(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى , قال , حدثنا المعتمر , قال: سمعت عبيد الله , عن خبيب , عن حفص بن عاصم , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه نهى عن بيعتين , اما البيعتان فالمنابذة والملامسة , وزعم ان الملامسة: ان يقول الرجل للرجل ابيعك ثوبي بثوبك ولا ينظر واحد منهما إلى ثوب الآخر ولكن يلمسه لمسا , واما المنابذة: ان يقول: انبذ ما معي وتنبذ ما معك ليشتري احدهما من الآخر , ولا يدري كل واحد منهما كم مع الآخر ونحوا من هذا الوصف". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَ , حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ , قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ , عَنْ خُبَيْبٍ , عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ , أَمَّا الْبَيْعَتَانِ فَالْمُنَابَذَةُ وَالْمُلَامَسَةُ , وَزَعَمَ أَنَّ الْمُلَامَسَةَ: أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ أَبِيعُكَ ثَوْبِي بِثَوْبِكَ وَلَا يَنْظُرُ وَاحِدٌ مِنْهُمَا إِلَى ثَوْبِ الْآخَرِ وَلَكِنْ يَلْمِسُهُ لَمْسًا , وَأَمَّا الْمُنَابَذَةُ: أَنْ يَقُولُ: أَنْبِذُ مَا مَعِي وَتَنْبِذُ مَا مَعَكَ لِيَشْتَرِيَ أَحَدُهُمَا مِنِ الْآخَرِ , وَلَا يَدْرِي كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا كَمْ مَعَ الْآخَرِ وَنَحْوًا مِنْ هَذَا الْوَصْفِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کی بیع سے منع فرمایا، رہی دونوں بیع تو وہ منابذہ اور ملامسہ ہیں اور ملامسہ یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے آدمی سے کہے: میں تمہارے کپڑے سے اپنا کپڑا بیچ رہا ہوں اور ان میں کوئی دوسرے کے کپڑے کو نہ دیکھے بلکہ صرف اسے چھولے، رہی منابذہ تو وہ یہ ہے کہ وہ کہے: جو میرے پاس ہے میں اسے پھینک رہا ہوں اور جو تمہارے پاس ہے اسے تم پھینکو تاکہ ان میں سے ایک دوسرے کی چیز خرید لے حالانکہ ان میں سے کوئی بھی یہ نہیں جانتا کہ دوسرے کے پاس کتنا اور کس قسم کا کپڑا ہے۔
نهى عن بيعتين أما البيعتان فالمنابذة والملامسة وزعم أن الملامسة أن يقول الرجل للرجل أبيعك ثوبي بثوبك ولا ينظر واحد منهما إلى ثوب الآخر ولكن يلمسه لمسا وأما المنابذة أن يقول أنبذ ما معي وتنبذ ما معك ليشتري أحدهما من الآخر
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4521
´ملامسہ اور منابذہ کی شرح و تفسیر۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کی بیع سے منع فرمایا، رہی دونوں بیع تو وہ منابذہ اور ملامسہ ہیں اور ملامسہ یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے آدمی سے کہے: میں تمہارے کپڑے سے اپنا کپڑا بیچ رہا ہوں اور ان میں کوئی دوسرے کے کپڑے کو نہ دیکھے بلکہ صرف اسے چھولے، رہی منابذہ تو وہ یہ ہے کہ وہ کہے: جو میرے پاس ہے میں اسے پھینک رہا ہوں اور جو تمہارے پاس ہے اسے تم پھینکو تاکہ ان میں سے ایک دوسرے کی چیز خرید لے حالانکہ ان میں سے کوئ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4521]
اردو حاشہ: ملامسہ اور منابذہ کی تفسیریں مختلف ہو سکتی ہیں مگر ان میں ایک چیز مشترک ہے کہ چھونے اور پھینکنے کے علاوہ مزید تسلی و تشفی کی گنجائش نہیں ہوتی۔ یہ ابہام ہی دراصل اس قسم کی بیوع کے منع ہونے کی وجہ ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ان تمام صورتوں میں دھوکا دہی کا جذبہ بھی پایا جاتا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4521
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1310
´بیع ملامسہ اور بیع منابذہ کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع منابذہ اور بیع ملامسہ سے منع فرمایا۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1310]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: کیونکہ اس میں دھوکہ ہے، مبیع (سودا) مجہول ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1310