الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
92. بَابُ مَا قِيلَ فِي أَوْلاَدِ الْمُشْرِكِينَ:
92. باب: مشرکین کی نابالغ اولاد کا بیان۔
(92) Chapter. What is said regarding the (dead) children of Al-Mushrikun.
حدیث نمبر: 1385
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا ابن ابي ذئب، عن الزهري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة رضي الله عنه , قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" كل مولود يولد على الفطرة، فابواه يهودانه او ينصرانه او يمجسانه كمثل البهيمة تنتج البهيمة، هل ترى فيها جدعاء؟".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ كَمَثَلِ الْبَهِيمَةِ تُنْتَجُ الْبَهِيمَةَ، هَلْ تَرَى فِيهَا جَدْعَاءَ؟".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ ان سے ابن ابی ذئب نے ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر بچہ کی پیدائش فطرت پر ہوتی ہے پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں بالکل اس طرح جیسے جانور کے بچے صحیح سالم ہوتے ہیں۔ کیا تم نے (پیدائشی طور پر) کوئی ان کے جسم کا حصہ کٹا ہوا دیکھا ہے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Every child is born with a true faith of Islam (i.e. to worship none but Allah Alone) and his parents convert him to Judaism or Christianity or Magianism, as an animal delivers a perfect baby animal. Do you find it mutilated?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 467


   صحيح البخاري6599عبد الرحمن بن صخرما من مولود إلا يولد على الفطرة فأبواه يهودانه وينصرانه كما تنتجون البهيمة هل تجدون فيها من جدعاء حتى تكونوا أنتم تجدعونها قالوا يا رسول الله أفرأيت من يموت وهو صغير قال الله أعلم بما كانوا عاملين
   صحيح البخاري4775عبد الرحمن بن صخرما من مولود إلا يولد على الفطرة فأبواه يهودانه أو ينصرانه أو يمجسانه كما تنتج البهيمة بهيمة جمعاء هل تحسون فيها من جدعاء ثم يقول فطرة الله التي فطر الناس عليها لا تبديل لخلق الله
   صحيح البخاري1358عبد الرحمن بن صخرما من مولود إلا يولد على الفطرة فأبواه يهودانه أو ينصرانه أو يمجسانه كما تنتج البهيمة بهيمة جمعاء هل تحسون فيها من جدعاء
   صحيح البخاري1359عبد الرحمن بن صخرما من مولود إلا يولد على الفطرة فأبواه يهودانه وينصرانه أو يمجسانه كما تنتج البهيمة بهيمة جمعاء هل تحسون فيها من جدعاء
   صحيح البخاري1385عبد الرحمن بن صخركل مولود يولد على الفطرة فأبواه يهودانه أو ينصرانه أو يمجسانه كمثل البهيمة تنتج البهيمة هل ترى فيها جدعاء
   صحيح مسلم6760عبد الرحمن بن صخرمن يولد يولد على هذه الفطرة فأبواه يهودانه وينصرانه كما تنتجون الإبل فهل تجدون فيها جدعاء حتى تكونوا أنتم تجدعونها قالوا يا رسول الله أفرأيت من يموت صغيرا قال الله أعلم بما كانوا عاملين
   صحيح مسلم6761عبد الرحمن بن صخركل إنسان تلده أمه على الفطرة وأبواه بعد يهودانه وينصرانه ويمجسانه فإن كانا مسلمين فمسلم كل إنسان تلده أمه يلكزه الشيطان في حضنيه إلا مريم وابنها
   صحيح مسلم6757عبد الرحمن بن صخرما من مولود إلا يولد على الفطرة فأبواه يهودانه وينصرانه ويمجسانه كما تنتج البهيمة بهيمة جمعاء هل تحسون فيها من جدعاء ثم يقول أبو هريرة واقرءوا إن شئتم فطرة الله التي فطر الناس عليها لا تبديل لخلق الله
   صحيح مسلم6759عبد الرحمن بن صخرما من مولود إلا يولد على الفطرة فأبواه يهودانه وينصرانه ويشركانه فقال رجل يا رسول الله أرأيت لو مات قبل ذلك قال الله أعلم بما كانوا عاملين
   صحيح مسلم6758عبد الرحمن بن صخرما من مولود إلا يولد على الفطرة ثم يقول اقرءوا فطرة الله التي فطر الناس عليها لا تبديل لخلق الله ذلك الدين القيم
   جامع الترمذي2138عبد الرحمن بن صخركل مولود يولد على الملة فأبواه يهودانه أو ينصرانه أو يشركانه قيل يا رسول الله فمن هلك قبل ذلك قال الله أعلم بما كانوا عاملين به
   سنن أبي داود4714عبد الرحمن بن صخركل مولود يولد على الفطرة فأبواه يهودانه وينصرانه كما تناتج الإبل من بهيمة جمعاء هل تحس من جدعاء قالوا يا رسول الله أفرأيت من يموت وهو صغير قال الله أعلم بما كانوا عاملين
