الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
طہارت کے احکام و مسائل
The Book of Purification
11. باب خُرُوجِ الْخَطَايَا مَعَ مَاءِ الْوُضُوءِ:
11. باب: وضو کے پانی کے ساتھ گناہوں کا جھڑنا۔
حدیث نمبر: 577
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سويد بن سعيد ، عن مالك بن انس . ح وحدثنا ابو الطاهر واللفظ له، اخبرنا عبد الله بن وهب ، عن مالك بن انس ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا توضا العبد المسلم، او المؤمن، فغسل وجهه، خرج من وجهه كل خطيئة نظر إليها بعينيه مع الماء، او مع آخر قطر الماء، فإذا غسل يديه خرج من يديه كل خطيئة، كان بطشتها يداه مع الماء، او مع آخر قطر الماء، فإذا غسل رجليه، خرجت كل خطيئة مشتها رجلاه مع الماء، او مع آخر قطر الماء، حتى يخرج نقيا من الذنوب ".حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ، أَوِ الْمُؤْمِنُ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ، خَرَجَ مِنْ وَجْهِهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ نَظَرَ إِلَيْهَا بِعَيْنَيْهِ مَعَ الْمَاءِ، أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ، فَإِذَا غَسَلَ يَدَيْهِ خَرَجَ مِنْ يَدَيْهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ، كَانَ بَطَشَتْهَا يَدَاهُ مَعَ الْمَاءِ، أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ، فَإِذَا غَسَلَ رِجْلَيْهِ، خَرَجَتْ كُلُّ خَطِيئَةٍ مَشَتْهَا رِجْلَاهُ مَعَ الْمَاءِ، أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاء، حَتَّى يَخْرُجَ نَقِيًّا مِنَ الذُّنُوبِ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ایک مسلم (یامومن) بندہ وضو کرتا ہے اور اپنا چہرہ دھوتا ہے تو پانی (یاپانی کے آخری قطرے) کے ساتھ اس کے چہرے سے وہ سارے گناہ، جنہیں اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے کیا تھا، خارج ہو جاتے ہیں اور جب وہ اپنے ہاتھ دھوتا ہے تو پانی (یا پانی کے آخری قطرے) کے ساتھ وہ سارے گناہ، جو اس کے ہاتھوں نے پکڑ کر کیے تھے، خارج ہو جاتے ہیں اور جب وہ اپنے دونوں پاؤں دھوتا ہے تو پانی (یا پانی کے آخری قطرے) کے ساتھ وہ تمام گناہ، جو اس کے پیروں نے چل کر کیے تھے، خارج ہو جاتے ہیں حتی کہ وہ گناہون سے پاک ہو کر نکلتا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: جب مسلمان یا مومن بندہ وضو کرتا ہے اور اپنا چہرہ دھوتا ہے، تو پانی کے ساتھ یا اس کے آخری قطرہ کے ساتھ اس کے چہرے سے وہ سارے گناہ نکل جاتے ہیں، جو اس کی آنکھ نے دیکھے تھے۔ اور جب اپنے دونوں ہاتھ دھوتا ہے، تو پانی کے ساتھ یا اس کے آخری قطرہ کے ساتھ وہ تمام گناہ نکل جاتے ہیں، جنھیں اس کے ہاتھوں نے پکڑا تھا۔ اور جب اپنے پاؤں دھوتا ہے، تو وہ گناہ نکل جاتا ہے، جس کی طرف وہ چل کر گیا تھا، حتیٰ کہ وہ (وضو سے فراغت کے بعد) گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 244

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في الطهارة، باب: ما جاء في فضل الطهور۔ وقال: هذا حديث حسن صحيح برقم (2) انظر ((التحفة)) برقم (12742) 392»

