الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
تقدیر کا بیان
The Book of Destiny
6. باب مَعْنَى كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ وَحُكْمِ مَوْتِ أَطْفَالِ الْكُفَّارِ وَأَطْفَالِ الْمُسْلِمِينَ:
6. باب: ہر بچہ کے فطرت پر پیدا ہونے کے معنی اور کفار کے بچوں اور مسلمانوں کے بچوں کی موت کا حکم کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 6760
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من يولد يولد على هذه الفطرة فابواه يهودانه، وينصرانه، كما تنتجون الإبل، فهل تجدون فيها جدعاء؟ حتى تكونوا انتم تجدعونها، قالوا: يا رسول الله، افرايت من يموت صغيرا، قال: الله اعلم بما كانوا عاملين ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يُولَدْ يُولَدْ عَلَى هَذِهِ الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ، وَيُنَصِّرَانِهِ، كَمَا تَنْتِجُونَ الْإِبِلَ، فَهَلْ تَجِدُونَ فِيهَا جَدْعَاءَ؟ حَتَّى تَكُونُوا أَنْتُمْ تَجْدَعُونَهَا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَرَأَيْتَ مَنْ يَمُوتُ صَغِيرًا، قَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ ".
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی، کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنائیں، پھر انہوں نے کئی احادیث بیان کیں، ان میں سے ایک حدیث یہ ہے: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو (بچہ) پیدا ہوتا ہے، وہ اسی فطرت پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے والدین اس کو یہودی اور نصرانی بنا دیتے ہیں جس طرح تم اونٹوں کے بچوں کو جنم دلواتے ہو۔ کیا تم ان میں سے کسی کو کان کٹا ہوا پاتے ہو؟ یہاں تک کہ تم خود اس کا کان کاٹ دو" لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا آپ نے دیکھا کہ اگر وہ چھوٹا ہی فوت ہو جائے؟ فرمایا: "اللہ ہی زیادہ جاننے والا ہے وہ (چھوٹی عمر میں فوت ہونے والے بچے) کیا عمل کرنے والے تھے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمام بن منبہ کو بہت سی احادیث سنائیں، ان میں سے ایک یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو بچہ پیدا ہوتا ہے، فطرت پر پیدا ہوتا ہے(اس کی فطرت میں کوئی بگاڑاور خرابی نہیں ہوتی)چنانچہ اس کے والدین اس کو یہودی اور نصرانی بناتے ہیں، جس طرح تم اونٹ کا بچہ لیتے ہو، کیا تم ان میں کان کٹے پاتے ہو؟ حتی کہ تم خود ہی ان کا کان کاٹتے ہو۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !بتائیں جو بچے چھوٹے ہی فوت ہو جاتے ہیں(بلوغت کو نہیں پہنچتے)؟"آپ نے فرمایا:"اللہ کو خوب علم ہے، انھوں نے کون سے عمل کرنے تھے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2658

