الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: عورتوں کے ساتھ معاشرت (یعنی مل جل کر زندگی گزارنے) کے احکام و مسائل
The Book of the Kind Treatment of Women
4. بَابُ : الْغَيْرَةِ
4. باب: غیرت کا بیان۔
Chapter: Jealousy
حدیث نمبر: 3410
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسن بن محمد الزعفراني، قال: حدثنا حجاج، عن ابن جريج، عن عطاء، انه سمع عبيد بن عمير، يقول: سمعت عائشة تزعم , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يمكث عند زينب بنت جحش فيشرب عندها عسلا، فتواصيت انا وحفصة , ان ايتنا دخل عليها النبي صلى الله عليه وسلم , فلتقل: إني اجد منك ريح مغافير , اكلت مغافير؟ فدخل على إحداهما , فقالت ذلك له , فقال:" لا , بل شربت عسلا عند زينب بنت جحش , ولن اعود له" , فنزلت: يايها النبي لم تحرم ما احل الله لك سورة التحريم آية 1 , إن تتوبا إلى الله سورة التحريم آية 4 لعائشة , وحفصة , وإذ اسر النبي إلى بعض ازواجه حديثا سورة التحريم آية 3 لقوله:" بل شربت عسلا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَزْعُمُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا، فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ , أَنَّ أَيَّتُنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَلْتَقُلْ: إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ , أَكَلْتَ مَغَافِيرَ؟ فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُمَا , فَقَالَتْ ذَلِكَ لَهُ , فَقَالَ:" لَا , بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ , وَلَنْ أَعُودَ لَهُ" , فَنَزَلَتْ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ سورة التحريم آية 1 , إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ سورة التحريم آية 4 لِعَائِشَةَ , وَحَفْصَةَ , وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا سورة التحريم آية 3 لِقَوْلِهِ:" بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے پاس ٹھہرے ہوئے تھے اور ان کے ہاں شہد پی رہے تھے، میں نے اور حفصہ رضی اللہ عنہا نے باہم مشورہ کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آئیں تو وہ کہے: مجھے آپ سے مغافیر ۱؎ کی بو آ رہی ہے، آپ نے مغافیر کھایا ہے۔ آپ ان میں سے ایک کے پاس گئے تو اس نے یہی کہا، آپ نے فرمایا: نہیں، میں نے تو زینب بنت جحش کے پاس شہد پیا ہے اور اب آئندہ نہیں پیوں گا۔ تو عائشہ اور حفصہ (رضی اللہ عنہما) کی وجہ سے یہ آیت «يا أيها النبي لم تحرم ما أحل اللہ لك» اے نبی! جس چیز کو اللہ تعالیٰ نے حلال کر دیا ہے اسے آپ کیوں حرام کرتے ہیں۔ (التحریم: ۱) اور «إن تتوبا إلى اللہ» (اے نبی کی دونوں بیویو!) اگر تم دونوں اللہ کے سامنے توبہ کر لو (تو بہت بہتر ہے)۔ (التحریم: ۴) نازل ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول: میں نے تو شہد پیا ہے کی وجہ سے یہ آیت: «وإذ أسر النبي إلى بعض أزواجه حديثا» اور یاد کر جب نبی نے اپنی بعض عورتوں سے ایک پوشیدہ بات کہی (التحریم: ۳) نازل ہوئی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة التحریم 1 (4912) مختصراً، الطلاق 8 (5267)، والأیمان والنذور 25 (6691)، الحیل 12 (6972)، صحیح مسلم/الطلاق 3 (1474)، سنن ابی داود/الأشربة 11 (3714)، (تحفة الأشراف: 16322)، مسند احمد (6/221)، ویأتي عند المؤلف في الطلاق 17 (برقم: 3450) وفي الأیمان والنذور 20 برقم: 3826 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایک قسم کا گوند ہے جو بعض درختوں سے نکلتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري4912عائشة بنت عبد اللهأشرب عسلا عند زينب بنت جحش فلن أعود له وقد حلفت لا تخبري بذلك أحدا
   صحيح البخاري6691عائشة بنت عبد اللهشربت عسلا عند زينب بنت جحش ولن أعود له فنزلت يأيها النبي لم تحرم ما أحل الله لك
