الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
23. بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
23. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ اور اخلاق فاضلہ کا بیان۔
(23) Chapter. The description of the Prophet (p.b.u.h).
حدیث نمبر: 3554
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، حدثنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن الزهري، قال: حدثني عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" اجود الناس واجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل وكان جبريل عليه السلام يلقاه في كل ليلة من رمضان، فيدارسه القرآن فلرسول الله صلى الله عليه وسلم اجود بالخير من الريح المرسلة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَجْوَدَ النَّاسِ وَأَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ وَكَانَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ، فَيُدَارِسُهُ الْقُرْآنَ فَلَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدُ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جبرائیل علیہ السلام کی ملاقات ہوتی تو آپ کی سخاوت اور بھی بڑھ جایا کرتی تھی۔ جبرائیل علیہ السلام رمضان کی ہر رات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کے لیے تشریف لاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن مجید کا دور کرتے۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیر و بھلائی کے معاملے میں تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet was the most generous of all the people, and he used to become more generous in Ramadan when Gabriel met him. Gabriel used to meet him every night during Ramadan to revise the Qur'an with him. Allah's Apostle then used to be more generous than the fast wind.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 754


   صحيح البخاري6عبد الله بن عباسأجود الناس وكان أجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل وكان يلقاه في كل ليلة من رمضان فيدارسه القرآن فلرسول الله أجود بالخير من الريح المرسلة
   صحيح البخاري3554عبد الله بن عباسأجود الناس وأجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل وكان جبريل يلقاه في كل ليلة من رمضان فيدارسه القرآن فلرسول الله أجود بالخير من الريح المرسلة
   صحيح البخاري3220عبد الله بن عباسأجود الناس وكان أجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل وكان جبريل يلقاه في كل ليلة من رمضان فيدارسه القرآن فان رسول الله حين يلقاه جبريل أجود بالخير من الريح المرسلة
   صحيح البخاري4997عبد الله بن عباسأجود الناس بالخير وأجود ما يكون في شهر رمضان لأن جبريل كان يلقاه في كل ليلة في شهر رمضان حتى ينسلخ يعرض عليه رسول الله القرآن فإذا لقيه جبريل كان أجود بالخير من الريح المرسلة
   صحيح البخاري1902عبد الله بن عباسأجود الناس بالخير وكان أجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل وكان جبريل يلقاه كل ليلة في رمضان حتى ينسلخ يعرض عليه النبي القرآن فإذا لقيه جبريل كان أجود بالخير من الريح المرسلة
   صحيح مسلم6009عبد الله بن عباسأجود الناس بالخير وكان أجود ما يكون في شهر رمضان إن جبريل كان يلقاه في كل سنة في رمضان حتى ينسلخ فيعرض عليه رسول الله القرآن فإذا لقيه جبريل كان رسول الله أجود بالخير من الريح المرسلة
   سنن النسائى الصغرى2097عبد الله بن عباسأجود الناس وكان أجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل وكان جبريل يلقاه في كل ليلة من شهر رمضان فيدارسه القرآن قال كان رسول الله حين يلقاه جبريل أجود بالخير من الريح المرسلة
   الادب المفرد292عبد الله بن عباساجود الناس بالخير، وكان اجود ما يكون في رمضان، حين يلقاه جبريل صلى الله عليه وسلم، وكان جبريل يلقاه في كل ليلة من رمضان، يعرض عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم القرآن، فإذا لقيه جبريل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اجود بالخير من الريح المرسلة
   شمائل ترمذي352عبد الله بن عباساجود الناس بالخير وكان اجود ما يكون في شهر رمضان، حتى ينسلخ فياتيه جبريل فيعرض عليه القرآن، فإذا لقيه جبريل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اجود بالخير من الريح المرسلة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6  
´قرآن یعنی وحی کا نزول رمضان شریف میں شروع ہوا`
«. . . قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَكَانَ أَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ، وَكَانَ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ فَيُدَارِسُهُ الْقُرْآنَ، فَلَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدُ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ جواد (سخی) تھے اور رمضان میں (دوسرے اوقات کے مقابلہ میں جب) جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے بہت ہی زیادہ جود و کرم فرماتے۔ جبرائیل علیہ السلام رمضان کی ہر رات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن کا دورہ کرتے، غرض نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو بھلائی پہنچانے میں بارش لانے والی ہوا سے بھی زیادہ جود و کرم فرمایا کرتے تھے . . . [صحيح البخاري/كِتَابُ بَدْءِ الْوَحْيِ: 6]

