الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
The Book of Virtues
12. باب جُدِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
12. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کا بیان۔
حدیث نمبر: 6009
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا منصور بن ابي مزاحم ، حدثنا إبراهيم يعني ابن سعد ، عن الزهري . ح، وحدثني ابو عمران محمد بن جعفر بن زياد ، واللفظ له اخبرنا إبراهيم ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود ، عن ابن عباس ، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، اجود الناس بالخير، وكان اجود ما يكون في شهر رمضان، إن جبريل عليه السلام، كان يلقاه في كل سنة في رمضان حتى ينسلخ، فيعرض عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم القرآن، فإذا لقيه جبريل، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، اجود بالخير من الريح المرسلة ".حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ . ح، وحَدَّثَنِي أَبُو عِمْرَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَيْرِ، وَكَانَ أَجْوَدَ مَا يَكُونُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام، كَانَ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ سَنَةٍ فِي رَمَضَانَ حَتَّى يَنْسَلِخَ، فَيَعْرِضُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقُرْآنَ، فَإِذَا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ ".
ابرا ہیم (بن سعد) نے ابن شہاب سے، انھوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ بن مسعود سے، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیر (اچھی چیزوں) میں تمام انسانوں میں سے زیادہ سخی تھے۔اور آپ رمضان کے مہینے میں سخاوت میں بہت ہی زیادہ بڑھ جا تے تھے۔جبرئیل علیہ السلام ہر سال رمضان کے مہینے میں اس کے ختم ہو نے تک (روزانہ آکر) آپ سے ملتے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے سامنے قرآن مجید کی قراءت فرماتے تھے۔اور جب حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ سے آکر ملتے تھے تو آپ خیر (کے عطا کرنے) میں بارش برسانے والی ہواؤں سے بھی زیادہ سخی ہو جا تے تھے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیر (کسی کی بھلائی و ہمدردی) میں سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے۔ اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت سب سے زیادہ رمضان میں ہوتی تھی، جبریل علیہ السلام ہر سال رمضان میں، مہینہ کے ختم ہونے تک آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ملتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر قرآن پیش کرتے، (دور کرتے) تو جب آپصلی اللہ علیہ وسلم کو جبریل علیہ السلام ملتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلتی ہوا سے بھی زیادہ بھلائی پہنچانے میں سخی ہوتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2308

   صحيح البخاري6عبد الله بن عباسأجود الناس وكان أجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل وكان يلقاه في كل ليلة من رمضان فيدارسه القرآن فلرسول الله أجود بالخير من الريح المرسلة
   صحيح البخاري3554عبد الله بن عباسأجود الناس وأجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل وكان جبريل يلقاه في كل ليلة من رمضان فيدارسه القرآن فلرسول الله أجود بالخير من الريح المرسلة
   صحيح البخاري3220عبد الله بن عباسأجود الناس وكان أجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل وكان جبريل يلقاه في كل ليلة من رمضان فيدارسه القرآن فان رسول الله حين يلقاه جبريل أجود بالخير من الريح المرسلة
   صحيح البخاري4997عبد الله بن عباسأجود الناس بالخير وأجود ما يكون في شهر رمضان لأن جبريل كان يلقاه في كل ليلة في شهر رمضان حتى ينسلخ يعرض عليه رسول الله القرآن فإذا لقيه جبريل كان أجود بالخير من الريح المرسلة
   صحيح البخاري1902عبد الله بن عباسأجود الناس بالخير وكان أجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل وكان جبريل يلقاه كل ليلة في رمضان حتى ينسلخ يعرض عليه النبي القرآن فإذا لقيه جبريل كان أجود بالخير من الريح المرسلة
   صحيح مسلم6009عبد الله بن عباسأجود الناس بالخير وكان أجود ما يكون في شهر رمضان إن جبريل كان يلقاه في كل سنة في رمضان حتى ينسلخ فيعرض عليه رسول الله القرآن فإذا لقيه جبريل كان رسول الله أجود بالخير من الريح المرسلة
   سنن النسائى الصغرى2097عبد الله بن عباسأجود الناس وكان أجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل وكان جبريل يلقاه في كل ليلة من شهر رمضان فيدارسه القرآن قال كان رسول الله حين يلقاه جبريل أجود بالخير من الريح المرسلة
   الادب المفرد292عبد الله بن عباساجود الناس بالخير، وكان اجود ما يكون في رمضان، حين يلقاه جبريل صلى الله عليه وسلم، وكان جبريل يلقاه في كل ليلة من رمضان، يعرض عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم القرآن، فإذا لقيه جبريل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اجود بالخير من الريح المرسلة
   شمائل ترمذي352عبد الله بن عباساجود الناس بالخير وكان اجود ما يكون في شهر رمضان، حتى ينسلخ فياتيه جبريل فيعرض عليه القرآن، فإذا لقيه جبريل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اجود بالخير من الريح المرسلة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6  
´قرآن یعنی وحی کا نزول رمضان شریف میں شروع ہوا`
«. . . قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَكَانَ أَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ، وَكَانَ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ فَيُدَارِسُهُ الْقُرْآنَ، فَلَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدُ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ جواد (سخی) تھے اور رمضان میں (دوسرے اوقات کے مقابلہ میں جب) جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے بہت ہی زیادہ جود و کرم فرماتے۔ جبرائیل علیہ السلام رمضان کی ہر رات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن کا دورہ کرتے، غرض نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو بھلائی پہنچانے میں بارش لانے والی ہوا سے بھی زیادہ جود و کرم فرمایا کرتے تھے . . . [صحيح البخاري/كِتَابُ بَدْءِ الْوَحْيِ: 6]

