الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
6. بَابُ تَأْلِيفِ الْقُرْآنِ:
6. باب: قرآن مجید یا آیتوں کی ترتیب کا بیان۔
(6) Chapter. The compilation of the Quran (i.e., the arrangement of its Surah).
حدیث نمبر: 4996
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، عن ابي حمزة، عن الاعمش، عن شقيق، قال: قال عبد الله:" تعلمت النظائر التي كان النبي صلى الله عليه وسلم يقرؤهن، اثنين اثنين في كل ركعة، فقام عبد الله ودخل معه علقمة وخرج علقمة فسالناه، فقال: عشرون سورة من اول المفصل على تاليف ابن مسعود، آخرهن الحواميم: حم سورة الدخان آية 1 الدخان، وعم يتساءلون".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" تَعَلَّمْتُ النَّظَائِرَ الَّتِي كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهُنَّ، اثْنَيْنِ اثْنَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ وَدَخَلَ مَعَهُ عَلْقَمَةُ وَخَرَجَ عَلْقَمَةُ فَسَأَلْنَاهُ، فَقَالَ: عِشْرُونَ سُورَةً مِنْ أَوَّلِ الْمُفَصَّلِ عَلَى تَأْلِيفِ ابْنِ مَسْعُودٍ، آخِرُهُنَّ الْحَوَامِيمُ: حم سورة الدخان آية 1 الدُّخَانِ، وَعَمَّ يَتَسَاءَلُونَ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ (محمد بن میمون) نے ان سے اعمش نے، ان سے شقیق نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا میں ان جڑواں سورتوں کو جانتا ہوں جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رکعت میں دو دو پڑھتے تھے پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مجلس سے کھڑے ہو گئے (اور اپنے گھر) چلے گئے۔ علقمہ بھی آپ کے ساتھ اندر گئے۔ جب علقمہ رضی اللہ عنہ باہر نکلے تو ہم نے ان سے انہیں سورتوں کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے کہا یہ شروع مفصل کی بیس سورتیں ہیں، ان کی آخری سورتیں وہ ہیں جن کی اول میں «حم» ہے۔ «حم الدخان» اور «عم يتساءلون‏.‏» بھی ان ہی میں سے ہیں۔

Narrated Shaqiq: `Abdullah said, "I learnt An-Naza'ir which the Prophet used to recite in pairs in each rak`a." Then `Abdullah got up and Alqama accompanied him to his house, and when Alqama came out, we asked him (about those Suras). He said, "They are twenty Suras that start from the beginning of Al- Mufassal, according to the arrangement done be Ibn Mas`ud, and end with the Suras starting with Ha Mim, e.g. Ha Mim (the Smoke). and "About what they question one another?" (78.1)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 518


   صحيح البخاري775عبد الله بن مسعودهذا كهذ الشعر لقد عرفت النظائر التي كان النبي يقرن بينهن فذكر عشرين سورة من المفصل سورتين في كل ركعة
   صحيح البخاري4996عبد الله بن مسعوديقرؤهن اثنين اثنين في كل ركعة فقام عبد الله ودخل معه علقمة وخرج علقمة فسألناه فقال عشرون
   صحيح مسلم1913عبد الله بن مسعودالنظائر التي كان رسول الله يقرن بينهن عشرين سورة من المفصل سورتين سورتين في كل ركعة
   صحيح مسلم1912عبد الله بن مسعودالنظائر التي كان رسول الله يقرأ بهن سورتين في ركعة
   صحيح مسلم1908عبد الله بن مسعودأعلم النظائر التي كان رسول الله يقرن بينهن سورتين في كل ركعة
   جامع الترمذي602عبد الله بن مسعودالنظائر التي كان رسول الله يقرن بينهن عشرون سورة من المفصل يقرن بين كل سورتين في ركعة
