الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
46. بَابُ خَاتَمِ الْفِضَّةِ:
46. باب: مرد کو چاندی کی انگوٹھی پہننا۔
(46) Chapter. Silver rings.
حدیث نمبر: 5866
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يوسف بن موسى، حدثنا ابو اسامة، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتخذ خاتما من ذهب او فضة وجعل فصه مما يلي كفه، ونقش فيه محمد رسول الله، فاتخذ الناس مثله، فلما رآهم قد اتخذوها رمى به، وقال:" لا البسه ابدا"، ثم اتخذ خاتما من فضة، فاتخذ الناس خواتيم الفضة"، قال ابن عمر: فلبس الخاتم بعد النبي صلى الله عليه وسلم ابو بكر ثم عمر ثم عثمان، حتى وقع من عثمان في بئر اريس.(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ وَجَعَلَ فَصَّهُ مِمَّا يَلِي كَفَّهُ، وَنَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَاتَّخَذَ النَّاسُ مِثْلَهُ، فَلَمَّا رَآهُمْ قَدِ اتَّخَذُوهَا رَمَى بِهِ، وَقَالَ:" لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا"، ثُمَّ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ، فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ الْفِضَّةِ"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَلَبِسَ الْخَاتَمَ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ عُمَرُ ثُمَّ عُثْمَانُ، حَتَّى وَقَعَ مِنْ عُثْمَانَ فِي بِئْرِ أَرِيسَ.
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے یا چاندی کی انگوٹھی بنوائی اور اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھا اور اس پر «محمد رسول الله‏.‏» کے الفاظ کھدوائے پھر دوسرے لوگوں نے بھی اسی طرح کی انگوٹھیاں بنوا لیں۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ کچھ دوسرے لوگوں نے بھی اس طرح کی انگوٹھیاں بنوا لی تو آپ نے اسے پھینک دیا اور فرمایا کہ اب میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا۔ پھر آپ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی اور دوسرے لوگوں نے بھی چاندی کی انگوٹھیاں بنوا لیں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس انگوٹھی کو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پہنا پھر عمر رضی اللہ عنہ اور پھر عثمان نے پہنا۔ آخر عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں وہ انگوٹھی اریس کے کنویں میں گر گئی۔

Narrated Ibn. `Umar: Allah's Apostle wore a gold ring or a silver ring and placed its stone towards the palm of his hand and had the name 'Muhammad, the Apostle of Allah' engraved on it. The people also started wearing gold rings like it, but when the Prophet saw them wearing such rings, he threw away his own ring and said. "I will never wear it," and then wore a silver ring, whereupon the people too started wearing silver rings. Ibn `Umar added: After the Prophet Abu Bakr wore the ring, and then `Umar and then `Uthman wore it till it fell in the Aris well from `Uthman.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 756


   صحيح البخاري5865عبد الله بن عمراتخذ خاتما من ذهب وجعل فصه مما يلي كفه فاتخذه الناس فرمى به
   صحيح البخاري5867عبد الله بن عمرلا ألبسه أبدا فنبذ الناس خواتيمهم
   صحيح البخاري5873عبد الله بن عمراتخذ رسول الله خاتما من ورق وكان في يده ثم كان بعد في يد أبي بكر
   صحيح البخاري5866عبد الله بن عمراتخذ خاتما من فضة فاتخذ الناس خواتيم الفضة قال ابن عمر فلبس الخاتم بعد النبي أبو بكر
   صحيح البخاري6651عبد الله بن عمرلا ألبسه أبدا
   صحيح البخاري5876عبد الله بن عمراصطنعته وإني لا ألبسه فنبذه فنبذ الناس
   صحيح مسلم5477عبد الله بن عمراتخذ النبي خاتما من ذهب ثم ألقاه ثم اتخذ خاتما من ورق ونقش فيه محمد رسول الله
   صحيح مسلم5476عبد الله بن عمراتخذ رسول الله خاتما من ورق فكان في يده ثم كان في يد أبي بكر
   صحيح مسلم5473عبد الله بن عمرألبس هذا الخاتم وأجعل فصه من داخل فرمى به
   جامع الترمذي1741عبد الله بن عمراتخذت هذا الخاتم في يميني ثم نبذه ونبذ الناس خواتيمهم
   سنن أبي داود4227عبد الله بن عمريتختم في يساره وكان فصه في باطن كفه
   سنن أبي داود4218عبد الله بن عمرلا ألبسه أبدا ثم اتخذ خاتما من فضة نقش فيه محمد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى5292عبد الله بن عمرألبس هذا الخاتم وأجعل فصه من داخل فرمى به
   سنن النسائى الصغرى5290عبد الله بن عمرلا ينبغي لأحد أن ينقش على نقش خاتمي هذا وجعل فصه في بطن كفه
