الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
53. بَابُ مَنْ جَعَلَ فَصَّ الْخَاتَمِ فِي بَطْنِ كَفِّهِ:
53. باب: انگوٹھی کا نگینہ اندر ہتھیلی کی طرف رکھنا۔
(53) Chapter. Keeping the stone of the ring towards the palm of the hand.
حدیث نمبر: 5876
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية، عن نافع، ان عبد الله، حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم اصطنع خاتما من ذهب وجعل فصه في بطن كفه إذا لبسه، فاصطنع الناس خواتيم من ذهب، فرقي المنبر فحمد الله واثنى عليه، فقال:" إني كنت اصطنعته وإني لا البسه" فنبذه فنبذ الناس، قال جويرية: ولا احسبه إلا قال: في يده اليمنى.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ، حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اصْطَنَعَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ وَجَعَلَ فَصَّهُ فِي بَطْنِ كَفِّهِ إِذَا لَبِسَهُ، فَاصْطَنَعَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ مِنْ ذَهَبٍ، فَرَقِيَ الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، فَقَالَ:" إِنِّي كُنْتُ اصْطَنَعْتُهُ وَإِنِّي لَا أَلْبَسُهُ" فَنَبَذَهُ فَنَبَذَ النَّاسُ، قَالَ جُوَيْرِيَةُ: وَلَا أَحْسِبُهُ إِلَّا قَالَ: فِي يَدِهِ الْيُمْنَى.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ایک سونے کی انگوٹھی بنوائی اور پہننے میں آپ اس کا رنگ اندر کی طرف رکھتے تھے۔ آپ کی دیکھا دیکھی لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنا لیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور اللہ کی حمد و ثنا کی اور فرمایا میں نے بھی سونے کی انگوٹھی بنوائی تھی۔ (حرمت نازل ہونے کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب میں اسے نہیں پہنوں گا۔ پھر آپ نے وہ انگوٹھی پھینک دی اور لوگوں نے بھی اپنی سونے کی انگوٹھیوں کو پھینک دیا۔ جویریہ نے بیان کیا کہ مجھے یہی یاد ہے کہ نافع نے داہنے ہاتھ میں بیان کیا۔

Narrated `Abdullah: The Prophet had a golden ring made for himself, and when he wore it. he used to turn its stone toward the palm of his! hand. So the people too had gold made for themselves. The Prophet then ascended the pulpit, and after glorifying and praising Allah, he said, "I had it made for me, but now I will never wear it again." He threw it away, and then the people threw away their rings too. (Juwairiya, a subnarrator, said: I think Anas said that the Prophet was wearing the ring in his right hand.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 765


   صحيح البخاري5865عبد الله بن عمراتخذ خاتما من ذهب وجعل فصه مما يلي كفه فاتخذه الناس فرمى به
   صحيح البخاري5867عبد الله بن عمرلا ألبسه أبدا فنبذ الناس خواتيمهم
   صحيح البخاري5873عبد الله بن عمراتخذ رسول الله خاتما من ورق وكان في يده ثم كان بعد في يد أبي بكر
   صحيح البخاري5866عبد الله بن عمراتخذ خاتما من فضة فاتخذ الناس خواتيم الفضة قال ابن عمر فلبس الخاتم بعد النبي أبو بكر
   صحيح البخاري6651عبد الله بن عمرلا ألبسه أبدا
   صحيح البخاري5876عبد الله بن عمراصطنعته وإني لا ألبسه فنبذه فنبذ الناس
   صحيح مسلم5477عبد الله بن عمراتخذ النبي خاتما من ذهب ثم ألقاه ثم اتخذ خاتما من ورق ونقش فيه محمد رسول الله
   صحيح مسلم5476عبد الله بن عمراتخذ رسول الله خاتما من ورق فكان في يده ثم كان في يد أبي بكر
   صحيح مسلم5473عبد الله بن عمرألبس هذا الخاتم وأجعل فصه من داخل فرمى به
   جامع الترمذي1741عبد الله بن عمراتخذت هذا الخاتم في يميني ثم نبذه ونبذ الناس خواتيمهم
   سنن أبي داود4227عبد الله بن عمريتختم في يساره وكان فصه في باطن كفه
   سنن أبي داود4218عبد الله بن عمرلا ألبسه أبدا ثم اتخذ خاتما من فضة نقش فيه محمد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى5292عبد الله بن عمرألبس هذا الخاتم وأجعل فصه من داخل فرمى به
   سنن النسائى الصغرى5290عبد الله بن عمرلا ينبغي لأحد أن ينقش على نقش خاتمي هذا وجعل فصه في بطن كفه
   سنن النسائى الصغرى5277عبد الله بن عمرألبس هذا الخاتم وإني لن ألبسه أبدا فنبذه فنبذ الناس خواتيمهم
   سنن النسائى الصغرى5294عبد الله بن عمراتخذ خاتما من فضة فكان يختم به ولا يلبسه