   سنن أبي داود1396عبد الله بن مسعوديقرأ النظائر السورتين في ركعة النجم والرحمن في ركعة واقتربت والحاقة في ركعة والطور والذاريات في ركعة وإذا وقعت ونون في ركعة وسأل سائل والنازعات في ركعة وويل للمطففين وعبس في ركعة والمدثر والمزمل في ركعة وهل أتى ولا أقسم بيوم القيامة في ركعة وعم يتساءلون و
   سنن النسائى الصغرى1007عبد الله بن مسعوديقرأ النظائر عشرين سورة من المفصل منآلحم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1007  
´ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں نے آج رات ایک رکعت میں پوری مفصل پڑھ ڈالی، تو انہوں نے کہا: یہ تو شعر کی طرح جلدی جلدی پڑھنا ہوا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «حمٓ» سے اخیر قرآن تک مفصل کی صرف بیس ہم مثل سورتیں ملا کر پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 1007]
1007۔ اردو حاشیہ: حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے مصحف میں سورتوں کی ترتیب مصحف عثمانی سے کچھ مختلف تھی، اس لیے ان کی مفصل سورتوں کی ترتیب کا موجودہ قرآن مجید کی ترتیب سے اختلاف تھا۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پاس نزولی ترتیب تھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1007   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 602  
´ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھنے کا بیان۔`
ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں: ایک شخص نے عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے لفظ «غَيْرِ آسِنٍ» یا «يَاسِنٍ» کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: کیا تم نے اس کے علاوہ پورا قرآن پڑھ لیا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، انہوں نے کہا: ایک قوم اسے ایسے پڑھتی ہے جیسے کوئی خراب کھجور جھاڑ رہا ہو، یہ ان کے گلے سے آگے نہیں بڑھتا، میں ان متشابہ سورتوں کو جانتا ہوں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ملا کر پڑھتے تھے۔ ابووائل کہتے ہیں: ہم نے علقمہ سے پوچھنے کے لیے کہا تو انہوں نے ابن مسعود رضی الله عنہ سے پوچھا: انہوں نے بتایا کہ یہ مفصل کی بیس سورتیں ہیں ۱؎ نبی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 602]
اردو حاشہ:
1؎:
وہ سورتیں یہ ہیں:
﴿الرَّحْمنُ﴾ اور ﴿النَّجْم﴾ کو ایک رکعت میں،
﴿اِقْتَرَبَتْ﴾ اور ﴿الْحَآقَّہ﴾ کو ایک رکعت میں،
﴿الذّارِیَات﴾ اور ﴿الطُّوْر﴾ کو ایک رکعت میں،
واقعہ اور نون کو ایک رکعت میں،
﴿سَأَلَ سَائِلٌ﴾ اور ﴿وَالنَّازِعَات﴾ کو ایک رکعت میں،
﴿عَبَسَ﴾ اور ﴿وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِیْن﴾ کو ایک رکعت میں،
﴿الْمُدَّثِّرْ﴾ اور ﴿الْمُزَّمِّل﴾ کو ایک رکعت میں،
﴿هَلْ أَتَی عَلَی الْإِنْسَانِ﴾ اور ﴿لَاأُقْسِمُ﴾ کو ایک رکعت میں،
﴿عَمَّ یَتَسَألُوْن﴾ اور ﴿الْمُرْسَلَات﴾ کو ایک رکعت میں،
اور ﴿الشَّمْس کُوِّرَتْ﴾ اور الدُّخَان کو ایک رکعت میں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 602   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1396  
´قرآن کے حصے اور پارے مقرر کرنے کا بیان۔`