   سنن النسائى الصغرى5277عبد الله بن عمرألبس هذا الخاتم وإني لن ألبسه أبدا فنبذه فنبذ الناس خواتيمهم
   سنن النسائى الصغرى5294عبد الله بن عمراتخذ خاتما من فضة فكان يختم به ولا يلبسه
   سنن النسائى الصغرى5295عبد الله بن عمراتخذ رسول الله خاتما من ورق فأدخله في يده ثم كان في يد أبي بكر ثم كان في يد عمر ثم كان في يد عثمان حتى هلك في بئر أريس
   سنن النسائى الصغرى5218عبد الله بن عمرلا ألبسه أبدا وألقى الناس خواتيمهم
   سنن النسائى الصغرى5218عبد الله بن عمرلا ألبسه أبدا
   سنن النسائى الصغرى5219عبد الله بن عمرلا ينبغي لأحد أن ينقش على نقش خاتمي هذا ثم جعل فصه في بطن كفه
   سنن النسائى الصغرى5220عبد الله بن عمرأمر بخاتم من فضة فأمر أن ينقش فيه محمد رسول الله وكان في يد رسول الله حتى مات
   سنن النسائى الصغرى5221عبد الله بن عمراتخذ خاتما من ذهب وكان فصه في باطن كفه فاتخذ الناس خواتيم من ذهب فطرحه رسول الله فطرح الناس خواتيمهم
   سنن النسائى الصغرى5167عبد الله بن عمرألبس هذا الخاتم وإني لن ألبسه أبدا فنبذه فنبذ الناس خواتيمهم
   سنن النسائى الصغرى5278عبد الله بن عمرنقش خاتم رسول الله محمد رسول الله
   سنن ابن ماجه3645عبد الله بن عمريجعل فص خاتمه مما يلي كفه
   سنن ابن ماجه3639عبد الله بن عمرلا ينقش أحد على نقش خاتمي هذا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم421عبد الله بن عمرلا البسه ابدا
   مسندالحميدي692عبد الله بن عمراتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ذهب، ثم ألقاه واتخذ من فضة فصة منه، وجعل فصه من باطن كفه، ونقش فيه محمد رسول الله ونهى أن ينقش أحد عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 421  
´سونے کی انگوٹھی پہننے کی حرمت`
«. . . 291- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يلبس خاتما من ذهب، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فنبذه، وقال: لا ألبسه أبدا، فنبذ الناس خواتيمهم. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سونے کی انگوٹھی پہنتے تھے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور اسے پھینک دیا اور فرمایا: میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا۔ تو لوگوں نے بھی اپنی (سونے کی) انگوٹھیاں پھینک دیں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 421]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5867، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ مردوں کے لئے سونے کی انگوٹھی پہننا جائز نہیں ہے بلکہ بعض استثنائی اُمور کو چھوڑ کر سونے کی ہر چیز کا استعمال ممنوع ہے۔
➋ صحابۂ کرام میں اتباعِ سنت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا، یہی وجہ ہے کہ وہ ہر وقت کتاب وسنت پر عمل کرنے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے میں کوشاں رہتے تھے۔
➌ شرعی احکامات میں ناسخ ومنسوخ کا مسئلہ برحق ہے اور کئی مقامات پر بعض احکامات منسوخ ہوئے ہیں۔
➍ سونے اور لوہے کی انگوٹھی کو چھوڑ کر دوسری انگوٹھی پہننا جائز ہے۔ سعید بن المسیب رحمہ اللہ نے فرمایا: انگوٹھی پہنو اور لوگوں کو بتاؤ کہ میں نے تجھے یہ فتویٰ دیا ہے۔ (الموطأ 2/936 ح1808، وسنده صحيح]
➎ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں ہاتھ (کی انگلی) میں انگوٹھی پہنی ہے۔ [ديكهئے صحيح مسلم: 2٠94/62، دارالسلام: 5487]
آپ نے بائیں ہاتھ کی چھنگلیا میں بھی انگوٹھی پہنی ہے۔ [صحيح مسلم: 2095، دارالسلام: 5489]
معلوم ہوا کہ دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں کی انگلیوں میں انگوٹھی پہننا جائز ہے۔ اسی پر قیاس کرتے ہوئے عرض ہے کہ دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں کی کلائیوں پر گھڑی باندھنا جائز ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 291   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1741  
´داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہننے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنائی اور اسے داہنے ہاتھ میں پہنا، پھر منبر پر بیٹھے اور فرمایا: میں نے اس انگوٹھی کو اپنے داہنے ہاتھ میں پہنا تھا، پھر آپ نے اسے نکال کر پھینکا اور لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1741]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
فقہاء کے نزدیک دائیں اور بائیں کسی بھی ہاتھ میں انگوٹھی پہننا جائز ہے،
ان میں سے افضل کون سا ہے،
اس کے بارے میں اختلاف ہے،
