الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
25. بَابُ : أَشْرَاطِ السَّاعَةِ
25. باب: قیامت کی نشانیوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 4046
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا محمد بن بشر , عن محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقوم الساعة , حتى يحسر الفرات عن جبل من ذهب , فيقتتل الناس عليه , فيقتل من كل عشرة تسعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ , حَتَّى يَحْسُرَ الْفُرَاتُ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ , فَيَقْتَتِلُ النَّاسُ عَلَيْهِ , فَيُقْتَلُ مِنْ كُلِّ عَشَرَةٍ تِسْعَةٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دریائے فرات میں سونے کے پہاڑ نہ ظاہر ہو جائیں، اور لوگ اس پر باہم جنگ کرنے لگیں، حتیٰ کہ دس آدمیوں میں سے نو قتل ہو جائیں گے، اور ایک باقی رہ جائے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15098، ومصباح الزجاجة: 1426)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الفتن 24 (7119)، صحیح مسلم/الفتن 8 (2894)، سنن ابی داود/الملاحم 13 (4313)، سنن الترمذی/صفة الجنة 26 (2569)، مسند احمد (2/261، 332، 360) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ ( «من کل عشرة تسعة» کا لفظ ضعیف اور شاذ ہے، «من کل مئة تسعة وتسعون» کا لفظ محفوظ ہے)۔

وضاحت:
۱ ؎: دوسری روایت میں ہے کہ ہر سو میں سے ننانوے مارے جائیں گے اور ہر شخص کہے گا کہ شاید میں بچ رہوں اور سونے کے اس پہاڑ کو لوں اور لڑے گا، صحیح بخاری کی ایک حدیث ہے کہ جب یہ خزانہ نمودار ہو تو جو وہاں موجود ہو اس میں سے کچھ نہ لے، واضح رہے کہ اس خزانے کے حصول کے لیے بہت قتل و غارت ہو گی، ہر شخص یہی چاہے گا کہ یہ خزانہ اسی کو ملے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح دون قوله من كل عشرة تسعة فإنه شاذ والمحفوظ من كل مائة تسعة وتسعون م

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
شاذ
جاء في صحيح مسلم (2894 / 29)”فيقتل من كل مائة تسعة وتسعون“ وھو الصواب
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 521

   صحيح البخاري7119عبد الرحمن بن صخريحسر عن كنز من ذهب فمن حضره فلا يأخذ منه شيئا
   صحيح مسلم7275عبد الرحمن بن صخريحسر الفرات عن جبل من ذهب يقتتل الناس عليه فيقتل من كل مائة تسعة وتسعون ويقول كل رجل منهم لعلي أكون أنا الذي أنجو
   صحيح مسلم7275عبد الرحمن بن صخريحسر عن كنز من ذهب فمن حضره فلا يأخذ منه شيئا
   صحيح مسلم7276عبد الرحمن بن صخريحسر عن جبل من ذهب فمن حضره فلا يأخذ منه شيئا
   جامع الترمذي2569عبد الرحمن بن صخريحسر عن كنز من ذهب فمن حضره فلا يأخذ منه شيئا
   سنن أبي داود4313عبد الرحمن بن صخريحسر عن كنز من ذهب فمن حضره فلا يأخذ منه شيئا
   سنن ابن ماجه4046عبد الرحمن بن صخريحسر الفرات عن جبل من ذهب فيقتتل الناس عليه فيقتل من كل عشرة تسعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4046  
´قیامت کی نشانیوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دریائے فرات میں سونے کے پہاڑ نہ ظاہر ہو جائیں، اور لوگ اس پر باہم جنگ کرنے لگیں، حتیٰ کہ دس آدمیوں میں سے نو قتل ہو جائیں گے، اور ایک باقی رہ جائے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4046]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے شاذ ہونے کی وجہ سے ضعیف قراردیا ہے جبکہ دیگر محققین نے ایک جملے کے سوا باقی روایت کو حسن قراردیا ہے۔
شیخ البانی اور دکتور بشار عواد اس کی بابت لکھتے ہیں کہ مذکورہ روایت (مِنْ كُلِّ عَشرَة تِسْعَة)
دس میں سے نو افراد۔
والے کے جملے کے علاوہ حسن صحیح ہے۔
کیونکہ مذکورہ جملہ شاذ ہے جبکہ محفوظ الفاظ (مِنْ كُلِّ مِائَةٌ تِسْعَة وَّ تِسْعُوْن)
ہر سو میں سے نناوے ہیں۔
علاوہ ازیں ہمارے فاضل محقق نے بھی اس جملے کو شاذ قراردیا ہے۔
لہٰذا مذکورہ روایت اس جملے کے سوا حسن بن جاتی ہے۔
والله اعلم، دیکھیے: (صحيح سنن ابن ماجة للألباني، رقم:
 3286 وسنن ابن ماجة بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم: 4046)


(2)
دریائے فرات ترکی سے شروع ہوکرشام عراق میں سے گزرتا ہوا خلیج فارس میں گرتا ہے۔
ترکی کا وہ حصہ بھی اس سے سیراب ہوتا ہے جہاں کردستان کے نام سے الگ ملک بنانے کی تحریک چل رہی ہے۔
اور عراق کا وہ حصہ جہاں یہ سمندر میں گرتا ہے۔
ایران اور کویت دونوں کی سرحدوں کے قریب ہے۔
اس لیے اس علاقے میں معدنی دولت کا خزانہ ظاہر ہونے پر علاقے کے ممالک میں جنگ کا چھڑنا ناگزیر ہے۔
اس کے ساتھ ہی علاقے کے ممالک کی سلامتی اور تحفظ کے نام پر بڑے ملک (امریکہ، روس اور چین وغیرہ)
بھی اس دولت پر قبضہ جمانے کے لیے شریک ہوسکتے ہیں۔

(3)
اس واقعہ کی پیشگی خبر دینے میں یہ حکمت ہے کہ سمجھ دار آدمی دولت کا لالچ نہ کریں اور جنگ میں شریک ہوکر جانیں نہ گنوائیں باالخصوص یہ جنگ اتنی شدید اور خطرناک ہوگی کہ ننانوے فیصد لوگ ہلاک ہوجائیں گے اور صرف ایک فی صد جنگجو زندہ بچیں گے۔
ان کا حال بھی زخموں اور بیماریوں کی وجہ سے قابل رشک نہیں ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4046   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2569  
´باب:۔۔۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب ہے کہ دریائے فرات سونے کا خزانہ اگلے، لہٰذا (اس وقت) جو موجود ہو وہ اس میں سے کچھ بھی نہ لے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة/حدیث: 2569]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
اس لیے کہ یہ جھگڑا اور فتنہ و فساد کا ذریعہ بن جائے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2569   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.