الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
7. بَابُ كَانَ جِبْرِيلُ يَعْرِضُ الْقُرْآنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
7. باب: جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن کا دور کیا کرتے تھے۔
(7) Chapter. Jibril (Gabriel) used to present (recite) the Quran to the Prophet.
حدیث نمبر: Q4997
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال مسروق: عن عائشة، عن فاطمة عليها السلام:" اسر إلي النبي صلى الله عليه وسلم، ان جبريل كان يعارضني بالقرآن كل سنة، وإنه عارضني العام مرتين ولا اراه إلا حضر اجلي".وَقَالَ مَسْرُوقٌ: عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام:" أَسَرَّ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُنِي بِالْقُرْآنِ كُلَّ سَنَةٍ، وَإِنَّهُ عَارَضَنِي الْعَامَ مَرَّتَيْنِ وَلَا أُرَاهُ إِلَّا حَضَرَ أَجَلِي".
‏‏‏‏ اور مسروق نے کہا، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چپکے سے فرمایا تھا کہ جبرائیل علیہ السلام مجھ سے ہر سال قرآن مجید کا دورہ کرتے تھے اور اس سال انہوں نے مجھ سے دو مرتبہ دورہ کیا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ میری موت کا وقت آن پہنچا ہے۔

حدیث نمبر: 4997
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن قزعة، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم اجود الناس بالخير، واجود ما يكون في شهر رمضان، لان جبريل كان يلقاه في كل ليلة في شهر رمضان حتى ينسلخ، يعرض عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم القرآن، فإذا لقيه جبريل كان اجود بالخير من الريح المرسلة".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَيْرِ، وَأَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، لِأَنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ حَتَّى يَنْسَلِخَ، يَعْرِضُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقُرْآنَ، فَإِذَا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ كَانَ أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ".
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے زہری نے ان سے عبداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خیر خیرات کرنے میں سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں آپ کی سخاوت کی تو کوئی حد ہی نہیں تھی کیونکہ رمضان کے مہینوں میں جبرائیل علیہ السلام آپ سے آ کر ہر رات ملتے تھے یہاں تک کہ رمضان کا مہینہ ختم ہو جاتا وہ ان راتوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن مجید کا دورہ کیا کرتے تھے۔ جب جبرائیل علیہ السلام آپ سے ملتے تو اس زمانہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تیز ہوا سے بھی بڑھ کر سخی ہو جاتے تھے۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet was the most generous person, and he used to become more so (generous) particularly in the month of Ramadan because Gabriel used to meet him every night of the month of Ramadan till it elapsed. Allah's Apostle used to recite the Qur'an for him. When Gabriel met him, he used to become more generous than the fast wind in doing good.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 519