اکثر فقہا کے نزدیک دائیں ہاتھ میں پہننا افضل ہے،
اس لیے کہ انگوٹھی ایک زینت ہے اور دایاں ہاتھ زینت کا زیادہ مستحق ہے،
سونے کی یہ انگوٹھی جسے آپ ﷺ نے پہنا یہ اس کے حرام ہونے سے پہلے کی بات ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1741   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4227  
´انگوٹھی دائیں یا بائیں ہاتھ میں پہننے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی اپنے بائیں ہاتھ میں پہنتے تھے اور اس کا نگینہ آپ کی ہتھیلی کے نچلے حصہ کی طرف ہوتا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن اسحاق اور اسامہ نے یعنی ابن زید نے نافع سے اسی سند سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اپنے دائیں ہاتھ میں پہنتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الخاتم /حدیث: 4227]
فوائد ومسائل:
بائیں ہاتھ والی رویت ضعیف ہے۔
صحیح اور محفوظ دائیں ہاتھ کا بیان ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4227   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5866  
5866. سیدبا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سونے یا چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھا اور اس پر "محمد رسول اللہ'' کے الفاظ کندہ کرائے۔ دوسرے لوگوں نے بھی اسی طرح کی انگوٹھیاں بنوا لیں۔ جب آپ نے دیکھا کو لوگوں نے بھی اسی طرح کی انگوٹھیاں بنوا لی ہیں تو آپ نے انگوٹھی کو اتار پھینکا اور فرمایا: اب میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا۔ پھر آپ نے چاندی کی انگوٹھیاں بنوا لیں۔ حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے بعد اس انگوٹھی کو حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے پہنا، پھر حضرت عمر بن خطاب ؓ نے پھر حضرت عثمان بن عفان ؓ نے (اسے پہنا) پھر حضرت عثمان بن عفان ؓ سے وہ انگوٹھی اریس کے کنویں میں گر گئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5866]
حدیث حاشیہ:
اور باوجود تمام کوششوں کے مل نہ سکی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5866   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5866  
5866. سیدبا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سونے یا چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھا اور اس پر "محمد رسول اللہ'' کے الفاظ کندہ کرائے۔ دوسرے لوگوں نے بھی اسی طرح کی انگوٹھیاں بنوا لیں۔ جب آپ نے دیکھا کو لوگوں نے بھی اسی طرح کی انگوٹھیاں بنوا لی ہیں تو آپ نے انگوٹھی کو اتار پھینکا اور فرمایا: اب میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا۔ پھر آپ نے چاندی کی انگوٹھیاں بنوا لیں۔ حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے بعد اس انگوٹھی کو حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے پہنا، پھر حضرت عمر بن خطاب ؓ نے پھر حضرت عثمان بن عفان ؓ نے (اسے پہنا) پھر حضرت عثمان بن عفان ؓ سے وہ انگوٹھی اریس کے کنویں میں گر گئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5866]
حدیث حاشیہ:
(1)
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پہنی تو اس وقت حرمت کا حکم نازل ہوا، آپ نے اسے اتار پھینکا اور فرمایا:
اب میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا۔
اس کے بعد آپ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی، اس میں "محمد رسول اللہ'' کے الفاظ کندہ کرائے۔
جب آپ بادشاہوں اور حکمرانوں کو خطوط لکھتے تو مہر کے طور پر اسے استعمال کرتے، پھر اس انگوٹھی کو خلفائے ثلاثہ نے بطور تبرک اپنے پاس رکھا۔
چھ سال تک وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس رہی۔
انہوں نے ایک انصاری شخص کو انگوٹھی کی حفاظت کے لیے مقرر فرمایا۔
وہ انگوٹھی اس کے ہاتھ سے بئر اریس میں گر گئی۔
بعض روایات میں ہے کہ حضرت معیقیب رضی اللہ عنہ سے وہ انگوٹھی کنویں میں گر گئی تھی پھر تلاش کے باوجود نہ مل سکی۔
(فتح الباري: 393/10) (2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مرد کے لیے چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے اور انگوٹھی میں کوئی حرف یا عبارت کندہ کرانا بھی جائز ہے، نیز خلیفہ، قاضی یا دوسرے افسران کی مہر کی نقل تیار کرنا جرم ہے کیونکہ اس سے جعل سازی کا دروازہ کھلتا ہے، پھر حدیث میں اس کی ممانعت بھی مروی ہے۔
(صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5477 (2091)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5866   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.