   صحيح مسلم577عبد الرحمن بن صخرإذا توضأ العبد المسلم أو المؤمن فغسل وجهه خرج من وجهه كل خطيئة نظر إليها بعينيه مع الماء أو مع آخر قطر الماء إذا غسل يديه خرج من يديه كل خطيئة كان بطشتها يداه مع الماء أو مع آخر قطر الماء إذا غسل رجليه خرجت كل خطيئة مشتها رجلاه مع الماء أو مع آخر قطر الما
   جامع الترمذي2عبد الرحمن بن صخرإذا توضأ العبد المسلم أو المؤمن فغسل وجهه خرجت من وجهه كل خطيئة نظر إليها بعينيه مع الماء أو مع آخر قطر الماء إذا غسل يديه خرجت من يديه كل خطيئة بطشتها يداه مع الماء أو مع آخر قطر الماء حتى يخرج نقيا من الذنوب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 55  
´وضو کی فضیلت`
«. . . 439- مالك عن سهيل بن أبى صالح عن أبيه عن أبى هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا توضأ العبد المسلم أو المؤمن فغسل وجهه خرجت من وجهه خرجت من وجهه كل خطيئة نظر إليها بعينيه مع الماء أو مع آخر قطر الماء أو نحو هذا، فإذا غسل يديه خرجت من يديه كل خطيئة بطشتها يداه مع الماء أو مع آخر قطر الماء، فإذا غسل رجليه خرجت كل خطيئة مشتها رجلاه مع الماء أو مع آخر قطر الماء، حتى يخرج نقيا من الذنوب . . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مسلمان یا مومن بندہ وضو کرتا ہے تو اس کی آنکھوں کے ذریعے سے (دیکھنے کی صورت میں) جو گناہ سرزد ہوئے وہ چہرے سے پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطروں کے ساتھ نکل جاتے ہیں یا اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ پھر جب دونوں ہاتھ دھوتا ہے تو ہاتھوں سے اس نے جو گناہ کئے تھے وہ پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطروں کے ساتھ نکل جاتے ہیں۔ پھر جب وہ دونوں پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں سے اس نے جو گناہ کئے تھے وہ پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطروں کے ساتھ نکل جاتے ہیں حتیٰ کہ وہ گناہوں سے بالکل پاک صاف ہو کر نکلتا ہے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 55]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 244، من حديث مالك به، وفي رواية يحي بن يحي: بعينيه]

تفقه:
➊ وضو کے قطروں کے ساتھ صغیرہ گناھ جھڑ جاتے ہیں۔
➋ بعض لوگ یہ دعویٰ کرتے پھرتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ وضو کے قطروں کے گرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے گناہ دیکھ لیتے تھے حالانکہ یہ بات بالکل بے ثبوت، جھوٹی اور باطل ہے۔ کسی صحیح یا حسن روایت میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
➌ جب وضو کرنے میں اتنی بڑی فضیلت ہے تو نماز پڑھنے میں کتنی بڑی فضیلت ہو گی۔ نیز دیکھئے [الموطأ حديث:476، النسائي 90/1 ح 146]
➍ اوقات نماز کے علاوہ بھی با وضو رہنا ثواب اور افضل امر ہے۔
➎ وضو کے مستعمل پانی کا ناپاک ہونا کسی حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ یاد رہے کہ مستعمل پانی سے مراد برتن میں بچا ہوا پانی ہے۔
➏ وضو عمل ہے اور عمل نیت کے بغیر نہیں ہوتا۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 439   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2  
´طہارت کی فضیلت کا بیان​۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جب مسلمان یا مومن بندہ وضو کرتا اور اپنا چہرہ دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کے چہرے سے وہ تمام گناہ جھڑ جاتے ہیں ۱؎، جو اس کی آنکھوں نے کیے تھے یا اسی طرح کی کوئی اور بات فرمائی، پھر جب وہ اپنے ہاتھوں کو دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ وہ تمام گناہ جھڑ جاتے ہیں جو اس کے ہاتھوں سے ہوئے ہیں، یہاں تک کہ وہ گناہوں سے پاک و صاف ہو کر نکلتا ہے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 2]
اردو حاشہ:
1؎:
گناہ جھڑ جاتے ہیں کا مطلب گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں،
اور گناہ سے مراد صغیرہ گناہ ہیں کیونکہ کبیرہ گناہ خالص توبہ کے بغیر معاف نہیں ہوتے۔

2؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وضو جسمانی نظافت کے ساتھ ساتھ باطنی طہارت کا بھی ذریعہ ہے۔

3؎:
بظاہر یہ ایک مشکل عبارت ہے کیونکہ اصطلاحی طور پر حسن کا مرتبہ صحیح سے کم ہے،
تو اس فرق کے باوجود ان دونوں کو ایک ہی جگہ میں کیسے جمع کیا جا سکتا ہے؟ اس سلسلہ میں مختلف جوابات دیئے گئے ہیں،
سب سے عمدہ توجیہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کی ہے۔
(الف)
اگر حدیث کی دو یا دو سے زائد سندیں ہوں تو مطلب یہ ہو گا کہ یہ حدیث ایک سند کے لحاظ سے حسن اور دوسری سند کے لحاظ سے صحیح ہے،
اور اگر حدیث کی ایک ہی سند ہو تو اس کا مفہوم یہ ہے کہ ایک طبقہ کے یہاں یہ حدیث حسن ہے اور دوسرے کے یہاں صحیح ہے،
یعنی محدث کے طرف سے اس حدیث کے بارے میں شک کا اظہار کیا گیا ہے کہ یہ حسن ہے یا صحیح۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.