   صحيح البخاري6عبد الله بن عباسأجود الناس وكان أجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل وكان يلقاه في كل ليلة من رمضان فيدارسه القرآن فلرسول الله أجود بالخير من الريح المرسلة
   صحيح البخاري3554عبد الله بن عباسأجود الناس وأجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل وكان جبريل يلقاه في كل ليلة من رمضان فيدارسه القرآن فلرسول الله أجود بالخير من الريح المرسلة
   صحيح البخاري3220عبد الله بن عباسأجود الناس وكان أجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل وكان جبريل يلقاه في كل ليلة من رمضان فيدارسه القرآن فان رسول الله حين يلقاه جبريل أجود بالخير من الريح المرسلة
   صحيح البخاري4997عبد الله بن عباسأجود الناس بالخير وأجود ما يكون في شهر رمضان لأن جبريل كان يلقاه في كل ليلة في شهر رمضان حتى ينسلخ يعرض عليه رسول الله القرآن فإذا لقيه جبريل كان أجود بالخير من الريح المرسلة
   صحيح البخاري1902عبد الله بن عباسأجود الناس بالخير وكان أجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل وكان جبريل يلقاه كل ليلة في رمضان حتى ينسلخ يعرض عليه النبي القرآن فإذا لقيه جبريل كان أجود بالخير من الريح المرسلة
   صحيح مسلم6009عبد الله بن عباسأجود الناس بالخير وكان أجود ما يكون في شهر رمضان إن جبريل كان يلقاه في كل سنة في رمضان حتى ينسلخ فيعرض عليه رسول الله القرآن فإذا لقيه جبريل كان رسول الله أجود بالخير من الريح المرسلة
   سنن النسائى الصغرى2097عبد الله بن عباسأجود الناس وكان أجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل وكان جبريل يلقاه في كل ليلة من شهر رمضان فيدارسه القرآن قال كان رسول الله حين يلقاه جبريل أجود بالخير من الريح المرسلة
   الادب المفرد292عبد الله بن عباساجود الناس بالخير، وكان اجود ما يكون في رمضان، حين يلقاه جبريل صلى الله عليه وسلم، وكان جبريل يلقاه في كل ليلة من رمضان، يعرض عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم القرآن، فإذا لقيه جبريل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اجود بالخير من الريح المرسلة
   شمائل ترمذي352عبد الله بن عباساجود الناس بالخير وكان اجود ما يكون في شهر رمضان، حتى ينسلخ فياتيه جبريل فيعرض عليه القرآن، فإذا لقيه جبريل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اجود بالخير من الريح المرسلة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6  
´قرآن یعنی وحی کا نزول رمضان شریف میں شروع ہوا`
«. . . قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَكَانَ أَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ، وَكَانَ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ فَيُدَارِسُهُ الْقُرْآنَ، فَلَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدُ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ جواد (سخی) تھے اور رمضان میں (دوسرے اوقات کے مقابلہ میں جب) جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے بہت ہی زیادہ جود و کرم فرماتے۔ جبرائیل علیہ السلام رمضان کی ہر رات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن کا دورہ کرتے، غرض نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو بھلائی پہنچانے میں بارش لانے والی ہوا سے بھی زیادہ جود و کرم فرمایا کرتے تھے . . . [صحيح البخاري/كِتَابُ بَدْءِ الْوَحْيِ: 6]

تشریح:
اس حدیث کی مناسبت باب سے یہ ہے کہ رمضان شریف میں حضرت جبرئیل آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن مجید کا دور کیا کرتے تو معلوم ہوا کہ قرآن یعنی وحی کا نزول رمضان شریف میں شروع ہوا۔ جیسا کہ آیت شریفہ «شهر رمضان الذى انزل فيه القرآن» [البقرة: 185] میں مذکور ہے۔ یہ نزول قرآن لوح محفوظ سے بیت العزت میں سماء دنیا کی طرف تھا۔ پھر وہاں سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر نزول بھی رمضان شریف ہی میں شروع ہوا۔ اسی لیے رمضان شریف قرآن کریم کے لیے سالانہ یادگار مہینہ قرار پایا اور اسی لیے اس مبارک ماہ میں آپ اور حضرت جبرئیل علیہ السلام قرآن مجید کا باقاعدہ دور فرمایا کرتے تھے۔ساتھ ہی آپ کے جود کا ذکر خیر بھی کیا گیا۔

سخاوت خاص مال کی تقسیم کا نام ہے اور «جود» کے معنی «اعطاءما ينبغي لمن ينبغي» کے ہیں جو بہت زیادہ عمومیت لئے ہوئے ہے۔ پس «جود» مال ہی پر موقوف نہیں۔ بلکہ جو شے بھی جس کے لئے مناسب ہو دے دی جائے، اس لئے آپ «اجود الناس» تھے۔ حاجت مندوں کے لئے مالی سخاوت، تشنگان علوم کے لئے علمی سخاوت، گمراہوں کے لئے فیوض روحانی کی سخاوت، الغرض آپ ہر لحاظ سے تمام بنی نوع انسان میں بہترین سخی تھے۔ آپ کی جملہ سخاوتوں کی تفصیلات کتب احادیث و سیر میں منقول ہیں۔