تشریح:
اس حدیث کی مناسبت باب سے یہ ہے کہ رمضان شریف میں حضرت جبرئیل آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن مجید کا دور کیا کرتے تو معلوم ہوا کہ قرآن یعنی وحی کا نزول رمضان شریف میں شروع ہوا۔ جیسا کہ آیت شریفہ «شهر رمضان الذى انزل فيه القرآن» [البقرة: 185] میں مذکور ہے۔ یہ نزول قرآن لوح محفوظ سے بیت العزت میں سماء دنیا کی طرف تھا۔ پھر وہاں سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر نزول بھی رمضان شریف ہی میں شروع ہوا۔ اسی لیے رمضان شریف قرآن کریم کے لیے سالانہ یادگار مہینہ قرار پایا اور اسی لیے اس مبارک ماہ میں آپ اور حضرت جبرئیل علیہ السلام قرآن مجید کا باقاعدہ دور فرمایا کرتے تھے۔ساتھ ہی آپ کے جود کا ذکر خیر بھی کیا گیا۔

سخاوت خاص مال کی تقسیم کا نام ہے اور «جود» کے معنی «اعطاءما ينبغي لمن ينبغي» کے ہیں جو بہت زیادہ عمومیت لئے ہوئے ہے۔ پس «جود» مال ہی پر موقوف نہیں۔ بلکہ جو شے بھی جس کے لئے مناسب ہو دے دی جائے، اس لئے آپ «اجود الناس» تھے۔ حاجت مندوں کے لئے مالی سخاوت، تشنگان علوم کے لئے علمی سخاوت، گمراہوں کے لئے فیوض روحانی کی سخاوت، الغرض آپ ہر لحاظ سے تمام بنی نوع انسان میں بہترین سخی تھے۔ آپ کی جملہ سخاوتوں کی تفصیلات کتب احادیث و سیر میں منقول ہیں۔

آپ کی «جود» و سخاوت کی تشبیہ بارش لانے والی ہواؤں سے دی گئی جو بہت ہی مناسب ہے۔ باران رحمت سے زمین سرسبز و شاداب ہو جاتی ہے۔ آپ کی جود و سخاوت سے بنی نوع انسان کی اجڑی ہوئی دنیا آباد ہو گئی۔ ہر طرف ہدایات کے دریا بہنے لگے۔ خدا شناسی اور اخلاق فاضلہ کے سمندر موجیں مارنے لگے۔ آپ کی سخاوت اور روحانی کمالات سے ساری دنیائے انسانیت نے فیض حاصل کئے اور یہ مبارک سلسلہ تا قیام دنیا قائم رہے گا۔ کیوں کہ آپ پر نازل ہونے والا قرآن مجید وحی متلو اور حدیث شریف وحی غیرمتلو تاقیام دنیا قائم رہنے والی چیزیں ہیں۔ پس دنیا میں آنے والے انسان ان سے فیوض حاصل کرتے ہی رہیں گے۔ اس سے وحی کی عظمت بھی ظاہر ہے اور یہ بھی کہ قرآن وحدیث کے معلمین و متعلمین کو بہ نسبت دوسرے لوگوں کے زیادہ سخی،جواد وسیع القلب ہونا چاہئیے کہ ان کی شان کا یہی تقاضہ ہے۔خصوصاً رمضان شریف کا مہینہ جود و سخاوت ہی کا مہینہ ہے کہ اس میں ایک نیکی کا ثواب کتنے ہی درجات حاصل کر لیتا ہے۔ جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس ماہ مبارک میں خصوصیت کے ساتھ اپنی ظاہری و باطنی سخاوتوں کے دریا بہا دیتے تھے۔

