الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول متفرق روایات
حدیث نمبر: 1151
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1151 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمارة بن القعقاع، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير، عن ابي هريرة، قال: جاء رجل إلي النبي صلي الله عليه وسلم، فقال: من اولي الناس بحسن الصحبة مني؟ قال: «امك» ، قال: «امك» ، ثم من؟ قال: «ابوك» قال سفيان: «فيرون ان للام الثلثين من البر وللاب الثلث» 1151 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَنْ أَوْلَي النَّاسِ بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ مِنِّي؟ قَالَ: «أُمُّكَ» ، قَالَ: «أُمُّكَ» ، ثُمْ مَنْ؟ قَالَ: «أَبُوكَ» قَالَ سُفْيَانُ: «فَيَرَوْنَ أَنَّ لِلْأُمِّ الثُّلُثَيْنِ مِنَ الْبِرِّ وَلِلْأَبِّ الثُّلُثَ»
1151- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی: میری طرف سے اچھے سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ت مہاری والدہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات دومرتبہ ارشاد فرمائی۔
اس نے دریافت کیا: پھر کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا والد۔
سفیان کہتے ہیں: علماء اس بات کے قائل ہیں کہ اچھے سلوک میں سے دوتہائی حصہ والدہ کے لیے ہوگا، اور ایک تہائی والد کے لیے ہوگا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1419، 2748، 5971، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1032، 2548، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2454، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 433، 434، 3312، 3335، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2541، 3613، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2334، 6405، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2865، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2706، 3658، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7926، 15856، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7280، 7525، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6080، 6082، 6092، 6094»

   سنن النسائى الصغرى2543عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح شحيح تأمل العيش وتخشى الفقر
   سنن النسائى الصغرى3641عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح شحيح تخشى الفقر وتأمل البقاء ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم قلت لفلان كذا وقد كان لفلان
   صحيح البخاري2748عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح حريص تأمل الغنى وتخشى الفقر ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم
   صحيح البخاري1419عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح شحيح تخشى الفقر وتأمل الغنى ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم قلت لفلان كذا ولفلان كذا وقد كان لفلان
   صحيح مسلم2383عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح شحيح تخشى الفقر وتأمل البقاء ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم
   صحيح مسلم2382عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح شحيح تخشى الفقر وتأمل الغنى ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم
   سنن أبي داود2865عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح حريص تأمل البقاء وتخشى الفقر ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم
   مسندالحميدي1151عبد الرحمن بن صخرأمك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1151  
1151- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی: میری طرف سے اچھے سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ت مہاری والدہ۔‏‏‏‏ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات دومرتبہ ارشاد فرمائی۔ اس نے دریافت کیا: پھر کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا والد۔‏‏‏‏ سفیان کہتے ہیں: علماء اس بات کے قائل ہیں کہ اچھے سلوک میں سے دوتہائی حصہ والدہ کے لیے ہوگا، اور ایک تہائی والد کے لیے ہوگا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1151]
فائدہ:
اس حدیث میں ماں کی شان و عظمت بیان ہوئی ہے مشہور روایتماں کے قدموں تلے جنت ہے، سخت ضعیف روایت ہے، نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ماں کا درجہ باپ سے زیادہ ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1150   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.