   صحيح البخاري6599عبد الرحمن بن صخرما من مولود إلا يولد على الفطرة فأبواه يهودانه وينصرانه كما تنتجون البهيمة هل تجدون فيها من جدعاء حتى تكونوا أنتم تجدعونها قالوا يا رسول الله أفرأيت من يموت وهو صغير قال الله أعلم بما كانوا عاملين
   صحيح البخاري4775عبد الرحمن بن صخرما من مولود إلا يولد على الفطرة فأبواه يهودانه أو ينصرانه أو يمجسانه كما تنتج البهيمة بهيمة جمعاء هل تحسون فيها من جدعاء ثم يقول فطرة الله التي فطر الناس عليها لا تبديل لخلق الله
   صحيح البخاري1358عبد الرحمن بن صخرما من مولود إلا يولد على الفطرة فأبواه يهودانه أو ينصرانه أو يمجسانه كما تنتج البهيمة بهيمة جمعاء هل تحسون فيها من جدعاء
   صحيح البخاري1359عبد الرحمن بن صخرما من مولود إلا يولد على الفطرة فأبواه يهودانه وينصرانه أو يمجسانه كما تنتج البهيمة بهيمة جمعاء هل تحسون فيها من جدعاء
   صحيح البخاري1385عبد الرحمن بن صخركل مولود يولد على الفطرة فأبواه يهودانه أو ينصرانه أو يمجسانه كمثل البهيمة تنتج البهيمة هل ترى فيها جدعاء
   صحيح مسلم6760عبد الرحمن بن صخرمن يولد يولد على هذه الفطرة فأبواه يهودانه وينصرانه كما تنتجون الإبل فهل تجدون فيها جدعاء حتى تكونوا أنتم تجدعونها قالوا يا رسول الله أفرأيت من يموت صغيرا قال الله أعلم بما كانوا عاملين
   صحيح مسلم6761عبد الرحمن بن صخركل إنسان تلده أمه على الفطرة وأبواه بعد يهودانه وينصرانه ويمجسانه فإن كانا مسلمين فمسلم كل إنسان تلده أمه يلكزه الشيطان في حضنيه إلا مريم وابنها
   صحيح مسلم6757عبد الرحمن بن صخرما من مولود إلا يولد على الفطرة فأبواه يهودانه وينصرانه ويمجسانه كما تنتج البهيمة بهيمة جمعاء هل تحسون فيها من جدعاء ثم يقول أبو هريرة واقرءوا إن شئتم فطرة الله التي فطر الناس عليها لا تبديل لخلق الله
   صحيح مسلم6759عبد الرحمن بن صخرما من مولود إلا يولد على الفطرة فأبواه يهودانه وينصرانه ويشركانه فقال رجل يا رسول الله أرأيت لو مات قبل ذلك قال الله أعلم بما كانوا عاملين
   صحيح مسلم6758عبد الرحمن بن صخرما من مولود إلا يولد على الفطرة ثم يقول اقرءوا فطرة الله التي فطر الناس عليها لا تبديل لخلق الله ذلك الدين القيم
   جامع الترمذي2138عبد الرحمن بن صخركل مولود يولد على الملة فأبواه يهودانه أو ينصرانه أو يشركانه قيل يا رسول الله فمن هلك قبل ذلك قال الله أعلم بما كانوا عاملين به
   سنن أبي داود4714عبد الرحمن بن صخركل مولود يولد على الفطرة فأبواه يهودانه وينصرانه كما تناتج الإبل من بهيمة جمعاء هل تحس من جدعاء قالوا يا رسول الله أفرأيت من يموت وهو صغير قال الله أعلم بما كانوا عاملين
   صحيفة همام بن منبه67عبد الرحمن بن صخرمن يولد يولد على هذه الفطرة فأبواه يهودانه وينصرانه كما تنتجون البهيمة هل تجدون فيها من جدعاء حتى تكونوا أنتم تجدعونها قالوا يا رسول الله أفرأيت من يموت وهو صغير قال الله أعلم بما كانوا عاملين
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم22عبد الرحمن بن صخركل مولود يولد على الفطرة، فابواه يهودانه وينصرانه كما تناتج الإبل من بهمية جمعاء
   مشكوة المصابيح90عبد الرحمن بن صخرما من مولود إلا يولد على الفطرة فابواه يهودانه او ينصرانه او يمجسانه كما تنتج البهيمة بهيمة جمعاء هل تحسون فيها من جدعاء
   صحيح مسلم6755عبد الرحمن بن صخرما من مولود إلا يولد على الفطرة، فابواه يهودانه، وينصرانه، ويمجسانه
   مسندالحميدي1143عبد الرحمن بن صخرالله أعلم بما كانوا عاملين
   مسندالحميدي1145عبد الرحمن بن صخر
   مسندالحميدي1146عبد الرحمن بن صخرالله أعلم بما كانوا عاملين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 22  
´اسلام دین فطرت ہے`
