الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
6. بَابُ مَنَاقِبُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَبِي حَفْصٍ الْقُرَشِيِّ الْعَدَوِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
6. باب: ابوحفص عمر بن خطاب قرشی عدوی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
(6) Chapter. The merits of Umar bin Al-Khattab Abi Hafs Al-Qurashi Al-Adawi.
حدیث نمبر: 3693
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يوسف بن موسى، حدثنا ابو اسامة، قال: حدثني عثمان بن غياث، حدثنا ابو عثمان النهدي، عن ابي موسى رضي الله عنه، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في حائط من حيطان المدينة فجاء رجل فاستفتح، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" افتح له وبشره بالجنة" , ففتحت له فإذا ابو بكر فبشرته بما قال النبي صلى الله عليه وسلم: فحمد الله ثم جاء رجل فاستفتح، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" افتح له وبشره بالجنة" , ففتحت له فإذا هو عمر فاخبرته بما قال النبي صلى الله عليه وسلم: فحمد الله ثم استفتح رجل، فقال لي:" افتح له وبشره بالجنة على بلوى تصيبه" , فإذا عثمان فاخبرته بما، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فحمد الله، ثم قال: الله المستعان".(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ فَجَاءَ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَحَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ" , فَفَتَحْتُ لَهُ فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ فَبَشَّرْتُهُ بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَحَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ" , فَفَتَحْتُ لَهُ فَإِذَا هُوَ عُمَرُ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ، فَقَالَ لِي:" افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تُصِيبُهُ" , فَإِذَا عُثْمَانُ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُ الْمُسْتَعَانُ".
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عثمان بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوعثمان نہدی نے بیان کیا، اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں مدینہ کے ایک باغ (بئراریس) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا کہ ایک صاحب نے آ کر دروازہ کھلوایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کے لیے دروازہ کھول دو اور انہیں جنت کی بشارت سنا دو، میں نے دروازہ کھولا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے۔ میں نے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے کے مطابق جنت کی خوشخبری سنائی تو انہوں نے اس پر اللہ کی حمد کی، پھر ایک اور صاحب آئے اور دروازہ کھلوایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر بھی یہی فرمایا کہ دروازہ ان کے لیے کھول دو اور انہیں جنت کی بشارت سنا دو، میں نے دروازہ کھولا تو عمر رضی اللہ عنہ تھے، انہیں بھی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی اطلاع سنائی تو انہوں نے بھی اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی۔ پھر ایک تیسرے اور صاحب نے دروازہ کھلوایا۔ ان کے لیے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دروازہ کھول دو اور انہیں جنت کی بشارت سنا دو ان مصائب اور آزمائشوں کے بعد جن سے انہیں (دنیا میں) واسطہ پڑے گا۔ وہ عثمان رضی اللہ عنہ تھے۔ جب میں نے ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی اطلاع دی تو انہوں نے اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہی مدد کرنے والا ہے۔

Narrated Abu Musa: While I was with the Prophet in one of the gardens of Medina, a man came and asked me to open the gate. The Prophet said to me, "Open the gate for him and give him the glad tidings that he will enter Paradise." I opened (the gate) for him, and behold! It was Abu Bakr. I informed him of the glad tidings the Prophet had said, and he praised Allah. Then another man came and asked me to open the gate. The Prophet said to me "Open (the gate) and give him the glad tidings of entering Paradise." I opened (the gate) for him, and behold! It was `Umar. I informed him of what the Prophet had said, and he praised Allah. Then another man came and asked me to open the gate. The Prophet said to me. "Open (the gate) for him and inform him of the glad tidings, of entering Paradise with a calamity which will befall him. " Behold ! It was `Uthman, I informed him of what Allah's Apostle had said. He praised Allah and said, "I seek Allah's Aid."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 42


