھینکا اور لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1741]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
فقہاء کے نزدیک دائیں اور بائیں کسی بھی ہاتھ میں انگوٹھی پہننا جائز ہے،
ان میں سے افضل کون سا ہے،
اس کے بارے میں اختلاف ہے،
اکثر فقہا کے نزدیک دائیں ہاتھ میں پہننا افضل ہے،
اس لیے کہ انگوٹھی ایک زینت ہے اور دایاں ہاتھ زینت کا زیادہ مستحق ہے،
سونے کی یہ انگوٹھی جسے آپ ﷺ نے پہنا یہ اس کے حرام ہونے سے پہلے کی بات ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1741   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4227  
´انگوٹھی دائیں یا بائیں ہاتھ میں پہننے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی اپنے بائیں ہاتھ میں پہنتے تھے اور اس کا نگینہ آپ کی ہتھیلی کے نچلے حصہ کی طرف ہوتا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن اسحاق اور اسامہ نے یعنی ابن زید نے نافع سے اسی سند سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اپنے دائیں ہاتھ میں پہنتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الخاتم /حدیث: 4227]
فوائد ومسائل:
بائیں ہاتھ والی رویت ضعیف ہے۔
صحیح اور محفوظ دائیں ہاتھ کا بیان ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4227   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.