«. . . 338- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: كل مولود يولد على الفطرة، فأبواه يهودانه وينصرانه كما تناتج الإبل من بهمية جمعاء، هل تحس من جدعاء؟ فقالوا: يا رسول الله، أفرأيت من يموت وهو صغير؟، قال: الله أعلم بما كانوا عاملين . . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر پیدا ہونے والا بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے پھر اس کے والدین اسے یہودی یا نصرانی (وغیرہ) بنا دیتے ہیں جیسا کہ اونٹوں سے صحیح سالم بچے پیدا ہوتے ہیں، کیا تم ان میں سے کوئی کان کٹا یا ناک کٹا دیکھتے ہو؟ تو لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اگر کوئی بچہ بچپن میں ہی مر جائے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جانتا ہے کہ وہ (بچے) کیا عمل کرنے والے تھے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/0/0: 22]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه ابوداود 4714، من حديث ما لك به ورواه مسلم فواد 2659، من حديث ابي الزناد به مختصراً]
تفقه:
➊ دنیا کے عام انسان دین فطرت یعنی اسلام پر پیدا ہوتے ہیں۔ ان کے دلوں میں شرک و کفر کا شائبہ تک نہیں ہوتا لیکن ان کے والدین، رشتہ دار، دوست اور دوسرے لوگ انھیں کافر ومشرک بنا دیتے ہیں۔ اس کی تائید اس حدیث قدسی سے بھی ہوتی ہے جس میں آیا ہے کہ الله تعالی نے فرمایا: میں نے اپنے تمام بندوں کو مؤحد (مسلم) پیدا کیا ہے اور شیطانوں نے آ کر انھیں دین سے بھٹکا دیا ہے۔ [صحيح مسلم: 2865]
➋ اسلام دین فطرت ہے۔
➌ دوسرے دلائل سے ثابت ہے کہ کافروں کے مرنے والے نابالغ بچوں کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔ دیکھئے میری کتاب: [اضواء المصابيح فى تحقيق مشكٰوة المصابيح ح 93]
➍ بعض لوگ صحیح احادیث اور صفات باری تعالیٰ کا انکار کرتے ہیں۔ یہ معتزلہ، خوارج، معطلہ، جہمیہ، روافض اور منکرین حدیث وغیرہ کہلاتے ہیں۔ انہوں نے اپنے نظریات قرآن و حدیث اور سلف صائین سے نہیں لئے بلکہ اہل باطل أخلاف سے لئے ہیں یا خود گھڑ لئے ہیں۔
➎ تقدیر برحق ہے۔
➏ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ایسے جانور پیدا ہوتے رہتے ہیں جن میں سے بعض کے اعضاء کئے ہوئے ہوتے ہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ عام طور پر جانور صحیح و سالم پیدا ہوتے ہیں لیکن انسان اُن کے کان کاٹ کر کن کٹا بنا دیتے ہیں۔ اسی طرح عام طور پر انسان دین اسلام پر پیدا ہوتے ہیں لیکن ان کے والدین انھیں کافر و مشرک بنادیتے ہیں۔ یعنی ایسا کبھی نہیں ہوتا کے الفاظ حدیث میں نہیں ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر بات حقیقت پرمبنی ہے اور یہی حق ہے اگرچہ منکرین حدیث اس کا کتنا ہی انکار کرتے پھریں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 338   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 90  
´بچے فطرت پر پیدا ہوتے ہیں`
«. . . ‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ كَانَ يحدث قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَاءَ هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ ثُمَّ يَقُول أَبُو هُرَيْرَة رَضِي الله عَنهُ (فطْرَة الله الَّتِي فطر النَّاس عَلَيْهَا) ‏‏‏‏الْآيَة» ‏‏‏‏ . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ فطرت یعنی دین اسلام ہی پر پیدا ہوتا ہے۔ (پیدائش کے وقت وہ کافر، مشرک، یہودی، عیسائی، مجوسی نہیں ہوتا) مگر بعد میں اس کے ماں باپ یہودی یا عیسائی یا مجوسی بنا دیتے ہیں، (یعنی اپنے رنگ میں اس بچے کو بھی رنگ دیتے ہیں) جس طرح جانور جانور کو صحیح سالم بغیر کسی عیب کے جنتا ہے کیا تم اس میں کوئی نقص پاتے ہو۔ (یعنی کوئی نک کٹا، کن کٹا وغیرہ نہیں ہے بعد میں لوگ اس کے ناک کان وغیرہ کاٹ کر اسے عیب دار بنا دیتے ہیں۔) پھر آپ نے اس آیت کریمہ کی تلاوت فرمائی «فِطْرَتَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا ۚ لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ» اللہ کی فطرت یہی ہے جس پر لوگوں کو پیدا کیا ہے، اللہ کی پیدا کی ہوئی چیز میں کوئی تبدیلی نہیں ہے اور یہی سیدھا دین ہے۔ اس کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 90]