   سنن النسائى الصغرى5295عبد الله بن عمراتخذ رسول الله خاتما من ورق فأدخله في يده ثم كان في يد أبي بكر ثم كان في يد عمر ثم كان في يد عثمان حتى هلك في بئر أريس
   سنن النسائى الصغرى5218عبد الله بن عمرلا ألبسه أبدا وألقى الناس خواتيمهم
   سنن النسائى الصغرى5218عبد الله بن عمرلا ألبسه أبدا
   سنن النسائى الصغرى5219عبد الله بن عمرلا ينبغي لأحد أن ينقش على نقش خاتمي هذا ثم جعل فصه في بطن كفه
   سنن النسائى الصغرى5220عبد الله بن عمرأمر بخاتم من فضة فأمر أن ينقش فيه محمد رسول الله وكان في يد رسول الله حتى مات
   سنن النسائى الصغرى5221عبد الله بن عمراتخذ خاتما من ذهب وكان فصه في باطن كفه فاتخذ الناس خواتيم من ذهب فطرحه رسول الله فطرح الناس خواتيمهم
   سنن النسائى الصغرى5167عبد الله بن عمرألبس هذا الخاتم وإني لن ألبسه أبدا فنبذه فنبذ الناس خواتيمهم
   سنن النسائى الصغرى5278عبد الله بن عمرنقش خاتم رسول الله محمد رسول الله
   سنن ابن ماجه3645عبد الله بن عمريجعل فص خاتمه مما يلي كفه
   سنن ابن ماجه3639عبد الله بن عمرلا ينقش أحد على نقش خاتمي هذا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم421عبد الله بن عمرلا البسه ابدا
   مسندالحميدي692عبد الله بن عمراتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ذهب، ثم ألقاه واتخذ من فضة فصة منه، وجعل فصه من باطن كفه، ونقش فيه محمد رسول الله ونهى أن ينقش أحد عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 421  
´سونے کی انگوٹھی پہننے کی حرمت`
«. . . 291- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يلبس خاتما من ذهب، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فنبذه، وقال: لا ألبسه أبدا، فنبذ الناس خواتيمهم. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سونے کی انگوٹھی پہنتے تھے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور اسے پھینک دیا اور فرمایا: میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا۔ تو لوگوں نے بھی اپنی (سونے کی) انگوٹھیاں پھینک دیں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 421]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5867، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ مردوں کے لئے سونے کی انگوٹھی پہننا جائز نہیں ہے بلکہ بعض استثنائی اُمور کو چھوڑ کر سونے کی ہر چیز کا استعمال ممنوع ہے۔
➋ صحابۂ کرام میں اتباعِ سنت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا، یہی وجہ ہے کہ وہ ہر وقت کتاب وسنت پر عمل کرنے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے میں کوشاں رہتے تھے۔
➌ شرعی احکامات میں ناسخ ومنسوخ کا مسئلہ برحق ہے اور کئی مقامات پر بعض احکامات منسوخ ہوئے ہیں۔
➍ سونے اور لوہے کی انگوٹھی کو چھوڑ کر دوسری انگوٹھی پہننا جائز ہے۔ سعید بن المسیب رحمہ اللہ نے فرمایا: انگوٹھی پہنو اور لوگوں کو بتاؤ کہ میں نے تجھے یہ فتویٰ دیا ہے۔ (الموطأ 2/936 ح1808، وسنده صحيح]
➎ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں ہاتھ (کی انگلی) میں انگوٹھی پہنی ہے۔ [ديكهئے صحيح مسلم: 2٠94/62، دارالسلام: 5487]
آپ نے بائیں ہاتھ کی چھنگلیا میں بھی انگوٹھی پہنی ہے۔ [صحيح مسلم: 2095، دارالسلام: 5489]
معلوم ہوا کہ دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں کی انگلیوں میں انگوٹھی پہننا جائز ہے۔ اسی پر قیاس کرتے ہوئے عرض ہے کہ دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں کی کلائیوں پر گھڑی باندھنا جائز ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 291   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1741  
´داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہننے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنائی اور اسے داہنے ہاتھ میں پہنا، پھر منبر پر بیٹھے اور فرمایا: میں نے اس انگوٹھی کو اپنے داہنے ہاتھ میں پہنا تھا، پھر آپ نے اسے نکال کر پھینکا اور لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1741]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
فقہاء کے نزدیک دائیں اور بائیں کسی بھی ہاتھ میں انگوٹھی پہننا جائز ہے،
ان میں سے افضل کون سا ہے،
اس کے بارے میں اختلاف ہے،
