الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
The Book of Jihad
27. بَابُ : مَنْ كُلِمَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
27. باب: اللہ کے راستے میں زخمی ہونے والے کا بیان۔
Chapter: The One Who Is Wounded In The Cause Of Allah, The Mighty And Sublime
حدیث نمبر: 3149
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يكلم احد في سبيل الله والله اعلم بمن يكلم في سبيله، إلا جاء يوم القيامة وجرحه يثعب دما، اللون لون دم، والريح ريح المسك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يُكْلَمُ أَحَدٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِهِ، إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجُرْحُهُ يَثْعَبُ دَمًا، اللَّوْنُ لَوْنُ دَمٍ، وَالرِّيحُ رِيحُ الْمِسْكِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اللہ کے راستے میں گھائل ہو گا، اور اللہ کو خوب معلوم ہے کہ اس کے راستے میں کون زخمی ہوا ۱؎ تو قیامت کے دن (اس طرح) آئے گا کہ اس کے زخم سے خون ٹپک رہا ہو گا۔ رنگ خون کا ہو گا اور خوشبو مشک کی ہو گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 10 (2803)، صحیح مسلم/الإمارة 28 (1876)، (تحفة الأشراف: 13690)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الجہاد 15 (2795)، موطا امام مالک/الجہاد 14 (29)، مسند احمد (3/2 24، 31، 398، 400، 512، 531، 537)، سنن الدارمی/الجہاد 15 (2450) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس جملہ معترضہ کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ کے راستے میں زخمی ہونے والے شخص کے عمل کا دارومدار اس کے اخلاص پر ہے جس کا علم اللہ ہی کو ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري237عبد الرحمن بن صخركل كلم يكلمه المسلم في سبيل الله يكون يوم القيامة كهيئتها إذ طعنت تفجر دما اللون لون الدم والعرف عرف المسك
   صحيح البخاري5533عبد الرحمن بن صخرمكلوم يكلم في سبيل الله إلا جاء يوم القيامة وكلمه يدمى اللون لون دم والريح ريح مسك
   صحيح البخاري2803عبد الرحمن بن صخرلا يكلم أحد في سبيل الله والله أعلم بمن يكلم في سبيله إلا جاء يوم القيامة واللون لون الدم والريح ريح المسك
   صحيح مسلم4863عبد الرحمن بن صخركل كلم يكلمه المسلم في سبيل الله ثم تكون يوم القيامة كهيئتها إذا طعنت تفجر دما اللون لون دم والعرف عرف المسك لولا أن أشق على المؤمنين ما قعدت خلف سرية تغزو في سبيل الله ولكن لا أجد سعة فأحملهم ولا يج
   صحيح مسلم4862عبد الرحمن بن صخرلا يكلم أحد في سبيل الله والله أعلم بمن يكلم في سبيله إلا جاء يوم القيامة وجرحه يثعب اللون لون دم والريح ريح مسك
   جامع الترمذي1656عبد الرحمن بن صخرلا يكلم أحد في سبيل الله والله أعلم بمن يكلم في سبيله إلا جاء يوم القيامة اللون لون الدم والريح ريح المسك
   سنن النسائى الصغرى3149عبد الرحمن بن صخرلا يكلم أحد في سبيل الله والله أعلم بمن يكلم في سبيله إلا جاء يوم القيامة وجرحه يثعب دما اللون لون دم والريح ريح المسك
   سنن ابن ماجه2795عبد الرحمن بن صخرما من مجروح يجرح في سبيل الله والله أعلم بمن يجرح في سبيله إلا جاء يوم القيامة وجرحه كهيئته يوم جرح اللون لون دم والريح ريح مسك
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم555عبد الرحمن بن صخروالذي نفسي بيده، لا يكلم احد فى سبيل الله -والله اعلم بمن يكلم فى سبيله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 555  
´راہ جہاد میں زخمی ہونے والے کی فضیلت`
«. . . 349- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: والذي نفسي بيده، لا يكلم أحد فى سبيل الله -والله أعلم بمن يكلم فى سبيله- إلا جاء يوم القيامة وجرحه يثعب دما، اللون لون دم والريح ريح مسك. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم میں سے جو آدمی بھی اللہ کے راستے میں زخمی ہوتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ کون اللہ کے راستے میں زخمی ہوتا ہے تو یہ شخص قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس کے زخم سے خون بہہ رہا ہو گا۔ اس کا رنگ خون جیسا ہو گا اور اس کو خوشبو کستوری جیسی ہو گی۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 555]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 2803، من حديث مالك، ومسلم 105/1876، من حديث ابي الزناد به]
تفقه:
➊ عام کاموں میں سب سے افضل کام اللہ کے راستے میں جہاد ہے۔
➋ حافظ ابن عبدالبر نے فرمایا کہ اس حدیث کے عموم میں ہر وہ شخص داخل ہے جو نیکی، حق اور خیر کے لئے نکلے، نیکی کا حکم دے اور بُرائی سے منع کرے۔ دیکھئے: [التمهيد 19/14]
➌ جو شخص جس حال میں شہید ہوتا ہے تو اسی حال میں اسے زندہ کیا جائے گا۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ شہید کو غسل نہیں دیا جاتا۔
➍ ہاتھ اللہ کی صفات میں سے ایک صفت ہے۔ صفت کا انکار کر کے اس سے قدرت مراد لینا باطل ہے۔
➎ بیان کی تاکید کے لئے قسم کھانا جائز ہے۔
➏ حدیث کے الفاظ: اور اللہ جانتا ہے کہ کون اللہ کے راستے میں زخمی ہوتا ہے۔ مجاہد کے لئے خلوصِ نیت کی ضرورت و اہمیت کی طرف اشارہ ہے۔ واللہ اعلم
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 349   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3149  
´اللہ کے راستے میں زخمی ہونے والے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اللہ کے راستے میں گھائل ہو گا، اور اللہ کو خوب معلوم ہے کہ اس کے راستے میں کون زخمی ہوا ۱؎ تو قیامت کے دن (اس طرح) آئے گا کہ اس کے زخم سے خون ٹپک رہا ہو گا۔ رنگ خون کا ہو گا اور خوشبو مشک کی ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3149]
اردو حاشہ:
1) حدیث نمبر 3143 میں یہ الفاظ تھے: رنگ تو زعفران کا ہوگا دراصل زعفران کا اپنا رنگ خون کی طرح سرخ ہی ہوتا ہے‘ چونکہ زعفران قیمتی اور خوشبو دار چیز ہے‘ لہٰذا بطور اعزاز زعفران کی طرف نسبت کردی اور اس روایت میں اصل حقیقت بیان فرمادی۔ مفوہم میں کوئی فرق نہیں۔ واللہ اعلم۔ (2) اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کیونک اس با ت کا تعلق نیت سے ہے اور نیت اللہ تعا لیٰ ہی جان سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3149   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2795  
´اللہ کی راہ میں لڑنے کا ثواب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے راستے میں زخمی ہونے والا شخص (اور اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ اس کے راستے میں کون زخمی ہو رہا ہے) قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا زخم بالکل اسی دن کی طرح تازہ ہو گا جس دن وہ زخمی ہوا تھا، رنگ تو خون ہی کا ہو گا، لیکن خوشبو مشک کی سی ہو گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2795]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جہاد میں زخمی ہونا بھی بہت بڑی فضیلت کا باعث ہے۔