تخریج:
[صحيح بخاري 1358]،
[صحيح مسلم 6755]

فقہ الحدیث:
➊ دنیا کے عام انسان دین فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتے ہیں۔ ان کے دلوں میں شرک و کفر کا شائبہ تک نہیں ہوتا، لیکن ان کے والدین، رشتہ دار، دوست اور دوسرے لوگ انہیں کافر و مشرک بنا دیتے ہیں۔ اس کی تائید اس حدیث قدسی سے بھی ہوتی ہے جس میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے اپنے تمام بندوں کو موحد (مسلم) پیدا کیا ہے اور شیطانوں نے آ کر انہیں دین سے بھٹکا دیا ہے۔ [صحيح مسلم: 2865]
➋ اسلام دین فطرت ہے۔
➌ دوسرے دلائل سے ثابت ہے کہ کافروں کے مرنے والے نابالغ بچوں کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔ دیکھئے: [اضواء المصابيح ح93]
➍ بعض لوگ صحیح احادیث اور صفات باری تعالیٰ کا انکار کرتے ہیں۔ یہ معتزلہ، خوارج، معطلہ، جہمیہ، روافض اور منکرین حدیث وغیرہ کہلاتے ہیں۔ انہوں نے اپنے نظریات قرآن و حدیث اور سلف صالحین سے نہیں لئے بلکہ اہل باطل اخلاف سے لئے ہیں یا خود گھڑ لئے ہیں۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 90   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2138  
´ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے ۱؎، پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی، نصرانی، یا مشرک بناتے ہیں عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! جو اس سے پہلے ہی مر جائے؟ ۲؎ آپ نے فرمایا: اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب القدر/حدیث: 2138]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
فطرت اسلام پر پیدا ہونے کی علماء نے یہ تاویل کی ہے کہ چونکہ ﴿أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ﴾ کا عہد جس وقت اللہ رب العالمین اپنی مخلوق سے لے رہا تھا تو اس وقت سب نے اس عہد اور اس کی وحدانیت کا اقرار کیا تھا،
اس لیے ہر بچہ اپنے اسی اقرار پر پیدا ہوتا ہے،
یہ اور بات ہے کہ بعد میں وہ ماں باپ کی تربیت یا لوگوں کے بہکاوے میں آ کر یہودی،
نصرانی اور مشرک بن جاتا ہے۔
2؎:
یعنی بچپن ہی میں جس کا انتقال ہو جائے،
اس کے بارے میں آپﷺ کا کیا خیال ہے؟۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2138   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4714  
´کفار اور مشرکین کی اولاد کے انجام کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے والدین اسے یہودی یا نصرانی بنا ڈالتے ہیں، جیسے اونٹ صحیح و سالم جانور سے پیدا ہوتا ہے تو کیا تمہیں اس میں کوئی کنکٹا نظر آتا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کا اس کے بارے میں کیا خیال ہے جو بچپنے میں مر جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4714]
فوائد ومسائل:
بچہ بنیادی طور ہر دین فطرت یعنی اگر و ہ والدین، اساتذہ اور ماحول سے متاثر نہ ہو تو دین حق ہی پر پروان چڑھے، مگر برے ماحول اور غلط تربیت کے زیر اثر وہ دین حق سے دور ہو جاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4714   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6760  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جو بچے بلوغت سے پہلے پہلے فوت ہو جاتے ہیں،
اگر ان کے والدین مسلمان ہیں تو اہل سنت کے نزدیک وہ جنتی ہیں،
لیکن اگر وہ ابھی مشرک ہیں تو پھر اس مسئلہ میں علماء کے مختلف اقوال ہیں،
ان میں سے اہم اقوال چھ ہیں: 1۔
جمہور ائمہ کے نزدیک وہ جنتی ہیں،
کیونکہ وہ فطرت پر مرے ہیں اور جنہوں نے دوزخ میں جانا ہے،
انہوں نے اپنی فطرت کے خلاف برے اعمال کیے اور شرک و کفر کے نتیجہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنمی بنے یا ایمان لانے کے بعد،
بد اعمال کی پاداش میں عارضی طور پر دوزخ میں داخل ہوئے،
لیکن ان کو تو عمل کا موقعہ ہی نہیں ملا اور بخاری شریف،
کتاب العتبیر میں روایت ہے کہ جو بچہ فطرت پر فوت ہوتا ہے،
وہ جنتی ہے،
خواہ اس کے والدین مشرک ہی کیوں نہ ہوں،
صحیح موقف یہی ہے کیونکہ وہ ابھی مکلف ہی نہ تھے۔

وہ اپنے والدین کے تابع ہیں،
چونکہ ان کے والدین مشرک تھے،
اس لیے وہ بھی ان کے حکم میں ہیں اور دوزخی ہیں،
یہ انتہا پسند،
خارجیوں کے گروہ ازارقہ کا موقف ہے۔

وہ جنت اور دوزخ کے درمیان میں اصحاب الاعراف ہوں گے۔

یہ جنتیوں کے خدام ہوں گے۔

ان کا آخرت میں امتحان ہو گا۔

ان کے بارے میں توقف اختیار کریں گے،
کوئی رائے قائم نہیں کریں گے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6760   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.