الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
3. باب مِنْ فَضَائِلِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
3. باب: سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی بزرگی کا بیان۔
Chapter: The Virtues Of 'Uthman Bin 'Affan (RA)
حدیث نمبر: 6212
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى العنزي ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن عثمان بن غياث ، عن ابي عثمان النهدي ، عن ابي موسى الاشعري ، قال: " بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم في حائط من حائط المدينة وهو متكئ، يركز بعود معه بين الماء والطين، إذا استفتح رجل، فقال: افتح وبشره بالجنة، قال: فإذا ابو بكر ففتحت له وبشرته بالجنة، قال: ثم استفتح رجل آخر، فقال: افتح وبشره بالجنة، قال: فذهبت، فإذا هو عمر، ففتحت له وبشرته بالجنة، ثم استفتح رجل آخر، قال: فجلس النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: افتح وبشره بالجنة على بلوى تكون، قال: فذهبت، فإذا هو عثمان بن عفان، قال: ففتحت وبشرته بالجنة، قال: وقلت: الذي قال: فقال: اللهم صبرا او الله المستعان ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: " بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ مِنْ حَائِطِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ مُتَّكِئٌ، يَرْكُزُ بِعُودٍ مَعَهُ بَيْنَ الْمَاءِ وَالطِّينِ، إِذَا اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ، فَقَالَ: افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ، قَالَ: فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، قَالَ: ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ: افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ، قَالَ: فَذَهَبْتُ، فَإِذَا هُوَ عُمَرُ، فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ، قَالَ: فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تَكُونُ، قَالَ: فَذَهَبْتُ، فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ، قَالَ: فَفَتَحْتُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، قَالَ: وَقُلْتُ: الَّذِي قَالَ: فَقَالَ: اللَّهُمَّ صَبْرًا أَوِ اللَّهُ الْمُسْتَعَانُ ".
عثمان بن غیاث نے ابو عثمان نہدی سے، انھوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے باغوں میں سے ایک باغ میں ٹیک لگائے بیٹھے ہوئے تھے آپ کے پاس جو لکڑی تھی اس (کی نوک) کو پانی اور مٹی کے درمیان ماررہے تھے کہ ایک شخص نے (باغ کا دروازہ) کھولنے کی درخواست کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دروازہ کھول دو اور اس (آنے والے) کو جنت کی خوشخبری سنادو۔" (ابو موسیٰ علیہ السلام نے) کہا: وہ ابو بکر رضی اللہ عنہ تھے، میں نے ان کے لئے دروازہ کھولا اور انھیں جنت کی بشارت دی، کہا: پھر ایک اور شخص نے دروازہ کھولنے کی درخواست کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دروازہ کھول دو اور اسے (بھی) جنت کی خوشخبری سنادو۔"میں گیا تو وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے۔میں نے ان کے لیے دروازہ کھولا اور انھیں جنت کی بشارت دی، اس کے بعد ایک اور شخص نے دروازہ کھولنے کی درخواست کی، کہا: تو آپ (سیدھے ہوکر) بیٹھ گئے، پھر فرمایا: "دروازہ کھولو اور فتنے پر جو (برپا) ہوگا، انھیں جنت کی خوشخبری دے دو۔" کہا: میں گیا تو وہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ تھے۔کہا: میں نے دروازہ کھولا اور انھیں جنت کی خوشخبری دی اور آپ نے جو کچھ فرمایا تھا، انھیں بتایا۔انھوں نے کہا: اے اللہ صبر عطا فرمانا اور اللہ ہی ہے جس سے مدد طلب کی جاتی ہے۔
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے باغوں میں سے ایک باغ میں ٹیک لگائے بیٹھے ہوئے تھے آپ کے پاس جو لکڑی تھی اس(کی نوک) کو پانی اور مٹی کے درمیان ماررہے تھے کہ ایک شخص نے(باغ کا دروازہ) کھولنے کی درخواست کی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دروازہ کھول دو اور اس(آنے والے)کو جنت کی خوشخبری سنادو۔"(ابو موسیٰ ؑ نے) کہا: وہ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے،میں نے ان کے لئے دروازہ کھولا اور انھیں جنت کی بشارت دی،کہا:پھر ایک اور شخص نے دروازہ کھولنے کی درخواست کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دروازہ کھول دو اور اسے(بھی) جنت کی خوشخبری سنادو۔"میں گیا تو وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔میں نے ان کے لیے دروازہ کھولا اور انھیں جنت کی بشارت دی،اس کے بعد ایک اور شخص نے دروازہ کھولنے کی درخواست کی،کہا:تو آپ(سیدھے ہوکر) بیٹھ گئے،پھر فرمایا:"دروازہ کھولو اور فتنے پر جو(برپا) ہوگا،انھیں جنت کی خوشخبری دے دو۔" کہا:میں گیا تو وہ عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔کہا:میں نے دروازہ کھولا اور انھیں جنت کی خوشخبری دی اور آپ نے جو کچھ فرمایا تھا،انھیں بتایا۔انھوں نے کہا:اے اللہ صبر عطا فرمانا اور اللہ ہی ہے جس سے مدد طلب کی جاتی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2403

