الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: قسم اور نذر کے احکام و مسائل
The Book of Oaths and Vows
20. بَابُ : تَحْرِيمِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
20. باب: اللہ کی حلال کی ہوئی چیزوں کو حرام کر لینے کا بیان۔
Chapter: Forbidding That Which Allah, The Mighty And Sublime, Has Permitted
حدیث نمبر: 3826
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسن بن محمد الزعفراني , قال: حدثنا حجاج , عن ابن جريج , قال: زعم عطاء , انه سمع عبيد بن عمير , يقول: سمعت عائشة تزعم: ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يمكث عند زينب بنت جحش , فيشرب عندها عسلا , فتواصيت انا وحفصة ان ايتنا دخل عليها النبي صلى الله عليه وسلم، فلتقل: إني اجد منك ريح مغافير , اكلت مغافير؟ فدخل على إحداهما , فقالت ذلك له , فقال:" لا , بل شربت عسلا عند زينب بنت جحش , ولن اعود له" , فنزلت: يايها النبي لم تحرم ما احل الله لك إلى إن تتوبا إلى الله سورة التحريم آية 1 - 4 عائشة , وحفصة وإذ اسر النبي إلى بعض ازواجه حديثا سورة التحريم آية 3 , لقوله:" بل شربت عسلا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ , قَالَ: زَعَمَ عَطَاءٌ , أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ , يَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَزْعُمُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ , فَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا , فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتُنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلْتَقُلْ: إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ , أَكَلْتَ مَغَافِيرَ؟ فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُمَا , فَقَالَتْ ذَلِكَ لَهُ , فَقَالَ:" لَا , بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ , وَلَنْ أَعُودَ لَهُ" , فَنَزَلَتْ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ إِلَى إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ سورة التحريم آية 1 - 4 عَائِشَةُ , وَحَفْصَةُ وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا سورة التحريم آية 3 , لِقَوْلِهِ:" بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے پاس ٹھہرتے اور ان کے پاس شہد پیتے تھے، میں نے اور حفصہ نے آپس میں مشورہ کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آئیں تو وہ کہے: مجھے آپ (کے منہ) سے مغافیر ۱؎ کی بو محسوس ہو رہی ہے، آپ نے مغافیر کھائی ہے۔ آپ ان دونوں میں سے ایک کے پاس گئے تو اس نے آپ سے یہی کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، میں نے تو زینب بنت جحش کے پاس شہد پیا ہے اور آئندہ اسے نہیں پیوں گا۔ تو آیت کریمہ «يا أيها النبي لم تحرم ما أحل اللہ لك» سے (آیت کا سیاق یہ ہے کہ) اے نبی جس چیز کو اللہ تعالیٰ نے حلال کر دیا ہے اسے آپ کیوں حرام کرتے ہیں (التحریم: ۱) «‏إن تتوبا إلى اللہ» (آیت کا سیاق یہ ہے کہ) (اے نبی کی بیویو!) اگر تم دونوں اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ کر لو (تو بہتر ہے) (التحریم: ۴) تک نازل ہوئی، اس سے عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما مراد ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول: میں نے تو شہد پیا ہے (مگر اب نہیں پیوں گا) کی وجہ سے آیت کریمہ «وإذ أسر النبي إلى بعض أزواجه حديثا» جب نبی نے اپنی بعض عورتوں سے چپکے سے ایک بات کہی (التحریم: ۳) نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3410 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایک قسم کا گوند ہے جو بعض درختوں سے نکلتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح البخاري4912عائشة بنت عبد اللهأشرب عسلا عند زينب بنت جحش فلن أعود له وقد حلفت لا تخبري بذلك أحدا
   صحيح البخاري6691عائشة بنت عبد اللهشربت عسلا عند زينب بنت جحش ولن أعود له فنزلت يأيها النبي لم تحرم ما أحل الله لك
   صحيح البخاري5267عائشة بنت عبد اللهيمكث عند زينب بنت جحش ويشرب عندها عسلا فتواصيت أنا وحفصة أن أيتنا دخل عليها النبي فلتقل إني أجد منك ريح مغافير أكلت مغافير فدخل على إحداهما فقالت له ذلك فقال لا بل شربت عسلا عند زينب بنت جحش ولن أعود له
   صحيح مسلم3678عائشة بنت عبد اللهشربت عسلا عند زينب بنت جحش ولن أعود له فنزل لم تحرم ما أحل الله لك إلى قوله إن تتوبا
   سنن أبي داود3714عائشة بنت عبد اللهيمكث عند زينب بنت جحش فيشرب عندها عسلا فتواصيت أنا وحفصة أيتنا ما دخل عليها النبي فلتقل إني أجد منك ريح مغافير فدخل على إحداهن فقالت له ذلك فقال بل شربت عسلا عند زينب بنت جحش ولن أعود له فنزلت لم تحرم ما أحل الله لك تبتغي
   سنن النسائى الصغرى3410عائشة بنت عبد اللهشربت عسلا عند زينب بنت جحش ولن أعود له فنزلت يأيها النبي لم تحرم ما أحل الله لك
   سنن النسائى الصغرى3826عائشة بنت عبد اللهشربت عسلا عند زينب بنت جحش ولن أعود له فنزلت يأيها النبي لم تحرم ما أحل الله لك إلى إن تتوبا إلى الله
   سنن النسائى الصغرى3450عائشة بنت عبد اللهيمكث عند زينب ويشرب عندها عسلا فتواصيت وحفصة أيتنا ما دخل عليها النبي فلتقل إني أجد منك ريح مغافير فدخل على إحديهما فقالت ذلك له فقال بل شربت عسلا عند زينب وقال لن أعود له فنزل يأيها النبي لم تحرم ما أحل الله لك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3826  
´اللہ کی حلال کی ہوئی چیزوں کو حرام کر لینے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے پاس ٹھہرتے اور ان کے پاس شہد پیتے تھے، میں نے اور حفصہ نے آپس میں مشورہ کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آئیں تو وہ کہے: مجھے آپ (کے منہ) سے مغافیر ۱؎ کی بو محسوس ہو رہی ہے، آپ نے مغافیر کھائی ہے۔ آپ ان دونوں میں سے ایک کے پاس گئے تو اس نے آپ سے یہی کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں،۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 3826]
اردو حاشہ:
کسی حلال چیز کو اپنے لیے حرام قرار دے لینا‘ نذر اور قسم کی طرح ہے۔ حلال کو حرام کرنا بھی صحیح نہیں‘ لہٰذا اس چیز کو استعمال کرنا ہوگا اور کفارہ دینا ہوگا۔ اگرچہ ظاہراً قسم یا نذر کے الفاظ نہ ہوں۔ (تفصیل کے لیے دیکھے‘ حدیث: 3410)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3826   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.