تشریح:
اس حدیث کی مناسبت باب سے یہ ہے کہ رمضان شریف میں حضرت جبرئیل آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن مجید کا دور کیا کرتے تو معلوم ہوا کہ قرآن یعنی وحی کا نزول رمضان شریف میں شروع ہوا۔ جیسا کہ آیت شریفہ «شهر رمضان الذى انزل فيه القرآن» [البقرة: 185] میں مذکور ہے۔ یہ نزول قرآن لوح محفوظ سے بیت العزت میں سماء دنیا کی طرف تھا۔ پھر وہاں سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر نزول بھی رمضان شریف ہی میں شروع ہوا۔ اسی لیے رمضان شریف قرآن کریم کے لیے سالانہ یادگار مہینہ قرار پایا اور اسی لیے اس مبارک ماہ میں آپ اور حضرت جبرئیل علیہ السلام قرآن مجید کا باقاعدہ دور فرمایا کرتے تھے۔ساتھ ہی آپ کے جود کا ذکر خیر بھی کیا گیا۔

سخاوت خاص مال کی تقسیم کا نام ہے اور «جود» کے معنی «اعطاءما ينبغي لمن ينبغي» کے ہیں جو بہت زیادہ عمومیت لئے ہوئے ہے۔ پس «جود» مال ہی پر موقوف نہیں۔ بلکہ جو شے بھی جس کے لئے مناسب ہو دے دی جائے، اس لئے آپ «اجود الناس» تھے۔ حاجت مندوں کے لئے مالی سخاوت، تشنگان علوم کے لئے علمی سخاوت، گمراہوں کے لئے فیوض روحانی کی سخاوت، الغرض آپ ہر لحاظ سے تمام بنی نوع انسان میں بہترین سخی تھے۔ آپ کی جملہ سخاوتوں کی تفصیلات کتب احادیث و سیر میں منقول ہیں۔

آپ کی «جود» و سخاوت کی تشبیہ بارش لانے والی ہواؤں سے دی گئی جو بہت ہی مناسب ہے۔ باران رحمت سے زمین سرسبز و شاداب ہو جاتی ہے۔ آپ کی جود و سخاوت سے بنی نوع انسان کی اجڑی ہوئی دنیا آباد ہو گئی۔ ہر طرف ہدایات کے دریا بہنے لگے۔ خدا شناسی اور اخلاق فاضلہ کے سمندر موجیں مارنے لگے۔ آپ کی سخاوت اور روحانی کمالات سے ساری دنیائے انسانیت نے فیض حاصل کئے اور یہ مبارک سلسلہ تا قیام دنیا قائم رہے گا۔ کیوں کہ آپ پر نازل ہونے والا قرآن مجید وحی متلو اور حدیث شریف وحی غیرمتلو تاقیام دنیا قائم رہنے والی چیزیں ہیں۔ پس دنیا میں آنے والے انسان ان سے فیوض حاصل کرتے ہی رہیں گے۔ اس سے وحی کی عظمت بھی ظاہر ہے اور یہ بھی کہ قرآن وحدیث کے معلمین و متعلمین کو بہ نسبت دوسرے لوگوں کے زیادہ سخی،جواد وسیع القلب ہونا چاہئیے کہ ان کی شان کا یہی تقاضہ ہے۔خصوصاً رمضان شریف کا مہینہ جود و سخاوت ہی کا مہینہ ہے کہ اس میں ایک نیکی کا ثواب کتنے ہی درجات حاصل کر لیتا ہے۔ جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس ماہ مبارک میں خصوصیت کے ساتھ اپنی ظاہری و باطنی سخاوتوں کے دریا بہا دیتے تھے۔

سند حدیث: پہلا موقع ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں سند حدیث میں تحویل فرمائی ہے۔ یعنی امام زہری تک سند پہنچا دینے کے بعد پھر آپ دوسری سندکی طرف لوٹ آئے ہیں اور عبدان پہلے استاد کے ساتھ اپنے دوسرے استاد بشر بن محمد کی روایت سے بھی اس حدیث کو نقل فرمایا ہے اور زہری پر دونوں سندوں کو یکجا کر دیا۔ محدثین کی اصطلاح میں لفظ ح (مثلاً جو اس سند میں آیا ہے «عن الزهري. ح وحدثنا بشر بن محمد») سے یہی تحویل مراد ہوتی ہے۔ اس سے تحویل سند اور سند میں اختصار مقصود ہوتا ہے۔ آگے اس قسم کے بہت سے مواقع آتے رہیں گے۔ بقول علامہ قسطلانی رحمہ اللہ اس حدیث کی سند میں روایت حدیث کی مختلف اقسام تحدیث، اخبار، عنعنہ، تحویل سب جمع ہو گئی ہیں۔جن کی تفصیلات مقدمہ میں بیان کی جائیں گی۔ ان شاءاللہ تعالیٰ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6009  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
أجود الناس:
جود کا معنی ہوتا ہے،
ہر انسان کو اس کی ضرورت کی چیز عطا کرنا۔
یعنی جس کو علم و معرفت کی ضرورت ہوتی،
اس کو علوم و معارف سے نوازتے،
ننگے کو لباس پہناتے،
بھوکے کو کھانا کھلاتے اور سخی تو صرف مال کی سخاوت کرتا ہے۔
(2)
الريح المرسلة:
آزاد چھوڑی ہوئی ہوا جو انتہائی تیز ہوتی ہے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ فضیلت والے دنوں میں جودوسخا زیادہ کرنا چاہیے اور ماہ رمضان میں تلاوت قرآن کا اہتمام بھی زیادہ کرنا چاہیے،
کیونکہ آپ اس مہینہ میں جبریل کے ساتھ دور کرتے تھے،
یہ قرآن سنتے اور سناتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6009   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.