علقمہ اور اسود کہتے ہیں کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا: میں ایک رکعت میں مفصل پڑھ لیتا ہوں، انہوں نے کہا: کیا تم اس طرح پڑھتے ہو جیسے شعر جلدی جلدی پڑھا جاتا ہے یا جیسے سوکھی کھجوریں درخت سے جھڑتی ہیں؟ لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو ہم مثل سورتوں کو جیسے نجم اور رحمن ایک رکعت میں، اقتربت اور الحاقة ایک رکعت میں، والطور اور الذاريات ایک رکعت میں، إذا وقعت اور نون ایک رکعت میں، سأل سائل اور النازعات ایک رکعت میں، ويل للمطففين اور عبس ایک رکعت میں، المدثر اور المزمل ایک رکعت میں، هل أتى اور لا أقسم بيوم القيامة ایک رکعت میں، عم يتسائلون اور المرسلات ایک رکعت میں، اور اسی طرح الدخان اور إذا الشمس كورت ایک رکعت میں ملا کر پڑھتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ابن مسعود کی ترتیب ہے، اللہ ان پر رحم کرے۔ [سنن ابي داود/أبواب قراءة القرآن وتحزيبه وترتيله /حدیث: 1396]
1396. اردو حاشیہ:
➊ شیخ البانی ؒ کے نزدیک اس میں صورتوں کی تفصیل صحیح نہیں ہے۔
➋ قرآن مجید کو ترتیل اور فہم کے بغیر پڑھنا مکروہ ومعیوب ہے۔ البتہ عامی اور سادہ لوگ مستثنٰی ہیں۔
➌ رسول اللہﷺ کا نماز تہجد میں سورۃبقرہ۔ نساء۔ اور آل عمران وغیرہ پڑھنا بعض اوقات پرمحمول ہے۔ ورنہ آپ کی قراءت متوسط ہوا کرتی تھی۔
➍ رسول اللہ ﷺ نے اپنے حین حیات قرآن مجید مدون۔ ومرتب کروا دیا تھا۔ مگر وہ مختلف اوراق تختیوں اور چمڑے کے ٹکڑوں پر لکھا گیا تھا۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور بعداذاں حضرت عثمان رض اللہ عنہ نے ایک مصحف اور ایک قراءت پر جمع فرما دیا۔ مختلف صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کے پے پاس جو اپنے اپنے نسخے تھے۔ ان کی ترتیب مختلف تھی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1396   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4996  
4996. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں نے ان جڑواں سورتوں کو جانتا ہوں جنہں نبی کریم ﷺ ہر رکعت میں دو دو پڑھتے تھے اس کی بعد سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ مجلس سے اٹھ گئے ان کے ساتھ سیدنا علقمہ بھی گھر میں داخل ہوئے۔ پھر جب وہ باہر آئے ہم نے ان سے پوچھا وہ کون سی سورتیں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ وہ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کی ترتیب کے مطابق، آغاز مفصل کی بیس سورتیں ہیں جن کی آخری سورتیں حم والی ہیں۔ حم الدخان اور عم یتسالون بھی انہیں میں سے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4996]
حدیث حاشیہ:
ابوذر کی روایت میں یوں ہے۔
حم کی سورتوں سے میں حم دخان اور عم یتساءلون۔
ابن خزیمہ کی روایت میں یوں ہے ان میں پہلی سورت سورۃ رحمان ہے اور آخیر کی دخان۔
اس روایت سے یہ نکلا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا مصحف عثمانی ترتیب پر نہ تھا نہ نزول کی ترتیب پر کہتے ہیں۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا مصحف بہ ترتیب نزول تھا۔
شروع میں سورۃ اقرأ پھر سورۃ مدثر، پھر سورۃ قلم اور اسی طرح پہلے سب مکی سورتیں تھیں۔
پھر مدنی سورتیں اور مصحف عثمانی کی ترتیب صحابہ رضی اللہ عنہ کی رائے اور اجتہاد سے ہوئی تھی۔
جمہور علماء کا یہی قول ہے یعنی سورتوں کی ترتیب لیکن آیتوں کی ترتیب باتفاق علماء توقیفی ہے، یعنی پہلی لکھی ہوئی حضرت جبریل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہہ دیتے تھے اس آیت کو وہاں رکھو اور اس آیت کو وہاں تو آیتوں میں تقدیم تاخیر کسی طرح جائز نہیں اور اسی مضمون کی ایک حدیث ہے جس کو حاکم اور بیہقی نے نکالا۔