   صحيفة همام بن منبه67عبد الرحمن بن صخرمن يولد يولد على هذه الفطرة فأبواه يهودانه وينصرانه كما تنتجون البهيمة هل تجدون فيها من جدعاء حتى تكونوا أنتم تجدعونها قالوا يا رسول الله أفرأيت من يموت وهو صغير قال الله أعلم بما كانوا عاملين
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم22عبد الرحمن بن صخركل مولود يولد على الفطرة، فابواه يهودانه وينصرانه كما تناتج الإبل من بهمية جمعاء
   مشكوة المصابيح90عبد الرحمن بن صخرما من مولود إلا يولد على الفطرة فابواه يهودانه او ينصرانه او يمجسانه كما تنتج البهيمة بهيمة جمعاء هل تحسون فيها من جدعاء
   صحيح مسلم6755عبد الرحمن بن صخرما من مولود إلا يولد على الفطرة، فابواه يهودانه، وينصرانه، ويمجسانه
   مسندالحميدي1143عبد الرحمن بن صخرالله أعلم بما كانوا عاملين
   مسندالحميدي1145عبد الرحمن بن صخر
   مسندالحميدي1146عبد الرحمن بن صخرالله أعلم بما كانوا عاملين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 22  
´اسلام دین فطرت ہے`
«. . . 338- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: كل مولود يولد على الفطرة، فأبواه يهودانه وينصرانه كما تناتج الإبل من بهمية جمعاء، هل تحس من جدعاء؟ فقالوا: يا رسول الله، أفرأيت من يموت وهو صغير؟، قال: الله أعلم بما كانوا عاملين . . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر پیدا ہونے والا بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے پھر اس کے والدین اسے یہودی یا نصرانی (وغیرہ) بنا دیتے ہیں جیسا کہ اونٹوں سے صحیح سالم بچے پیدا ہوتے ہیں، کیا تم ان میں سے کوئی کان کٹا یا ناک کٹا دیکھتے ہو؟ تو لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اگر کوئی بچہ بچپن میں ہی مر جائے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جانتا ہے کہ وہ (بچے) کیا عمل کرنے والے تھے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/0/0: 22]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه ابوداود 4714، من حديث ما لك به ورواه مسلم فواد 2659، من حديث ابي الزناد به مختصراً]
تفقه:
➊ دنیا کے عام انسان دین فطرت یعنی اسلام پر پیدا ہوتے ہیں۔ ان کے دلوں میں شرک و کفر کا شائبہ تک نہیں ہوتا لیکن ان کے والدین، رشتہ دار، دوست اور دوسرے لوگ انھیں کافر ومشرک بنا دیتے ہیں۔ اس کی تائید اس حدیث قدسی سے بھی ہوتی ہے جس میں آیا ہے کہ الله تعالی نے فرمایا: میں نے اپنے تمام بندوں کو مؤحد (مسلم) پیدا کیا ہے اور شیطانوں نے آ کر انھیں دین سے بھٹکا دیا ہے۔ [صحيح مسلم: 2865]
➋ اسلام دین فطرت ہے۔
➌ دوسرے دلائل سے ثابت ہے کہ کافروں کے مرنے والے نابالغ بچوں کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔ دیکھئے میری کتاب: [اضواء المصابيح فى تحقيق مشكٰوة المصابيح ح 93]
➍ بعض لوگ صحیح احادیث اور صفات باری تعالیٰ کا انکار کرتے ہیں۔ یہ معتزلہ، خوارج، معطلہ، جہمیہ، روافض اور منکرین حدیث وغیرہ کہلاتے ہیں۔ انہوں نے اپنے نظریات قرآن و حدیث اور سلف صائین سے نہیں لئے بلکہ اہل باطل أخلاف سے لئے ہیں یا خود گھڑ لئے ہیں۔
➎ تقدیر برحق ہے۔
➏ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ایسے جانور پیدا ہوتے رہتے ہیں جن میں سے بعض کے اعضاء کئے ہوئے ہوتے ہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ عام طور پر جانور صحیح و سالم پیدا ہوتے ہیں لیکن انسان اُن کے کان کاٹ کر کن کٹا بنا دیتے ہیں۔ اسی طرح عام طور پر انسان دین اسلام پر پیدا ہوتے ہیں لیکن ان کے والدین انھیں کافر و مشرک بنادیتے ہیں۔ یعنی ایسا کبھی نہیں ہوتا کے الفاظ حدیث میں نہیں ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر بات حقیقت پرمبنی ہے اور یہی حق ہے اگرچہ منکرین حدیث اس کا کتنا ہی انکار کرتے پھریں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 338   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 90  
´بچے فطرت پر پیدا ہوتے ہیں`
«. . . ‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ كَانَ يحدث قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَاءَ هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ ثُمَّ يَقُول أَبُو هُرَيْرَة رَضِي الله عَنهُ (فطْرَة الله الَّتِي فطر النَّاس عَلَيْهَا) ‏‏‏‏الْآيَة» ‏‏‏‏ . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ فطرت یعنی دین اسلام ہی پر پیدا ہوتا ہے۔ (پیدائش کے وقت وہ کافر، مشرک، یہودی، عیسائی، مجوسی نہیں ہوتا) مگر بعد میں اس کے ماں باپ یہودی یا عیسائی یا مجوسی بنا دیتے ہیں، (یعنی اپنے رنگ میں اس بچے کو بھی رنگ دیتے ہیں) جس طرح جانور جانور کو صحیح سالم بغیر کسی عیب کے جنتا ہے کیا تم اس میں کوئی نقص پاتے ہو۔ (یعنی کوئی نک کٹا، کن کٹا وغیرہ نہیں ہے بعد میں لوگ اس کے ناک کان وغیرہ کاٹ کر اسے عیب دار بنا دیتے ہیں۔) پھر آپ نے اس آیت کریمہ کی تلاوت فرمائی «فِطْرَتَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا ۚ لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ» اللہ کی فطرت یہی ہے جس پر لوگوں کو پیدا کیا ہے، اللہ کی پیدا کی ہوئی چیز میں کوئی تبدیلی نہیں ہے اور یہی سیدھا دین ہے۔ اس کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 90]

تخریج:
[صحيح بخاري 1358]،
[صحيح مسلم 6755]

فقہ الحدیث:
➊ دنیا کے عام انسان دین فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتے ہیں۔ ان کے دلوں میں شرک و کفر کا شائبہ تک نہیں ہوتا، لیکن ان کے والدین، رشتہ دار، دوست اور دوسرے لوگ انہیں کافر و مشرک بنا دیتے ہیں۔ اس کی تائید اس حدیث قدسی سے بھی ہوتی ہے جس میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے اپنے تمام بندوں کو موحد (مسلم) پیدا کیا ہے اور شیطانوں نے آ کر انہیں دین سے بھٹکا دیا ہے۔ [صحيح مسلم: 2865]
➋ اسلام دین فطرت ہے۔
➌ دوسرے دلائل سے ثابت ہے کہ کافروں کے مرنے والے نابالغ بچوں کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔ دیکھئے: [اضواء المصابيح ح93]
➍ بعض لوگ صحیح احادیث اور صفات باری تعالیٰ کا انکار کرتے ہیں۔ یہ معتزلہ، خوارج، معطلہ، جہمیہ، روافض اور منکرین حدیث وغیرہ کہلاتے ہیں۔ انہوں نے اپنے نظریات قرآن و حدیث اور سلف صالحین سے نہیں لئے بلکہ اہل باطل اخلاف سے لئے ہیں یا خود گھڑ لئے ہیں۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 90   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2138  
´ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے ۱؎، پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی، نصرانی، یا مشرک بناتے ہیں عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! جو اس سے پہلے ہی مر جائے؟ ۲؎ آپ نے فرمایا: اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب القدر/حدیث: 2138]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
فطرت اسلام پر پیدا ہونے کی علماء نے یہ تاویل کی ہے کہ چونکہ ﴿أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ﴾ کا عہد جس وقت اللہ رب العالمین اپنی مخلوق سے لے رہا تھا تو اس وقت سب نے اس عہد اور اس کی وحدانیت کا اقرار کیا تھا،
اس لیے ہر بچہ اپنے اسی اقرار پر پیدا ہوتا ہے،
یہ اور بات ہے کہ بعد میں وہ ماں باپ کی تربیت یا لوگوں کے بہکاوے میں آ کر یہودی،
نصرانی اور مشرک بن جاتا ہے۔
2؎:
یعنی بچپن ہی میں جس کا انتقال ہو جائے،
اس کے بارے میں آپﷺ کا کیا خیال ہے؟۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2138   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4714  
´کفار اور مشرکین کی اولاد کے انجام کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے والدین اسے یہودی یا نصرانی بنا ڈالتے ہیں، جیسے اونٹ صحیح و سالم جانور سے پیدا ہوتا ہے تو کیا تمہیں اس میں کوئی کنکٹا نظر آتا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کا اس کے بارے میں کیا خیال ہے جو بچپنے میں مر جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4714]
فوائد ومسائل:
بچہ بنیادی طور ہر دین فطرت یعنی اگر و ہ والدین، اساتذہ اور ماحول سے متاثر نہ ہو تو دین حق ہی پر پروان چڑھے، مگر برے ماحول اور غلط تربیت کے زیر اثر وہ دین حق سے دور ہو جاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4714   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1385  
1385. حضرت ابو ہریرۃ ؓ سے روایت ہے،انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:ہر بچے کی پیدائش فطرت پر ہوتی ہے، پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی، نصرانی یامجوسی بنادیتے ہیں، جیسا کہ حیوانات کے بچے صحیح وسلامت پیداہوتے ہیں، کیا تم نے (پیدائشی طور پر) ان کے جسم کا کوئی حصہ کٹا ہوا دیکھا ہے؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1385]
حدیث حاشیہ:
مگر بعد میں لوگ ان کے کان وغیرہ کاٹ کر ان کو عیب دار کردیتے ہیں۔
اس حدیث سے امام بخاری نے اپنا مذہب ثابت کیا کہ جب ہر بچہ اسلام کی فطرت پر پیدا ہوتا ہے تو اگر وہ بچپن ہی میں مرجائے تو اسلام پر مرے گا اور جب اسلام پر مراتو بہشتی ہوگا۔
اسلام میں سب سے بڑا جزو توحید ہے تو ہر بچہ کے دل میں خدا کی معرفت اور اس کی توحید کی قابلیت ہوتی ہے۔
اگر بری صحبت میں نہ رہے تو ضرور وہ موحد ہوں، لیکن مشرک ماں باپ، عزیز واقرباء اس فطرت سے اس کا دل پھرا کر شرک میں پھنسا دیتے ہیں۔
(وحیدي)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1385   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1385  
1385. حضرت ابو ہریرۃ ؓ سے روایت ہے،انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:ہر بچے کی پیدائش فطرت پر ہوتی ہے، پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی، نصرانی یامجوسی بنادیتے ہیں، جیسا کہ حیوانات کے بچے صحیح وسلامت پیداہوتے ہیں، کیا تم نے (پیدائشی طور پر) ان کے جسم کا کوئی حصہ کٹا ہوا دیکھا ہے؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1385]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر والدین کی تعلیم و تربیت اور سوسائٹی کا اثرورسوخ بچے کی فطرت سے چھیڑ چھاڑ نہ کرے تو بچہ دین اسلام کا پیروکار اور اس کے احکام پر کاربند ہو گا، جیسا کہ بچہ اپنی ماں کی چھاتی سے دودھ پینے کی محبت پر پیدا ہوتا ہے اور اسے اس محبت سے کوئی نہیں ہٹا سکتا۔
فطرت کو دودھ سے تشبیہ دی گئی ہے، بلکہ خواب میں بھی اس کی یہی تعبیر کی جاتی ہے۔
(2)
اس حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ ہر بچہ دین کا علم حاصل کر کے پیدا ہوتا ہے کیونکہ اس کے متعلق خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿وَاللَّـهُ أَخْرَجَكُم مِّن بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ لَا تَعْلَمُونَ شَيْئًا وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۙ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴿٧٨﴾ ) (النحل78: 16)
اللہ تعالیٰ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے اس حالت میں برآمد کیا ہے کہ تم کچھ نہ جانتے تھے۔
اور اس نے تمہارے کان، آنکھیں اور دل بنا دیے تاکہ تم اس کا شکر ادا کرو۔
بلکہ اس سے یہ مراد ہے کہ ہر بچہ دین اسلام سے محبت، اس کی معرفت اور اقرار ربوبیت پر پیدا ہوتا ہے۔
اگر وہ خالی الذہن رہے اور اس کے معارض کوئی چیز اس کے سامنے نہ آئے تو وہ اقرار و محبت سے نہیں ہٹ سکے گا۔
(3)
امام بخاری ؒ کے نزدیک فطرت سے مراد اسلام ہے جیسا کہ انہوں نے سورہ روم کی تفسیر میں اس کی صراحت کی ہے۔
(صحیح البخاري، التفسیر، قبل الحدیث: 4775)
اس حدیث سے امام بخاری ؒ نے اپنا مسلک ثابت کیا ہے کہ ہر بچہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتا ہے۔
اگر وہ بچپن میں مر جائے تو فطرت اسلام پر مرے گا اور جب اسلام پر موت آئے تو وہ جنتی ہو گا۔
اسلام میں توحید کو ایک رکن اعظم کی حیثیت حاصل ہے، ہر بچے کے دل میں اللہ کی معرفت اور توحید کی قابلیت ہوتی ہے، اگر اسے بری صحبت میسر نہ آئے تو موحد ہو گا، اس لیے بچے جنتی ہیں، خواہ مشرکین ہی کے کیوں نہ ہوں۔
والله أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1385   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.