الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
Chapters on Manners
حدیث نمبر: 2772
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إسماعيل بن رجاء، عن اوس بن ضمعج، عن ابي مسعود، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يؤم الرجل في سلطانه ولا يجلس على تكرمته في بيته إلا بإذنه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ رَجَاءٍ، عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يُؤَمُّ الرَّجُلُ فِي سُلْطَانِهِ وَلَا يُجْلَسُ عَلَى تَكْرِمَتِهِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابومسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کے حدود اقتدار و اختیار میں اس کی اجازت کے بغیر امامت نہیں کرائی جا سکتی، اور نہ ہی کسی شخص کے گھر میں اس کی خاص جگہ پر اس کی اجازت کے بغیر بیٹھا جا سکتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 235 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (494)، صحيح أبي داود (594)

   جامع الترمذي2772عقبة بن عمرولا يؤم الرجل في سلطانه ولا يجلس على تكرمته في بيته إلا بإذنه
   سنن النسائى الصغرى784عقبة بن عمرولا يؤم الرجل في سلطانه ولا يجلس على تكرمته إلا بإذنه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 784  
´کئی لوگ ایک ساتھ ہوں اور ان میں حاکم بھی موجود ہو تو کون امامت کرے؟`
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی امامت ایسی جگہ نہ کی جائے جہاں اس کی سیادت و حکمرانی ہو، اور بغیر اجازت اس کی مخصوص نشست گاہ پر نہ بیٹھا جائے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 784]
784 ۔ اردو حاشیہ: یعنی جب مختلف لوگ جمع ہوں اور حکمران یا والی بھی موجود ہو تو بلا امتیاز کوئی بھی اس کی اجازت کے بغیر امامت نہیں کرا سکتا، امام صاحب رحمہ اللہ کا ترجمۃ الباب سے یہی مقصد معلوم ہوتا ہے۔ لیکن یہ تب ہے جب حکمران دیندار اور باشرع ہو، فاسق حکمران کی امامت مراد نہیں کیونکہ زیر بحث اصول و ضوابط اور مسائل کا انطباق تبھی ممکن ہے جب معاشرہ اسلامی اور حکمران دیندار ہو۔ بعض نے «فِي سُلْطَانِهِ» سے کسی کا دائرۂ اختیار مراد لیا ہے، معروف معنیٰ سلطنت یا حکمرانی مراد نہیں لیے، سب اس سے صرف حکمران یا صاحب اقتدار شخص مراد نہ ہو گا۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 784   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.