اکثر فقہا کے نزدیک دائیں ہاتھ میں پہننا افضل ہے،
اس لیے کہ انگوٹھی ایک زینت ہے اور دایاں ہاتھ زینت کا زیادہ مستحق ہے،
سونے کی یہ انگوٹھی جسے آپ ﷺ نے پہنا یہ اس کے حرام ہونے سے پہلے کی بات ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1741   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4227  
´انگوٹھی دائیں یا بائیں ہاتھ میں پہننے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی اپنے بائیں ہاتھ میں پہنتے تھے اور اس کا نگینہ آپ کی ہتھیلی کے نچلے حصہ کی طرف ہوتا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن اسحاق اور اسامہ نے یعنی ابن زید نے نافع سے اسی سند سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اپنے دائیں ہاتھ میں پہنتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الخاتم /حدیث: 4227]
فوائد ومسائل:
بائیں ہاتھ والی رویت ضعیف ہے۔
صحیح اور محفوظ دائیں ہاتھ کا بیان ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4227   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5876  
5876. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے پہلے ایک سونے کی انگوٹھی بنوائی۔ آپ نے جس اسے پہنا تو اس کا نگینہ ہتھیلی کی اندر کی طرف کیا۔ لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوا لیں۔ آپ منبر پر جلوہ افروز ہوئے اللہ تعالٰی کی حمد وثناء کے بعد فرمایا: میں نے سونے کی انگوٹھی بنوائی تھی لیکن میں اب اسے نہیں پہنوں گا۔ پھرآپ نے وہ انگوٹھی پھینک دی تو لوگوں نے بھی انگوٹھیاں پھینک دیں جویریہ نے کہا: مجھے یاد ہے کہ انہوں نے دائیں ہاتھ میں پہننے کے الفاظ بیان کیے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5876]
حدیث حاشیہ:
کہ آپ انگوٹھی پہنتے تھے۔
باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔
نافع بن سرجس حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے آزاد رکردہ ہیں، حدیث کے بہت ہی بڑے فاضل ہیں اور امام مالک کہتے ہیں کہ جب میں نافع کے واسطہ سے حدیث سن لیتا ہوں تو بالکل بے فکر ہو جاتا ہوں۔
مؤطا میں زیادہ تر روایات حضرت نافع ہی کے واسطے سے مروی ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5876   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5876  
5876. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے پہلے ایک سونے کی انگوٹھی بنوائی۔ آپ نے جس اسے پہنا تو اس کا نگینہ ہتھیلی کی اندر کی طرف کیا۔ لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوا لیں۔ آپ منبر پر جلوہ افروز ہوئے اللہ تعالٰی کی حمد وثناء کے بعد فرمایا: میں نے سونے کی انگوٹھی بنوائی تھی لیکن میں اب اسے نہیں پہنوں گا۔ پھرآپ نے وہ انگوٹھی پھینک دی تو لوگوں نے بھی انگوٹھیاں پھینک دیں جویریہ نے کہا: مجھے یاد ہے کہ انہوں نے دائیں ہاتھ میں پہننے کے الفاظ بیان کیے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5876]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کا نگینہ اندر ہتھیلی کی طرف ہوا کرتا تھا، تاکہ ریاکاری سے محفوظ رہا جا سکے۔
لیکن یہ ضروری نہیں کیونکہ حضرت صلت بن عبداللہ سے مروی ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ انگوٹھی دائیں ہاتھ کی چھنگلیا میں پہنتے اور اس کا نگینہ باہر کی طرف رکھتے تھے۔
(سنن أبي داود، الخاتم، حدیث: 4229) (2)
اکثر روایات دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننے کے متعلق ہیں، لیکن حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق مروی ہے کہ وہ اپنی انگوٹھی بائیں ہاتھ میں پہنا کرتے تھے۔
(سنن أبي داود، الخاتم، حدیث: 4228)
ایک حدیث میں یہ صراحت بھی ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی بائیں ہاتھ میں پہنا کرتے تھے۔
(سنن أبي داود، الخاتم، حدیث: 4227)
تاہم یہ روایت شاذ ہے۔
صحیح اور محفوظ روایت یہی ہے کہ آپ دائیں ہاتھ میں پہنا کرتے تھے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اگر زینت کے لیے انگوٹھی پہنی جائے تو دائیں ہاتھ میں اور اگر مہر لگانے کے لیے ہے تو بائیں ہاتھ میں بہتر ہے کیونکہ اسے دائیں ہاتھ سے اتار کر اسی ہاتھ سے مہر لگانا آسان ہو گا۔
(فتح الباري: 402/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5876   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.