   صحيح البخاري6216عبد الله بن قيسافتح له وبشره بالجنة فذهبت فإذا أبو بكر ففتحت له وبشرته بالجنة استفتح رجل آخر فقال افتح له وبشره بالجنة فإذا عمر ففتحت له وبشرته بالجنة استفتح رجل آخر وكان متكئا فجلس فقال افتح له وبشره بالجنة على بلوى تصيبه أو تكون فذهبت فإذا عثمان فقمت ففتحت له وبشر
   صحيح البخاري3674عبد الله بن قيسائذن له وبشره بالجنة فأقبلت حتى قلت لأبي بكر ادخل ورسول الله يبشرك بالجنة فدخل أبو بكر فجلس عن يمين رسول الله معه في القف ودلى رجليه في البئر كما صنع النبي وكشف عن ساقيه رجعت
   صحيح البخاري7097عبد الله بن قيسائذن له وبشره بالجنة فدخل فجاء عن يمين النبي فكشف عن ساقيه ودلاهما في البئر جاء عمر فقلت كما أنت حتى أستأذن لك فقال النبي ائذن له وبشره بالجنة فجاء عن يسار النبي فكشف عن ساقيه فدلاهما في البئر
   صحيح البخاري3695عبد الله بن قيسائذن له وبشره بالجنة فإذا أبو بكر جاء آخر يستأذن فقال ائذن له وبشره بالجنة فإذا عمر جاء آخر يستأذن فسكت هنيهة ثم قال ائذن له وبشره بالجنة على بلوى ستصيبه فإذا عثمان بن عفان
   صحيح البخاري3693عبد الله بن قيسافتح له وبشره بالجنة ففتحت له فإذا أبو بكر فبشرته بما قال النبي فحمد الله جاء رجل فاستفتح فقال النبي افتح له وبشره بالجنة ففتحت له فإذا هو عمر فأخبرته بما قال النبي فحمد الله استفتح رجل فقال لي
   صحيح البخاري7262عبد الله بن قيسائذن له وبشره بالجنة فإذا أبو بكر جاء عمر فقال ائذن له وبشره بالجنة جاء عثمان فقال ائذن له وبشره بالجنة
   صحيح مسلم6214عبد الله بن قيسائذن له وبشره بالجنة قال فأقبلت حتى قلت لأبي بكر ادخل ورسول الله يبشرك بالجنة قال فدخل أبو بكر فجلس عن يمين رسول الله على في القف ودلى رجليه في البئر كما صنع النبي وكشف عن ساقيه رجعت فجلست وقد ترك
   صحيح مسلم6212عبد الله بن قيسافتح وبشره بالجنة قال فإذا أبو بكر ففتحت له وبشرته بالجنة استفتح رجل آخر فقال افتح وبشره بالجنة قال فذهبت فإذا هو عمر ففتحت له وبشرته بالجنة استفتح رجل آخر قال فجلس النبي فقال افتح وبشره بالجنة على بلوى تكون قال فذهبت فإذا ه وعثما
   جامع الترمذي3710عبد الله بن قيسائذن له وبشره بالجنة فدخل وبشرته بالجنة جاء رجل آخر فضرب الباب فقلت من هذا فقال عمر فقلت يا رسول الله هذا عمر يستأذن قال افتح له وبشره بالجنة ففتحت الباب ودخل وبشرته بالجنة جاء رجل آخر فضرب الباب فقلت من هذا قال عثمان فقلت يا رسول الله هذا عثمان يست

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3710  
´عثمان بن عفان رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلا، آپ انصار کے ایک باغ میں داخل ہوئے اور اپنی حاجت پوری کی، پھر آپ نے مجھ سے فرمایا: ابوموسیٰ! تم دروازہ پر رہو کوئی بغیر اجازت کے اندر داخل نہ ہونے پائے، پھر ایک شخص نے آ کر دروازہ کھٹکھٹایا، تو میں نے کہا: کون ہے؟ انہوں نے کہا: ابوبکر ہوں، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ابوبکر اجازت مانگ رہے ہیں، آپ نے فرمایا: انہیں آنے دو، اور انہیں جنت کی بشارت دے دو، چنانچہ وہ اندر آئے اور میں نے انہیں جنت کی بشارت دی، پھر ایک دوسرے شخص آئے او۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3710]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے آپﷺ کا اشارہ اس حادثہ کی طرف تھا جس سے عثمان رضی اللہ عنہ اپنی خلافت کے آخری دور میں دوچار ہوئے پھر جام شہادت نوش کیا،
نیز اس حدیث سے ان تینوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے،
اوریہ کہ ان کے درمیان خلافت میں یہی ترتیب ہو گی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3710   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3693  
3693. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں مدینہ طیبہ کے باغات میں سے ایک باغ میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھا۔ اچانک ایک شخص آیا اور اس نے دروازہ کھولنے کا مطالبہ کیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: دروازہ کھول دواور انے والے کو جنت کی بشارت دو۔ میں نے دروازہ کھولا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ ابوبکر ؓ ہیں۔ میں نے انھیں وہ خوشخبری دی جو نبی ﷺ نے فرمائی تھی۔ انھوں نے اس پر اللہ کا شکر ادا کیا۔ پھر ایک اور شخص آیا اور اس نے بھی دروازہ کھولنے کا مطالبہ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا: دروازہ کھولو اور اسے جنت کی بشارت سناؤ۔ میں نے دروازہ کھولا تو وہ حضرت عمر ؓ تھے۔ میں نے انھیں بشارت دی جو نبی ﷺ نے فرمائی تھی۔ انھوں نے بھی اس پر اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا کی۔ پھر ایک اور شخص نے دروازہ کھلوانا چاہا تو نبی ﷺ نے مجھے فرمایا: دروازہ کھولو اور آنے والے کو جنت کی بشارت دو اس مصیبت پر جو اسے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3693]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں حضرت عمر ؓ کے متعلق جنت کی بشارت ہے۔
یہ آپ کی بہت بڑی فضیلت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انھیں دنیا ہی میں جنت کی بشارت دے دی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت عمر ؓ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں۔

اس حدیث سے متعلقہ دیگرمباحث پہلے بیان ہوچکے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3693   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.