   صحيح البخاري5267عائشة بنت عبد اللهيمكث عند زينب بنت جحش ويشرب عندها عسلا فتواصيت أنا وحفصة أن أيتنا دخل عليها النبي فلتقل إني أجد منك ريح مغافير أكلت مغافير فدخل على إحداهما فقالت له ذلك فقال لا بل شربت عسلا عند زينب بنت جحش ولن أعود له
   صحيح مسلم3678عائشة بنت عبد اللهشربت عسلا عند زينب بنت جحش ولن أعود له فنزل لم تحرم ما أحل الله لك إلى قوله إن تتوبا
   سنن أبي داود3714عائشة بنت عبد اللهيمكث عند زينب بنت جحش فيشرب عندها عسلا فتواصيت أنا وحفصة أيتنا ما دخل عليها النبي فلتقل إني أجد منك ريح مغافير فدخل على إحداهن فقالت له ذلك فقال بل شربت عسلا عند زينب بنت جحش ولن أعود له فنزلت لم تحرم ما أحل الله لك تبتغي
   سنن النسائى الصغرى3410عائشة بنت عبد اللهشربت عسلا عند زينب بنت جحش ولن أعود له فنزلت يأيها النبي لم تحرم ما أحل الله لك
   سنن النسائى الصغرى3826عائشة بنت عبد اللهشربت عسلا عند زينب بنت جحش ولن أعود له فنزلت يأيها النبي لم تحرم ما أحل الله لك إلى إن تتوبا إلى الله
   سنن النسائى الصغرى3450عائشة بنت عبد اللهيمكث عند زينب ويشرب عندها عسلا فتواصيت وحفصة أيتنا ما دخل عليها النبي فلتقل إني أجد منك ريح مغافير فدخل على إحديهما فقالت ذلك له فقال بل شربت عسلا عند زينب وقال لن أعود له فنزل يأيها النبي لم تحرم ما أحل الله لك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3410  
´غیرت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے پاس ٹھہرے ہوئے تھے اور ان کے ہاں شہد پی رہے تھے، میں نے اور حفصہ رضی اللہ عنہا نے باہم مشورہ کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آئیں تو وہ کہے: مجھے آپ سے مغافیر ۱؎ کی بو آ رہی ہے، آپ نے مغافیر کھایا ہے۔ آپ ان میں سے ایک کے پاس گئے تو اس نے یہی کہا، آپ نے فرمایا: نہیں، میں نے تو زینب بنت جحش کے پاس شہد پیا ہے اور اب آئندہ نہیں پیو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب عشرة النساء/حدیث: 3410]
اردو حاشہ:
(1) ٹھہرتے تھے عصر کی نماز کے بعد رسول اللہﷺ تھوڑی تھوڑی دیر کے لیے اپنی سب ازواج مطہرات رضی اللہ عنھن کے گھرو ں میں تشریف لے جایا کرتے تھے کہ انہیں کوئی تکلیف ہو یا ضرورت ہو تو معلوم ہوجائے‘ نیز ہر ایک سے روزانہ رابطہ رہے۔ حضرت زینبؓ کے پاس شہد پینے کی وجہ سے زیادہ دیر لگ جاتی تھی جسے آپ کی دوسری بیویوں (عائشہ اور حفصہؓ) نے محسوس فرمایا اور روکنے کی تدبیر کی۔ یہاں تک تو ٹھیک تھا مگر انہوں نے تدبیر درست نہیں کی جس میں خلاف واقعہ بات کرنا پڑی۔ تبھی تو یہ حکم دیا گیا۔
(2) مغافیر یہ گوند سی ایک چیز ہے جو گگل جیسے درخت سے نکلتی ہے۔ ا س کا ذائقہ تو میٹھا ہوتا ہے مگر بوقبیح ہوتی ہے۔ کھانے والے کے منہ سے بعد میں بھی بو محسوس ہوتی ہے۔ اور آپ کو بدبو سے سخت نفرت تھی‘ لہٰذا آپ نے شہد نہ پینے کا فیصلہ فرما لیا۔ لیکن چونکہ ان ازواج مطہرات رضی اللہ عنھن نے اس مقصد کے لیے غلط طریقہ اختیار کیا تھا‘ اس لیے اللہ تعالیٰ نے آپ کو شہد کا استعمال جاری رکھنے کاحکم فرمایا۔
(3) اگر تم توبہ کرو غلطی ہر انسان سے ہوسکتی ہے۔ ازواج مطہرات رضی اللہ عنھن معصوم نہیں تھیں۔ ان سے یہ غلطی ہوئی‘ پھر انہوں نے توبہ کرلی اور حدیث شریف میں ہے [التّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ كمَن لا ذَنْبَ له ] (صحیح الجامع الصغیر‘ حدیث: 3008) توبہ سے گناہ ختم ہوجاتا ہے‘ لہٰذا ان پر کوئی اعتراض نہیں کیا جاسکتا بلکہ توبہ کرلینا ان کی فضیلت ہے۔
(4) راز کی بات آپ نے فرمایا تھا: مں ان کے ہاں شہد نہیں پیوں گا لیکن تم کسی سے ذکر نہ کرنا مگر حضرت حفصہ سے غلطی ہوگئی کہ انہوں نے یہ بات حضرت عائشہؓ سے ذکر کردی۔ اسی لیے انہیں توبہ کرنے کی تلقین کی گئی اور انہوں نے توبہ کرلی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3410   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.