   صحيح البخاري6216عبد الله بن قيسافتح له وبشره بالجنة فذهبت فإذا أبو بكر ففتحت له وبشرته بالجنة استفتح رجل آخر فقال افتح له وبشره بالجنة فإذا عمر ففتحت له وبشرته بالجنة استفتح رجل آخر وكان متكئا فجلس فقال افتح له وبشره بالجنة على بلوى تصيبه أو تكون فذهبت فإذا عثمان فقمت ففتحت له وبشر
   صحيح البخاري3674عبد الله بن قيسائذن له وبشره بالجنة فأقبلت حتى قلت لأبي بكر ادخل ورسول الله يبشرك بالجنة فدخل أبو بكر فجلس عن يمين رسول الله معه في القف ودلى رجليه في البئر كما صنع النبي وكشف عن ساقيه رجعت
   صحيح البخاري7097عبد الله بن قيسائذن له وبشره بالجنة فدخل فجاء عن يمين النبي فكشف عن ساقيه ودلاهما في البئر جاء عمر فقلت كما أنت حتى أستأذن لك فقال النبي ائذن له وبشره بالجنة فجاء عن يسار النبي فكشف عن ساقيه فدلاهما في البئر
   صحيح البخاري3695عبد الله بن قيسائذن له وبشره بالجنة فإذا أبو بكر جاء آخر يستأذن فقال ائذن له وبشره بالجنة فإذا عمر جاء آخر يستأذن فسكت هنيهة ثم قال ائذن له وبشره بالجنة على بلوى ستصيبه فإذا عثمان بن عفان
   صحيح البخاري3693عبد الله بن قيسافتح له وبشره بالجنة ففتحت له فإذا أبو بكر فبشرته بما قال النبي فحمد الله جاء رجل فاستفتح فقال النبي افتح له وبشره بالجنة ففتحت له فإذا هو عمر فأخبرته بما قال النبي فحمد الله استفتح رجل فقال لي
   صحيح البخاري7262عبد الله بن قيسائذن له وبشره بالجنة فإذا أبو بكر جاء عمر فقال ائذن له وبشره بالجنة جاء عثمان فقال ائذن له وبشره بالجنة
   صحيح مسلم6214عبد الله بن قيسائذن له وبشره بالجنة قال فأقبلت حتى قلت لأبي بكر ادخل ورسول الله يبشرك بالجنة قال فدخل أبو بكر فجلس عن يمين رسول الله على في القف ودلى رجليه في البئر كما صنع النبي وكشف عن ساقيه رجعت فجلست وقد ترك
   صحيح مسلم6212عبد الله بن قيسافتح وبشره بالجنة قال فإذا أبو بكر ففتحت له وبشرته بالجنة استفتح رجل آخر فقال افتح وبشره بالجنة قال فذهبت فإذا هو عمر ففتحت له وبشرته بالجنة استفتح رجل آخر قال فجلس النبي فقال افتح وبشره بالجنة على بلوى تكون قال فذهبت فإذا ه وعثما
   جامع الترمذي3710عبد الله بن قيسائذن له وبشره بالجنة فدخل وبشرته بالجنة جاء رجل آخر فضرب الباب فقلت من هذا فقال عمر فقلت يا رسول الله هذا عمر يستأذن قال افتح له وبشره بالجنة ففتحت الباب ودخل وبشرته بالجنة جاء رجل آخر فضرب الباب فقلت من هذا قال عثمان فقلت يا رسول الله هذا عثمان يست

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3710  
´عثمان بن عفان رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلا، آپ انصار کے ایک باغ میں داخل ہوئے اور اپنی حاجت پوری کی، پھر آپ نے مجھ سے فرمایا: ابوموسیٰ! تم دروازہ پر رہو کوئی بغیر اجازت کے اندر داخل نہ ہونے پائے، پھر ایک شخص نے آ کر دروازہ کھٹکھٹایا، تو میں نے کہا: کون ہے؟ انہوں نے کہا: ابوبکر ہوں، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ابوبکر اجازت مانگ رہے ہیں، آپ نے فرمایا: انہیں آنے دو، اور انہیں جنت کی بشارت دے دو، چنانچہ وہ اندر آئے اور میں نے انہیں جنت کی بشارت دی، پھر ایک دوسرے شخص آئے او۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3710]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے آپﷺ کا اشارہ اس حادثہ کی طرف تھا جس سے عثمان رضی اللہ عنہ اپنی خلافت کے آخری دور میں دوچار ہوئے پھر جام شہادت نوش کیا،
نیز اس حدیث سے ان تینوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے،
اوریہ کہ ان کے درمیان خلافت میں یہی ترتیب ہو گی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3710   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6212  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
البلوي اور بلية:
مصیبت،
آزمائش۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6212   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.