آپ کی «جود» و سخاوت کی تشبیہ بارش لانے والی ہواؤں سے دی گئی جو بہت ہی مناسب ہے۔ باران رحمت سے زمین سرسبز و شاداب ہو جاتی ہے۔ آپ کی جود و سخاوت سے بنی نوع انسان کی اجڑی ہوئی دنیا آباد ہو گئی۔ ہر طرف ہدایات کے دریا بہنے لگے۔ خدا شناسی اور اخلاق فاضلہ کے سمندر موجیں مارنے لگے۔ آپ کی سخاوت اور روحانی کمالات سے ساری دنیائے انسانیت نے فیض حاصل کئے اور یہ مبارک سلسلہ تا قیام دنیا قائم رہے گا۔ کیوں کہ آپ پر نازل ہونے والا قرآن مجید وحی متلو اور حدیث شریف وحی غیرمتلو تاقیام دنیا قائم رہنے والی چیزیں ہیں۔ پس دنیا میں آنے والے انسان ان سے فیوض حاصل کرتے ہی رہیں گے۔ اس سے وحی کی عظمت بھی ظاہر ہے اور یہ بھی کہ قرآن وحدیث کے معلمین و متعلمین کو بہ نسبت دوسرے لوگوں کے زیادہ سخی،جواد وسیع القلب ہونا چاہئیے کہ ان کی شان کا یہی تقاضہ ہے۔خصوصاً رمضان شریف کا مہینہ جود و سخاوت ہی کا مہینہ ہے کہ اس میں ایک نیکی کا ثواب کتنے ہی درجات حاصل کر لیتا ہے۔ جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس ماہ مبارک میں خصوصیت کے ساتھ اپنی ظاہری و باطنی سخاوتوں کے دریا بہا دیتے تھے۔

سند حدیث: پہلا موقع ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں سند حدیث میں تحویل فرمائی ہے۔ یعنی امام زہری تک سند پہنچا دینے کے بعد پھر آپ دوسری سندکی طرف لوٹ آئے ہیں اور عبدان پہلے استاد کے ساتھ اپنے دوسرے استاد بشر بن محمد کی روایت سے بھی اس حدیث کو نقل فرمایا ہے اور زہری پر دونوں سندوں کو یکجا کر دیا۔ محدثین کی اصطلاح میں لفظ ح (مثلاً جو اس سند میں آیا ہے «عن الزهري. ح وحدثنا بشر بن محمد») سے یہی تحویل مراد ہوتی ہے۔ اس سے تحویل سند اور سند میں اختصار مقصود ہوتا ہے۔ آگے اس قسم کے بہت سے مواقع آتے رہیں گے۔ بقول علامہ قسطلانی رحمہ اللہ اس حدیث کی سند میں روایت حدیث کی مختلف اقسام تحدیث، اخبار، عنعنہ، تحویل سب جمع ہو گئی ہیں۔جن کی تفصیلات مقدمہ میں بیان کی جائیں گی۔ ان شاءاللہ تعالیٰ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4997  
4997. سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا نبی ﷺ صدقہ وخیرات کرنے میں تمام لوگوں سے زیادہ سخی تھے اور ماہ رمضان کے مہینے میں سیدنا جبریل علیہ سلام آپ نے ہر رات ملاقات کرتے تھے تا آنکہ ماہ رمضان ختم ہو جاتا، وہ ان راتوں میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ قرآن مجید کا دور کرتے تھے جب جبرئیل علیہ السلام آپ نے ملتے تو اس وقت آپ ﷺ تیز ہوا سے بھی بڑھ کر سخی ہو جاتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4997]
حدیث حاشیہ:
سخاوت سے مالی جانی جسمانی و روحانی ہر قسم کی سخاوتیں مراد ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان جملہ اقسام سخاوت کے جامع تھے سچ ہے۔
بلغ العلی بکماله کشف الد جیٰ بجماله حسنت جمیع خصاله صلوا علیه و آله
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4997   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.