سند حدیث: پہلا موقع ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں سند حدیث میں تحویل فرمائی ہے۔ یعنی امام زہری تک سند پہنچا دینے کے بعد پھر آپ دوسری سندکی طرف لوٹ آئے ہیں اور عبدان پہلے استاد کے ساتھ اپنے دوسرے استاد بشر بن محمد کی روایت سے بھی اس حدیث کو نقل فرمایا ہے اور زہری پر دونوں سندوں کو یکجا کر دیا۔ محدثین کی اصطلاح میں لفظ ح (مثلاً جو اس سند میں آیا ہے «عن الزهري. ح وحدثنا بشر بن محمد») سے یہی تحویل مراد ہوتی ہے۔ اس سے تحویل سند اور سند میں اختصار مقصود ہوتا ہے۔ آگے اس قسم کے بہت سے مواقع آتے رہیں گے۔ بقول علامہ قسطلانی رحمہ اللہ اس حدیث کی سند میں روایت حدیث کی مختلف اقسام تحدیث، اخبار، عنعنہ، تحویل سب جمع ہو گئی ہیں۔جن کی تفصیلات مقدمہ میں بیان کی جائیں گی۔ ان شاءاللہ تعالیٰ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3554  
3554. حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے۔ اور رمضان المبارک میں تو آپ بہت زیادہ سخاوت کرتے تھےجب آپ سے حضرت جبرئیل ؑ ملاقات کرتے تھے۔ اور وہ رمضان میں ہر رات آپ سے ملاقات کرتے اور آپ کے ساتھ قرآن کریم کا دور کرتے تھے۔ بے شک رسول اللہ ﷺ خیرو بھلائی کے ہرمعاملے میں تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3554]
حدیث حاشیہ:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بے شمار اوصاف حسنہ میں سے یہاں آپ کی صفت سخاوت کا ذکر ہے۔
اس حدیث کو اسی لیے اس باب کے تحت لائے۔
باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3554   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3554  
3554. حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے۔ اور رمضان المبارک میں تو آپ بہت زیادہ سخاوت کرتے تھےجب آپ سے حضرت جبرئیل ؑ ملاقات کرتے تھے۔ اور وہ رمضان میں ہر رات آپ سے ملاقات کرتے اور آپ کے ساتھ قرآن کریم کا دور کرتے تھے۔ بے شک رسول اللہ ﷺ خیرو بھلائی کے ہرمعاملے میں تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3554]
حدیث حاشیہ:

حافظ ابن حجر ؒنے لکھا ہے کہ اس حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت سخاوت کو بیان کرنا مقصود ہے۔
(فتح الباري: 701/6)
ہمارارجحان یہ ہے کہ اس حدیث سے ایک اشکال کا ازالہ مقصود ہے اور وہ یہ کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر سے طبعی طور پر خوشبوآتی تھی اگرچہ آپ نے خوشبو نہ بھی استعمال کی ہوتی،تو اس کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوشبو کیوں استعمال کرتے تھے؟امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ یہ روایت لاکربتانا چاہتے ہیں کہ اس کی وجہ یہ تھی کہ آپ کی فرشتوں سے ملاقات ہوتی رہتی تھی،خاص طور پر فرشتہ وحی حضرت جبرئیل ؑ کے ساتھ ملاقات کا سلسلہ بکثرت جاری رہتا تھا۔
اس کے علاوہ آپ کی مبارک مجلس میں لوگ کثرت سے حاضر رہتے تھے۔
اس ماحول کو پاکیزہ اور معطر رکھنے کے لیے آپ طبعی خوشبو کے علاوہ خود ساختہ خوشبو بھی بکثرت استعمال کرتے تھے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3554   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.