حاکم نے کہا وہ صحیح ہے۔
بخاری نے علامات النبوۃ میں وصل کیا۔
حافظ صاحب فرماتے ہیں۔
علی تالیف ابن مسعود فیه دلالة علی أن تألیف ابن مسعود علی غیر التألیف العثماني وکان أوله الفاتحة ثم البقرة ثم النساء ثم آل عمران ولم یکن علی ترتیب النزول و یقال إن مصحف علی کان علی ترتیب النزول أوله اقرأ ثم المدثر ثم النون والقلم ثم المزمل ثم تبت ثم التکویر ثم سبح اسم و ھکذا إلی آخر المکي ثم المدني واللہ أعلم۔
(فتح الباري)
یعنی لفظ علی تالیف ابن مسعود میں دلیل ہے کہ حضرت ابن مسعود کا تالیف کردہ قرآن شریف مصحف عثمانی سے غیر تھا اس میں اول سورۃ فاتحہ پھر سورۃ بقرہ پھر سورۃ نساء پھر سورۃ آل عمران درج تھیں اور ترتیب نزول کے موافق نہ تھا ہاں کہا جاتا ہے کہ مصحف علی ترتیب نزول پر تھا۔
وہ سورۃ اقرأ سے شروع ہوتا تھا۔
پھر سورۃ مدثر پھر سورۃ نون پھر سورۃ مزمل پھر سورۃ تبت پھر سورۃ تکویر پھر سورۃ سبح اسم پھر اس طرح پہلے کی سورتیں پھر مدنی سورتیں اس میں درج تھیں۔
بہرحال جو ہوا منشائے الٰہی کے تحت ہوا کہ آج دنیائے اسلام میں مصحف عثمانی متداول ہے اور دیگر مصاحف کو قدرت نے خود گم کر دیا تا کہ نفس قرآن پر امت میں اختلاف پیدا نہ ہو سکے۔
بعون اللہ ایسا ہی ہوا اور قیامت تک ایسا ہی ہوتا رہے گا۔
﴿وَ لَو کَرِہَ الکَافِرُونَ﴾ ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4996   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4996  
4996. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں نے ان جڑواں سورتوں کو جانتا ہوں جنہں نبی کریم ﷺ ہر رکعت میں دو دو پڑھتے تھے اس کی بعد سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ مجلس سے اٹھ گئے ان کے ساتھ سیدنا علقمہ بھی گھر میں داخل ہوئے۔ پھر جب وہ باہر آئے ہم نے ان سے پوچھا وہ کون سی سورتیں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ وہ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کی ترتیب کے مطابق، آغاز مفصل کی بیس سورتیں ہیں جن کی آخری سورتیں حم والی ہیں۔ حم الدخان اور عم یتسالون بھی انہیں میں سے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4996]
حدیث حاشیہ:

ہم اس سے پہلے کتاب الصلاۃ میں ان سورتوں کی تفصیل بیان کر آئے ہیں جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دو، دو کر کے پڑھا کرتے تھے۔

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مصحف کی ترتیب مصحف عثمانی سے مختلف تھی۔
اس میں پہلے سورہ فاتحہ، پھر سورہ بقری، اس کے بعد سورہ نساء، پھر سورہ آل عمران تھی اور وہ ترتیب نزولی کے مطابق بھی نہ تھا۔

بیان کیا جاتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مصحف ترتیب نزول کے مطابق تھا اور سورہ اقرأ سے شروع ہوتا تھا، پھر سورہ مدثر اس کے بعد سورہ نون، یعنی پہلے مکی سورتوں کا اور پھر مدنی سورتوں کا اندراج تھا۔

بہرحال آج دنیا میں مصحف عثمانی ہی رائج ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اسے پزیرائی دی ہے جو دوسرے مصاحف کو نہیں مل سکی۔
غالباً اس مصحف کی وہی ترتیب ہے جس کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے آخری دور کیا تھا۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4996   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.