الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
26. بَابُ : تَفْسِيرِ ذَلِكَ
26. باب: ملامسہ اور منابذہ کی شرح و تفسیر۔
Chapter: Explanation Of that
حدیث نمبر: 4517
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المصفى بن بهلول , عن محمد بن حرب , عن الزبيدي , عن الزهري , قال: سمعت سعيدا , يقول: سمعت ابا هريرة , يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الملامسة , والمنابذة , والملامسة: ان يتبايع الرجلان بالثوبين تحت الليل يلمس كل رجل منهما ثوب صاحبه بيده , والمنابذة: ان ينبذ الرجل إلى الرجل الثوب وينبذ الآخر إليه الثوب فيتبايعا على ذلك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى بْنِ بَهْلُولٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَرْبٍ , عَنْ الزُّبَيْدِيِّ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدًا , يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُلَامَسَةِ , وَالْمُنَابَذَةِ , وَالْمُلَامَسَةُ: أَنْ يَتَبَايَعَ الرَّجُلَانِ بِالثَّوْبَيْنِ تَحْتَ اللَّيْلِ يَلْمِسُ كُلُّ رَجُلٍ مِنْهُمَا ثَوْبَ صَاحِبِهِ بِيَدِهِ , وَالْمُنَابَذَةُ: أَنْ يَنْبِذَ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ الثَّوْبَ وَيَنْبِذَ الْآخَرُ إِلَيْهِ الثَّوْبَ فَيَتَبَايَعَا عَلَى ذَلِكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع منابذہ اور ملامسہ سے منع فرمایا، ملامسہ یہ ہے کہ دو آدمی رات کو دو کپڑوں کی بیع کریں، ہر ایک دوسرے کا کپڑا چھو لے۔ منابذہ یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے آدمی کی طرف کپڑا پھینکے اور دوسرا اس کی طرف کپڑا پھینکے اور اسی بنیاد پر بیع کر لیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 13261) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح البخاري2146عبد الرحمن بن صخرالملامسة المنابذة
   صحيح مسلم3801عبد الرحمن بن صخرنهى عن الملامسة المنابذة
   جامع الترمذي1310عبد الرحمن بن صخرنهى عن بيع المنابذة والملامسة
   سنن النسائى الصغرى4517عبد الرحمن بن صخرالملامسة المنابذة
   سنن النسائى الصغرى4513عبد الرحمن بن صخرنهى عن الملامسة المنابذة
   سنن النسائى الصغرى4521عبد الرحمن بن صخرنهى عن بيعتين أما البيعتان فالمنابذة والملامسة وزعم أن الملامسة أن يقول الرجل للرجل أبيعك ثوبي بثوبك ولا ينظر واحد منهما إلى ثوب الآخر ولكن يلمسه لمسا وأما المنابذة أن يقول أنبذ ما معي وتنبذ ما معك ليشتري أحدهما من الآخر
   سنن ابن ماجه2169عبد الرحمن بن صخرعن بيعتين عن الملامسة والمنابذة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4517  
´ملامسہ اور منابذہ کی شرح و تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع منابذہ اور ملامسہ سے منع فرمایا، ملامسہ یہ ہے کہ دو آدمی رات کو دو کپڑوں کی بیع کریں، ہر ایک دوسرے کا کپڑا چھو لے۔ منابذہ یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے آدمی کی طرف کپڑا پھینکے اور دوسرا اس کی طرف کپڑا پھینکے اور اسی بنیاد پر بیع کر لیں۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4517]
اردو حاشہ:
کپڑا تو بطور مثال ذکر کیا گیا ہے ورنہ کوئی بھی چیز اس طریقے سے بیچی جائے یا خریدی جائے، اسے ملامسہ اور منابذہ کہا جائے گا۔ یہ بھی ضروری نہیں کہ دونوں طرف ایک ہی جنس کی چیزیں ہوں جیسا کہ تفسیر میں ذکر کیا گیا ہے بلکہ نقدی کے ساتھ سودا ہو، تب بھی یہی حکم ہے۔ مقصود یہ ہے کہ جس سودے میں بھی ابہام ہو یا دھوکا دہی کا امکان ہو، وہ منع ہے کیونکہ اس قسم کا سودا بعد میں لڑائی جھگڑے کا سبب بنتا ہے، نیز اس کی بنیاد خود غرضی اور دھوکا دہی پر ہے اور یہ دونوں انسانیت اور اسلام کے خلاف ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4517   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1310  
´بیع ملامسہ اور بیع منابذہ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع منابذہ اور بیع ملامسہ سے منع فرمایا۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1310]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کیونکہ اس میں دھوکہ ہے،
مبیع (سودا) مجہول ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1310   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.