(2)
قیا مت کے دن جس طرح شہید کی عزت افزائی ہوگی اسی طرح جہاد میں زخمی ہونے والے کی بھی عزت افزائی ہوگی۔

(3)
یہ عزت افزائی صرف اس شخص کی ہوگی جس نے خلوص دل کے ساتھ محض اللہ کی رضا کے لیے جہاد کیا ہوگا۔

(4)
نیت کی حقیقت اللہ ہی جانتا ہے۔
ہمیں ظاہری حالات کے مطابق مسلمان کے بارے میں حسن ظن رکھنا چاہیے۔
اگر اس کی نیت درست نہیں تو اللہ تعالی خود ہی اسے سزا دے گا۔
شہید یا زخمی کے زخم کا تازہ ہونا اس کا نیک عمل لوگوں پر ظاہر کرنے کے لیے ہوگا اور خون کا خوشبودار ہونا اللہ کی خوشنودی کا مظہر ہوگا۔
اور اس کی قربانی قبول ہونے کی علامت ہوگا۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2795   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1656  
´اللہ کی راہ میں زخمی ہونے والے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جو بھی زخمی ہو گا - اور اللہ خوب جانتا ہے جو اس کی راہ میں زخمی ہوتا ہے ۱؎ - قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ خون کے رنگ میں رنگا ہوا ہو گا اور خوشبو مشک کی ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1656]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی راہ جہاد میں زخمی ہونے والا کس نیت سے جہاد میں شریک ہواتھا،
اللہ کو اس کا بخوبی علم ہے کیوں کہ اللہ کے کلمہ کی بلندی کے سوا اگر وہ کسی اور نیت سے شریک جہاد ہوا ہے تو وہ اس حدیث میں مذکور ثواب سے محروم رہے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1656   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.